-
قربانی کرنا رسول اللہ ﷺ کی سنت ہے عَنْ قَتَادَةَ،حَدَّثَنَا اَنَسٌ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُ: اَنَّ النَّبِيَّ صَلَّي اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُضَحِّي بِكَبْشَيْنِ اَمْلَحَيْنِ اَقْرَنَيْنِ، وَيَضَعُ رِجْلَهُ عَلَي صَفْحَتِهِمَا وَيَذْبَحُهُمَا بِيَدِهِ۔
ترجمہ: قتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ سینگ والے دو چتکبرے مینڈھوں کی قربانی کیا کرتے تھے اور نبی کریم ﷺ اپنا پاؤں ان کی گردنوں کے اوپر رکھتے اور انہیں اپنے ہاتھ سے ذبح کرتے تھے۔
[صحیح البخاری:۵۵۶۴]
فوائد حدیث :
۱۔ قربانی یہ اسلامی شعائر میں سے ہے۔
۲۔ قربانی کرنا رسول اکرم ﷺ کی سنت ہے۔
۳۔ ذبیحہ کے حلال ہونے کی شرائط میں سے ہے کہ اسے ’’اللّٰہ اکبر‘‘ کہہ کرذبح کیاجائے ۔
۴۔ قربانی کا جانور ذبح کرتے وقت جانور کے پہلو پر اپنا پاؤں رکھنا جائز ہے۔
۵۔ جانور ذبح کرتے وقت اسے بائیں پہلو کے بل لٹایا جائے۔
۶۔ قربانی کا جانور ذبح کرتے وقت تکبیر کے ساتھ تسمیہ (بسم اللہ) بھی پڑھنا مشروع ہے۔
۷۔ قربانی کا جانور اپنے ہاتھ سے ذبح کرنے کی مشروعیت بھی معلوم ہوتی ہے، تاہم بوقت ضرورت کسی اور کو بھی وکیل بنایا جا سکتا ہے۔
۸۔ رسول اللہ ﷺنے دو مینڈھے ذبح فرمائے، آپ کے اس عمل سے پتا چلتاہے کہ ایک سے زیادہ جانور بھی قربان کیا جاسکتاہے۔
۹۔ اس حدیث مبارکہ سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ سینگوں والے خوبصورت جانور کی قربانی کرنی کی کوشش کرنی چاہیے،جیسا کہ رسول اللہ ﷺنے کیا، تاہم بغیر سینگوں والے جانور کی بھی قربانی درست ہے۔
۱۰۔ ذبح کرتے وقت جانور کے جسم پر پاوں رکھنے کا مقصد یہ ہے کہ جانور قابو میں رہے۔اور بھاگنے کی کوشش نہ کرے۔
٭٭٭