Vbet Online Cassino Brasil

O Vbet Brasil é um dos sites de apostas mais procurados da América do Sul. Totalmente hospedado pelo respeitado arcoirisdh.com, o Vbet Brasil se dedica a fornecer aos seus membros experiências de jogo seguras e protegidas. A Vbet Brasil apresenta algumas das melhores e mais recentes máquinas caça-níqueis e jogos de mesa para os jogadores, dando-lhes a oportunidade de experimentar uma atmosfera de cassino da vida real em sua própria casa. A Vbet Brasil também vem com um forte sistema de bônus, permitindo aos jogadores desbloquear bônus e recompensas especiais que podem ser usados para ganhos em potencial. Em suma, a Vbet Brasil tem muito a oferecer a quem procura ação emocionante em um cassino online!

  • عزت و ذلت دینے والا اللّٰہ ہے

    انسان کام کیسا بھی کرے، اس کا کردار کیسا بھی ہو لیکن ہر حال میں اس کی خواہش یہی ہوتی ہے کہ لوگ اس کی عزت کریں، اسے قدر کی نگاہ سے دیکھیں اور سر آنکھوں پر بٹھائیں، عزت ہر کسی کو محبوب ہے اور ذلت و رسوائی کوئی بھی پسند نہیں کرتا، اور یہ اچھی بات بھی ہے کہ ہمیں ہر حال میں عزت والا پہلو اختیار کرنا چاہیے مگر ساتھ ہی اس بات کو بھی یاد رکھنا چاہیے کہ عزت یا ذلت دینے والی ذات صرف اللہ کی ہے، وہ جسے چاہتا ہے عزت دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے ذلت و خواری میں مبتلا کر دیتا ہے، انسان کام تو شیطانوں والا کرے لیکن بدلے میں اسے عزت کی چاہ ہو تو یہ ناممکن ہے، نوح علیہ السلام کی قوم نے ان کی بات قبول کرنے کی بجائے ان پر کئی اعتراضات کیے اور کہا کہ تم نبی کیسے ہو سکتے ہو حالانکہ تم تو ہمارے جیسے ہی انسان ہو اور اگر یہ بات مان بھی لی جائے کہ تم نبی ہو تو سادات و امراء کے بجائے تمہاری بات ماننے والے غریب اور گھٹیا لوگ کیوں ہیں؟ جبکہ اگر تم سچے ہوتے تو سب سے پہلے ہم امیروں اور سرداروں میں سے کوئی تمہاری بات مانتا، کاش وہ لوگ یہ بات بھی سمجھ جاتے کہ جسے وہ ذلیل کہہ رہے ہیں انہیں اللہ نے ایمان کی دولت سے مالا مال بنا کر اپنی نگاہ میں معزز و مکرم بنا لیا ہے لیکن یہ لوگ معزز اپنے آپ کو سمجھ کر دور کی گمراہی میں پڑے ہوئے تھے۔
    انسان کسی کو ذلیل و رسوا کرنے کی کتنی ہی کوششیں کیوں نہ کر لے لیکن اگر اللہ کسی کو ذلیل نہیں کرنا چاہتا ہے تو بندے کی عزت سے کوئی بھی کھلواڑ نہیں کر سکتا، اللہ جب تک نہ چاہے آدمی سے کچھ نہیں ہوتا، کسی کے کہنے سے کوئی برا نہیں ہوتا، کفار مکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے تعلق سے یہ اعتراض کرتے تھے کہ تم نبی کیونکر ہو سکتے ہو جبکہ نبی تو فرشتہ ہوتا ہے، اور اگر ہم یہ بات مان بھی لیں کہ انسان کو نبی بنا کر بھیجا گیا ہے تو کسی یتیم کو یہ عزت والا منصب و عہدہ ملنا کیونکر ممکن ہے؟ اللہ نے واضح کیا کہ نبوت و رسالت کا امیری و غریبی نیز یتیمی سے کوئی تعلق نہیں، اللہ جسے چاہتا ہے نبوت و رسالت عطا کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے اپنا قریبی بنا کر عزت و افتخار عطا کر دیتا ہے۔
    صحابہء کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کو منافقین ذلیل اور بے وقوف کہا کرتے تھے، اپنے آپ کو عزت والا اور تمام مسلمانوں کو ذلت والا شمار کرتے تھے لیکن اللہ نے انہیں اس حقیقت سے با خبر کیا کہ یہ تو عزت والے ہیں، ہوشیار ہیں، عقل مند ہیں، بے وقوف اور ذلیل تو تم ہو کہ تمہاری کوئی بھی کَل سیدھی نہیں ہے اور تم گمراہیوں اور اندھیروں میں ٹامک ٹوئیاں ماررہے ہو۔
    عزت و ذلت کا نہ امیری و غریبی سے کوئی تعلق ہے اور نہ ہی کسی خاص کنبے، قبیلے یا ذات کے لوگوں سے، کتنے امیر ایسے ہیں جو کروڑوں اربوں میں کھیلتے ہیں لیکن معاشرے میں ان کی ایک پیسے کی بھی عزت نہیں ہے، ابو جہل کو دیکھ لیں کتنا امیر تھا، اشراف قریش میں سے تھا، بڑے بڑے معاملے اس کے مشوروں کے بنا حل نہیں کیے جاتے تھے لیکن اللہ کی نظر میں وہ پیسے کے برابر بھی قابلِ عزت نہیں تھا، اسی لیے جنگ بدر کے میدان میں دو نوجوانوں کے ہاتھوں جب اس کا قتل ہوا تو وہ خود پر ملامت کر رہا تھا کہ ہائے افسوس!مجھے مارنے والے دو معمولی نوجوان ہیں۔
    جبکہ اس کے برعکس کتنے غریب ایسے ہیں جن کے پاس ٹھیک سے اپنا گھر چلانے کا بھی خرچہ نہیں ہے لیکن اللہ اور اہل معاشرہ کی نگاہوں میں ان کا ایک مقام ہے، اگر عزت کا تعلق صرف امیری اور بڑے قبیلوں سے ہوتا تو بلال حبشی رضی اللہ عنہ کبھی معزز نہ ہوتے، مؤذن رسول بننے کا موقع انہیں نہ ملتا، یاسر، سمیہ اور عمار رضی اللہ عنہم کو نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی زبانی اسی دنیا میں جنت کی بشارت اور خوش خبری نہ ملتی، اور اگر ذلت کا تعلق صرف غریبی یا کسی خاص ذات کے لوگوں سے ہوتا تو قارون و فرعون جیسے مالدار و بادشاہ کبھی بھی عذابِ الہی کا شکار نہ ہوتے، اسی لیے اللہ نے قرآن مجید میں یہ خبر دی ہے کہ کوئی کسی کا مذاق نہ اڑائے، اسے کمتر نہ سمجھے کیونکہ ہو سکتا ہے کہ اس بندہ یا بندی کا اللہ کی نگاہ میں تم سے بلند مقام ہو۔
    آج بھی کچھ لوگ اپنے آپ کو معزز و مکرم سمجھتے ہوئے نماز پڑھنے والوں، داڑھی رکھنے والوں اور اسلامی شعار اپنانے والوں کو بے وقوف اور ذلیل سمجھتے ہیں جبکہ در اصل عزت والے تو یہی ہیں کیونکہ اللہ کی نگاہ میں عزت و ذلت کا معیار تقوی اور عمل صالح ہے جس نے اعمال صالحہ کیا اور رب کا تقوی اختیار کیا وہ عزت والا، باقی سارے لوگ ذلیل ہیں، اللہ نے قرآن میں فرمایا کہ جو لوگ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم سے دشمنی کرتے ہیں، ان کی مخالفت میں لگے رہتے ہیں تو ایسے تمام لوگ ذلیل ہیں کہ جن کی اللہ کی نظروں میں مچھر کے برابر بھی کوئی وقعت، اہمیت اور عزت نہیں۔
    ٭٭٭

نیا شمارہ

مصنفین

Website Design By: Decode Wings