-
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی کتابوں کا تعارفی سلسلہ قسط :(۱۱) شیخ الاسلام ابن تیمیہ کی کتاب’’العبودیہ‘‘کاتعارف پیش خدمت ہے:
سبب تالیف : دراصل شیخ الاسلام ابن تیمیہ نے یہ رسالہ عبادت سے متعلق کئے گئے سوال کے جواب میں تالیف فرمایاہے۔
نسبت کتاب : یہ کتاب شیخ الاسلام ابن تیمیہ ہی کی ہے ،کئی ایک لوگوں نے اس کا ذکر کیاہے ۔دیکھیں:[مجموع الفتاویٰ:۱۰؍۱۴۹۔۲۳۶، مجموعۃ فتاویٰ ابن تیمیۃ:۲؍۳۰۴۔۳۴۶۔(قائمۃ بمولفات شیخ الإسلام المطبوعۃ:ص:۲۴)عبد السلام الحصین، العقود الدریۃ فی مناقب ابن تیمیۃ:ص:۷۱ط۔عطاء ات العلم،الجامع لسیرۃ شیخ الإسلام ابن تیمیۃ خلال سبعۃ قرون وتکملۃ الجامع:ص:۳۵۳]
اس کتاب کے بنیادی موضوعات: یہ کتاب اساسی طور پر تین موضوعات کے ارد گرد گھومتی ہے۔عبودیت کی حقیقت ،عبادت کے باب میں صوفیت کا منہج ، غیر اللہ کی عبادت کی حقیقت۔تفصیلاً کچھ موضوعات یہ ہیں :
۱۔ عبودیت یا عبادت کی تعریف ۲۔ عبودیت کی اہمیت اللہ سبحانہ وتعالیٰ کے نزدیک ۳۔ عبودیت کے معنیٰ و مفہوم کو سمجھنے میں بعض منحرف مذاہب کا تذکرہ ۴۔ شریعت کی عظمت ۵۔ عبادت کے ارکان ۶۔ عبادت کے اندر معیوب چیزوں کا تذکرہ ۷۔ اللہ رب العالمین سے محبت کی اہمیت و افادیت
فوائد علمیہ : ۱۔ عبادت کی جامع و مانع تعریف ابن تیمیہ رحمہ اللہ بیان کرتے ہوئے ہیں:’’الْعِبَادَة هِيَ اسْم جَامع لكل مَا يُحِبهُ اللّٰه ويرضاه من الْاَقْوَال والاعمال الْبَاطِنَة وَالظَّاهِرَة ‘۔ ترجمہ:’’عبادت ان تمام ظاہری اقوال و افعال کو شامل ہے جسے اللہ پسند فرماتا ہے اور اس سے وہ راضی بھی ہوتا ہے‘‘۔ پھر شیخ الاسلام نے عبادت کی کئی ایک مثالیں ذکر کیا ہے۔مثلاًصلاۃ ،زکاۃ ، حج،امانت کی ادائیگی ،والدین کی فرمانبرداری ،امر بالمعروف والنہی عن المنکر ، پڑوسی کے ساتھ بھلائی کرنا ،اللہ اور اس کے رسول ﷺسے محبت کرنا،اللہ سے ڈرنا اور اس کی طرف رجوع کرنا ،اس کے حکم پر صبر کرنا،اس کی نعمتوں پر شکر ادا کرنا ،قضاو قدر پرراضی رہنا ،توکل علی اللہ، اس کی رحمت سے امید رکھنااوراس کے عذاب سے ڈرنا وغیرہ۔
۲۔ اپنی ہی عبادت کے لیے اللہ نے لوگوں کوپیدا کیاہے اور تمام رسولوں نے سبھوں کواسی کی عبادت کی دعوت دی۔ اس سے متعلق کئی ایک دلیلیں شیخ الاسلام نے ذکر کیاہے۔
۳۔ {يَا اَيُّهَا النَّبِيُ حَسْبُكَ اللّٰهُ وَمَنِ اتَّبَعَكَ مِنَ الْمُوْمنِيْنَ} اي حسبك وحسب من اتبعك من الْمُومنِينَ اللّٰه وَمن ظن اَن الْمَعْني حَسبك اللّٰه والمومنون مَعَه فقد غلط غَلطا فَاحِشا كَمَا قد بسطناه فِي غير هَذَا الْمَوْضُوع وَقَالَ تَعَالٰي :{اَلَيْسَ اللّٰه بكاف عَبده}[الزمر:۳۶] شیخ الاسلام اس آیت کی وضاحت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اصلاً اس آیت کا معنیٰ ہے کہ اللہ رسول اکرم ﷺاور مومنین کے لیے کافی ہے ، اور اگر کوئی یہ معنیٰ بیان کرتاہے کہ اس آیت کامعنیٰ ہے اللہ اور مومنین رسول اکرم کے لیے کافی ہیں ، تو اس کا یہ معنیٰ بیان کرنا غلط ہے۔
۴۔ اللہ رب العالمین کی عبادت موت تک ان تمام لوگوں کو کرنی ہے جو لوگ شرعی احکامات کے مکلف ہیں جیسے انبیاء ، جن و انس وغیرہ۔ اللہ کافرمان ہے ۔{وَاعْبُدْ رَبَّكَ حَتَّي يَاْتِيَكَ الْيَقِيْنْ}[الْحجر:۹۹] اور اپنے رب کی عبادت کرتے رہیں یہاں تک کہ آپ کو موت آجائے۔ اسی طرح اللہ رب العالمین نے فرشتوں اور انبیاء کی عبادتوں کا حال بیان کرتے ہوئے فرمایا:{وَلَهٗ مَنْ فِي السَّمَاوَاتِ وَالْاَرْضَ وَمَنْ عِنْدَهٗ لَا يَسْتَكْبِرُوْنَ عَنْ عِبَادَتِهِ وَلَا يَسْتَحْسِرُوْنَ۔يُسَبِّحُوْنَ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ لَا يَفْتَرُوْنَ}[الانبیاء:۱۹۔۲۰]
آسمانوں اور زمین میں جو ہے اسی اللہ کا ہے، اور جو اس کے پاس ہیںوہ اس کی عبادت سے نہ سرکشی کرتے ہیں اور نہ تھکتے ہیں۔وہ دن رات تسبیح بیان کرتے ہیں اور ذرا سی بھی سستی نہیں کرتے۔
(دراصل اس طرح کی آیات پیش کرکے شیخ الاسلام صوفیہ پر رد کرنا چاہتے ہیں جوکہتے ہیں کہ ایک لمبے عرصہ تک عبادت کے بعد پھر عبادت کی ضرورت نہیں رہ جاتی ہے ،شیخ الاسلام نے چند آیات کے ذریعہ بیان کردیا کہ تم سے کہیں بلند مقام رکھنے والے یہ فرشتے اور انبیاء ہیں جو مستقل اللہ کی عبادت میں لگے رہتے ہیں ۔(آفاق احمد)
۵۔ اللہ رب العالمین نے ان لوگوں کی مذمت بیان کی ہے جو اس کی عبادتوں سے اعراض کرتے ہیں اور بدترین ان کا ٹھکانہ قراردیا ہے ،دوسرے لفظوں میں یہ بھی کہہ سکتے ہیں کہ حق واضح ہوجانے کے بعد تکبر کے سبب اسے ٹھکرادینا جہنم میں لے جانے کاسبب ہے ۔{وَقَالَ رَبُّكُمُ ادْعُوْنِيْ اَسْتَجِبْ لَكُمْ إِنَّ الَّذِيْنَ يَسْتَكْبِرُوْنَ عَنْ عِبَادَتِيْ سَيَدْخُلُوْنَ جَهَنَّمَ دَاخِرِيْنْ}[غَافِر:۶۰]۔’’اور تمہارے رب کا فرمان (سرزد ہوچکا) ہے کہ مجھ سے دعا کرو میں تمہاری دعاؤں کو قبول کروں گا ،یقین مانو کہ جو لوگ میری عبادت سے خود سری کرتے ہیں وہ ابھی ابھی ذلیل ہو کر جہنم پہنچ جائیں گے‘‘۔
۶۔ بعض گمراہ لوگوں کا خیال ہے کہ خضر علیہ السلام شرعی احکامات کے پابند نہیں تھے ۔
۷۔ ہر وہ چیزجس کا اللہ نے حکم دیا ہے عبادت ہے اور انہی چیزوں میں سے اسبا ب کا اختیار کرنا بھی ہے، جیساکہ اللہ کا فرمان ہے:{فَاعْبُدْهُ وَتَوَكَّلْ عَلَيْه}[ہود:۱۲۳]’’پس تجھے اس کی عبادت کرنی چاہیے اور اسی پر بھروسہ رکھنا چاہیے‘‘۔
۸۔ بعض لوگ یہ سوچتے ہیں کہ مسجد اقصیٰ سے مراد صرف وہی گنبد ہے جو ہمیں دکھائی دیتا ہے حالانکہ یہ غلط ہے۔
۹۔ صاحب فصول الحکم سے مراد ابن عربی ہیں ، ابن عربی خود گمراہ شیخص تھے اور ان کی اس کتاب کے اندر بھی کئی قسم کی گمراہیاں اور شرکیہ باتیں موجود ہیں ، شیخ الاسلام نے اس کتاب پر رد لکھا ہے اس کا نام ہے ۔’’الرد الاقوم على ما فى فصوص الحكم‘‘۔(آفاق احمد )
۱۰۔ ابن سعبین سے مراد عبد الحق بن سبعین ہے ، انتقال سنہ ۶۶۹ھ ہے ۔ان کے بھی کئی سارے کفریہ کلمات ہیں ۔ (آفا ق احمد)۔
۱۱۔ کسی کی گمراہی کاایک نبیادی سبب نص پر قیاس کو مقدم رکھنا ہے،اورنفسانی خواہشات کو رسول اللہ ﷺ کی احادیث مبارکہ پر مقدم کرنا ہے۔
۱۲۔ قَالَ مَالك رحمه اللّٰه:’’اَن السّنة مثل سفينة نوح من ركبهَا نجا وَمن تخلف عَنْهَا غرق‘‘۔
امام مالک رحمہ اللہ کا قول ہے:’’سنت کی مثال نوح علیہ السلام کی کشتی کی مانند ہے ،جو سوار ہوا وہ نجات یافتہ ہوگیا اور جو اس سے الگ ہوا وہ غرق ہوگیا‘‘۔
۱۳۔ {لِيَبْلُوَكُمْ اَيّكُمْ اَحْسَنُ عَمَلًا}[الْملک:۲]’’کہ تمہیں آزمائے کہ تم میں اچھے کام کون کرتا ہے‘‘۔
قَالَ الفضيل بن عِيَاض فِي تفسيره:’’ اخلصه واصوبه قَالُوا:يَا اَبَا عَليّ مَا اخلصه واصوبه؟ قَال: إِن الْعَمَل إِذا كَانَ خَالِصا وَلم يكن صَوَابا لم يقبل وَإِذا كَانَ صَوَابا وَلم يكن خَالِصا لم يقبل حَتَّي يكون خَالِصا صَوَابا والخالص اَن يكون للّٰه وَالصَّوَاب اَن يكون على السّنة‘‘۔
فضیل بن عیاض رحمہ اللہ کہتے ہیں:’’ہمارا کوئی بھی عمل اس وقت تک اللہ کے یہاں قابل قبول ہوگا جب تک وہ عمل سنت کے مطابق ہو اور روہ عمل رضاء الٰہی کی خاطر انجام دیا گیا ہو ۔ ان دونوں میں سے کسی ایک سے بھی اگر ہمارا کوئی بھی عمل خالی ہوا تو پھر وہ اللہ کے یہاں قابل قبو ل نہیں ہے۔
۱۴۔ ہر نبی نے اپنی دعوت کی شروعات توحید سے ہی کی ہے ،اللہ نے قرآن میں کئی ایک مثالیں اس حوالہ سے ذکر کی ہیں ۔
۱۵۔ ایمان کے باب میں سارے لوگ یکساں نہیں ہیں بلکہ تفاضل پایاجاتا ہے ۔
۱۶۔ سب سے زیادہ نفس کو پاکیزگی نگاہوں کو جھکاکرکے رکھنے سے اور شرمگاہ کی حفاظت سے حاصل ہوتی ہے۔
۱۷۔ انسان کے دل کی اصلاح ودرستی اور خوشی اللہ کی عبادت ،اس سے محبت اور اس کی طرف رجوع کیے بغیر ناممکن ہے۔
۱۸۔ اللہ سے محبت میں امت محمدیہ ساری امتوں سے آگے ہے اور امت محمدیہ میں صحابۂ کرام اللہ سے محبت کرنے میں سب سے کامل ترین ہیں ۔
۱۹۔ اللہ سے محبت کی ایک علامت یہ بھی ہے کہ انسان ان تمام چیزوں کو ناپسند کرے جنہیں اللہ اور اس کے رسول نا پسند کرتے ہوں ۔
تحقیقات ،شروحات و حواشی :
۱۔ العبوديه ،تحقيق على حسن عبد الحميد۔
۲۔ شرح رسالة العبودية لابن تيمية، لعبد الرحيم بن صمايل العلياني السلمي۔
۳۔ شرح رسالة العبودية لشيخ الإسلام ابن تيمية،تاليف:محمد بن خليفة التميمي،اعتني به واعده للنشر:عبد الجابر عبد العظيم بن محمد آل ماجد،الناشر:دار الاماجد للطباعة والنشر، الرياض- السعودية۔
۴۔ شرح رسالة العبودية لشيخ الاسلام ابن تيمية ،شارح عبد العزيز بن عبد اللّٰه الراجحي۔
۵۔ شرح رسالة العبوديةشرحها صالح بن فوزان الفوزان اعتني به و اعده للنشر فهد بن ابراهيم الفعيم۔
۶۔ الفتوحات الصمدية شرح رسالة العبودية لشيخ الإسلام ابن تيمية الشيخ ؍د وليد المنيسي
۷۔ التحفة البهية فى شرح رسالة العبودية ،محمد بن خليفة التميمي،اعتني به واعده للنشر:عبد الجابر عبد العظيم بن محمد آل ماجد۔
۸۔ التعليق على كتاب العبودية لابن تيميةعبد الله بن محمد الغنيمان۔
۹۔ الكواشف المضيئة عن لآلئي رسالة العبودية بقلم ياسر برهامي۔
۱۰۔ العبودية تحقيق محمد زهير الشاويش۔
۱۱۔ العبوديه درسه و تحقيق ۔د؍منيره بنت عبل اللّٰه الراجحي۔
اردو ترجمہ : ۱۔ بندگی ، ترجمہ : ادارہ الدار السلفیہ ،ممبئی ،تہذیب و مراجعہ :شیخ ابو عدنان محمد منیر قمر۔ناشر توحید پبلیکیشر ، بنگلور (انڈیا)