Vbet Online Cassino Brasil

O Vbet Brasil é um dos sites de apostas mais procurados da América do Sul. Totalmente hospedado pelo respeitado arcoirisdh.com, o Vbet Brasil se dedica a fornecer aos seus membros experiências de jogo seguras e protegidas. A Vbet Brasil apresenta algumas das melhores e mais recentes máquinas caça-níqueis e jogos de mesa para os jogadores, dando-lhes a oportunidade de experimentar uma atmosfera de cassino da vida real em sua própria casa. A Vbet Brasil também vem com um forte sistema de bônus, permitindo aos jogadores desbloquear bônus e recompensas especiais que podem ser usados para ganhos em potencial. Em suma, a Vbet Brasil tem muito a oferecer a quem procura ação emocionante em um cassino online!

  • چند من گھڑت و مسنون دعائوں کی پہچان (قسط اول)

    دین کی باتوں کو نشر کرنا اور اسے پرنٹ میڈیا اور سوشل میڈیا کے ذریعہ عام انسانوں تک پہنچانا ایک فیشن بنتا جارہا ہے ، جن لوگوں کودین کی بنیادی معلومات بھی نہیں وہ بھی پرنٹ میڈیا اور الکٹرانک میڈیا ، یوٹیوب ، فیس بک ، ٹیلی گرام اور ٹیوٹر وغیرہ کے ذریعہ دین کے نام پراپنی دوکانداری چمکانے اور جھوٹی شہرت کمانے میں لگے ہیں ، وہ شب و روز اپنے ایپس اور چینلوں کے ذریعہ دین سے متعلق غلط اور بے بنیاد باتوں کو شیئر کرتے نظر میں آتے ہیں ، اور بزعم خویش اپنے آپ کو راہِ جنت کا راہی سمجھ رہے ہیں ، جبکہ درحقیقت ایسے لوگ خود بھی اپنے آپ کو جہنم کی راہ پر چلا رہے ہیں اور دوسروں کو بھی دین کے نام پر گمراہی کی طرف بلارہے ہیں ، اور گمراہی کی طرف بلانے والے اپنے لیے ثواب جاریہ نہیں بلکہ گناہ جاریہ کا راستہ کھول رہے ہیں ۔
     «عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللّٰهِ صَلَّي اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:’’مَنْ دَعَا إِلَي هُدًي كَانَ لَهُ مِنَ الْأَجْرِ مِثْلُ أُجُورِ مَنْ تَبِعَهُ، لَا يَنْقُصُ ذَلِكَ مِنْ أُجُورِهِمْ شَيْئًا، وَمَنْ دَعَا إِلَي ضَلَالَةٍ كَانَ عَلَيْهِ مِنَ الْإِثْمِ مِثْلُ آثَامِ مَنْ تَبِعَهُ، لَا يَنْقُصُ ذَلِكَ مِنْ آثَامِهِمْ شَيْئًا»
    ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺنے فرمایا:’’جو شخص ہدایت کی طرف بلائے اس کو ہدایت پر چلنے والوں کا بھی ثواب ملے گا اور چلنے والوں کا ثواب کچھ کم نہ ہو گا اور جو شخص گمراہی کی طرف بلائے اس کو گناہ پر چلنے والوں کا بھی گناہ ہو گا اور چلنے والوں کا گناہ کچھ کم نہ ہوگا‘‘
    [ صحیح مسلم : ۶۸۰۴]
    اسی طرح اگر کوئی شخص کسی بات کو رسول اللہ ﷺ کی طرف منسوب کرکے بیان کرتا ہے اور وہ بات رسول اللہ ﷺ سے ثابت نہیں تو ایسی بات خود کتنی اچھی ہی کیوں نہ ہو اسے رسول اللہ ﷺ کی طرف بطور جھوٹ منسوب کرنے والے کو بھی رسول اللہ ﷺ نے عذاب جہنم کی وعید سنائی ہے ۔
     «قاَلَ سَعِيدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ رَبِيعَةَ ، قَال:أَتَيْتُ الْمَسْجِدَ، وَالْمُغِيرَةُ أَمِيرُ الْكُوفَةِ، قَال: فَقَالَ الْمُغِيرَةُ:سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰهِ صَلَّي اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:’’إِنَّ كَذِبًا عَلَيَّ، لَيْسَ كَكَذِبٍ عَلَي أَحَدٍ، فَمَنْ كَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا، فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ»
    سعید بن عبید کہتے ہیں ہم سے علی بن ابی ربیعہ نے بیان کیا کہ میں مسجد میں آیا اور ان دنوں سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کوفہ کے حاکم تھے انہوں نے کہا:مغیرہ رضی اللہ عنہ نے کہا:میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا، آپ فرماتے تھے:’’میرے اوپر جھوٹ باندھنا ایسا نہیں ہے جیسے اور کسی پر جھوٹ باندھنا (کیونکہ اور کسی پر جھوٹ باندھنے سے جھوٹ بولنے والے کا نقصان ہو گا یا جس پر جھوٹ باندھا اس کا بھی یا اور دو تین آدمیوں کا سہی، لیکن رسول اللہ ﷺپر جھوٹ باندھنے سے ایک عالم گمراہ ہو گا اور دنیا کو نقصان پہنچے گا) پھر جو شخص مجھ پر جھوٹ باندھے وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے‘‘
    [صحیح بخاری : ۱۲۹۱۔صحیح مسلم :۵،الفاظ حدیث صحیح مسلم کے ہیں ۔ ]
    میںنے اپنے اس مختصر سے مضمون میں چند من گھڑت دعائوں کارد کیا ہے ساتھ ہی ساتھ ہر من گھڑت دعاکے بعد مسنون دعا کو بھی بحوالہ پیش کردیا ہے تاکہ مسلم عوام کے لئے من گھڑت اور مسنون دعائوں کے درمیان فرق کرناواضح ہوجائے ۔
    ٭(۱) کسی کو سیدھی راہ پر لانے کی من گھڑت دعا ۔
    اگر کوئی سیدھی راہ سے بھٹک جائے ، اچھائی برائی کی تمیز نہ رہے اس کو تین سو تیرہ دفعہ پانی پر دم کرکے اس وقت تک پلائیں ، جب تک اس کی حالت سدھر نہ جائے ۔
    ’’ «وهدينهما الصراط المستقيم» ‘‘۔ ’’اورہم ان دونوں کوسیدھا راستہ دکھایا ‘‘(قرآنی آیتوں سے علاج: ص:۲۲)
    مذکورہ دعا کی کوئی بھی دلیل قرآن وسنت کے اندر موجود نہیں ہے ،کہ اگر کوئی سیدھے راستے سے بھٹک جائے تو اس طرح سورہ الصافات کی آیت : ۱۱۸ پڑھ کر دم کر کے پلایا جائے ۔جس دعا کو پڑھ کر پلانے کا تذکرہ کیا گیا ہے بلا شبہ وہ قرآنی آیت ہے لیکن اس میں موجود الفاظ دعائیہ نہیں بلکہ خبریہ ہیں ، مذکورہ آیت کریمہ میں اللہ رب العالمین نے موسیٰ و ہارون علیہما السلام کے بارے میں خبر دی ہے کہ بیشک ہم نے موسیٰ وہارون کو سیدھے راستہ پر قائم رکھا ، کیونکہ اس سے پہلے والی آیت کریمہ «وآتيناهما الكتاب المستبين» میں بھی ہما کی ضمیر کے مصداق موسیٰ و ہارون علیہما السلام ہی ہیں ۔
    دوسری بات یہ کہ مذکورہ آیت کو۳۱۳ بار پڑھ کر کسی گمراہ شخص پر دم کرنے کی بھی کوئی دلیل قرآن وسنت کے اندر موجود نہیں ہے ۔
    ٭ کسی کو سیدھی راہ پر لانے کی مسنون دعائیں ۔
    کسی کو سیدھی راہ پر لانے کے لیے دوطرح کی مسنون دعائیں قرآن وسنت کے اندر موجود ہیں ۔
    ۱۔ جس گمراہ شخص کی ہدایت مطلوب ہو اس کو پڑھانے کے لیے مسنون دعا۔
    ۱۔ «اِهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ» ’’(اے اللہ )ہمیں سیدھی ( اور سچی ) راہ دکھا ‘‘۔ [ سورۃ الفاتحہ :۵]
    حضرت علی رضی اللہ عنہ کو نبی ﷺ نے ہدایت حاصل کرنے اور اس پراستقامت حاصل کرنے کے لیے درج ذیل دعا سکھائی ہے ۔
    ۲۔ «اَللّٰهُمَّ اهْدِنِي وَسَدِّدْنِي» ’’اے اللہ تو مجھے ہدایت دے اور سیدھا( صراط مستقیم پر ) رکھ‘‘۔
     «عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّي اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:’’قُلِ اللهُمَّ اهْدِنِي وَسَدِّدْنِي»
    علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے مجھ سے فرمایا اس دعا کا اہتمام کیا کرو: «قُلِ اللهُمَّ اهْدِنِي وَسَدِّدْنِي» ’’اے اللہ تو مجھے ہدایت دے اور سیدھا( صراط مستقیم پر ) رکھ‘‘
    [صحیح مسلم : ۲۷۲۵]
    ۳۔ «اللَّهُمَّ اهْدِنِي فِيمَنْ هَدَيْتَ» ’’اے اللہ! مجھے ہدایت دے ان لوگوں میں (داخل کر کے) جن کو تو نے ہدایت دی ہے‘‘ّ
    [ سنن ابی داؤد : ۱۴۲۵]
    مذکورہ دعا قنوت وتر میں پڑھی جانے والی مشہور دعا کا ٹکڑا ہے جسے قنوت وتر میں پڑھنے کے لیے رسول اللہ ﷺ نے اپنے نواسے حسن بن علی رضی اللہ عنہما کو سکھلایا تھا ۔
    ٭ گمراہ شخص یا گمراہ لوگوں یا گمراہ قبیلہ کو سیدھی راہ پر لانے کے لئے خود اللہ سے دعا مانگنا ۔
    ۱۔ کسی خاص گمراہ کی ہدایت کے لیے غائب کے صیغے کے ساتھ اس طرح دعا مانگیں:
     «اللهم ثبته واجعله هاديا مهديا» اے اللہ! اسے گھوڑے پر جما دے اور دوسروں کو سیدھا راستہ بتانے والا بنا دے اور خود اسے بھی سیدھے راستے پر قائم رکھ‘‘
    دلیل : جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دفعہ میں نے آپ ﷺ کی خدمت میں شکایت کی کہ میں گھوڑے کی پیٹھ پر اچھی طرح نہیں جم پاتا ہوں تو آپ ﷺ نے میرے سینے پر اپنا دست مبارک مارا اور دعا کی:  «اللهم ثبته واجعله هاديا مهديا» ’’اے اللہ!اسے گھوڑے پر جما دے اور دوسروں کو سیدھا راستہ بتانے والا بنا دے اور خود اسے بھی سیدھے راستے پر قائم رکھ۔
    [صحیح بخاری: ۳۰۳۶]
    ۲۔ ا گر باپ کی ہدایت کے لیے دعا مانگنی ہو تو اس طرح مانگیں:
     «اللهم اهد أبي» ’’اے اللہ میرے باپ کو ہدایت عطا فرما ‘‘۔
    ۳۔ ماں کی ہدایت کے لیے دعا مانگنی ہو تو اس طرح مانگیں:
     «اللهم اهد امي» ’’ اے اللہ میری ماں کو ہدایت عطا فرما ‘‘۔ وغیرہ وغیر ہ
    دلیل : جب ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ ﷺ سے اپنی ماں کی ہدایت کے لیے دعا کی درخواست کی تو رسول اللہ ﷺ نے ان کی ماں کے لیے اس صیغہ کے ساتھ دعا مانگی :
     «’’ اَللّٰهُمَّ اهْدِ امّ ابِي هُرَيْرَة‘‘» ’’کہ اے اللہ تو ابوہریرہ کی والدہ کو ہدایت عطا فرما‘‘[ صحیح مسلم :۲۴۹۱]
    ۴۔ کسی خاص شخص کی ہدایت کے لیے اس طرح دعا مانگیں:
     «’’ اللهم اهد فلان ابن فلان ‘‘» ’’اے اللہ تو فلاں بن فلاں کو ہدایت عطا فرما‘‘آمین ۔
    ۵۔ اگر کسی خاص قبیلہ کے لیے دعا کرنی ہو تو’’ اللهم اهد‘‘ کے بعد قبیلہ کا نام ذکر کریں ۔
    دلیل :
    «عن ابي أَبُو هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُ، قال: قَدِمَ طُفَيْلُ بْنُ عَمْرٍو الدَّوْسِيُّ وَأَصْحَابُهُ عَلَي النَّبِيِّ صَلَّي اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللّٰهِ إِنَّ دَوْسًا عَصَتْ وَأَبَتْ فَادْعُ اللّٰهَ عَلَيْهَا، فَقِيلَ هَلَكَتْ دَوْسٌ، قَالَ:’’اللَّهُمَّ اهْدِ دَوْسًا وَائْتِ بِهِمْ»
    ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے بیان کیا کہ طفیل بن عمرو دوسی رضی اللہ عنہ اپنے ساتھیوں کے ساتھ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ!قبیلہ دوس کے لوگ سرکشی پر اتر آئے ہیں اور اللہ کا کلام سننے سے انکار کرتے ہیں۔ آپ ان پر بددعا کیجئے۔بعض صحابہ رضی اللہ عنہم نے کہا کہ اب دَوس کے لوگ برباد ہو جائیں گے۔ لیکن آپ ﷺ نے فرمایا:’’اللَّهُمَّ اهْدِ دَوْسًا وَائْتِ بِهِمْ ‘‘ ’’اے اللہ!دوس کے لوگوں کو ہدایت دے اور انہیں (دائرہ اسلام میں)کھینچ لا‘‘۔
    [صحیح بخاری :۲۹۳۷]
    ٭(۲) عمل کا وزن بھاری کرنے کے لئے من گھڑت دعا ۔
    عمل کا وزن بھاری کرنے کے لیے روزانہ سات دفعہ سورہ جاثیہ کی یہ دو آیتیں پڑھیں :
     «{فَلِلّٰهِ الْحَمْدُ رَبِّ السَّمَاوَاتِ وَرَبِّ الْأَرْضِ رَبِّ الْعَالَمِينَ. وَلَهُ الْكِبْرِيَائُ فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَهُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ}»پس
    اللہ ہی کو ہر طرح کی تعریف سزاوار ہے ، جو آسمانوں کا مالک اور زمین کا مالک، (اور) تمام جہان کا پروردگار ہے ۔ اور آسمانوںاور زمین میں اسی کے لئے بڑائی ہے ، اور وہ غالب اور دانا ہے‘‘۔
    [سورۃ الجاثیہ : ۳۶۔ ۳۷] (قرآنی آیتوں سے علاج ص: ۲۴)
    مذکورہ آیت کریمہ کو اعمال صالحہ کاوزن بھاری کرنے کے لیے روزانہ سات مرتبہ پڑھنے کی کوئی دلیل کتاب و سنت میں موجود نہیں ۔
    ٭ عمل کا وزن بھاری کرنے کے لیے مسنون اذکار و اعمال ۔
    ۱۔ صرف ایک بار’’ الحمد للّٰہ ‘‘ کہناپورے میزان عمل کو بھردیتا ہے ۔
    ۲۔صرف ایک بار ’’سُبْحَانَ اللّٰہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ‘‘کہنے سے آسمان و زمین کے درمیان کا پورا حصہ بھر جاتا ہے۔
    دلیل :«عَنْ أَبِي مَالِكٍ الأَشْعَرِيِّ ، قَالَ:قَالَ رَسُولُ اللّٰهِ ﷺ:’’الطُّهُورُ شَطْرُ الإِيمَانِ، وَالْحَمْدُ لِلّٰهِ تَمْلَأُ الْمِيزَانَ، وَسُبْحَانَ اللّٰهِ وَالْحَمْدُ لِلّٰهِ تَمْلَآَنِ أَوْ تَمْلَأُ مَا بَيْنَ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ»
    ابومالک اشعری رضی اللہ عنہ سے (جن کا نام حارث یا عبید یا کعب بن عاصم یا عمرو ہے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’الحمد للہ بھر دے گا ترازو کو (یعنی اس قدر اس کا ثواب عظیم ہے کہ اعمال تولنے کا ترازو اس کے اجر سے بھر جائے گا) اور سبحان اللہ اور الحمدللہ دونوں بھر دیں گے آسمانوں اور زمین کے بیچ کی جگہ کو (اگر ان کا ثواب ایک جسم کی شکل میں فرض کیا جائے)
    [صحیح مسلم :۵۳۴]
    ۳۔ ’’سبحان اللّٰہ و بحمدہ سبحان اللّٰہ العظیم‘‘ قیامت کے دن میزان عمل میں بہت بھاری ہوں گے ۔
     «عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَال: قَالَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّي اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:’’كَلِمَتَانِ خَفِيفَتَانِ عَلَي اللِّسَانِ، ثَقِيلَتَانِ فِي المِيزَانِ، حَبِيبَتَانِ إِلَي الرَّحْمَنِ، سُبْحَانَ اللّٰهِ وَبِحَمْدِهِ، سُبْحَانَ اللّٰهِ العَظِيم»
    ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا: ’’دو کلمے جو زبان پر ہلکے ہیں لیکن ترازو پر (آخرت میں)بھاری ہیں اور اللہ رحمن کے یہاں پسندیدہ ہیں وہ یہ ہیں سبحان اللّٰہ وبحمدہ ، سبحان اللّٰہ العظیم‘‘
    [صحیح البخاری :۶۶۸۲]
    ۴۔حسن اخلاق میزان عمل میں سب سے بھاری ہوگا ۔
    دلیل : «عَنْ أَبِي الدَّرْدَائِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّي اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:’’مَا شَيْء ٌ أَثْقَلُ فِي مِيزَانِ الْمُؤْمِنِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ خُلُقٍ حَسَنٍ‘‘» ابو الدرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:’’قیامت کے دن مومن کے میزان میں اخلاق حسنہ سے بھاری کوئی چیز نہیں ہو گی‘‘
    [ سنن ترمذی :۲۰۰۲]
    ٭ (۳) رزق اور تجارت و کاروبار میں ترقی کے لئے من گھڑت دعا ۔
    اگر کوئی شخص چاہتا ہے کہ کاروبار میں ترقی ہو( تو اسے چاہیے کہ)آیت الکرسی پڑھ کر روزانہ تجارت کے مال پر دم کریں ۔
     «{اللّٰهُ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ لَا تَأْخُذُهُ سِنَةٌ وَلَا نَوْمٌ لَهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ مَنْ ذَا الَّذِي يَشْفَعُ عِنْدَهُ إِلَّا بِإِذْنِهِ يَعْلَمُ مَا بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ وَلَا يُحِيطُونَ بِشَيْئٍ مِنْ عِلْمِهِ إِلَّا بِمَا شَاء َ وَسِعَ كُرْسِيُّهُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَلَا يَئُودُهُ حِفْظُهُمَا وَهُوَ الْعَلِيُّ الْعَظِيمُ .لَا إِكْرَاهَ فِي الدِّينِ قَدْ تَبَيَّنَ الرُّشْدُ مِنَ الْغَيِّ فَمَنْ يَكْفُرْ بِالطَّاغُوتِ وَيُؤْمِنْ بِاللَّهِ فَقَدِ اسْتَمْسَكَ بِالْعُرْوَةِ الْوُثْقَي لَا انْفِصَامَ لَهَا وَاللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ}»
    [ سورۃ البقرۃ : ۲۵۵]
    رزق میں کشادگی یا کاروبار میں ترقی کے لیے مذکورہ قرآنی آیت کی تلاوت کرنے کی کوئی بھی دلیل کتاب و سنت میں ثابت نہیں ۔
    ٭ رزق اور تجارت و کاروبار میں کشادگی کی مسنون دعائیں ۔
    ۱{رَبِّ إِنِّي لِمَا أَنْزَلْتَ إِلَيَّ مِنْ خَيْرٍ فَقِيرٌ }
    ’’اے پروردگار تو جو کچھ بھلائی میری طرف نازل فرمائے میں اس کا محتاج ہوں‘‘
    [سورۃ القصص: ۲۴]
    مذکورہ دعا موسیٰ علیہ السلام نے مدین کے کنویں کے پاس اس وقت مانگی ، جب کہ ان کے پاس کچھ بھی نہیں تھا ایک فرعونی کو قتل کرنے کے بعد بالکل نہتے جان بچاکر بھاگے تھے ، اللہ نے دعا سن لی اور کچھ ہی عرصہ بعد اللہ رب العالمین نے موسیٰ علیہ السلام کانکاح بھی کرادیا اور روزی کے لیے نوکری کا بھی انتظام کرادیا ۔
    ۲ {وَارْزُقْنَا وَأَنْتَ خَيْرُ الرَّازِقِينَ}
    ’’تو ہم کو رزق عطا فرما اور توسب عطا کرنے والوں سے اچھا ہے‘‘
    [ سورۃ المائدہ : ۱۱۴]
    مذکورہ دعا عیسیٰ علیہ السلام کی اس دعا کا ٹکڑا ہے جس کے ذریعہ انہوں نے اللہ سے مائدہ طلب کرنے کے لیے مانگی تھی ۔
     «اللهُمَّ اغْفِرْ لِي، وَارْحَمْنِي، وَاهْدِنِي، وَعَافِنِي وَارْزُقْنِي»
    ۔’’اے اللہ مجھے بخش دے ، مجھ پر رحم فرما ،مجھے ہدایت دے ، مجھے عافیت دے ، اور مجھے روزی دے‘‘
    [ صحیح مسلم:۲۶۹۷]
    جاری ہے ………

نیا شمارہ

مصنفین

Website Design By: Decode Wings