-
حج کا پیغام حج اللہ کا حکم ہے، حج نبی ﷺ کی تعلیم ہے، حج اسلام کا رکن ہے، حج اسلام کا شعار ہے، حج مسلمانوں کی اجتماعیت کی پہچان ہے، حج توحید کا مظہر ہے، حج نبی ﷺ کی اتباع کا درس دیتا ہے، حج اسلامی قوت و طاقت کا اظہار ہے، حج امن اور راحت کی نوید سناتا ہے، حج عدل کا پیغامبر ہے، حج ثواب پانے اور بہترین مقام حاصل کرنے کا ایک بہترین وسیلہ ہے، حج گناہوں کے خاتمے کا اعلان ہے، حج خوش خبریاں دینے والا عمل ہے، حج لوگوں کو من حیث القوم مساوات کی تعلیم دیتا ہے، حج اپنا مال بہترین جگہ لگانے کا ایک قابل فخر عمل ہے، حج انسان کو بہترین بناتا ہے، تقویٰ شعار اور وفادار بناتا ہے، قصہ مختصر یہ کہ حج سراپا خیر ہے اور اسی لیے حج کرنے والے کے بارے میں کہا گیا کہ وہ اگر حج مبرور کرتا ہے تو ایسے لوٹتا ہے جیسے آج ہی اس کی ماں نے اسے پیدا کیا ہو اور ایسے بندے کے لیے بدلے کے طور پر جنت میں داخلے کا اعلان کیا گیا۔
حج اپنے پیچھے بہت سے پیغام اور نصیحتیں دے کر جاتا ہے، آئیے زیر نظر مضمون میں حج کے انہی چند پیغامات کو سمجھنے اور جاننے کی کوشش کرتے ہیں:
۱۔ اللہ کی توحید اور وحدانیت کو ثابت اور قائم کرنا:
حج کا سب سے پہلا پیغام وہی ہے جو اس دنیا میں جن و انس کی تخلیق کا مقصد ہے یعنی اللہ کی توحید کو قائم کرنا، اسی کی عبادت کرنا اور تمام باطل معبودوں سے براء ت کا اظہار کرنا، اسی لیے حج کے سفر پر جانے والا میقات سے تلبیہ کے جو کلمات اپنی زبان سے ادا کر رہا ہوتا ہے وہ دراصل کلمات اور الفاظ نہیں بلکہ توحید کا اعلان ہے اور رب کی ملکیت میں کسی کی شراکت سے بیزاری کا اظہار ہے، ایسے ہی عرفہ کے دن کی سب سے بہترین دعا:’’لا الہ الا اللّٰہ وحدہ لا شریک لہ لہ الملک ولہ الحمد وہو علٰی کل شیء قدیر‘‘میں بھی اللہ کی توحید کا اقرار موجود ہے۔
۲۔ نبی ﷺ کی کامل و مکمل اتباع کرنا:
جس طرح تمام عبادتوں میں نبی ﷺ کی اتباع ضروری ہے ایسے ہی حج جیسی عظیم عبادت میں بھی نبی ﷺ کی مکمل اتباع ہونی چاہیے، ورنہ یہ عبادت اللہ کے یہاں قبول نہیں ہوگی، اسی لیے نبی ﷺ نے اپنے حج میں صحابہء کرام رضی اللہ عنہم اجمعین سے فرمایا تھا کہ مجھ سے حج کے طریقے سیکھ لو، یہ اسی لیے تھا تاکہ صحابہ کے بعد آنے والے لوگوں کو حج کا طریقہ معلوم ہو جائے اور جب وہ حج کے سفر پر روانہ ہوں اور حج کے اعمال انجام دینا شروع کریں تو وہ نبی ﷺ کے طریقے پر کریں تاکہ انہیں اللہ کی جانب سے مکمل ثواب مل سکے۔
۳۔ اسلامی اخوت کا مظاہرہ:
حج کے سفر میں مکہ مکرمہ کے اندر مختلف ممالک سے آنے والے مسلمانوں کا اجتماع ہوتا ہے جن کی تہذیب الگ، زبان الگ،چہرے الگ اور جینے کا طریقہ الگ لیکن جب بات حج کی آتی ہے تو حج کے ارکان، واجبات اور مستحبات ادا کرتے ہوئے سب ایک ہی کام انجام دے رہے ہوتے ہیں، سب کا ٹھہرنا ایک ہی جگہ ہوتا ہے اور سب وہی طریقہ اختیار کرتے ہیں جو طریقہ حج کا ہونا چاہیے، گویا کہ حج یہ بتا رہا ہوتا ہے کہ مسلمانو! اسلام کا ماننے والا ہونے کی حیثیت سے تم سب کو ہمیشہ ایک دوسرے سے اخوت اور محبت کا اظہار کرنا چاہیے، آپس میں مل جل کر رہنا چاہیے، ایک دوسرے کا خیر خواہ ہونا چاہیے اور جیسے آج تم یہاں ایک نظر آ رہے ہو ایسے ہی ہمیشہ تمہیں نظر آنا چاہیے۔
۴۔ مسلمانوں کو دعاؤں سے جوڑنا:
حج کا ایک بنیادی پیغام یہ ہے کہ مسلمانو! ہمیشہ دعاؤں سے اپنا تعلق مضبوط رکھو اور اس عظیم عبادت سے اپنے رب کو منا لو، حج کے تقریبا تمام اعمال میں دعا کی شمولیت یا تعلیم یہی بتاتی ہے کہ آپ چاہے جتنے بڑے ہوں یا چاہے جتنی اہم عبادت کیوں نہ انجام دے رہے ہوں لیکن آپ دعا سے بے نیاز نہیں ہو سکتے، آپ کو ہمیشہ اپنے آپ کو دعا سے جوڑ کر رکھنا چاہیے ۔
۵۔ صبر اور برداشت کی تعلیم:
حج صبر اور برداشت بھی سکھاتا ہے کہ اگر آپ کو کسی کی جانب سے کوئی تکلیف بھی ہو جائے تو آپ کو واویلا نہیں کرنا چاہیے کیونکہ اس سے بڑا نقصان کوئی اور ہو سکتا ہے کہ آپ کا حج مقبول حج نہیں مانا جائے گا کیونکہ مقبول حج کی ایک بنیادی شرط ہے کہ جھگڑا اور بحث میں پڑنے سے بچنا ہے، اور اگر کوئی تکلیف دے تو صبر کرنا چاہیے، برداشت سے کام لینا چاہیے، گویا کہ حج یہ اہم پیغام دیتا ہے کہ جیسے حج کی عبادت انجام دینے کے لیے صبر اور برداشت کا ہونا ضروری ہے ویسے ہی فانی دنیا کی یہ زندگی گزارنے کے لیے بھی صبر اور برداشت کے مالک بنو ورنہ بہت پیچھے رہ جاؤ گے اور کسی بڑے خسارے سے دو چار ہو جاؤ گے۔
۶۔ اسلام آسان دین ہے:
حج کی یہ عبادت یہ بھی بتاتی ہے کہ اسلام ایک نہایت ہی آسان اور سہل دین ہے، جس پر عمل کرنا کوئی مشکل کام نہیں اور جس دین میں دوسرے اور باطل ادیان کی طرح کوئی زبردستی نہیں ہے، اس کی ایک مثال نبی ﷺ کی زندگی سے دیکھیں، جس کا مفہوم یہاں بیان کیا جا رہا ہے کہ جب آپ ﷺ نے صحابہ کی مجلس میں بیان فرمایا کہ: ہر اس مسلمان پر حج فرض ہے جو وہاں تک جانے کی طاقت رکھتا ہے، تو کسی نے پوچھا:اے اللہ کے رسول ﷺ! کیا ہر سال؟ تو آپﷺ خاموش رہے، دوبارہ سوال ہوا تو تب بھی آپ خاموش رہے، اور جب آپ گویا ہوئے تو کہا کہ اگر میں کہہ دیتا کہ ہاں، تو تم پر ہر سال حج فرض ہو جاتا اور تم اس کی طاقت نہیں رکھتے۔
ایک اور مثال دیکھیں کہ نبی ﷺ حج کے سفر ہیں، ذی الحجہ کی دس تاریخ ہے، صحابہ آپ کے ساتھ ہیں، اس دن حج کرنے والے کو چار اہم کام کرنا ہوتا ہے اور جس کی اپنی ترتیب ہے، لیکن بعض صحابہ سے ترتیب بگڑ گئی اور انہوں نے آگے پیچھے کر دیا، نبی ﷺ کے پاس مسئلے کے حل کے لیے آئے کہ اللہ کے نبی ﷺ!ایسا ہو گیا ہے، اب کیا کریں؟ تو آپﷺ نے اسلام کی آسانی بتاتے ہوئے فرمایا کہ:جاؤ کر لو، کوئی حرج نہیں، کوئی گناہ نہیں، کوئی مسئلہ نہیں، ثواب کم نہیں ہوگا۔
یہ دونوں ہی مثالیں بتاتی ہیں کہ اسلام ایک نہایت صاف ستھرا اور آسان دین ہے جو اپنے ماننے والوں پر رحمتیں لٹاتا ہے اور انہیں مشقت میں نہیں ڈالنا چاہتا ہے۔
۷۔ اللہ کے ذکر میں لگے رہنا اور استغفار کرنا:
حج کے تذکرے میں اللہ نے یہ بات کئی بار ذکر کیا ہے کہ اے دیار حرم میں آنے والو! اللہ کا ذکر کرو اور کرتے رہو، استغفار کرو اور کرتے رہو، منیٰ ہو یا عرفات، عرفات سے لوٹنا ہو یا مزدلفہ میں ٹھہرنا، خانہء کعبہ میں طواف کا مرحلہ ہو یا صفا مروہ کی سعی، ہر جگہ اللہ کا ذکر کرتے رہو، اسے بھولو نہیں اور حج میں ذکر و استغفار کی یہ شمولیت پیغام دیتی ہے کہ زندگی میں ہمیشہ اللہ کے ذکر کا سہارا لینا چاہیے اور نیکیاں ابھی ابھی کی ہوں تب بھی استغفار کو لازم پکڑنا چاہیے۔
۸۔ شیطان کو اپنا کھلا دشمن سمجھنا:
یوں تو شیطان کو اللہ نے قرآن میں کئی مقام پر انسان کا یعنی ہمارا دشمن قرار دیا ہے لیکن حج کے اعمال میں جمرات (شیطان)کو رمی (کنکری مارنا)کرنے کا عمل یہ بتاتا ہے کہ شیطان دشمن ہے، اسے دشمن ہی سمجھو، بلکہ وہ کھلا دشمن ہے اور کھلے دشمن کا وار ظاہر ہوتا ہے، اس کی چالیں نظر آتی ہیں لہٰذا یہ یاد رکھو کہ کنکری مارنا اصل نہیں ہے بلکہ اصل وہ پیغام ہے جو اس سے ملتا اور حاصل ہوتا ہے۔
۹۔ مال کا صحیح استعمال کرنا:
یوں تو ایک مسلمان کے پاس اپنے مال کو لگانے کی بہت سی بہترین جگہیں ہیں لیکن اپنی ذات کے لیے جو اعمال فائدہ مند ہوں ان میں مال لگانے کا ایک بڑا اور اہم ذریعہ ’’حج‘‘ہے، لہٰذا اگر مال لگانا ہی ہے تو یہاں لگاؤ، بظاہر مال پانچ سے سات لاکھ روپے جائے گا لیکن اس کا فائدہ ان گنت اور بے شمار ہے بلکہ نبی کریم ﷺ کی زبانی کہ حج و عمرہ سے گناہ اور فقیری دونوں ختم ہوتی ہے، تو حج پر لگایا گیا مال گیا نہیں بلکہ اس سے بہتر انداز میں اللہ رب العالمین واپس کرے گا اور یہ اس کے رسول ﷺ کا وعدہ ہے، گویا کہ پانچ سے سات لاکھ مال لگایا لیکن اس کے فائدے کیا کیا ملے: حج کے رکن کی ادائیگی، خانہء کعبہ کی زیارت، مکہ مکرمہ کی زیارت، نبی ﷺ کی جائے پیدائش کا دیدار، نبیﷺ کی موجودگی کو محسوس کرنا، صحابہ کی قربانیوں کی یاد، زم زم سے سیرابی، ابراہیم علیہ السلام اور ان کے خاندان کی قربانیوں کو قریب سے دیکھنا اور محسوس کرنا، مشاعر مقدسہ یعنی منیٰ، عرفات اور مزدلفہ کا دیدار، دنیا بھر سے آنے والے مسلمانوں سے ملاقات، برکتوں کی حصولیابی، امن و امان سے بھرپور شہر میں قیام، عبادتوں کی لذت، ایک نماز کے بدلے ایک لاکھ نمازوں کے ثواب کا حصول اور اس عظیم عمل کی برکت سے مال و دولت کی آمد جو اللہ کی جانب سے ملنے والا ہے۔
۱۰۔ موت، آخرت اور میدان حشر کی یاد:
احرام کا سفید لباس، لاکھوں کا بڑا اجتماع، ہر ایک کو اپنی فکر، ہر کوئی اپنے میں مست، اپنے اعمال انجام دینے کا جوش یہ سب مناظر یاد دلاتے ہیں کہ ایک دن مرنا ہے، سفید کفن میں ملبوس ہونا ہے، قبر کے مرحلے سے گزرنا ہے، قیامت قائم ہوگی، دوبارہ اٹھایا جائے گا، رب کے حضور پیش ہونا ہوگا، حساب و کتاب ہوگا، سورج نہایت قریب ہوگا، بڑے بڑے سورما خاموش ہوں گے، ہر ایک کو بس اپنی پڑی ہوگی، کوئی کسی کا پرسان حال نہیں ہوگا، سب ایک دوسرے سے بھاگ رہے ہوں گے، کوئی کسی کو بچانے کے لیے نہیں آئے گا، بس آپ اور آپ کے اعمال، تو جس طرح حج کے اس سفر میں حج کے اعمال کو بہتر طریقے سے انجام دینے کی فکر میں مبتلا ہو تاکہ تمہارا حج رب کے یہاں مقبول ہو جائے ایسے ہی حج سے واپسی کے بعد بھی اپنے آپ کو بنا کر رکھو، نیکیاں کرو، موت اور آخرت کو فراموش نہ کرو بلکہ یاد رکھو کہ ایک دن جمع کیا جائے گا اور پھر وہاں عمل کا کوئی موقع نہیں دیا جائے گا، وہاں یا تو جنت ہے یا جہنم۔
محترم قارئین! حج سے حاصل ہونے والے یہ دس اہم پیغام ہیں جن کا تذکرہ کیا گیا، ہم سب کو حج کے اس مبارک عمل اور عظیم عبادت سے یہ دروس اور نصیحتیں حاصل کرنا چاہیے تاکہ ہم اپنے آپ کو بہتر سے بہترین بنا سکیں۔
اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ حج پر جانے والوں کے حج کو قبول فرمائے، جو نہیں گئے ہیں لیکن جانے کی استطاعت رکھتے ہیں انہیں جانے کی توفیق دے، جن کے پاس جانے کے وسائل نہیں ہیں ان کے لیے اللہ وسائل کا انتظام کرے اور تمام مسلمانوں کو ہی حج سے عبرت و نصیحت حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین