Vbet Online Cassino Brasil

O Vbet Brasil é um dos sites de apostas mais procurados da América do Sul. Totalmente hospedado pelo respeitado arcoirisdh.com, o Vbet Brasil se dedica a fornecer aos seus membros experiências de jogo seguras e protegidas. A Vbet Brasil apresenta algumas das melhores e mais recentes máquinas caça-níqueis e jogos de mesa para os jogadores, dando-lhes a oportunidade de experimentar uma atmosfera de cassino da vida real em sua própria casa. A Vbet Brasil também vem com um forte sistema de bônus, permitindo aos jogadores desbloquear bônus e recompensas especiais que podem ser usados para ganhos em potencial. Em suma, a Vbet Brasil tem muito a oferecer a quem procura ação emocionante em um cassino online!

  • ابو عیسیٰ سلیمان بن کیسان الخراسانی رحمہ اللہ جرح وتعدیل کے میزان پر

    ٭ نام و نسب : ابو عیسیٰ سلیمان بن کیسان الخراسانی التمیمی رحمہ اللہ
    ٭ اساتذہ : آپ کے چند اساتذہ کے نام پیش خدمت ہیں:
    (۱) امام حسن بن یسار البصری رحمہ اللہ
    (۲) امام ضحاک بن مزاحم الہلالی رحمہ اللہ
    (۳) محدث عطا بن ابی مسلم الخراسانی رحمہ اللہ
    (۴) قاسم بن عبد اللہ مولیٰ ابی بکر رحمہ اللہ
    (۵) درع بن عبد اللہ الخولانی رحمہ اللہ
    ٭ تلامذہ: آپ کے چند شاگردوں کے نام پیش خدمت ہیں:
    (۱) امام حیوہ بن شریح المصری رحمہ اللہ
    (۲) امام سعید بن ایوب المصری رحمہ اللہ
    (۳) امام معاویہ بن صالح الحمصی رحمہ اللہ
    (۴) امام عبد اللہ بن لہیعہ المصری رحمہ اللہ
    (۵) امام یحییٰ بن ایوب المصری رحمہ اللہ
    [التاریخ الکبیر للبخاری بحواشی محمود خلیل:۴؍۳۳، ت:۱۸۷۲،و الکنی والاسماء لمسلم بتحقیق القشقری:۱؍۵۷۷، ت:۲۳۵۲،و الثقات لابن حبان بتحقیق مجموعۃ من العلماء:۶؍۳۹۲، ت:۸۲۵۰،و تہذیب الکمال فی اسماء الرجال بتحقیق الدکتور بشار عواد:۳۴؍۱۶۷، ت:۷۵۵۹]
    آپ رحمہ اللہ سنن ابی داؤد، المعجم الکبیر للطبرانی اورمسند اسحاق بن راہویہ وغیرہ کے راوی ہیں ۔
    آپ رحمہ اللہ کی بابت ائمہ جرح و تعدیل کے اقوال پیش خدمت ہیں :
    ٭ مُعدلین:
    امام ابو حاتم محمد بن حبان البستی،المعروف بابن حبان رحمہ اللہ (المتوفی۳۵۴ھ)
    آپ رحمہ اللہ نے اِن کو’’ کتاب الثقات‘‘ میں ذکر کیا ہے۔
    دیکھیں : [الثقات بتحقیق مجموعۃ من العلماء:۶؍۳۹۲، ت:۸۲۵۰ ]
    امام ابو عبد اللہ محمد بن اسماعیل الاندلسی ،المعروف بابن خلفون رحمہ اللہ (المتوفی:۶۳۶ھ)
    امام ابن الملقن رحمہ اللہ (المتوفی:۸۰۴ھ)فرماتے ہیں:
    ’’وابو عیسیٰ الخراسانی اسمہ سلیمان بن کیسان، وثقہ ابن حبان وابن خلفون‘‘
    ’’ابو عیسیٰ الخراسانی، اِن کا نام سلیمان بن کیسان ہے ۔ امام ابن حبان اور امام ابن خلفون رحمہما اللہ نے اِن کی توثیق کی ہے‘‘
    [التوضیح لشرح الجامع الصحیح:۱۱؍۲۳۶، الناشر:دار النوادر، دمشق – سوریا ]
    امام شمس الدین محمد بن احمد الذہبی رحمہ اللہ (المتوفی:۷۴۸ھ)
    آپ رحمہ اللہ نے اپنی دو کتابوں میں اِن کی بابت فرمایا:
    ’’ثقة ‘‘’’آپ ثقہ ہیں‘‘
    [الکاشف بتحقیق محمد عوامۃ وغیرہ:۲؍۴۴۹، ت:۶۷۷۴،و میزان الاعتدال بتحقیق البجاوی:۴؍۵۶۰، ت:۱۰۴۹۴]
    امام ابو حفص عمر بن علی المصری، المعروف بابن الملقن رحمہ اللہ (المتوفی:۸۰۴ھ) :
    آپ رحمہ اللہ کسی کا تعاقب کرتے ہوئے اِن کی ایک روایت کی بابت فرماتے ہیں:
    ’’فإن رجاله كلهم ثقات ‘‘
    ’’اِس حدیث کی سند کے تمام رجال ثقہ ہیں ‘‘
    [التوضیح لشرح الجامع الصحیح:۱۱؍۲۳۶، الناشر:دار النوادر، دمشق- سوریا]
    امام ابو الحسن علی بن ابو بکر الہیثمی رحمہ اللہ (المتوفی:۸۰۷ھ):
    آپ رحمہ اللہ اِن کی ایک روایت کے تحت فرماتے ہیں: ’’رَوَاهُ اَحْمَدُ وَرِجَالُهُ ثِقَاتٌ‘‘
    ’’اِس حدیث کو امام احمد نے روایت کیا ہے اور اِس کے رجال ثقہ ہیں‘‘
    [مجمع الزوائد ومنبع الفوائد بتحقیق حسام الدین القدسی:۱۰؍۱۱۵، ح:۱۶۹۹۹]
    امام الائمہ ابو بکر محمد بن اسحاق السلمی ، المعروف بابن خزیمہ رحمہ اللہ (المتوفی:۳۱۱ھ)
    آپ رحمہ اللہ نے اپنی صحیح میں اِن سے روایت لی ہے۔
    امام اسماعیل بن عمر الدمشقی ،المعروف بابن کثیر رحمہ اللہ (المتوفی:۷۷۴ھ)ان کی ایک روایت کے تحت فرماتے ہیں:
    ’’لم اره فى شيء من الكتب الستة ولا من المسند وانما رواه ابن خزيمة فى صحيحه من حديث ابن وهب به‘‘
    ’’اِس حدیث کو میں نے کتب ستہ اور مسند احمد میں نہیں دیکھا ۔ اِس حدیث کو امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ نے اپنی صحیح میں امام ابن وہب رحمہ اللہ کے طریق سے تخریج کی ہے‘‘
    [الاحکام الکبیر بتحقیق نور الدین طالب:۳؍۲۸۹]
    ٭جارحین :
    میرے علم کی حد تک ائمہ جرح و تعدیل کے کسی بھی امام نے موصوف رحمہ اللہ پر کسی بھی قسم کی کوئی جرح نہیں کی ہے سوائے تین ائمہ کرام کے۔
    (۱) امام ابو محمد علی بن احمد ، المعروف بابن حزم الاندلسی رحمہ اللہ (المتوفی:۴۵۶ھ)
    آپ رحمہ اللہ اِن کی ایک روایت کے تحت فرماتے ہیں:
    ’’وَفِيهِ اَيْضًا ثَلَاثَةٌ مَجْهُولُونَ:اَبُو عِيسَي الْخُرَاسَانِيُّ، وَعَبْدُ اللّٰهِ بْنُ الْقَاسِمِ، وَاَبُوهُ ‘‘
    ’’اِس میں بھی تین مجہول راوی ہیں:ابو عیسیٰ الخراسانی، عبد اللہ بن القاسم اور اُن کے والد‘‘
    [حجۃ الوداع بتحقیق ابی صہیب الکرمی،ص:۴۸۴، تحت الحدیث:۵۵۱]
    راقم کہتا ہے کہ:
    اگر آپ رحمہ اللہ کی مراد مجہول العین ہے تو یہ حکم بلا شبہ صحیح نہیں ہے کیونکہ آپ سے ثقہ کی ایک جماعت نے روایت کیا ہے اور کئی ائمہ کرام نے آپ کی توثیق کی ہے اور اِس جیسا راوی مجہول العین نہیں ہوتا ہے۔
    اگر آپ رحمہ اللہ کی مراد مجہول الحال ہے، تب بھی آپ کا یہ حکم صحیح نہیں ہے کیونکہ امام الائمہ امام ابن خزیمہ، امام خلفون اور امام ذہبی رحمہم اللہ وغیرہ نے آپ کو پہچانا ہے اور آپ کی توثیق کی ہے لہٰذا آپ مجہول الحال بھی نہیں ہیں اور یہ بات طے شدہ ہے کہ’ ’من عرف حجۃ علی من لم یعرف ‘‘ ’’پہچاننے والا ، نہ پہچاننے والے پر حجت ہے‘‘ واللہ اعلم۔
    آپ رحمہ اللہ بسا اوقات ایسے رواۃ کو بھی مجہول یا مجہول الحال کہہ دیتے ہیں جن کی آپ سے پہلے کئی ائمہ کرام نے توثیق کی ہوتی ہے۔
    بطور مثال اسی کتاب سے ایک نام پیش خدمت ہے:احمد بن فضالہ النسائی ۔
    دیکھیں:[حجۃ الوداع بتحقیق ابی صہیب الکرمی،ص:۲۵۵،ح:۲۵۰،و تہذیب الکمال للمزی بتحقیق بشار عواد:۱؍۴۲۶۔۴۲۷، ت:۸۹]
    اور اِن کی ایک دوسری کتاب سے بھی ایک نام پیش خدمت ہے:اسماعیل بن محمد بن اسماعیل الصفار ۔
    دیکھیں :[المحلی:۸؍۳۲۵،و لسان المیزان بتحقیق ابی غدۃ:۲؍۱۶۵، ت:۱۲۳۰]
    (۲) امام ابو الحسن علی بن محمد الفاسی ، المعروف بابن القطان رحمہ اللہ (المتوفی:۶۲۸ھ)
    ’’ لَا تعرف لَهُ حَال ‘‘’’ اِن کا حال نہیں جانا جاتا ہے‘‘
    ’’ مجهول‘‘ ’’مجہول ہیں‘‘
    [بیان الوہم والإیہام فی کتاب الاحکام بتحقیق الحسین آیت:۳؍۵۲، ح:۷۰۸ و۳؍۴۵۱، ح:۱۲۱۰]
    امام محمد الذہبی رحمہ اللہ امام ابن القطان رحمہ اللہ کاتعاقب کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
    ’’ ثقة ‘‘ ’’آپ ثقہ ہیں‘‘
    [میزان الاعتدال بتحقیق البجاوی:۴؍۵۶۰، ت:۱۰۴۹۴]
    ’’عبد اللہ بن القاسم مولیٰ ابو بکر القرشی رحمہ اللہ، جرح و تعدیل کے میزان پر‘‘
    (۳) امام حافظ ابن حجر العسقلانی رحمہ اللہ (المتوفی ۸۵۲ھ)
    ’’مقبول‘‘ ’’متابعت کے وقت مقبول ہیں ، ورنہ لین الحدیث ہیں‘‘
    [تقریب التہذیب بتحقیق محمد عوامہ، ص:۶۶۳، ت:۸۲۹۵]
    علامہ البانی رحمہ اللہ امام ابن حجر رحمہ اللہ کاتعاقب کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
    ’’وقول الحافظ فى ابي عيسي الخراساني: مقبول تقصير غير مقبول، فالرجل ثقة-كما قال ابن حبان والذهبي-، وروي عنه جمع من الثقات- كما بينت فى تيسير انتفاع الخلان بثقات ابن حبان‘‘
    ’’ابو عیسیٰ الخراسانی کی بابت حافظ رحمہ اللہ کا قول: مقبول ناقابلِ قبول ہے کیونکہ آدمی ثقہ ہیں جیساکہ امام ابن حبان اور امام ذہبی رحمہ اللہ نے کہا ہے اور اِن سے ثقہ کی ایک جماعت نے روایت کیا ہے جیساکہ میں نے ’’تیسیر انتفاع الخلان بثقات ابن حبان‘‘ میں بیان کیا ہے‘‘
    [سلسلۃ الاحادیث الضعیفۃ :۱۴؍۵۷۷، تحت الحدیث:۶۷۵۸]
    اب چند باتیں بطور تنبیہ پیش خدمت ہیں:
    (تنبیہ نمبر :۱) کئی علماء کرام فرماتے ہیں:
    ’’ابو عيسيٰ الخراساني التميمي، لم يوثقه غير ابن حبان‘‘
    ’’ابو عیسی الخراسانی التمیمی، امام ابن حبان رحمہ اللہ کے علاوہ کسی نے اِن کی توثیق نہیں کی ہے‘‘
    [جامع الاصول فی احادیث الرسول بتحقیق عبد القادر الارنوؤط:۳؍۱۶۱، تحت الحدیث:۱۴۲۷]
    راقم کہتا ہے کہ یہ بات بلا شبہ صحیح نہیں ہے کیونکہ امام ابن حبان رحمہ اللہ کے علاوہ کئی محدثین نے آپ کی توثیق کی ہے۔ کما مر تفصیلا۔
    (تنبیہ نمبر :۲) شیخ علی بن عبد اللہ المطیری حفظہ اللہ موصوف کی بابت امام ابن حبان، امام ابن القطان، امام ابن حزم، امام ذہبی اور امام ابن حجر رحمہم اللہ کا کلام پیش کرنے کے بعد فرماتے ہیں:
    ’’الاصل انّ مثل هذا مجهول الحال، إذ إنه لم يوثق توثيقاً معتبراً، وابنُ حبان معلوم تساهله فى كتابه الثقات‘‘
    ’’اصل یہ ہے کہ اِس جیسا راوی مجہول الحال ہوتا ہے کیونکہ اِن کی کوئی معتبر توثیق نہیں کی گئی ہے اور امام ابن حبان رحمہ اللہ کا اپنی کتاب ’’الثقات‘‘ میں تساہل معروف ہے‘‘
    [احادیث تعظیم الربا علی الزنا (دراسۃ نقدیۃ)، ص:۳۵، المبحثُ الثالثُ :تخریجُ حَدِیث عبدِ اللّٰہ بنِ سَلاَم- رضی اللّٰہ عنہ – والحُکْمُ علیہِ]
    راقم کہتا ہے کہ:
    اگر امام ابن حبان رحمہ اللہ ابو عیسیٰ الخراسانی رحمہ اللہ کی توثیق میں منفرد ہوتے تو اِن کی توثیق معتبر نہیں ہوتی لیکن یہاں آپ منفرد نہیں ہیں بلکہ آپ کے علاوہ کئی ائمہ کرام نے اِن کی توثیق کی ہے۔
    شیخ حفظہ اللہ کو ابو عیسیٰ الخراسانی کی بابت جن ائمہ کرام کا کلام ملا ہے، اُن کو سامنے رکھتے ہوئے یہ سوال ہے کہ کیا امام ذہبی رحمہ اللہ کی توثیق معتبر نہیں ہے ؟ اِس توثیق کا ذکر تو شیخ حفظہ اللہ نے بھی کیا ہے۔ اگر امام ذہبی رحمہ اللہ کی توثیق معتبر نہیں ہے تو شیخ حفظہ اللہ کو یہ بتانا چاہیے تھا کہ امام ذہبی رحمہ اللہ کی توثیق کیوں معتبر نہیں ہے؟ لیکن پتہ نہیں کیوں آپ نے اِس تعلق سے کچھ نہیں کہا۔
    شیخ حفظہ اللہ کے کلام کو دیکھنے سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ آپ کو امام الائمہ ابن خزیمہ اور امام ابن خلفون کی توثیق کا علم نہیں ہو سکا۔
    (خلاصۃ التحقیق) ابو عیسیٰ سلیمان بن کیسان الخراسانی رحمہ اللہ ثقہ راوی ہیں ۔ واللہ اعلم
    ٭٭٭

مصنفین

Website Design By: Decode Wings