Vbet Online Cassino Brasil

O Vbet Brasil é um dos sites de apostas mais procurados da América do Sul. Totalmente hospedado pelo respeitado arcoirisdh.com, o Vbet Brasil se dedica a fornecer aos seus membros experiências de jogo seguras e protegidas. A Vbet Brasil apresenta algumas das melhores e mais recentes máquinas caça-níqueis e jogos de mesa para os jogadores, dando-lhes a oportunidade de experimentar uma atmosfera de cassino da vida real em sua própria casa. A Vbet Brasil também vem com um forte sistema de bônus, permitindo aos jogadores desbloquear bônus e recompensas especiais que podem ser usados para ganhos em potencial. Em suma, a Vbet Brasil tem muito a oferecer a quem procura ação emocionante em um cassino online!

  • اسٹیٹس (نور کا ہالہ ، ظلمت کا پرنالہ)

    بلند و بالا پہاڑوں سے چشمے پھوٹتے ہیں اور سوشل میڈیا کے پتھروں سے اسٹیٹس کے دریا بہتے ہیں۔ اس اسٹیٹس کے دریا میں خس و خاشاک بھی ہوتے ہیں اور علوم و معارف کے لؤلؤ و مرجان بھی۔
    اکیسویں صدی میں نسلِ نَو بہت سارے الیکٹرونک آلات کے غلط استعمال کے سبب پیدا ہونے والے فتنوں کی لپیٹ میں ہے ،انہی فتنوں میں سے ایک فتنہ فیس بک، واٹس ایپ، ٹویٹر اور انسٹا گرام پر اسٹیٹس بدل بدل کر رنگ جمانے اور دوستوں میں(اِن،IN)بنے رہنے کا فتنہ ہے۔ اس فتنے نے اب ایک فیشن بلکہ لت و نشہ کی صورت اختیار کرلی ہے۔
    ایک سروے کے مطابق کچّی عمر کے بچوں اور پختہ کار قلم کاروں میں نیک نیتی اور حکمتِ عملی کے فرق کے ساتھ سوشل میڈیا پر اسٹیٹس (پوسٹ) بدلنے کی عادت بڑی تیزی سے پروان چڑھ رہی ہے۔
    شاپنگ پلازہ ہو یا کمرشیئل سینٹر ، پان کی دکان ہو یا لفٹ ۔ہر بندہ دوسروں سے بے پرواہ اسٹیٹس کے جلوے بکھیر رہا ہے۔ اسٹیٹس کا نشہ اس قدر سر چڑھ کر بول رہا ہے کہ زید اسلم باہم ملتے ہیں تو سلام دعا ہوتے ہی پہلا سوال یہ پوچھا جاتا ہے یار میر ا اسٹیٹس دیکھا کیا؟ کیسا لگا؟ اچھا وہ پہلا والا اسٹیٹس میسیج کیسا تھا؟ سامنے سے جواب آتا ہے ارے بھائی اتنا پسند آیا کہ میں نے تو اس کا اسکرین شاٹ لے لیا ہے اور اپنی موبائل گیلری میں محفوظ کر لیا ہے اور آئندہ کبھی اپنے اسٹیٹس پر لگاؤں گا۔
    پھر زید اسلم سے کہتا ہے ارے بھائی میرے موبائل گیلری میں پانچ سو سے زیادہ رنگ برنگی اسٹیٹس پڑے ہیں جسے موقع بہ موقع اپنی اسٹیٹس وال یا ٹائم لائن پر چپکاتا رہتا ہوں۔
    تو اسلم زید سے کہتا ہے ارے بھائی میں تو اسٹیٹس موبائل گیلری میں نہیں رکھتا بلکہ ویب سائٹ سے اٹھا کر ادھر ادھر پٹختا رہتا ہوں۔
    قارئین ! یہ ہیں ہماری نئی نسل کی ترجیحات جس کے آئینے میں ہم امت مسلمہ کا مستقبل دیکھ سکتے ہیں۔
    کاریگر اور مزدور ہی نہیں بلکہ تاجر ،والدین اور ماہرین علم نفسیات معاشرے میں پنپتی اسٹیٹس بدلنے کی لت سے پریشان ہیں جس نے معاشی کاروبار ،سماجی تعلقات اور حفظانِ صحت کے تانے بانے کو الٹ پلٹ کر رکھ دیا ہے۔ اربابِ حل و عقد یہ دیکھ کر رنج و الم کی کروٹیں بدل رہے ہیں کہ گزشتہ دس سالوں سے سوشل میڈیا ایپس پر بہتر سے بہتر اسٹیٹس رکھنے کی جو نادیدہ مسابقہ آرائی جاری ہے اس کی زد میں آکر اخلاقیات اور اقدار کے پاس و لحاظ کی چھتیں اُڑتی جارہی ہیں۔ بڑے بڑے نامور، دین داراور قد آور اشخاص کے عملی کردار طشت از بام ہو رہے ہیں ۔ اس سرد جنگ میں جس میں سوشل میڈیا پر اپنے آشناؤں کے مابین خوب سے خوب تر اسٹیٹس رکھنے کی دوڑ جاری ہے۔ جوشیلے صارفین کسی بھی حد تک جانے کو تیار ہیں خواہ اس کی قیمت پر نیند قربان کرنا پڑے ، وقت کی ناقدری کرنی پڑجائے ، ذمہ داریوں سے فرار کی راہ اختیار کرنی پڑے اورپیسے پانی کی طرح پھونکنے پڑ جائیں انہیں اس سے کوئی باک نہیں۔
    اسٹیٹس بدلنے کا طریقۂ واردات: پل پل اسٹیٹس بدلنے والے نہ خدا کی نظر سے چھپے ہوئے ہیں نہ ہی فرینڈز اور سوشل میڈیا کمپنیوں سے پوشیدہ ہیں۔
    سوشل میڈیا آپریٹ اور کنٹرول کرنے والی کمپنیوں نے اس بات کو تقریباً بھانپ لیا ہے کہ سوشل میڈیا پر فارغ البال بندوں کی یہ طبیعت ثانیہ بن چکی ہے کہ سوشل میڈیا استعمال کرنے والا بندہ کسی بھی عمر و جنس کا ہو تقریباً سب نے اپنے اوپر لازم کر لیا ہے کہ وقفے وقفے سے مافی الضمیر کو سوشل میڈیا پر نشر کرتا رہے۔جو اتنی قابلیت نہیں رکھتا وہ نامور لوگوں کے اسٹیٹس کاپی کرتا ہے یا پھر ان کا اسکرین شاٹ لیتا ہے اور فوراً یا دو چار دن کے فرق سے اسے اپنی وال یا اسٹوری لائن سے شیئر کر دیتا ہے۔کچھ افراد کی مشغولیت کا دارومدار اسٹیٹس سجانا،سیلفی اور اشتہارات کی تبدیلی تک محدود ہوتا ہے۔ بہر حال اسٹیٹس کے نام پر علمی چوری(سرقہ علمیہ) بھی بلا خوف و خطر کی جاتی ہے اور اپنے عالم ہونے کی دھونس بھی جمائی جاتی ہے جبکہ بلا حوالہ کسی کا اسٹیٹس کاپی کرنا شرعا ًو اخلاقاً معیوب عمل ہے۔
    اسٹیٹس چینجنگ کے ممکنہ مقاصد: نوخیز اور خام عمر سوشل میڈیا صارفین کے لمحہ بہ لمحہ اسٹیٹس بدلی کے پیچھے جذبۂ خود نمائی ، حصولِ مفادات اور تشہیر ذات کے ساتھ خوب خوب لائک اور کمینٹ بٹورنا ہوا کرتا ہے۔ البتہ اہلِ علم و قلم اس سے مستثنیٰ ہیں۔ و قلیل ما ھم۔
    اسٹیٹس چینجر یوزر کا علمی حدود اربعہ: جب تک اسٹیٹس چینجنگ کی لگام اہل علم کے ہاتھ ہوتی ہے معلومات کی مصداقیت ، علم کی مرجعیت اور تجربات کی توقیر باقی رہتی ہے۔ سوشل میڈیا پر سرگرم اہل علم کی ٹیم کے علاوہ بقیہ جو’’ فوج ظفر موج‘‘پائی جاتی ہے ،ان کے فصیح وبلیغ اور جامعیت سے بھرپور ایک سطری دو سطری یا تین سطری اسٹیٹس پڑھ کر دل میں کبھی کبھی یہ خیال آتا ہے کہ ہو نہ ہو یہ علم کا قدرداں علم دوست شخص ہے اور پڑھا لکھا بندہ ہے ۔ اس بندے کا اسٹیٹس کا انتخاب اس قدر معیاری درجے کا ہے تو خود بندہ فہم و ذکاء کے کون سے ساتویں آسمان پر فائز ہوگا؟
    لیکن جب اس’’جوہر قابل‘‘سے دو چار نشستوں میں مل کر گفتگو کی جائے تو خوش فہمی کا بھرم جاتا رہتا ہے۔عقیدتوں کا قطب مینار زمیں بوس ہوجاتا ہے ۔ موصوف کی اصلیت بے نقاب ہو جاتی ہے اور ان کے طُرّۂ پر پیچ و خم کا پیچ و خم نکل جاتا ہے ۔
    اور کبھی کبھی جب صاحب اسٹیٹس سے بھرپور واقفیت نہ ہو تو اعلیٰ اور معیاری اسٹیٹس شیئر کرنے والوں کے سامنے معمولی تیاری سے خطاب کرتے ہوئے نروس محسوس ہوتا ہے لیکن جب انہیں دوران خطاب اول تا آخر سر ہلاتے اور جھومتے دیکھا جائے تو سمجھ آتا ہے کہ :
    شیر قالین دیگر است اور شیر میدان دیگر است۔
    دنیائے اسٹیٹس کے ان بے تاج بادشاہوں کا مسئلہ یہ ہے کہ یہ جو کچھ شیئر کرتے ہیں اپنی طبیعت و مزاج کے ہاتھوں مجبور ہوکر کرتے ہیں۔ کچھ تو نیک نیتی سے افادۂ عام اور دعوت و تبلیغ ِدین کے جذبے سے اسٹیٹس شیئر کرتے ہیں، کچھ ناموری کے لیے اور کچھ چھیڑ چھاڑ کے لیے کرتے ہیں ۔ کچھ تو صرف شیئر برائے شیئر کے عادی ہیں۔ یہ بھی لطیفہ ہے کہ اسٹیٹس کے خوگر اپنے شیئر کردہ اسٹیٹس کے متن کو بہت کم ہی یاد رکھتے ہیں ۔ بلکہ ہر مہینہ پرانے اسٹیٹس پلٹ کر دوبارہ شیئر کرکے اپنی علمیت اور علم دوستی کا مدلل ثبوت بھی دیتے رہتے ہیں۔ طرفہ تماشہ یہ ہے کہ ان کے لیے ہر اسٹیٹس کی عمر چوبیس گھنٹے ہوتی ہے۔
    اسٹیٹس کی تبدیلی کا نفسیاتی تجزیہ: جب سے مدارس و یونیورسٹی اور فلموں اور ڈراموں سے یہ فکر عام کی گئی کہ واٹس ایپ ہو یا عام زندگی لوگ اسٹیٹس ہی پہلے دیکھتے ہیں۔
    تب سے اسٹیٹس بدلنے کی رفتار بڑھتی چلی گئی ہے۔اور نتیجے میں ڈپریشن، احساس برتری و احساس کمتری میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔
    نفسیاتی زاویے سے دیکھا جائے تو اسٹیٹس کا شوق ایک فضول شوق ہے، آپ لگاتے ہیں کسی اور کے لئے محسوس کوئی اور کرجاتا ہے اور کاپی کوئی اور۔
    اسٹیٹس تبدیلی کا عمل ایک نفسیاتی الجھن ہی نہیں بلکہ خود پر مسلط کردہ ایک غیر ضروری آفت کی پڑیا بن چکی ہے جو اسٹیٹس اور پوسٹنگ کے عادی اور خوگر کو پوسٹ اور اسٹیٹس کو نشر کرنے کے بعد ہر منٹ در منٹ پر اپنے موبائل کھولنے اور فالوورس ، فرینڈز کے ری ایکشن و ری پلائی کے دیکھنے پر اکساتی ہے ۔
    نفسیات کے ماہرین کے نزدیک یہ ایک عجیب سی خارش ہے جو کسی طبی ڈکشنری میں تو نہیں پائی جاتی لیکن اکیسویں صدی کے سوشل میڈیا یوزر ہر خاص و عام کے ہاتھ میں موجود ہوتی ہے۔ پھر بندہ خواہ عبادت گاہ میں ہو یا مارکیٹ میں یا پھر گھر میں یا ورک سائٹ پر یا میٹنگز میں اس کے ہاتھ اور موبائل کا مِلن جاری رہتا ہے انگلیوں کی تحریک سے کی پیڈ کا عرش و فرش لرزتا رہتا ہے۔
    اسٹیٹس تبدیلیوں سے متعلق معتدل نقطۂ نظر: واضح رہے کہ شرعی دائرہ میں رہتے ہوئے مثبت اور بامقصد نفع بخش موضوعات پر مضامین یا بیانیے پوسٹنگ کرنا یا امیجیس کی شکل میں بنے پوسٹر شیئر کرنا حرام یا کسی طور پر غلط نہیں ہے۔ ہمیں اس سے بھی قطعاً انکار نہیں کہ شارٹ اسٹیٹس بسا اوقات بڑے مضامین پر بھاری اور حاوی ہوتے ہیں۔ خاص کر جب انہیں منہجی اور تجربہ کار و معتمد و معتبر علماء نے تیار کیا ہو یا جس میں مذکور اقتباسات سلف کی کتابوں سے کوٹ کیے گئے ہوں۔ جو قرآنی آیات و احادیث سے مزین ہوں با حوالہ ہوں ایسے بصیرت افروز اسٹیٹس کی نافعیت پر کلام نہیں۔
    یہاں موضوع بحث اسٹیٹس چینجنگ کو فیشن سمجھنے، اپنی لت بنانے اور شہرت طلبی و ناموری پانے کی ہوڑ میں بہت آگے نکل جانے اور اس چکر میں اپنی صحت ، وقت اور مال و دولت تباہ کرنے اور دیگر تعمیری سرگرمیوں کو موقوف کر دینے اور ذکر الٰہی سے تغافل برتنے سے روکنا ہے۔ خلاصہ یہ سمجھیں کہ اسٹیٹس چینجنگ ایک منہجی اور داعی و مبلغ کے لیے جو وقت اور وسائل کا صحیح استعمال جانتا ہے اس کے لیے نعمت غیر مترقبہ ہے جبکہ جو فقط تفریح برائے تفریح اور سستی شہرت کے لیے اسٹیٹس بدلنے کا عادی ہے اس کے لیے یہ میدان دینی اعتبار سے فتنۂ دین و ایمان ہے۔
    اسٹیٹس چینجنگ کے عادی افراد سے کچھ سوالات: آخر میں ہم اسٹیٹس کی دیوانگی میں ڈوبے دیوانوں کو استفہامی سوالات کے ذریعے اصل مُدّعا تک لانا چاہیں گے تاکہ وہ فرصت نکال کر ان باتوں پر اصلاحی جذبے سے غور فرمائیں۔
    (۱) کیا کبھی آپ اس پر غور کرتے ہیں کہ سوشل میڈیا پر آپ کے پوسٹ، اسٹیٹس، پوسٹ شیئرنگ اور دیگر تمام سرگرمیاں اور مشغولیات آپ کو جنت میں لے جائیں گی یا جنت سے دُور لے جائیں گی؟
    (۲) کیا آپ اس بات کا اہتمام کرتے ہیں کہ اسٹیٹس کے نام پر کم سے کم ویڈیوز اپلوڈ کریں؟ کیا آپ کو یہ پسند ہے کہ آپ کی پہچان آپ کے دوستوں میں اس طرح ہو کہ جب بھی کوئی آپ کا اسٹیٹس دیکھے تو اسے شرم و حیا سے آواز دھیمی کرنی پڑجائے۔
    (۳) کیا آپ کو نہیں لگتا کہ برتھ ڈے پارٹی، ڈھابہ کے کھانوں کی پکچرز ، شادی کی سالگرہ حج وعمرہ اور آپ کے سفر کی تصاویر کو اسٹیٹس کے نام پر شیئر کرنے کا کوئی خاص علمی فائدہ نہیں۔ جبکہ اس کے نہ شیئر کرنے سے آپ کی ذات کو بہر طور کوئی نقصان بھی نہیں۔
    (۴) کیا یہ آپ کی ڈیوٹی ہے کہ آپ اپنے گھر کی چہار دیواری سے لے کر سڑکوں اور ارض وسماء کی وسعتوں کی پل پل کی لائیو کمنٹری فرمائیں اور اسٹیٹس کے نام پر دھڑلے سے پکچرز اپلوڈ کرتے پھریں؟
    (۵) اسٹیٹس آپ کی سوچ وتربیت کی عکاسی کرتا ہے ،ایسے اسٹیٹس نہ لگائیں جس سے لوگ آپ کو مجنوں یا دیوانہ کہیں۔ یاد رکھیں بروز قیامت ایک ایک لفظ کا حساب دینا ہوگا۔
    (۶) کبھی کبھی اسٹیٹس کے نام پر سفلی جذبات کی تسکین کی جاتی ہے، اسٹیٹس سے کسی کی تحقیر یا تضحیک یا تجریح مقصود ہوتی ہے۔ بالفاظ دیگر جو لوگ منہ پر سچ بول نہیں پاتے وہ اب اسٹیٹس کا سہارا لینے پر مجبور ہیں۔ کیا آپ نے بھی یہ پالیسی اختیار کر رکھی ہے؟
    (۷) ایسی ویڈیو بھی اسٹیٹس پر نا لگائیں جس میں میوزک ہوچاہے اُس ویڈیو میں اچھی بات کیوں نہ لکھی ہو میوزک( موسیقی) حرام ہے اچھی بات لکھنے سے حلال نہیں ہوجائے گی۔ کیا آپ اسٹیٹس کے نام پر شیطانی منتر یعنی موسیقی کی نشر و اشاعت کررہے ہیں؟
    (۸) اسٹیٹس کے شوقینوں کی دنیا کا یہ المیہ بھی قابل ذکر ہے کہ دو دوست یا آشنا یا رشتہ دار باہم ایک دوسرے سے بات کرنے کے لیے کتنا ترس جاتے ہیں ناں، نمبر بھی ہو لیکن چاہ کر بھی رابطہ نہیں کر سکتے!! کیونکہ زمانے سے تعلقات منقطع ہیں۔ لیکن موبائل میں نمبر سلامت ہے،اپنوں کے اسٹیٹس کو سِین کرنا، دل بار بار چاہتا ہے بس صرف اک بار ہی سہی بات تو ہو جائے، لیکن اب مزید ہمت نہیں رہی نظر انداز ہونے کی!
    مسلسل کسی کو آن لائن دیکھنا لیکن بالمشافہہ بات کرنے کی ہمت نہ جُٹا پانا کسی روحانی اذِیّت سے کم نہیں!
    کہیں آپ اس کشتی کے سوار تو نہیں؟
    (۹) اس سے آگے کا معاملہ مزید خون کے آنسو رلا دینے والا ہے وہ یہ ہے کہ کسی بندے کے اسٹیٹس کے اندر شریعت کی بات یا قرآن وسنت کی بات یا کسی عالم کی تقریر دوسرے بندے کے طبع نازک پر گراں گزرے اور اس کے کاروبار کے خلاف یا اصول و اخلاق کے خلاف ہو تو بندہ اسے اپنی ذات پر حملہ سمجھ کر اسٹیٹس رکھنے والے پارٹنر کو میوٹ یا بلاک کردیتا ہے ۔ نیز خیر ، نفع اور علم کا دروازہ بند کرلیتا ہے۔
    (۱۰) آپ کا اسٹیٹس آپ کا علمی و اخلاقی قد نہیں بلند کرسکتا۔ آپ آن لائن اسٹیٹس کے شہزادے تو بن سکتے ہیں لیکن کیا فائدہ ایسے اسٹیٹس کا جس سے آپ عوام کی نظر میں وقتی طور پر مقبول ہوں لیکن خالق کائنات مالک ارض و مساوات کی نظر میں آپ کا اسٹیٹس انتہائی درجہ پست و بے وقعت ہوجائے۔ کیا آپ اللہ کی نگاہ میں اپنا اسٹیٹس نہیں بنانا چاہیں گے؟ کیونکہ جس کا اسٹیٹس اللہ کے نزدیک مکرم و محترم و محبوب کا بن جائے پھر اسے کوئی رنج وغم نہیں ہوگا۔
    الا ان اولياء اللّٰه لا خوف عليهم ولا هم يحزنون۔ الذين آمنوا وكانوا يتقون۔

نیا شمارہ

مصنفین

Website Design By: Decode Wings