Vbet Online Cassino Brasil

O Vbet Brasil é um dos sites de apostas mais procurados da América do Sul. Totalmente hospedado pelo respeitado arcoirisdh.com, o Vbet Brasil se dedica a fornecer aos seus membros experiências de jogo seguras e protegidas. A Vbet Brasil apresenta algumas das melhores e mais recentes máquinas caça-níqueis e jogos de mesa para os jogadores, dando-lhes a oportunidade de experimentar uma atmosfera de cassino da vida real em sua própria casa. A Vbet Brasil também vem com um forte sistema de bônus, permitindo aos jogadores desbloquear bônus e recompensas especiais que podem ser usados para ganhos em potencial. Em suma, a Vbet Brasil tem muito a oferecer a quem procura ação emocionante em um cassino online!

  • اولاد کے مابین زندگی میں ہی جائیداد کی تقسیم آوری

    سوال: میرے پانچ بیٹے اور تین بیٹیاں ہیں،میں اپنی زندگی میں ہی کچھ جائیداد اپنے لئے رکھ کر باقی اپنے بچوں کے درمیان تقسیم کرنا چاہتا ہوں۔تقسیم آوری کیسے ممکن ہے؟جواب دے کر شکریہ کا موقع دیں۔ سائل : محمد خواجہ
    الجواب بعون الوہاب بشرط صحۃ السؤال: معلوم ہو کہ کوئی بھی والد اپنی زندگی میں ہی اپنی جائیداد تقسیم کر سکتا ہے، اسے ہبہ کہیں گے، اگرچہ بہتر یہی ہے کہ زندگی میں تقسیم نہ کرے۔مستقل فتویٰ کمیٹی کے فتاویٰ جات میں ہے:’’کہ ہم آپ کے والدکو نصیحت کرتے ہیں کہ وہ اپنی زندگی میں اپنا مال تقسیم نہ کریں، ہو سکتا ہے وہ اس کے بعد اس کے محتاج اور ضرورت مند ہوں‘‘۔انتہیٰ۔دیکھیں:[فتاوی اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلمیۃ والافتاء:۱۶؍۴۶۳]
    لہٰذاآپ کااپنی زندگی میں کچھ چھوڑ کر بقیہ جائیداد اپنی اولاد کے درمیان تقسیم کرنا (بشرطیکہ کسی کو نقصان پہنچانا مقصد نہ ہوتو) جائز ہے، لیکن اس کے اصول ہبہ (یعنی اولاد کے مابین تسویہ اور برابری ) کے ہوں گے، تقسیمِ وراثت کے ہرگز نہ ہوں گے، کیونکہ اپنی زندگی میں اپنی وراثت کی تقسیم جائز نہیں۔اس لیے آپ اپنی جتنی بھی جائیداد اپنے بچوں کے درمیان ہبہ کرناچاہتے ہیں کر سکتے ہیں ، لیکن سارے بچے بچیوں کو برابر دینا ہوگا۔دلیل یہ حدیث پاک ہے :
    عامر بیان کرتے ہیں میں نے نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما سے سنا وہ منبر پر بیان کر رہے تھے کہ میرے باپ نے مجھے ایک عطیہ دیا، تو عمرہ بنت رواحہ رضی اللہ عنہا (نعمان کی والدہ) نے کہا کہ جب تک آپ رسول اللہ ﷺ کو اس پر گواہ نہ بنائیں میں راضی نہیں ہو سکتی۔ چنانچہ (حاضر خدمت ہو کر) انہوں نے عرض کیا کہ عمرہ بنت رواحہ سے اپنے بیٹے کو میں نے ایک عطیہ دیا تو انہوں نے کہا کہ پہلے میں آپ کو اس پر گواہ بنا لوں، آپ ﷺ نے دریافت فرمایا کہ اسی جیسا عطیہ تم نے اپنی تمام اولاد کو دیا ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ نہیں، اس پر آپﷺ نے فرمایا کہ اللہ سے ڈرو اور اپنی اولاد کے درمیان انصاف کو قائم رکھو۔ چنانچہ وہ واپس ہوئے اور ہدیہ واپس لے لیا۔[صحیح البخاری :۲۵۸۷]
    مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر کوئی والد اپنی کچھ جائیداد اپنے بچوں میں ہبہ کرنا چاہے تو اسے پوری اولاد میں سب کے درمیان برابر برابر ہبہ کرنا چاہیے ۔کیونکہ اللہ کے نبی ﷺنے ہبہ پر گواہ بننے سے پہلے یہ پوچھا کہ کیا تم نے اپنی تمام اولاد کو دیا ہے ؟نبی کا یہ پوچھنا کہ کیا تمام اولاد کو دیا ہے ؟اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ ہبہ سب بچوں میں برابر برابر ہونا چاہیے۔ کچھ بچوں کو دے کر کچھ کو محروم رکھنا جائز و درست نہیں ہے ۔(مزید تفصیل کے لیے دیکھئے ہمارا مضمون:’’اولاد کے مابین عطیہ اور ہبہ میں بیٹے اور بیٹیوں کے ساتھ مساوات‘‘)

نیا شمارہ

مصنفین

Website Design By: Decode Wings