Vbet Online Cassino Brasil

O Vbet Brasil é um dos sites de apostas mais procurados da América do Sul. Totalmente hospedado pelo respeitado arcoirisdh.com, o Vbet Brasil se dedica a fornecer aos seus membros experiências de jogo seguras e protegidas. A Vbet Brasil apresenta algumas das melhores e mais recentes máquinas caça-níqueis e jogos de mesa para os jogadores, dando-lhes a oportunidade de experimentar uma atmosfera de cassino da vida real em sua própria casa. A Vbet Brasil também vem com um forte sistema de bônus, permitindo aos jogadores desbloquear bônus e recompensas especiais que podem ser usados para ganhos em potencial. Em suma, a Vbet Brasil tem muito a oferecer a quem procura ação emocionante em um cassino online!

  • عفو ودرگذر کے فوائد اور ہمارا سماج

    اللہ کی رضا کیلئے معاف کردینا،درگذر کردینا،حسن اخلاق کا ایک اہم ترین حصہ ہے،کشادہ دلی،حسن معاملہ،نرم خوئی کی علامت ہے،حسن کردار کے ماتھے کا خوش نما اور دلکش جھومر ہے،صاف وشفاف دل کی پہچان ہے،دشمن جاں کو بھی جگری دوست بنانے کا ہنر ہے،یہ خوش نصیبوں کی راہ ہے،یہ صبر کرنے والوں کیلئے ربانی تحفہ ہے، یہ بہادروں اور جواں مردوں کی طاقت وقوت اور کشادہ قلبی کا اظہار ہے،عفو ودرگذر بڑا ہی عظیم اور فضیلت والا مبارک کام ہے،اللہ نے یوسف علیہ السلام کی سیرت کے اس پہلو کو بڑے ہی مؤثر انداز میں بیان فرمایا ہے،وہ بھائی جنہوں نے یوسف علیہ السلام کو مارا پیٹا،کنویں میں ڈالا،غلامی کی زندگی میں ڈھکیلا،وہی بھائی مجبور ولاچار،بے حال وبدحال عزیز مصر یوسف بن یعقوب علیہما السلام کی خدمت میں موجود ہیں،آج بدلہ لینے اور دل کی بھڑاس نکالنے کا دن ہے لیکن نہیں کشادہ دل،حسن اخلاق کے حامل پیغمبر نے اپنے ظالم بھائیوں کو معاف کردیا۔
    {قَالَ لَا تَثْرِيبَ عَلَيْكُمُ الْيَوْمَ يَغْفِرُ اللّٰهُ لَكُمْ وَهُوَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِينَ}
    ’’جواب دیا آج تم پر کوئی ملامت نہیں ہے۔ اللہ تمہیں بخشے، وہ سب مہربانوں سے بڑا مہربان ہے‘‘
    یہی خوبی رسول اکرم ﷺ میں کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی تھی،آپ نے اپنے سبھی بدخواہوں،تکلیف دینے والوں کو سدا معاف فرمایا،اپنی ذات کیلئے کبھی کسی سے انتقام نہ لیا،ہمیشہ آپ معاف کرتے رہے اور فتح مکہ کے دن تو تاریخی ریکارڈ ٹوٹ گیا کیوں کہ آپ نے بے مثال عفو و درگزر کا مظاہرہ فرمایا،جنہوں نے ظلم کے سارے حدود پار کردئے تھے،آج وہ آپ کے سامنے بے بس تھے،آپ فاتح تھے وہ مفتوح تھے لیکن آپ نے سبھی کو معاف کردیا،آپ نے بدلہ نہیںلیا، یہ دو عظیم پیغمبروں کے عفو ودرگذر کی زندہ مثالیں ہیں لیکن۔۔۔۔۔۔
    آپ نے کیا سیکھا؟
    کیا آپ نے غور کیاہمیں اس سے کیا سبق ملا؟
    اس سے ہمیں سبق ملتا ہے کہ عفو و درگذر انبیاء کرام کی زندگی کا اہم ترین باب ہے،اور ہمیں ان کی اتباع کرتے ہوئے اپنی زندگی میں عفو و درگذرکو اپنانا چاہئے،اور جن سے دکھ پہنچا ہو اسے معاف کردینا چاہیے۔
    انتقامی جذبات،بدلہ لینے کی دھن،اینٹ کا جواب پتھر سے دینے کی متکبرانہ سوچ نے ہمارے سماج کو زہریلا بنادیا ہے،انتقام در انتقام نے ماحول کو خونخوار درندے کی شکل میں بدل کر رکھ دیا ہے،سب ایک دوسرے سے خار کھائے بیٹھے ہیں،زندگی کے تلخ جام گھونٹ رہے ہیں،لیکن اسلام کی روح افزا تعلیم پر عمل کو تیار نہیں ہیں،ایسا سماج انتہائی بد نصیب ہے،ناکام ہے،محروم ہے،کمزور ہے۔
    خوش حالی،امن وسکون،مضبوط رشتے،مہکتے تعلقات،بابرکت زندگی،پرامن ماحول،کشادہ دلی،قلب سلیم تو عفو درگذر میں ہے،یہ خوشبو دار پھول کی طرح ہے،جو اپنے اردگرد کو اپنی خوشبوؤں سے معطر رکھتا ہے،اللہ خود معاف کرنے والا ہے،معاف کرنے والوں سے محبت کرتا ہے،معاف کرنے والوں کو جنت اور اجر عظیم کا وعدہ فرماتا ہے،واقعی یہ صفت بہت عظیم اور بابرکت ہے،لیکن افسوس ہم نے اسے چھوڑ دیا ہے،آج رشتوں میں تلخی،قطع رحمی،آپسی دوری،تناؤ اور ڈپریشن،خود کشی کا ایک اہم سبب معاف نہ کرنا بلکہ بدلہ لینا اور سالہا سال تک دلوں میں نفرت اور رنجشیں پالناہے،دنیا وآخرت کی سعادت،دنیوی زندگی کے امن وسکون کیلئے ہمیں معاف کرنے کی خوبی اپنانی ہی ہوگی،اسے عام کرنا ہوگا،آج میں آپ کے سامنے عفودرگذر کے چند فوائد پیش کررہا ہوں،تاکہ یہ خوبی اختیار کرنے،برتنے کیلئے ہمارے دلوں میں شوق پیدا ہو۔
    عفو درگذر کے فوائد:
    ۱۔ معاف کرنے سے اللہ کی محبت ملتی ہے،اللہ کی محبت پانا بہت بڑی خوش نصیبی ہے۔اللہ نے فرمایا:
    {وَالْكَاظِمِينَ الْغَيْظَ وَالْعَافِينَ عَنِ النَّاسِ وَاللّٰهُ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ}
    ’’اور جوغصہ پینے والے اور لوگوں سے درگزر کرنے والے ہیں، اللہ تعالیٰ ان نیک کاروں سے محبت کرتا ہے‘‘ [آل عمران:۱۳۴]
    اور جب رب العالمین کسی سے محبت کرتا ہے،تو فرشتے بھی اس سے محبت کرتے ہیں اور لوگوں کے دلوں میں اس کیلئے محبت اور قبولیت رکھ دی جاتی ہے۔پیارے نبی ﷺ نے فرمایا:
    ’’إِنَّ اللّٰهَ إِذَا أَحَبَّ عَبْدًا دَعَا جِبْرِيلَ، فَقَالَ:إِنِّي أُحِبُّ فُلَانًا فَأَحِبَّهُ، قَالَ:فَيُحِبُّهُ جِبْرِيلُ، ثُمَّ يُنَادِي فِي السَّمَائِ، فَيَقُول: إِنَّ اللّٰهَ يُحِبُّ فُلَانًا فَأَحِبُّوهُ فَيُحِبُّهُ أَهْلُ السَّمَائِ، قَالَ:ثُمَّ يُوضَعُ لَهُ الْقَبُولُ فِي الْأَرْضِ‘‘
    ’’بے شک اللہ تعالیٰ جب کسی بندے سے محبت کرتا ہے تو جبرئیل کو بلاتا ہے اور فرماتا ہے! میں محبت کرتا ہوں فلاں بندے سے تو بھی اس سے محبت کر، پھر جبرئیل علیہ السلام محبت کرتے ہیں اس سے اور آسمان میں منادی کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ محبت کرتا ہے فلاں سے تم بھی محبت کرو اس سے، پھر آسمان والے فرشتے اس سے محبت کرتے ہیں۔ بعد اس کے زمین والوں کے دلوں میں وہ مقبول ہو جاتا ہے‘‘[صحیح مسلم:۶۷۰۵]
    ۲۔ گناہوں کی مغفرت: جب آپ اسے معاف کرتے ہیں جس نے آپ کو دکھ دیا ہے،تو اللہ تعالیٰ بھی آپ کی خطاؤں کو معاف کردیتا ہے،مغفرت فرما دیتا ہے، یہ عفو درگذر کا کتنا بڑا انعام ہے،ادھر آپ اپنے بھائی کی غلطی معاف کرتے ہیں اور اُدھر رب آپ کے گناہوں کو معاف کردیتا ہے۔سبحان اللہ!
    اللہ عزوجل نے فرمایا:
    {وَلْيَعْفُوا وَلْيَصْفَحُوا أَلَا تُحِبُّونَ أَنْ يَغْفِرَ اللّٰهُ لَكُمْ وَاللّٰهُ غَفُورٌ رَحِيمٌ}[ النور:۲۲]
    ’’بلکہ معاف کردینا اور درگزر کرلینا چاہئے۔ کیا تم نہیں چاہتے کہ اللہ تعالیٰ تمہارے قصور معاف فرما دے؟ اللہ قصوروں کو معاف فرمانے والامہربان ہے‘‘
    ۳۔ اللہ کی رحمت ملتی ہے: معاف کرنا رحم دل انسان کا کام ہے،پتھر دل لوگ یا تو بدلہ لیتے ہیں یا دلوں میں نفرت وعداوت کو پالتے ہیں،لیکن رحم دل،نرم دل انسان معاف کردیتا ہے،اور رحمان کی رحمت کا حق دار بن جاتا ہے، جسے رب کی رحمت مل جائے اس کی زندگی پرامن اور بابرکت بن جاتی ہے۔حدیث رسول اللہ ﷺ میں یوں ذکر کیا گیا:
    {الرَّاحِمُونَ يَرْحَمُهُمُ الرَّحْمٰنُ، ارْحَمُوا مَنْ فِي الْأَرْضِ يَرْحَمْكُمْ مَنْ فِي السَّمَائِ}
    ’’رحم کرنے والوں پر رحمن رحم کرتا ہے، تم لوگ زمین والوں پر رحم کرو تم پر آسمان والا رحم کرے گا‘‘
    [سنن ترمذی: ۱۹۲۴،صحیح]
    ۴۔ دشمنی کا خاتمہ ہوجاتا ہے،نفرت محبت میں،دشمنی سچی دوستی میں بدل جاتی ہے،کیونکہ معاف کرنے کی نیکی اس قدر طاقت ور ہوتی ہے کہ وہ نفرت کو محبت میں بدل دیتی ہے،اونچی چوٹی پر پہنچنے کیلئے محنت بھی اسی کے بقدر ہونی چاہئے،بڑے نتائج کیلئے فولادی ارادوں کی ضرورت ہے،معاف کردینا شریف انسان کو پوری طرح بدل دینے کی صلاحیت رکھتا ہے،آج جس طرح کے ماحول میں ہم زندگی گذار رہے ہیں،اس اخلاقی خوبی کو اپنانا بہت بڑا کام ہے،باہمت،باعظمت،باکمال،باعزت اور سچے دل والوں کیلئے آسان ہے،اور ہمیں آج ایسے ہی لوگوں کی سخت ضرورت ہے۔
    اللہ نے فرمایا:
    {وَلَا تَسْتَوِي الْحَسَنَةُ وَلَا السَّيِّئَةُ ادْفَعْ بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ فَإِذَا الَّذِي بَيْنَكَ وَبَيْنَهُ عَدَاوَةٌ كَأَنَّهُ وَلِيٌّ حَمِيمٌ}
    ’’نیکی اور بدی برابر نہیں ہوتی۔ برائی کو بھلائی سے دفع کرو پھر وہی جس کے اور تمہارے درمیان دشمنی ہے ایسا ہو جائے گا جیسے دلی دوست‘‘
    [فصلت:۳۴]
    آج ہمیں دوستوں کی ضرورت ہے،خیرخواہوں کی ضرورت ہے،اس کیلئے معاف کردینے اور برائی کا جواب بھلائی سے دینا ہی کافی ہے،سماج میں آپ کے دشمن دوست بن جائیں گے،نفرتیں محبت میں بدل جائیں گی،آپ دوسرے سے امید نہ رکھیں خود اپنے آپ سے شروع کریں،ان تمام لوگوں کو معاف کردیں،جن سے آپ نے تعلق توڑ رکھا تھا،ساری نفرتوں کو اپنے سینے سے باہر کریں،دشمنی کا بوجھ اتار پھینکیں،اللہ آپ کیلئے محبت وشفقت،عزت واکرام، سچے دوستوں کے اعلیٰ راستے کھولے گا،ٹوٹے رشتے جڑ جائیں گے،الفت و محبت کی بارش ہوگی۔اللہ کا وعدہ سچا ہے ضرور پورا ہوگا۔ان شاء اللہ
    ۵۔ رب نے اجر عظیم بلکہ بے حساب اجر وثواب کا وعدہ فرمایا ہے۔ اللہ نے فرمایا:
    {فَمَنْ عَفَا وَأَصْلَحَ فَأَجْرُهُ عَلَي اللّٰهِ}
    ’’پھر جو معاف کر دے اور اصلاح کر لے تو اس کا اجر اللہ کے ذمے ہے‘‘[الشوریٰ:۴۰]
    میرے بھائی! اگر آپ نے معاف نہ کیا تو دنیا میں نقصان کے ساتھ ہی،اجر عظیم کی محرومی کی وجہ سے کل قیامت کے دن آپ کو بہت افسوس ہوگا،دانشمندی یہی ہے کہ آپ معاف کردیں اور رب کے انعامات اور فضل وکرم کے مستحق بنیں۔
    ۶۔ عزت میں اضافہ ہوتا ہے: بعض لوگ معاف کرنا اپنی توہین اور کمزوری سمجھتے ہیں،اور انتقام کو بہادری،جب کہ معاملہ ایسا نہیں ہے،دراصل معاف کرنے سے اللہ تعالیٰ بندے کی عزت میں اضافہ فرماتا ہے،دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی،اللہ کے نبی ﷺ نے فرمایا:
    ’’وَمَا زَادَ اللّٰهُ عَبْدًا بِعَفْوٍ إِلَّا عِزًّا‘‘
    ’’اور جو بندہ معاف کر دیتا ہے اللہ اس کی عزت بڑھاتا ہے‘‘[صحیح مسلم: ۲۵۸۸]
    کیونکہ یہ کام بڑا اہم اور باعزت کاموں میں سے ایک ہے،یہ سب کے بس کی بات ہی نہیں ہے،اللہ نے اسے مہتم بالشان اور پختہ کام کہا ہے،بڑے کاموں کیلئے بڑے لوگ ہوتے ہیں،اللہ کی رضا وخوشی کیلئے دل سے معاف کرنا بھی بڑا کام ہے اور اس کو کرنے والے بڑے عظیم اور باعزت لوگ ہیں،اللہ نے فرمایا:
    {وَلَمَنْ صَبَرَ وَغَفَرَ إِنَّ ذَالِكَ لَمِنْ عَزْمِ الْأُمُورِ}
    ’’اور جو شخص صبر کر لے اور معاف کردے یقیناً یہ بڑی ہمت کے کاموں میں سے (ایک کام)ہے‘‘
    [الشوریٰ:۴۳]
    عزت اور ذلت اللہ کی طرف سے ہے،اللہ جسے عزت دے اسے کوئی ذلیل نہیں کرسکتاہے،اور جسے اللہ ذلیل کردے اسے کوئی عزت نہیں دے سکتا ہے،معاف کرنے سے عزت میں اضافہ ہی ہوتا ہے،توہین کا احساس شیطانی وسوسہ ہے،وہ چاہتا ہے کہ آپ معاف کرنے کے فضائل وفوائد اور اجروثواب سے محروم رہیں۔
    ۷۔ فرمان رب العالمین کی تعمیل ہوتی ہے: معاف کردینا،درگذر کرنا حکم الہٰی ہے،اللہ نے اپنے نبی ﷺ کو حکم دیا : {خُذِ الْعَفْوَ} ’’آپ درگزر کو اختیار کریں‘‘[أعراف:۱۹۹]
    ایک اور مقام پر فرمایا:
    {فَاعْفُ عَنْهُمْ وَاصْفَحْ إِنَّ اللّٰهَ يُحِبُّ الْمُحْسِنِين}
    ’’پس توانہیں معاف کرتا جا اور درگزر کرتا رہ، بیشک اللہ تعالیٰ احسان کرنے والوں سے محبت کرتا ہے‘‘[المائدۃ: ۱۳]
    اللہ نے ایک مسلمان باپ کو خصوصی حکم دیا کہ اپنے بیوی بچوں کو معاف کردیا کرو۔
    {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّ مِنْ أَزْوَاجِكُمْ وَأَوْلَادِكُمْ عَدُوًّا لَكُمْ فَاحْذَرُوهُمْ وَإِنْ تَعْفُوا وَتَصْفَحُوا وَتَغْفِرُوا فَإِنَّ اللّٰهَ غَفُورٌ رَحِيمٌ}
    ’’اے ایمان والو! تمہاری بعض بیویاں اور بعض بچے تمہارے دشمن ہیں پس ان سے ہوشیار رہنا اور اگر تم معاف کر دو اور درگزر کر جاؤ اور بخش دو تو اللہ تعالیٰ بخشنے والامہربان ہے‘‘[التغابن:۱۴]
    اس سے بخوبی معلوم ہورہا ہے کہ معاف کرنا،درگذر کرنا اللہ کے حکم کی تعمیل ہے،اس سے اللہ خوش ہوتا ہے،بندے کو مزید توفیق دیتا ہے،اس کو اپنا قرب عطا فرماتا ہے،اس کے اعمال اور دل کو پاک کرتا ہے،آج ہمارا سماج اس طرح کے اعلیٰ اخلاق اور قابل رشک کردار سے خالی ہورہا ہے،آپسی رنجشیں آسمان کو چھورہی ہیں،گھروں میں رشتے بکھر رہے ہیں،تعلقات ٹوٹ رہے ہیں،ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم سماج میں کشادہ دلی کو عام کریں،معاف کرنے کا مزاج بنائیں،لوگوں کو تکلیف دینے سے بچیں،اخوت ومحبت اور بھائی چارہ کو فروغ دیں،اللہ ہم سب کواخلاص کے ساتھ دل کی گہرائی سے معاف کرنے،آپس میں صلح کرنے اور اتباع قرآن وسنت کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

نیا شمارہ

مصنفین

Website Design By: Decode Wings