Vbet Online Cassino Brasil

O Vbet Brasil é um dos sites de apostas mais procurados da América do Sul. Totalmente hospedado pelo respeitado arcoirisdh.com, o Vbet Brasil se dedica a fornecer aos seus membros experiências de jogo seguras e protegidas. A Vbet Brasil apresenta algumas das melhores e mais recentes máquinas caça-níqueis e jogos de mesa para os jogadores, dando-lhes a oportunidade de experimentar uma atmosfera de cassino da vida real em sua própria casa. A Vbet Brasil também vem com um forte sistema de bônus, permitindo aos jogadores desbloquear bônus e recompensas especiais que podem ser usados para ganhos em potencial. Em suma, a Vbet Brasil tem muito a oferecer a quem procura ação emocionante em um cassino online!

  • جس درخت کے نیچے بیعت رضوان ہوئی تھی کیا اسے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کاٹنے کا حکم دیا تھا؟

    سوال :
    مصنف ابن ابی شیبہ کی ایک روایت ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جس درخت کے نیچے بیعت رضوان ہوئی تھی اس کو کاٹنے کا حکم دیا ۔کیا یہ روایت صحیح ہے؟
    جواب:
    مصنف ابن ابی شیبہ میں یہ روایت اس طرح ہے:
    امام ابن ابی شیبہ رحمہ اللہ (المتوفی۲۳۵) نے کہا:
    حدثنا معاذ بن معاذ، قال: أخبرنا ابن عون، عن نافع، قال: بلغ عمر بن الخطاب أن ناسا يأتون الشجرة التى بويع تحتها، قال: فأمر بها فقطعت۔
    نافع کہتے ہیں کہ عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ تک یہ بات پہنچی کی لوگ اس درخت کی زیارت کرتے ہیں جس کے نیچے بیعت ہوئی تھی تو آپ کے حکم سے اس درخت کو کاٹ دیا گیا۔
    [مصنف ابن أبی شیبۃ، ط الفاروق:۳؍۳۳۰]a
    یہ روایت منقطع ہے۔
    نافع کا عمر رضی اللہ عنہ سے سماع ثابت نہیں ۔
    لیکن صحیح بخاری کی حدیث ہے:
    امام بخاری رحمہ اللہ (المتوفی۲۵۶)نے کہا:
    حَدَّثَنَا مَحْمُودٌ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ طَارِقِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ، قَالَ: انْطَلَقْتُ حَاجًّا، فَمَرَرْتُ بِقَوْمٍ يُصَلُّونَ، قُلْتُ: مَا هَذَا المَسْجِدُ؟ قَالُوا: هَذِهِ الشَّجَرَةُ، حَيْثُ بَايَعَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّي اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْعَةَ الرِّضْوَانِ، فَأَتَيْتُ سَعِيدَ بْنَ المُسَيِّبِ فَأَخْبَرْتُهُ، فَقَالَ سَعِيدٌ، حَدَّثَنِي أَبِي ’’أَنَّهُ كَانَ فِيمَنْ بَايَعَ رَسُولَ اللّٰهِ صَلَّي اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَحْتَ الشَّجَرَةِ، قَالَ: فَلَمَّا خَرَجْنَا مِنَ العَامِ المُقْبِلِ نَسِينَاهَا، فَلَمْ نَقْدِرْ عَلَيْهَا‘‘، فَقَالَ سَعِيدٌ: إِنَّ أَصْحَابَ مُحَمَّدٍ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَعْلَمُوهَا وَعَلِمْتُمُوهَا أَنْتُمْ فَأَنْتُمْ أَعْلَمُ۔
    طارق بن عبدالرحمن نے بیان کیا کہ حج کے ارادے سے جاتے ہوئے میں کچھ ایسے لوگوں کے پاس سے گزرا جو نماز پڑھ رہے تھے۔ میں نے پوچھا کہ یہ کون سی مسجد ہے؟ انہوں نے بتایا کہ یہ وہی درخت ہے جہاں رسول اللہ ﷺنے بیعت رضوان لی تھی۔ پھر میں سعید بن مسیب کے پاس آیا اور میں نے انہیں اس کی خبر دی انہوں نے کہا مجھ سے میرے والد مسیب بن حزن نے بیان کیا وہ ان لوگوں میں تھے جنہوں نے نبی کریم ﷺ سے اس درخت کے تلے بیعت کی تھی۔ کہتے تھے جب میں دوسرے سال وہاں گیا تو اس درخت کی جگہ کو بھول گیا۔ سعید نے کہا نبی کریم ﷺ کے اصحاب تو اس درخت کو پہچان نہ سکے۔ تم لوگوں نے کیسے پہچان لیا (اس کے تلے مسجد بنا لی) تم ان سے زیادہ علم والے ٹھہرے‘‘
    [صحیح البخاری:ح:۴۱۶۳]
    اس روایت سے پتہ چلتا ہے کہ اصل درخت جس کے نیچے بیعت ہوئی تھی لوگ اسے بھول چکے تھے ۔بعض اہل علم کا کہنا ہے سیلاب وغیرہ کی زد میں آکر خود بخود اس درخت کے نام ونشان مٹ گئے تھے۔
    امام حاکم رحمہ اللہ (المتوفی(۴۰۵)نے کہا:
    ’’وكانت الشجرة بالقرب من البئر ثم إن الشجرة فقدت بعد ذلك فلم توجد وقالوا إن السيول ذهب بها فقال سعيد بن المسيب سمعت أبي وكان من أصحاب الشجرة يقول: قد طلبناها غير مرة فلم نجدها‘‘
    [معرفۃ علوم الحدیث للحاکم: ص:۶۴]
    لیکن بخاری کی اسی روایت سے پتہ چلتا ہے کہ اس کے علاوہ ایک دوسرے درخت کے بارے میں کچھ لوگ یہ سمجھ بیٹھے تھے کہ یہی وہ درخت ہے جس کے نیچے بیعت ہوئی تھی ۔ممکن ہے اسی درخت کو عمرفاروق رضی اللہ عنہ نے کٹوادیا ہو۔
    شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ (المتوفی۷۲۸)نے کہا:
    وأمر عمر رضي اللّٰه عنه بقطع الشجرة التى توهموا أنها الشجرة التى بويع الصحابة تحتها بيعة الرضوان. لما ر أى الناس ينتابونها ويصلون عندها، كأنها المسجد الحرام، أو مسجد المدينة‘‘
    [اقتضاء الصراط المستقیم:۱۷؍۲۶]
    ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے اس قول میں بھی یہی وضاحت ہے کہ عمرفاروق رضی اللہ عنہ نے جس درخت کو کاٹا تھا وہ بیعت رضوان والا درخت نہیں تھا بلکہ کوئی اور درخت تھا جسے لوگوں نے بیعت رضوان کا درخت باور کرلیا تھا اوراس سے عقیدتیں وابستہ ہوگئی تھیں اس لئے عمرفاروق رضی اللہ عنہ نے اسے کٹوادیا۔واللہ اعلم

نیا شمارہ

مصنفین

Website Design By: Decode Wings