Vbet Online Cassino Brasil

O Vbet Brasil é um dos sites de apostas mais procurados da América do Sul. Totalmente hospedado pelo respeitado arcoirisdh.com, o Vbet Brasil se dedica a fornecer aos seus membros experiências de jogo seguras e protegidas. A Vbet Brasil apresenta algumas das melhores e mais recentes máquinas caça-níqueis e jogos de mesa para os jogadores, dando-lhes a oportunidade de experimentar uma atmosfera de cassino da vida real em sua própria casa. A Vbet Brasil também vem com um forte sistema de bônus, permitindo aos jogadores desbloquear bônus e recompensas especiais que podem ser usados para ganhos em potencial. Em suma, a Vbet Brasil tem muito a oferecer a quem procura ação emocionante em um cassino online!

  • ’’الرحیق المختوم‘‘ اور صفی الرحمن مبارکپوری رحمہ اللہ کی زندگی کا ایک گوشہ

    ماہ ستمبر ۲۰۲۰ء کے آخری عشرہ میں دار العلوم دیوبند کی جانب سے دیا جانے والا ایک فتویٰ مشتہر ہوا جس میں سائل کی جانب سے سیرت رسول پر لکھی جانے والی مشہورِ زمانہ اور عالمی سیرت نگاری کے مقابلے میں اول انعام یافتہ کتاب ’’الرحیق المختوم از صفی الرحمن مبارکپوری رحمہ اللہ‘‘ کے متعلق استفسار پر دار العلوم دیوبند کے دار الافتاء کمیٹی کا جواب تھا کہ’’الرحیق المختوم نہایت سطحی اور غیر معیاری مقالہ ہے، وہ مستقل سیرت کی کتاب نہیں ہے‘‘
    افسوس! ہوئے کس درجہ ’’فقیہان حرم‘‘بے توفیق۔جبکہ امر مسلم یہ ہے کہ’’ الرحیق المختوم‘‘ سیرت کی ایک مستقل کتاب ہے جس میں نبی کریم ﷺ کی پوری زندگی کو بہترین پیرائے میں پیش کیا گیا ہے، اسی لئے اس مقالے کی اہمیت کی بنیاد پر ۱۹۷۸ء کی پہلی عالمی کانفرنس کے موقع پر سیرت نگاری کے موضوع پر منعقد ہونے والے مسابقے میں دس ہزار سے زائد مقالوں کے درمیان اسے پہلا انعام دیا گیا، اور یہ بات بتلانے کی ضرورت نہیں ہے کہ اس فن اور علم کے ماہرین نے اس مقالے کے ایک ایک پہلو کو بہترین انداز میں چیک کیا ہوگا اور پھر نتیجہ یہ ملا کہ انڈیا کے ایک عالم دین شیخ صفی الرحمن مبارکپوری رحمہ اللہ کی اس کتاب اور تالیف ’’الرحیق المختوم‘‘کو پہلا انعام حاصل ہوا۔اور پھر دنیا نے دیکھا کہ اپنوں اور غیروں نے اس کتاب سے پورا پورا فائدہ اٹھایا،اس سلسلے میں دو واقعات پیش خدمت ہیں:
    ۱۔ دکتور طارق بن صفی الرحمن مبارکپوری کہتے ہیں کہ : جب والد گرامی رحمہ اللہ نے ’’الرحیق المختوم ‘‘طبع کرا کر مفت تقسیم کی تو جامعہ اشرفیہ مبارکپور کے طلبہ بھی کتاب لینے آئے۔والد صاحب نے ان سے کہا کہ تمہارے شیخ الجامعہ کو پتہ چل جائے گا تو اخراج کر دیا جائے گا۔
    وہ بولے : مولانا ! ابھی ہم نے انہیں خود دیکھا ہے کمرہ بند کر کے’’ الرحیق المختوم ‘‘ہی پڑھ رہے ہیں۔
    ۲۔ ہمارے ہم عصر اور جامعۃ القصیم سعودی عرب کے طالب علم عطاء الرحمن سنابلی حفظہ اللہ کہتے ہیں کہ:
    میرے ایک دیوبندی استاذ ہیں جو دیوبند سے مفتی بھی ہیں۔ہمیشہ اہل حدیث سے خار کھائے رہتے ہیں۔جب بھی وہ میرے مطالعے کے لیے کوئی کتاب تجویز کرتے تو ہمیشہ مسلکی کتاب کی طرف رہنمائی کرتے تھے۔
    ایک دن انہیں میرے پاس’’الرحیق المختوم‘‘مل گئی اور وہ اسے اپنے ساتھ لے گئے۔کیا دیکھتا ہوں کہ جس جس کلاس میں بھی وہ پڑھانے جاتے ہیں وہ کتاب ان کے ہاتھ میں ہوتی ہے اور شہادت کی انگلی کتاب کے اندر کہیں رکھی ہوتی ہے۔اسی دوران انہی کی رہنمائی میں نبی ﷺ کی سیرت پر مَیںایک دو صفحے کا مضمون لکھ رہا تھا۔میں نے ان سے پوچھا کہ ولادت نبوی میں اختلاف پایا جاتا ہے ،میں مضمون میں کون سی تاریخ درج کروں؟ کہنے لگے اس کتاب ’’الرحیق المختوم‘‘ میں جو ہے وہی درج کر دو۔
    کتاب کی اسی مقبولیت کی بنیاد پر اس کے ایڈیشن پر ایڈیشن شائع ہوتے رہے بلکہ دنیا کی تقریباً تمام زندہ زبانوں میں اس کتاب کے ترجمے ہوئے بلکہ عربی زبان میں ہی اس کے اب تک بیس سے زائد ایڈیشن شائع ہو چکے ہیں۔
    اس زندگی میں ہر انسان کو اللہ نے ایک عدد دماغ اور دل دے کر اسے اچھا برا اختیار کرنے کی مکمل آزادی دی ہے مگر زندگی گزارنے کے کچھ اصول و قوانین بھی بنائے ہیں، کچھ پابندیاں ہیں، کچھ حدود و قیود ہیں لیکن بات جب ایک معاشرے کی ہو تو انسان کو اللہ نے معاشرتی ذمہ داریاں سمجھنے اور انہیں برتنے کا بھی حکم دیا ہے بلکہ یہ بھی کہا ہے کہ کسی کو برا بھلا مت کہو، کسی کے عیب کو ظاہر مت کرو، نہ ہی خود کو بڑا یا بے عیب ظاہر کرنے کے لئے دوسروں کو عیب دار بنا ؤ، ٹھیک ہے آپ کسی اور مسلک و مشرب کے پیروکار ہیں، کسی اور کو اپنا پیر و مرشد سمجھتے ہیں مگر اپنی مسلکیت کو ثابت کرنے یا اسے فروغ دینے کے لئے دوسروں کی ٹانگ کیوں کھینچتے ہیں، دوسروں پر الزام کیوں لگاتے ہیں جبکہ ما شاء اللہ آپ تو مفتی ہیں، ایک پوری جماعت کے نمائندہ ہیں، آپ کو تو پوری شریعت کا علم ہے، نبی کریم ﷺ کی زندگی کے ہر گوشے سے آپ واقف ہیں پھر بھی اتنا بڑا اتہام اور الزام، کس لئے؟ محض اپنے مسلک کی خاطرکہ آپ کے مسلک کے کسی شخص کو حقیقت کا علم نہ ہو جائے، تاکہ سوال کرنے والا اس کتاب سے خود کو دور رکھے، بلکہ آپ نے تو سائل کو شیخ عبد الحق محدث دہلوی رحمہ اللہ کی ایک ایسی کتاب کی طرف موڑ دیا جس کا درست نام بھی آپ کے علم میں نہیں ہے، اس کتاب کا نام ’’منہاج النبوۃ‘‘نہیں بلکہ ’’مدارج النبوۃ‘‘ہے اور یہ دو جلدوں میں مطبوع ہے۔اللہ کے لئے ان سب چیزوں کو پیچھے چھوڑ دیں، ایک طرف پوری دنیا بلکہ آپ کے اپنے مسلک کے ہی بہت سے علماء اس کتاب کی بلندی کو تسلیم کرتے ہیں، اسے سیرت کی مستقل کتاب مانتے ہیں، دوسروں کو اس کے مطالعے کی طرف رہنمائی کرتے ہیں اور اس کتاب سے پورا پورا فائدہ اٹھاتے ہیں مگر آپ ہیں کہ اسے سیرت کی مستقل کتاب ماننا تو دور اسے غیر معیاری بھی کہتے ہیں۔سبحان اللہ !جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے۔محض آپ کے کہہ دینے سے تو کچھ نہیں ہو جاتا لیکن یہ چند سطریں صرف لئے تاکہ آپ کی ذہنیت کا لوگوں کو علم ہو اور ممکن ہے آپ یا آپ جیسا کوئی شخص اسے مان لے اور مسلکی چشمے کو اتار کر منہج سلف اختیار کرنے والا بن جائے۔
    محترم قارئین! بطور فائدہ ’’الرحیق المختوم‘‘ کے مؤلف شیخ صفی الرحمن مبارکپوری رحمہ اللہ کی زندگی کا ایک گوشہ بھی پیش خدمت ہے جن کے بارے میں دار العلوم دیوبند ہی کے ایک دوسرے فتویٰ میں لکھا گیا کہ یہ متعصب قسم کے غیر مقلد ہیں اور شیخ سمیت دو اور اہل حدیث علماء کے بارے میں کہا گیا کہ یہ تینوں جادۂ حق سے ہٹے ہوئے ہیں، واضح رہے کہ شیخ رحمہ اللہ کی زندگی کا یہ گوشہ’’تذکرہ علماء اہل حدیث مبارکپور‘‘نامی کتاب سے منتخب کیا گیا ہے۔
    ’’رابطہ عالم اسلامی‘‘ کے تحت انعامی مقابلہ میں اوّل آنے کی وجہ سے آپ کی شہرت بہت زیادہ ہو گئی اور آپ ایک عالمی سیرت نگار کی حیثیت سے معروف و مشہور ہو گئے۔اس لئے جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ کے ذمہ داروں کی نظر انتخاب آپ پر پڑی اور آپ کو مدینہ منورہ میں آنے کی دعوت دی، چنانچہ آپ جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ کی دعوت پر اگست ۱۹۸۸ء میں جامعہ اسلامیہ تشریف لے گئے اور مسلسل دس سال’’مرکز خدمۃ السنۃ والسیرۃ النبویۃ‘‘میں مختلف علمی، دعوتی اور تصنیفی کاموں میں گزارا اور متعدد کتابیں تالیف کیں۔(آپ نے چند اہم کام یہ کئے):
    ۱۔ ’’مرکز خدمۃ السنۃ والسیرۃ النبویۃ‘‘میں آپ نے سیرت نبوی ﷺ کے کئی خاکے تیار کئے۔
    ۲۔ حرمین شریفین کی انسائیکلوپیڈیا کے لئے آپ نے متعدد خاکوں کی تشکیل کی۔
    ۳۔ حرم مکی (مسجد حرام)کے انسائیکلوپیڈیا کے لئے مکمل معلومات جمع کیا۔
    ۴۔ کتب ستہ اور مسند امام احمد بن حنبل سے سیرت کی حدیثوں کی فہرست کوتیار کیا۔
    ۵۔ صحیحین (بخاری و مسلم)اور جامع ترمذی سے سیرت کی حدیثوں کی فہرست کوتیار کیا۔
    غرضیکہ مدینہ منورہ میں دس سال مسلسل رہ کر آپ نے بہت علمی کارنامے انجام دیئے۔پھر مدینہ منورہ سے منتقل ہو کر مکتبہ دار السلام ریاض آ گئے اور یہاں سے بھی آپ نے بہت سے علمی کارنامے انجام دیئے۔
    (تذکرہ علماء اہل حدیث مبارکپور، مرتب:شیخ فیاض احمد احسان اللہ سلفی ریاضی، شیخ الحدیث جامعہ عربیہ دار التعلیم مبارکپور، ص:۱۰۷)

نیا شمارہ

مصنفین

Website Design By: Decode Wings