Vbet Online Cassino Brasil

O Vbet Brasil é um dos sites de apostas mais procurados da América do Sul. Totalmente hospedado pelo respeitado arcoirisdh.com, o Vbet Brasil se dedica a fornecer aos seus membros experiências de jogo seguras e protegidas. A Vbet Brasil apresenta algumas das melhores e mais recentes máquinas caça-níqueis e jogos de mesa para os jogadores, dando-lhes a oportunidade de experimentar uma atmosfera de cassino da vida real em sua própria casa. A Vbet Brasil também vem com um forte sistema de bônus, permitindo aos jogadores desbloquear bônus e recompensas especiais que podem ser usados para ganhos em potencial. Em suma, a Vbet Brasil tem muito a oferecer a quem procura ação emocionante em um cassino online!

  • قساوت قلبی کاعلاج

    ہر انسان کا دل بدلتے رہتا ہے، کبھی خشونت وکٹھور پنی ہوتی ہے، تو کبھی دل نرم ہوتا ہے، بہتیرے لوگ قساوت قلبی، دل کا مردہ ہونا ، بیمار ،ٹیڑھا ،مہرشدہ ، تالا لگا ہوا ،پتھروں جیسا سخت ہونا نیز’’ أحس بقسوة فى قلبي ، لا أجد لذة للعبادات ،أشعر أن ايماني فى الحضيض ،لااتأثر بقراء ة القرآن‘‘، وغیرہ جیسے جملے اپنی زبانوں سے نکالتے ہیں ،گویا وہ یہ کہہ رہے ہیں کہ ان کا قلب قاسی ، مقفل ،مغفل ،مریض ،اعمی ،اغلف ،منکوس ،مطبوع ومختوم علیہ ہے ، تو انہیں معلوم ہونا چاہئے کہ ایسا پانچ چیزوں کی وجہ سے ہوتا ہے۔
    ۱۔ کثرۃ مخالطۃ الناس: لوگوں سے زیادہ مصاحبت، بیجا میل جول ،خیر کے کام سے غفلت ، نمازوں عبادتوں اور طاعات کے وقت اپنے ساتھی ہمجولی ،ہم عمر کے ساتھ چٹورپنی ، موج ومستی اڑانے میں مصروف ومشغوف رہنا ۔
    ۲۔ رکوبہ بحر التمنی : زیادہ اور اونچا آسمان چھوتا ہوا خواب ، شوق وتمنا ۔یہ ایسا سمندر ہے جس کا ساحل ہی نہیں، یا ایسادریا ہے جس کاکنارہ ہی نہیں۔
    ’’لا يملأ فاه إلا التراب‘‘ ۔
    ’’ انسان اتنا طامع وحریص واقع ہوا ہے کہ قبر کی مٹی ہی اس کے خواہشات کے دروازے کو مقفل کریں ‘‘
    ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے بہت نکلے مرے ارمان لیکن پھر بھی کم نکلے
    ۳۔ التعلق بغیر اللہ : رب حقیقی کو چھوڑ کر درگاہوں ،مزاروں ،اضرحتوں وقبروں میں نذر ونیاز چڑھانا، دوسرے کو رب بنانااور علماء ورحبان ہی کو متشرع سمجھنا ، وغیرہ وغیرہ
    ۴۔ الطعام : کھانے پینے ہی کو مقصد حیات سمجھنا ، بھانت بھانت کے اکل وشرب ،مختلف ڈشیں ،نئے نئے فوڈ ، اور طرح طرح کے انتظامات، جو معدے کے لیے بھی نقصان دہ ہے، اور روحانی و جسمانی دونوں کے لیے زہر ہلاہل ہے۔
    ۵۔ کثرۃ النوم : زیادہ سونا مفسدات القلب میں سے ہیں، ابن القیم الجوزیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
    ’’فإنه يميت القلب، ويثقل البدن، ويضيع الوقت، ويورث كثرة الغفلة والكسل، ومنه المكروه جدّاً، ومنه الضار غير النافع للبدن‘‘
    [مدارج السالکین:۱؍۴۵۹]
    زیادہ سونے سے دل مردہ ہوتا ہے،بدن بھاری ہوتا ہے، وقت کا ضیاع ہوتا ہے، اور اس کے نتیجے میں غفلت وسستی چھائی رہتی ہے، یعنی یہ جسم کے لیے بہت مضرت رساں ہے۔
    [ موسوعۃ فقہ القلوب محمد بن ابراہیم التویجری مجلد: ۲؍ ۱۳۵۲ تا ۱۳۵۳]
    معزز قارئین! انسان کو چاہیے کہ اپنے دل کا مراقبہ کرتے رہے ، اپنے ایمان کا تعاہد کرتے رہے، تجدید و صفائی کا یہ عمل جاری وساری رہنا چاہیے ۔
    اور دل ہی اصل ہے،جسم میں اگر دل بیمار ہو جائے، یا اس میں ایمان کی کمی ، عبادت وبندگی میں عدم لذت کا احساس ہو تو سمجھ لیجئے کہ آپ کا پورا جسم اس مرض سے کراہ رہا ہوگا تڑپتا ،سکڑتا اور گلہ کرتا ہوا نظر آئے گا، روحانی و جسمانی دونوں اعتبار سے آپ کو فساد لاحق ہوگا ،ضیق الصدر تغیر المزاج ، اور انحباس الطبع کا شکار ہوگا، اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا:
    ’’ألَا وإنَّ فى الجَسَدِ مُضْغَةً:إذَا صَلَحَتْ صَلَحَ الجَسَدُ كُلُّهُ، وإذَا فَسَدَتْ فَسَدَ الجَسَدُ كُلُّهُ، ألَا وَهِيَ القَلْبُ‘‘
    ’’جان رکھو! بدن میں ایک گوشت کا ٹکڑا ہے جب وہ درست ہوگا تو سارا بدن درست ہوگا اور جب وہ بگڑا تو سارا بدن بگڑ جاتا ہے ، سن لو وہ ٹکڑا آدمی کا دل ہے‘‘
    [صحیح البخاری:۵۲]
    مطلب یہ ہوا کہ جس خالق نے انسانی جسم بنایا ہے اس نے دل کو پورے جسم کا محور بنایا ہے ، اس کا ٹھیک ہونا پورے جسم کے ٹھیک ہونے کی علامت ہے اور اس کا بگڑجانا پورے جسم کی تباہی وبربادی کا سبب ہے۔
    یہاں دل سے متعلق ایک بات اور جان لیجیے کہ پورے جسم میں دل اس قدر اہم اورلائق اعتناء کیوں ہے ، اللہ نے کس مقصد کی خاطر دل بنایا ہے ؟ چنانچہ اس بارے میں جہنمیوں کی صفت کا تذکرہ کرتے ہوئے اللہ فرماتا ہے :
    {وَلَقَدْ ذَرَأْنَا لِجَهَنَّمَ كَثِيرًا مِّنَ الْجِنِّ وَالْإِنسِ لَهُمْ قُلُوبٌ لَّا يَفْقَهُونَ بِهَا وَلَهُمْ أَعْيُنٌ لَّا يُبْصِرُونَ بِهَا وَلَهُمْ آذَانٌ لَّا يَسْمَعُونَ بِهَا أُولَٰئِكَ كَالْأَنْعَامِ بَلْ هُمْ أَضَلُّ أُولَٰئِكَ هُمُ الْغَافِلُونَ}
    ’’اور ہم نے ایسے بہت سے جن اور انسان دوزخ کے لیے پیدا کیے ہیں جن کے دل ایسے ہیں جن سے یہ سمجھتے نہیںاور جن کی آنکھیں ایسی ہیں جن سے یہ دیکھتے نہیںاور جن کے کان ایسے ہیں جن سے یہ سنتے نہیں، یہ لوگ چوپایوں کی طرح ہیں بلکہ یہ ان سے بھی زیادہ گمراہ ہیں ، یہی لوگ غافل ہیں‘‘
    [الاعراف :۱۷۹]
    شیخ صالح المنجد لکھتے ہیں کہ:
    ’’لا بد للمؤمن أن يتحسس قلبه ويعرف مكمن الداء وسبب المرض ويشرع فى العلاج قبل أن يطغي عليه الران فيهلك ‘‘
    ’’ ہر مومن کو چاہیے اپنے دل کا تتبع کرتا رہے ،خبرگیری اور تفتیش کرتا رہے ،مرضِ دل کی حقیقت اور ان کے اسباب ودواعی کی معرفت حاصل کرتا رہے، اور قبل اس کے کہ وہ مرض پورے دل میں پھیل جائے اور ڈھاپ لے اور ران یعنی مہر لگنے جیسی کیفیت پیدا ہو جائے ان کا علاج شروع کردے‘‘
    [ ظاہرۃ ضعف الإیمان الأعراض ، الأسباب ، العلاج: ص:۵]
    تو آئیے ذیل کے سطور میں ہم اس مہلک مرض کا علاج، اوردواء پیش کرتے ہیں ،امید ہے کہ ان تجویز کردہ دواؤں کا اہتمام کیا جائے گا ۔
    ۱۔ کثرت سے اللہ کا ذکر : اللہ کو یاد کرنے سے دلوں کا کٹھور پن ختم ہوتا ہے ، دل نرم ہوتا ہے ، فرح وسرور اورنشاط و انتعاش پیدا ہوتاہے، خوف وخشیت الہٰی آتی ہے، دلوں کا روگ ختم ہوتا ہے، قلب مصقل ومصفیٰ ہوتا ہے ، مریض دل کو شفا ملتی ہے اور ذکر ہی اعمال صالحہ کی روح ہے، اللہ نے ذکر کاحکم دیا:
    {يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اذْكُرُوا اللّٰهَ ذِكْرًا كَثِيرًا}
    ’’اے ایمان والو! اللہ کا کثرت سے ذکر کرو‘‘
    [الاحزاب:۴۱]
    مکحول رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ذكر اللّٰه دواء وذكر الناس داء ‘‘
    ’’اللہ کا ذکر دوا وعلاج ہے اورانسانوں کا ذکر مرض ہے‘‘
    ذکرالٰہی سے دل کو اصل روحانی غذا ملتی ہے جس سے اس کو سکون ملتا ہے اور زندہ رہتا ہے اور عدم ذکر سے مردہ ہوجاتا ہے ۔ نبی ﷺکا فرمان ہے:
    {مَثَلُ الذى يَذْكُرُ رَبَّهُ والذي لا يَذْكُرُ رَبَّهُ، مَثَلُ الحَيِّ والمَيِّتِ}
    ’’اس شخص کی مثال جو اپنے رب کو یاد کرتا ہے اور اس کی مثال جو اپنے رب کو یاد نہیں کرتا زندہ اور مردہ جیسی ہے‘‘
    [صحیح البخاری:۶۴۰۷]
    ذکرالٰہی میں اس قدر برکت ہے کہ وہ دل کو ہی نہیں اس جگہ اور گھر کو بھی زندہ کردیتا ہے جہاں ذکر کیا جاتا ہے ۔ رسول اللہﷺ کافرمان ہے :
    ’’مَثَلُ البَيْتِ الَّذي يُذْكَرُ اللّٰهُ فِيهِ، والْبَيْتِ الَّذي لَا يُذْكَرُ اللّٰهُ فِيهِ، مَثَلُ الحَيِّ والْمَيِّتِ‘‘
    ’’جس گھر میں اللہ کی یاد ہوتی ہے اور جس گھر میں نہیں ہوتی وہ مثل زندہ اور مردہ کے ہے‘‘
    [صحیح مسلم:۷۷۹]
    یہی وجہ ہے کہ جب ایک صحابی نے رسول ﷺسے کہا:اے اللہ کے رسول!اسلام کے احکام تو میرے لئے بہت ہیں کچھ ایسی چیز بتادیجیے جن پر مضبوطی سے جما رہوں، تو آپ نے فرمایا:
    ’’لَا يَزَالُ لِسَانُكَ رَطبًا مِّنْ ذِكْرِ اللّٰهِ عَزَّ وجَلَّ‘‘
    ’’یعنی تمہاری زبان ہر وقت اللہ کی یاد اور ذکر سے تر رہے‘‘
    [صحیح ابن ماجہ:۳۰۷۵]
    ذکرمیں اللہ کی توحید کا بیان ، عبادت،تلاوت، تسبیح وتہلیل، دعاومناجات اور توبہ استغفار سب شامل ہیں ۔ نماز ذکر کی عظیم صورت ہے اور سکون قلب کا باعث ہے ، اللہ فرماتا ہے : ’’وَأقِمِ الصَّلَاةَ لِذِكْرِيْ‘‘ ’’ یعنی تم میرے ذکرکے لئے نماز قائم کیا کرو‘‘[طٰہ:۱۴]
    ۲۔ تدبر ،تفہم وتفکر قرآن
    قرآن مقدس اللہ تعالیٰ کی وہ نازل کردہ کتاب ہے، جس میں ہر چیز واضح ،بین اورظاہر ہے،اسے ’’تبيانا لكل شئي‘‘کہا گیا ہے، اس میں ہر چیز کا علاج ہے اوروہ دواء فعال ہے، تنگیٔ دل یا مرض قساوت قلبی کا علاج یہ ہے کہ قرآن مقدس میں غور وفکر کیا جائے ، اس کے معانی ومفاہیم ،اس میں پنہاں حکمتوں موعظتوں کو سمجھا جائے اور اس پر عمل کیا جائے۔
    رسول اللہ ﷺ کتاب پر غور وفکر کرتے تھے، رسول کے تدبر قرآن کے سلسلے میں واقعہ مشہور ہے کہ رسول اللہ ﷺ ایک رات تہجد کی نماز میں ایک ہی آیت کو دہرائے جارہے تھے اور تدبر وتفقہ کے سمندر میں غوطہ زن تھے یہاں تک کہ صبح ہوگئی ، اور وہ یہ آیت ہے : {إِنْ تُعَذِّبْهُمْ فَإِنَّهُمْ عِبَادُكَ وَإِنْ تَغْفِرْ لَهُمْ فَإِنَّكَ أَنْتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ} دیکھئے :[صفۃ صلاۃ النبی للالبانی :ص: ۱۰۲]
    اسی طرح صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین قرآن پڑھتے تھے،پڑھاتے تھے اس پر تدبر کرتے تھے، اس سے متأثر بھی ہوتے تھے ، حضرت ابو بکر صدیق رقیق القلب تھے، جب قرآن کی تلاوت کرتے تو اپنے آپ کو روک نہیں پاتے تھے اور روبیٹھتے تھے ،حضرت عمر رضی اللہ عنہ اس آیت سے{إن عذاب ربك لواقع } اتنا متأثر ہوئے کہ بیمار پڑ گئے ۔[ مناقب عمر لابن الجوزی :۱۶۷، وہکذا ینظر تفسیر ابن کثیر :۷؍ ۴۰۶، دار الشعب ]
    بعض سلف نے قرآن مجید میں مثالوں پر غور کیا تو اس کا مفہوم ان کو سمجھنے میں نہ آیا تو رونے لگے ،کہا گیا کیوں رو رہے ہو تو کہا کہ اللہ فرماتا ہے : {تلك الامثال نضربها للناس …} اور میں اس قرآنی امثال کو سمجھ نہیں پارہا ہوں ، تو گویا میں عالم نہیں ہوں ،لہٰذا میں اپنے علم کے ضیاع پر رو رہا ہوں۔
    ويلخص ابن القيم رحمه اللّٰه ما على المسلم أن يفعله لعلاج قسوة قلبه بالقرآن فيقول ’’ملاك ذالك أمران ، أحدهما ،أن تنقل قلبك من وطن الدنيا فتسكنه فى وطن الآخرة ،ثم تقبل به كله على معاني القرآن واستجلائها ،وتدبرها وفهم ما يراد منه ، وما نزل لأجله ، وأخذ نصيبك من كل آية ، وتنزلها على داء قلبك ،فإذا نزلت هذه الآية على داء القلب برء القلب بإذن اللّٰه تعالٰي‘‘
    ابن القیم الجوزیہ رحمہ اللہ نے فرمایا کہ: خلاصۂ کلام یہ ہے کہ جب قساوت قلبی کو دور کیا جائے قرآن سے تو ایک کام یہ کرئے کہ اپنے دل کو اس داثر وفانی دنیا سے منتقل کرکے دائمی ازلی وابدی آخرت والی دنیا بسا لے ، پھر اس قرآن پر غور کرے ، نظر امعان قرآن کو سمجھنے کے لیے لگادے ، اور سوچے کہ قرآن کی یہ آیات کیونکر اتری ، ان شاء اللہ قساوت قلبی اور دل کی سختی دور ہوجائے گی۔
    اپنے آپ کو معصیت کی غلاظت سے دور رکھیے، یعنی اپنے جسم کے حصے ، جوارح، ارکان کو گنا ہوں سے دور رکھیے ، کان کو غیبت وچغلی ، معازف ،ڈھول تماشے ،گانے باجے ، وغیرہ سے محفوظ رکھیے ، نگاہوں کو پست رکھیے ،بری چیزوں کا مشاہدہ نہ کیجیے، زبان کی حفاظت کیجیے ،کذب، بہتان ، دروغ گوئی ، اور فحش کلامی وغیرہ سے بچائے رکھیے، بالخصوص زبان کو محفوظ رکھیے یہ ہلاک کرنے والا ہے۔
    مجالسِ ذکر اور علماء کے دروس ، صالحین اور علماء حق کی مجلس میں شرکت کرنا گویا آپ کا جنت کی راہ چلنا ہے، افسوس آج لوگ علماء سے کٹ رہے ہیں، دور ہورہے ہیں،حالانکہ ان کی مجلسوں میں شریک ہونے سے فتنوں سے ،شبہات سے، شہوات سے اورغلط افکار ومناہج سے بچیں گے، ہر طرح کا خیر ہوگا، ذکر کے حلقات ، مجلس وعظ ونصیحت کے انتہائی عظیم فوائد ہیں ایمان میں اضافہ ہوتا ہے،خیر کے کام کرنے کی ہمت بڑھتی ہے، ایمان میں اضافہ ہوتا ہے متعدد اسباب کی وجہ سے ، مثلاً اللہ تعالیٰ کے ذکر سے اجر وثواب حاصل ہوتا ہے، رحمتوں کی مینہ برستی ہے، سکونت کا نزول ہوتا ہے، ملائکہ گھیرے رہتے ہیں، حاضرین مجلس کے گناہ معاف ہوتے ہیں۔
    وقال ابن حجر رحمه اللّٰه :’’ويطلق ذكر اللّٰه ،ويراد به المواظبة على العمل بما أوجبه أو ندب إليه كتلاوة القرآن ، وقراء ة الحديث ، ومدارسة العلم‘‘
    حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کہتے ہیں: ’’ اور لفظ ذکر اللہ کا اطلاق کیا گیا ہے اس سے مراد مواظبت و مداومت برتنا ہے ، وہ اعمال جو واجب ہیں یا مندوب ومستحبات ، جیسے تلاوت قرآن ، حدیث پڑھنا ، علم سیکھنا سکھانا وغیرہ وغیرہ‘‘
    [فتح الباری: ۱۱؍ ۲۰۹، ط ،دارالفکر ]
    مجالسِ ذکر سے ایمان میں زیادتی پر مسلم شریف کی یہ حدیث دال ہے:
    سیدنا حنظلہ اسیدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ محرروں میں سے تھے رسول اللہ ﷺکے، انہوں نے کہا:سیدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ مجھ سے ملے اور پوچھا:کیسا ہے تو اے حنظلہ!میں نے کہا:حنظلہ تو منافق ہو گیا (یعنی بے ایمان)۔ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا:سبحان اللہ!تو کیا کہتا ہے؟ میں نے کہا:ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس ہوتے ہیں تو آپ ﷺ ہم کو یاد دلاتے ہیں دوزخ اور جنت کی گویا دونوں ہماری آنکھ کے سامنے ہیں، پھر جب ہم آپ ﷺکے پاس سے نکل جاتے ہیں تو بیبیوں، اولاد اور کاروبار میں مصروف ہو جاتے ہیں تو بہت بھول جاتے ہیں۔ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا:اللہ کی قسم ہمارا بھی یہی حال ہے، پھر میں اور ابوبکر رضی اللہ عنہ دونوں چلے یہاں تک کہ رسول اللہﷺ کے پاس پہنچے، میں نے عرض کیا:یا رسول اللہ!حنظلہ منافق ہو گیا، آپ ﷺ نے فرمایا:تیرا کیا مطلب ہے؟ میں نے عرض کیا:یا رسول اللہ!ہم آپ کے پاس ہوتے ہیں تو آپ ہم کو یاد دلاتے ہیں دوزخ اور جنت کی گویا دونوں ہماری آنکھ کے سامنے ہیں، پھر جب ہم آپ کے پاس سے چلے جاتے ہیں تو بیبیوں، بچوں اور کاموں میں مشغول ہو جاتے ہیں اور بہت باتیں بھول جاتے ہیں۔ آپ ﷺنے فرمایا:قسم اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اگر تم سدا بنے رہو اسی حال پر جس طرح میرے پاس رہتے ہو اور یاد الہٰی میں رہو البتہ فرشتے تم سے مصافحہ کریں تمہارے بستروں پر اور تمہاری راہوں میں۔ لیکن اے حنظلہ!ایک ساعت دنیا کا کاروبار اور ایک ساعت یاد پروردگار۔ تین بار یہ فرمایا۔
    [صحیح المسلم :رقم: ۲۷۵۰]
    ۵۔ تفاسیر قرآن کا زیادہ سے زیادہ سے مطالعہ کرنا : تفسیر بالماثور ، سلف صالحین ، صحیح العقیدہ اورراسخین فی العلم علماء کے تفاسیر کا مطالعہ کرنا چاہیے، قرآن مجید میں مواعظ وعبر ،ترغیب وترہیب ، وعد وعید۔
    قبر کی زیارت کرنا ، قبر کی زیارت سے دل پگھلتا ہے، نرم ہوتا ہے، بعث بعد الموت و حشر کا منظر گھومتا ہے، ڈرتا ہے،سسکتا ہے، قبر کی سختیوں ،اژدہے ،وحشرات الارض کے طوفان کا خوف ہوتا ہے، منکر نکیر کے سوالات کے جوابات کا پس منظر ذہن میں آتا ہے تو دل نرم ہوتا ہے ، یہ بہت بڑا سبب ہے قساوت قلبی دور کرنے کے لیے ، نبی اکرم ﷺ کا ارشاد ہے: ’’فَزُورُوا الْقُبُورَ فَإِنَّهَا تُذَكِّرُ الْمَوْتَ ‘‘’قبروں کی زیارت کیا کرو کیونکہ یہ تمہیں موت یاد کراتی ہے‘‘
    [صحیح مسلم :رقم الحدیث :۹۷۶]
    نسأل اللّٰه تبارك وتعالٰي أن يطهر قلوبنا ويشفي صدورنا وينور فؤادنا ويقينا شر أنفسنا۔

نیا شمارہ

مصنفین

Website Design By: Decode Wings