Vbet Online Cassino Brasil

O Vbet Brasil é um dos sites de apostas mais procurados da América do Sul. Totalmente hospedado pelo respeitado arcoirisdh.com, o Vbet Brasil se dedica a fornecer aos seus membros experiências de jogo seguras e protegidas. A Vbet Brasil apresenta algumas das melhores e mais recentes máquinas caça-níqueis e jogos de mesa para os jogadores, dando-lhes a oportunidade de experimentar uma atmosfera de cassino da vida real em sua própria casa. A Vbet Brasil também vem com um forte sistema de bônus, permitindo aos jogadores desbloquear bônus e recompensas especiais que podem ser usados para ganhos em potencial. Em suma, a Vbet Brasil tem muito a oferecer a quem procura ação emocionante em um cassino online!

  • مومن سے شرک ممکن ہے

    اللہ رب العالمین نے ہم جن و انس کو صرف اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے اور رب کی عبادت جو ہماری دنیا و آخرت کی کامیابی کا ذریعہ ہے اس کے لیے بنیادی شرط یہ رکھی ہے کہ وہ شرک کی آمیزش اور ملاوٹ سے پاک و صاف ہو، اگر ہم عبادت بھی انجام دیں اور ساتھ ساتھ رب کی ربوبیت، الوہیت اور اسماء وصفات میں شرک سے بھی کام لیتے رہیں تو یقین جانیں کہ اللہ ہماری ایسی عبادت کو ہرگز قبول نہیں کرے گا۔ کیونکہ اللہ نے ایک مقام پر تقریباً ۱۸ نبیوں کے حوالے سے یہ بات قرآن میں صراحتاًکہہ دی ہے کہ اگر یہ سارے نبی بھی شرک کرتے تو اللہ ان کے اعمال برباد کر دیتا، { وَلَوْ اَشْرَكُوا لَحَبِطَ عَنْهُمْ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ} [انعام :۸۸]ایک مقام پر نبی آخرالزماںﷺ کو مخاطب کرکے اللہ نے فرمایا: {لَئِنْ اَشْرَكْتَ لَيَحْبَطَنَّ عَمَلُكَ وَلَتَكُونَنَّ مِنَ الْخَاسِرِينَ }’’اگر آپ شرک کرتے تو آپ کے عمل برباد ہوجاتے اور آپ خسارہ اٹھانے والوں میں سے ہوجاتے‘‘[الزمر:۶۵]
    اس لیے تمام مومنوں کو خسارہ اور نقصان سے بچنے کے لیے اپنی توحید کو شرک کی غلاظت سے محفوظ رکھ کر زندگی گزارنی چاہیے تاکہ صاف شفاف توحید کی بدولت جنت نصیب ہو سکے ۔
    شرک کے حوالے سے مسلمانوں کے درمیان یہ نزاع کا مسئلہ بنا ہوا ہے کہ کیا ایک مومن و مسلمان کلمہ پڑھنے کے بعد مشرک ہوسکتا ہے یا نہیں ؟ اور اس اختلاف کی بنیاد بخاری ومسلم کی ایک روایت ہے جس میں آپ ﷺ نے فرمایا :
    ’’وَاللّٰهِ مَا اَخَافُ عَلَيْكُمْ اَنْ تُشْرِكُوا بَعْدِيْ‘‘
    ’’اللہ کی قسم مجھے اپنے بعد تم پر شرک کا کوئی خوف نہیں‘‘
    [صحیح البخاری:۱۳۴۴، صحیح مسلم:۲۲۹۶]
    اہل باطل اس حدیث کو دلیل کے طور پراستعمال کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ امت محمدیہ میں شرک ہو ہی نہیں سکتا، کیونکہ نبی ﷺنے یہ فرما دیا ہے کہ’’ مجھے اپنے بعد تم پر شرک کا کوئی خوف نہیں ہے‘‘ ۔اسی حدیث کی بنا پر شرک میں مبتلا لوگ بھولی بھالی عوام کو قبروں ،مزاروں، قبوں ،آستانوں اور باباؤں سے جوڑ کر عوام سے نا صرف غیر شرعی وسیلہ کراتے ہیں بلکہ سجدہ جو صرف اللہ وحدہ لاشریک کے لیے لائق ہے غیروں کے لیے کرادیتے ہیں، مزیدانہیں بیوقوف بنا کراپنی روٹیاں سینکتے ہیں اورجہاں خودشرک کی غلاظت میں لَت پَت ہوتے ہیں وہیں بھولی بھالی عوام کو بھی شرک کے دلدل میں پھنسا دیتے ہیں۔
    حالانکہ مذکورہ حدیث میں وہ مفہو م جو اہل باطل نکالتے ہیںوہ ہر گز نہیں ہے ،کیونکہ حدیث میں امت کے شرک میں مبتلا ہونے کی نفی نہیں ہے ،بلکہ اس سے مراد یہ ہے کہ’’ پوری کی پوری امت یکبارگی کبھی شرک میں مبتلا نہیں ہو گی‘‘۔ جیسا کہ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ اس حدیث کی تشریح میں لکھتے ہیں :
    وقولہ ما اخاف علیکم ان تشرکوابعدی:۔۔ای علی مجموعہ لان ذالک قد وقع من البعض۔
    ’’اور آپ ﷺ کا قول مجھے اپنے بعد تم پر شرک کا کوئی خوف نہیں: یعنی مجموعی طور پر شرک میں مبتلا ہونے کا خوف نہیں ہے ، کیونکہ امت کے بعض لوگوں کی جانب سے شرک کا وقوع ہوچکا ہے‘‘
    [فتح الباری: ج:۳،ص:۲۱۱]
    سچ تو یہ ہے کہ ہرزمانے اور ہر دور میں کچھ لوگ ایسے موجود رہیں گے جو شرک سے بچنے والے ہوں گے، جبکہ کچھ لوگ شرک بھی کریں گے ،جیسا کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا:
    ’’وَلَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّي تَلْحَقَ قَبَائِلُ مِنْ اُمَّتِي بِالْمُشْرِكِينَ، وَحَتَّي تَعْبُدَ قَبَائِلُ مِنْ اُمَّتِي الْاَوْثَانَ‘‘
    ’’ قیامت قائم نہیں ہوگی جب تک کہ میری اُمّت کے قبائل مشرکین سے نہ مل جائیں اور یہاں تک کہ میری اُمت کے قبائل بتوں کی عبادت نہ کریں‘‘
    [ابوداؤد:۴۲۵۲،صحیح]
    مزید آپﷺ فرمایا:
    ’’لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتّٰي تَضْطَرِبَ اَلَيَاتُ نِسَاءِ دَوْسٍ عَلٰي ذِي الْخَلَصَةِ‘‘
    ’’اس وقت تک قیامت قائم نہیں ہو گی جب تک قبیلۂ دوس کی عورتوں کی سرینیں ذی الخلصہ بت کے گرد طواف نہیں کریں گی‘‘
    [صحیح البخاری:۷۱۱۶، صحیح مسلم:۲۹۰۶]
    ان حدیثوں میں اُمت کے افراد میں شرک کے پائے جانے کا واضح ثبوت ہے ،اس لیے یہ کہنا کہ امت محمدیہ شرک میں مبتلا نہیں ہوسکتی ، بالکل غلط ہے ، سچ تو یہی ہے کہ امت محمد یہ شرک میں مبتلا ہوگی کیا ہو چکی ہے ، اور شرک میں مسلمان مبتلا نہیں ہوگا تو اور کون ہوگا ؟ کیونکہ غیر کلمہ گو انسان تو پہلے سے ہی کفر و شرک کے جھمیلے میں پھنسا ہوا ہے ، یاد رہے اِن حدیثوںکو قربِ قیامت کے ساتھ خاص کرناحدیث میں معنوی تحریف کرنے کے برابر ہے ۔
    اس کے علاوہ اللہ نے بھی قرآن میں اس بات کی وضاحت کی ہے کہ مومن مشرک ہوسکتا ہے ،جیسا کہ فرمان الٰہی ہے :
    { وَمَا يُوْمِنُ اَكْثَرُهُمْ بِاللّٰهِ إِلَّا وَهُمْ مُشْرِكُونَ}
    ’’ان میں سے اکثر لوگ باوجود اللہ پر ایمان رکھنے کے بھی مشرک ہی ہیں‘‘
    [یوسف:۱۰۶]
    خلاصہ یہ کہ امت محمد یہ شرک کر سکتی ہے، ہاں پوری کی پوری امت ایک ساتھ شرک نہیں کر سکتی، اس لیے ہر مسلمان کو کلمۂ توحید کے اقرار کے بعد اپنی توحید کی حفاظت کے لیے شرک اور شرک کی باریکیوں سے بچتے ہوئے زندگی گزارنی چاہیے تاکہ وہ کل قیامت خسارہ سے بچتے ہوئے اللہ کی رضا اور اس کی جنت کا مستحق ہو سکے ۔

نیا شمارہ

مصنفین

Website Design By: Decode Wings