-
نمازِ جنازہ ادا کرنے کے بعد، مٹی دینے سے دو قیراط کا ثواب نہیں ملتا محترم قارئین:۱۱؍ستمبر۲۰۲۱ء ، بروز سنیچر شیخ وصی اللہ مدنی حفظہ اللہ (ناظم اعلی ضلعی جمعیت اہل حدیث، ضلع سدھارتھ نگر یوپی)کے والد محترم اِس دارِ فانی سے کوچ کر گئے۔ اللہ اُن کی مغفرت فرمائے، اور اُن کی قبر کو نور سے بھر دے۔ آمین۔
اللہ کے فضل و کرم بعدہ شیخ عبید الرحمن ریاضی حفظہ اللہ کی مدد سے میں شیخ وصی اللہ مدنی حفظہ اللہ کے گاؤں پہنچا اور اُن کے والدِ محترم کی نمازِ جنازہ ادا کی ، الحمد للہ علماء کرام کی ایک اچھی تعداد آپ رحمہ اللہ کے جنازے میں موجود تھی، نمازِ جنازہ پڑھنے کے بعد تمام احباب قبرستان پہنچے، پھر کچھ ہی دیر بعد ایک ایک کر کے تمام احباب نے مٹی دینا شروع کیا اور مٹی دے کر قبرستان سے نکلنے لگے، جب یہ منظر شیخ مطیع اللہ حقیق اللہ المدنی حفظہ اللہ نے دیکھا تو جہاں سے لوگ قبرستان سے باہر کی طرف نکل رہے تھے، وہیں پر کھڑے ہو کر حدیث پڑھتے ہوئے لوگوں سے کہنے لگے کہ تدفین تک رکیں، دو قیراط کا ثواب ملے گا اور میت کے لیے استغفار اور ثابت قدمی کی دعا کریں۔
اُس وقت ایک بھائی نے یہ کہا- جبکہ میں اُن کے پیچھے ہی کھڑا ہوا تھا- کہ:نمازِ جنازہ پڑھ لیے ہیں اور مٹی بھی دے دیئے ہیں تو اب دو قیراط کا ثواب مل جائے گا، یہ کہہ کر وہ بھائی چلے گئے۔
راقم کہتا ہے کہ میرے بھائی! نمازِ جنازہ پڑھنے کے بعد مٹی دے دینے سے دو قیراط کا ثواب نہیں ملتا ہے ۔
دو قیراط کا ثواب کب ملتا ہے؟ اِس تعلق سے ایک صحیح اور صریح حدیث آپ کی خدمت میں پیش کرتاہوں، ملاحظہ فرمائیں:
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا :
’’مَنِ اتَّبَعَ جَنَازَةَ مُسْلِمٍ إِيمَانًا وَّاحْتِسَابًا، وَكَانَ مَعَهُ حَتَّي يُصَلَّي عَلَيْهَا وَيُفْرَغَ مِنْ دَفْنِهَا، فَإِنَّهُ يَرْجِعُ مِنَ الاَجْرِ بِقِيْرَاطَيْنِ، كُلُّ قِيرَاطٍ مِثْلُ اُحُدٍ، وَمَنْ صَلَّي عَلَيْهَا ثُمَّ رَجَعَ قَبْلَ اَنْ تُدْفَنَ، فَإِنَّهُ يَرْجِعُ بِقِيْرَاطٍ ‘‘
’’جو شخص ایمان کے ساتھ اور اجر وثواب کی امید کرتے ہوئے کسی مسلمان کے جنازے کے ساتھ جائے اور نمازِ جنازہ و دفن سے فارغ ہونے تک اُس کے ساتھ رہے تو وہ دوقیراط ثواب لے کر لوٹے گا، ہر قیراط اُحُد پہاڑ کے برابر ہوگا اور جو شخص صرف نماز پڑھ کر دفن سے پہلے لوٹ آئے تو وہ ایک قیراط ثواب لے کر لوٹے گا‘‘
[صحیح البخاری : ۴۷]
سالم بن عبد اللہ بن عمر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نمازِ جنازہ پڑھ کر واپس ہو جاتے تھے۔ جب آپ کو ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی مذکورہ حدیث پہنچی تو آپ نے خباب المدنی رحمہ اللہ کو عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس اِس حدیث کی تصدیق کے لیے بھیجا تو آپ رضی اللہ عنہا نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی بیان کردہ حدیث کی تصدیق کی پھر عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ
: ’’لَقَدْ فَرَّطْنَا فِي قَرَارِيْطَ كَثِيرَةٍ ‘‘
’’بلا شبہ ہم نے بہت سارے قیراط کو ضائع کر دیا‘‘
[صحیح البخاری :۱۳۲۳،وصحیح مسلم :۹۴۵]
مذکورہ حدیث سے یہ بات معلوم ہوئی کہ جو شخص ایمان کے ساتھ اور اجر و ثواب کی امید کرتے ہوئے کسی مسلمان میت کی نمازِ جنازہ ادا کرے اور تدفین مکمل ہونے تک اُس کے ساتھ رہے تو اسے دو قیراط کا ثواب ملے گا اور جو شخص ایمان کے ساتھ اور اجر و ثواب کی امید کرتے ہوئے کسی مسلمان میت کی نمازِ جنازہ ادا کرے اور مٹی دے کر واپس چلا جائے تو ایسے شخص کو دو قیراط کا ثواب نہیں ملے گا کیونکہ اُس نے تدفین مکمل ہونے سے پہلے ہی میت کا ساتھ چھوڑ دیا اور جنازے میں موجود تمام مسلمانوں کے مٹی دے دینے سے تدفین مکمل نہیں ہوتی ہے بلکہ اُس کے بعد بھی کچھ کام ہوتے ہیں جن کو کرنے کے بعد ہی تدفین مکمل ہوتی ہے۔
اب رہی بات تدفین کے بعد میت کے حق میں استغفار اور ثابت قدمی کی دعا کی تو جو شخص تدفین مکمل ہونے تک میت کے ساتھ رہے گا تو بلاشبہ وہ میت کے حق میں استغفار اور ثابت قدمی کی دعا میں ضرور حاضر رہے گاکیونکہ تدفین کے مکمل ہونے کے بعد فوراً یہ دعا کی جاتی ہے اور یہی حدیث سے ثابت بھی ہے جیساکہ عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ:
’’كَانَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا فَرَغَ مِنْ دَفْنِ الْمَيِّتِ وَقَفَ عَلَيْهِ، فَقَالَ: اسْتَغْفِرُوا لِاَخِيكُمْ وَسَلُوا لَهُ بِالتَّثْبِيتِ، فَإِنَّهُ الْآنَ يُسْاَلُ‘‘
’’نبی کریم ﷺجب میت کی تدفین سے فارغ ہو جاتے تو قبر پر رکتے اور فرماتے کہ اپنے بھائی کے لیے استغفار کرو اور ثابت قدمی کی دعا کرو کیونکہ اب اِس سے سوال کیا جائے گا‘‘
[سنن ابی داؤد بتحقیق الالبانی،ح: ۳۲۲۱ وحسنہ المحقق رحمہ اللہ]
میرے اسلامی بھائیو ! جب آپ کسی مسلمان کی نمازِ جنازہ میں شریک ہوں تو حتی الامکان کوشش کریں کہ آپ دو قیراط ثواب لے کر اور میت کے حق میں استغفار اور ثابت قدمی کی دعا کر کے لوٹیں۔ ہاں!اگر کوئی بہت ہی سخت ضرورت ہو اور آپ نکل آئیں تو کوئی مسئلہ نہیں ہے ۔
ہمارے معاشرے کے اکثر و بیشتر مسلمان مٹی دے کر چلے جاتے ہیں، ہمیں اسے ختم کر نے کی ضرورت ہے تاکہ ہم سب مل کر اپنے بھائی کے حق میں استغفار اور ثابت قدمی کی دعا کر سکیں اور اسے فائدہ پہنچا سکیں۔ واللّٰہ ولی التوفیق۔
اب جس کے جی میں آئے، وہی پائے روشنی ہم نے تو دل جلاکے سرِ عام رکھ دیا