Vbet Online Cassino Brasil

O Vbet Brasil é um dos sites de apostas mais procurados da América do Sul. Totalmente hospedado pelo respeitado arcoirisdh.com, o Vbet Brasil se dedica a fornecer aos seus membros experiências de jogo seguras e protegidas. A Vbet Brasil apresenta algumas das melhores e mais recentes máquinas caça-níqueis e jogos de mesa para os jogadores, dando-lhes a oportunidade de experimentar uma atmosfera de cassino da vida real em sua própria casa. A Vbet Brasil também vem com um forte sistema de bônus, permitindo aos jogadores desbloquear bônus e recompensas especiais que podem ser usados para ganhos em potencial. Em suma, a Vbet Brasil tem muito a oferecer a quem procura ação emocionante em um cassino online!

  • خودپسندی ایک مہلک ترین مرض

    ہمارے اعمال کا دارومدار ہماری نیتوں پر ہے، اگر نیت میں خرابی ہو تو ظاہری عمل چاہے کتنا ہی اچھا کیوں نہ ہو، وہ اللہ کے ہاں قابلِ قبول نہیں ہوتا، چنانچہ ریاکاری، سمعہ اور خودپسندی ایسے نفسیاتی امراض ہیں جو اعمال کو ضائع کردیتے ہیں، ان تینوں کے درمیان بنیادی فرق کو سمجھنا ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے تاکہ وہ اخلاص کے ساتھ صرف اللہ کی رضا کے لیے عمل کرسکے۔
    (۱) ریا (دکھاوا): یہ ہے کہ انسان کوئی نیک کام صرف لوگوں کو دکھانے یا ان کی تعریف حاصل کرنے کے لیے کرے، مثلاً نماز کو لمبا کرنا تاکہ لوگ اس کی دینداری کی تعریف کریں، یا صدقہ دے کر اس کا چرچا کرانا، ریا کا تعلق دوسروں کو دکھانے سے ہے خواہ وہ عمل کرنے کے بعد ہی کیوں نہ ہو۔
    (۲) سُمعہ : سمعہ ریا کی ایک قسم ہے، لیکن اس میں انسان دوسروں کو اپنے نیک اعمال خود بتاتا ہے تاکہ وہ اس کی تعریف کریں، مثلاً یہ کہنا کہ’’میں نے رات بھر عبادت کی‘‘یا ’’میں نے فلاں نیک کام کیا‘‘، سمعہ کا مقصد بھی لوگوں کی توجہ حاصل کرنا ہوتا ہے، لیکن یہ ریا سے اس لحاظ سے مختلف ہے کہ اس میں عمل کو زبانی طور پر بیان کیا جاتا ہے۔
    (۳) عُجب (خودپسندی) عجب وہ کیفیت ہے جب انسان اپنے نیک اعمال کی وجہ سے اپنے آپ کو دوسروں سے بہتر سمجھنے لگے، چاہے وہ دوسروں کو دکھائے یا نہ دکھائے، مثلاً یہ سوچنا کہ ’’میں تو بہت عبادت گزار ہوں، دوسرے میری طرح عبادت گزار نہیں‘‘ وغیرہ، عجب کا تعلق دل کے غرور سے ہے، اور یہ بغیر کسی ظاہری اظہار کے بھی ہوسکتا ہے۔
    یہ تینوں چیزیں ہی نیک اعمال کے اجر کو کم کردیتی ہیں اور بسا اوقات انہیں مکمل طور پر ضائع کردیتی ہیں، لیکن ان تینوں میں سے سب سے زیادہ مہلک اور نقصان دہ خودپسندی ہے، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ (۵۹ھ) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: ’’ثَلَاثٌ مُهْلِكَاتٌ: فَهَوًي مُتَّبَعٌ وَشُحٌّ مُطَاعٌ وَإِعْجَابُ الْمَرْئِ بِنَفْسِهِ وَهِيَ أَشَدُّهُنَّ ‘‘۔
    ’’تین چیزیں باعث ہلاکت ہیں۔ایسی خواہش جس کی اتباع کی جائے، ایسا بخل جس کی اطاعت کی جائے، اور انسان کی خودپسندی، اور یہ (خودپسندی) ان سب سے زیادہ مہلک ہے‘‘۔[صحیح الترغیب :۵۳، حسن لغیرہ]
    عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ (۳۲ھ) نے فرمایا:
    ’’دو چیزیں انسان کو ہلاکت میں ڈال دیتی ہیں ۔ایک خودپسندی اور دوسری ناامیدی ہے‘‘۔[حلیۃ الأولیاء لأبی نعیم :۷؍۲۹۸]
    ان دونوں کی وجہ سے ہلاکت میں پڑنے کا سبب یہ ہے کہ ناامید شخص کامیابی و نجات کی کوشش ہی ترک کردیتا ہے، اور خود پسند شخص سمجھتا ہے کہ وہ پہلے ہی کامیاب ہوچکا ہے، اس لیے مزید کوشش نہیں کرتا۔[أثر وتعلیق الموقع الرسمی عبد الرزاق بن عبد المحسن البدر حفظہ اللہ]
    امام ابن القیم رحمہ اللہ (۷۵۱ھ) ارشاد فرماتے ہیں:
    ’’یاد رکھیں کہ آپ کا رات بھر سوتے رہنا اور پھر صبح توبہ وندامت کے ساتھ بیدار ہونا، یہ اس سے بہتر ہے کہ آپ ساری رات عبادت میں گزار دیں، مگر صبح اپنی عبادت پر فخر محسوس کرنے لگیں اور تکبر کے شکار ہوجائیں، (جان لیجیے کہ)متکبر کا کوئی بھی عمل اللہ کے ہاں مقبول نہیں‘‘۔[مدارج السالکین :۱؍۱۹۵]
    اسی طرح ایک دوسری جگہ فرمایا:
    ’’اعمال کو سب سے زیادہ تباہ کرنے والی چیز اپنی ذات پر فخر اور خودپسندی ہے‘‘۔[الفوائد :۱؍۲۲۴]
    شیخ محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ (۱۴۲۱ھ)نے فرمایا کہ:
    ’’انسان کو اپنے عمل پر کبھی خود پسند نہیں ہونا چاہیے، خواہ آپ کتنے ہی نیک اعمال کیوں نہ کرلیں، اپنے عمل پر کبھی فخر نہ کریں، کیونکہ آپ کے تمام اعمال اللہ کے حق کے مقابلے میں بہت کم ہیں‘‘۔[شرح ریاض الصالحین :۱؍۵۷۵]
    نیز کہا جاتا ہے کہ :’’خودپسندی انسان کے عقل کی کمزوری کی دلیل ہے‘‘۔[جامع بیان العلم وفضلہ:۱؍۵۶۹]
    لہٰذا اپنے اعمال پر ناز کرنے کے بجائے بارگاہِ الٰہی میں عجز و انکساری اختیار کریں، اگر اللہ تعالیٰ نے آپ کو قیام اللیل (تہجد)کی سعادت سے نوازا ہے تو سوئے ہوئے لوگوں کو حقارت بھری نگاہ سے نہ دیکھیں، اگر رب العالمین نے آپ کو روزوں کی توفیق بخشی ہو، تو روزہ نہ رکھنے والوں کو کمتر نہ سمجھیں (اسی طرح دیگر اعمال)، کیونکہ بعید نہیں کہ وہ سونے والایا روزہ ترک کرنے والا شخص اللہ کے نزدیک آپ سے کہیں زیادہ مقرب ہو۔
    یاد رہے کہ اعمال کی قبولیت کا راز اخلاصِ نیت اور تواضعِ قلب میں پنہاں ہے، جو بندہ اللہ کی عطا کردہ نعمتوں پر شکر گزار رہے اور لوگوں کے حقوق کا پاس و لحاظ رکھے، وہی حقیقی معنوں میں کامیاب ہے۔
    اللہ عزوجل ہمارے دلوں کو ریاکاری، تکبر اور خودپسندی جیسے امراض سے پاک کرے اور ہمارے اعمال کو خالص اپنی رضا کے لیے قبول فرمائے۔آمین یا رب العالمین۔

نیا شمارہ

مصنفین

Website Design By: Decode Wings