-
شجر کاری کی اہمیت اسلامی تعلیمات کی روشنی میں sاسلام میں شجر کاری کو ایک انتہائی اہمیت دی گئی ہے، یہ محض ایک ماحولیاتی عمل نہیں بلکہ ایک دینی فریضہ اور عظیم نیکی کا کام ہے، قرآن وحدیث میں جابجا اس کی ترغیب ملتی ہے جو ہمیں ایک سر سبز و شاداب اور صحت مند ماحول کی اہمیت سے روشناس کراتی ہے۔موجودہ سائنس شجر کاری کی جس اہمیت و افادیت پر تحقیق کر رہی ہے قرآن وحدیث نے چودہ سو سال قبل ہی آگاہ کر دیا تھا چنانچہ قرآن کریم میں مختلف حوالے سے شجر کا ذکر آیا ہے۔
ایک جگہ اللہ تعالیٰ نے اپنی رحمت قرار دیتے ہوئے اس کا ذکر اس طرح کیا ہے:{ هُوَ الَّذِي أَنْزَلَ مِنَ السَّمَائِ مَاء ً لَكُمْ مِّنْهُ شَرَابٌ وَمِنْهُ شَجَرٌ ۔فِيْهِ تُسِيمُونَ يُنبِتُ لَكُمْ بِهِ الزَّرْعَ وَالزَّيْتُونَ وَالنَّخِيلَ وَالأَعْنَابَ وَمِنْ كُلَّ الثَّمَرتِ إِنَّ فِي ذَلِكَ لَآيَةً لِّقَوْمٍ يَتَفَكَّرُوْنَ}’’وہی تمہارے فائدے کے لیے آسمان سے پانی برساتا ہے جسے تم پیتے بھی ہو اور اُس سے اُگے ہوئے درختوں کو تم اپنے جانوروں کو چراتے ہو اسی سے وہ تمہارے لیے کھیتی اور زیتون اور کھجور اور انگور اور ہر قسم کے پھل اُگاتا ہے بے شک ان لوگوں کے لیے تو اس میں بڑی نشانی ہے جو غور و فکر کرتے ہیں‘‘۔[ النحل: ۱۰۔۱۱]
ان آیات میں درختوں کو چوپایوں کی غذا اور انسانوں کی ضرورت بتلایا گیا ہے۔
اسی طرح ایک دوسری جگہ درختوں اور پودوں کے فوائد کو اس طرح بیان کیا گیا ہے :{ وأوحي رَبُّكَ إِلَي النحْلِ أَنِ اتَّخِذِي مِنَ الْجِبَالِ بُيُوتًا وَمِنَ الشَّجَرِ وَمِمَّا يَعْرِشُونَ }’’آپ کے رب نے شہد کی مکھی کے دل میں یہ بات ڈال دی کہ پہاڑوں میں درختوں اور لوگوں کی بنائی ہوئی اونچی اونچی ٹٹیوں میں اپنے گھر (چھتے) بنا‘‘۔ [النحل: ۶۷]
اسی طرح اللہ رب العالمین نے درخت کا ذکر آگ کے حوالے سے کرتے ہوئے فرمایا :{ اَلََّذِيْ جَعَلَ لَكُمْ مِنَ الشَّجَرِ الْأَحْضَرِ نَارًا فَإِذَا أَنتُمْ مِّنْهُ تُوقِدُونَ }’’وہی ہے جس نے تمہارے لیے سر سبز درخت سے آگ پیدا کر دی جس سے تم یکا یک آگ سلگاتے ہو‘‘۔[یٰس:۸۰]
اسی طرح ایک جگہ زیتون کے درخت کو مبارک درخت قرار دیتے ہوئے فرمایا:{ يُوقَدُ مِنْ شَجَرَةٍ مُبَارَكَةٍ زَيْتُونَةٍ لَّا شَرْقِيَّهِ وَلأَغْرِبِيَّةٍ}’’وہ چراغ ایک بابرکت درخت زیتون کے تیل سے جلایا جاتا ہو جو درخت نہ مشرقی ہے نہ مغربی‘‘۔[النور:۳۵]
اور احادیث مبارکہ میں بھی شجر کاری کے حوالے سے صریح ہدایات موجود ہیں ۔ایک روایت میں شجر کاری کو صدقہ قرار دیتے ہوئے نبی کریم ﷺ نے فرمایا :’’ مَا مِنْ مُسْلِمٍ يغرِسُ غرسًا أَوْ يَزْرَعُ زَرْعًا فَيَأْكُلُ مِنْهُ طيرُ أَوْ إِنْسَانَ أَوْ بَهِيمَةُ إِلَّا كَانَ لَهُ بِهِ صَدَقَهُ ‘‘۔’’مسلمان درخت لگائے یا کھیتی کرے اور اس میں پرندے، انسان اور جانور کھالیں تو وہ اس کے لیے صدقہ ہے‘‘۔ [صحیح بخاری:کتاب المزارعۃ: ۲۳۲۰]
اس حدیث سے یہ واضح ہوتا ہے شجر کاری نہ صرف دنیا میں فائدہ دیتی ہے بلکہ مرنے کے بعد بھی اس کا اجر و ثواب جاری رہتا ہے۔
ایک اور موقع پر آپ نے کاشتکاری اور بنجر و بے استعمال زمین کو کاشت کے استعمال کی ترغیب دیتے ہوئے فرمایا :’’مَنْ كَانَتْ لَهُ أَرْضٌ فَلْيَزْرَعْهَا، أَوْ لِيَمْنَحْهَا أَخَاهُ، فَإِنْ أَبَي فَلْيُمْسِكْ أَرْضَهُ‘‘۔’’جس کی زمین ہو وہ اسے خود کاشت کرے یا اپنے بھائی کو عاریتاً دے دے ، اگر وہ نہیں مانتا تو اپنی زمین اپنے پاس رکھے‘‘۔[صحیح مسلم: ۱۵۴۴]
آپ ﷺ کی انہی ترغیب کا نتیجہ تھا کہ صحابۂ کرام شجر کاری کا خاص اہتمام فرماتے تھے۔
قارئین کرام! اسلامی تعلیمات کے مطابق شجر کاری کے بے شمار فوائد ہیں، نیز جدید سائنس بھی اس بات کی موافقت کرتی ہے:
(۱)ماحولیاتی توازن: درخت آکسیجن پیدا کرتے ہیں، کاربن ڈائی آکسائڈ جذب کرتے ہیں، فضائی آلودگی کم کرتے ہیں، اور درجہ حرارت کو کم کرتے ہیں۔
(۲) پانی کا تحفظ : درخت پانی کو جذب کرنے میں مدد دیتے ہیں جس سے زیر زمیں پانی کی سطح بلند ہوتی ہے۔
(۳) غذائی وسائل : پھل دار درخت انسانیت اور جانوروں کے لیے خوراک کا ذریعہ بنتے ہیں۔
(۴) سایہ اور سکون: درخت سایہ فراہم کرتے ہیں اور ماحول کو خوشگوار بناتے ہیں۔
(۵) اجروثواب:سب سے بڑھ کر یہ شجر کاری ایک عظیم صدقۂ جاریہ ہے جس کا ثواب درخت کے باقی رہنے تک ملتا رہے گا۔
(۶) جانوروں کی بقا کا ذریعہ: جنگلی جانوروں کی غذا کا اہم جز درختوں کے پتے ہیں۔ یوں درختوں کو ان کی زندگی کا ضامن بھی قرار دیا جاسکتا ہے۔
قارئین کرام! موسم برسات جاری ہے، شجرکاری کی اہمیت و ضرورت اور افادیت کے تعلق سے قرآن و احادیث اور سائنس کی تعلیمات ہمارے سامنے ہے، ہمارے لئے اچھا موقع ہے نیکیوں میں اضافے کا، اپنے ماحول کو خوشگوار بنانے کا ایک درخت لگانا صرف ایک پودا لگانا نہیں بلکہ صدقۂ جاریہ، نیک عمل اور آنے والی نسلوں کے لیے بہتر مستقبل کی ضمانت ہے۔
اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ ہمیں اسلامی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے زیادہ سے زیادہ شجرکاری کرنے اور انسانیت کی بھلائی کے لیے نیک اعمال کرنے کی توفیق عطافرمائے۔ آمین یا سمیع الدعاء