Vbet Online Cassino Brasil

O Vbet Brasil é um dos sites de apostas mais procurados da América do Sul. Totalmente hospedado pelo respeitado arcoirisdh.com, o Vbet Brasil se dedica a fornecer aos seus membros experiências de jogo seguras e protegidas. A Vbet Brasil apresenta algumas das melhores e mais recentes máquinas caça-níqueis e jogos de mesa para os jogadores, dando-lhes a oportunidade de experimentar uma atmosfera de cassino da vida real em sua própria casa. A Vbet Brasil também vem com um forte sistema de bônus, permitindo aos jogadores desbloquear bônus e recompensas especiais que podem ser usados para ganhos em potencial. Em suma, a Vbet Brasil tem muito a oferecer a quem procura ação emocionante em um cassino online!

  • (اُن ثقہ رواۃ کا تذکرہ جن کی توثیق امام دار قطنی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب ’’الضعفاء‘‘ میں کی ہے) (قسط ثالث)

    امام یعقوب بن سفیان الفسوی رحمہ اللہ (المتوفی۲۷۷ھ)
    ’’عبد اللّٰه وعبد الحكم وَعَبْدُ الْاَعْلٰي بَنُو اَبِي فَرْوَةَ ثِقَاتٌ‘‘
    ’’عبد اللہ ، عبد الحکیم اور عبد الاعلیٰ یہ ابو فروہ کے بیٹے ہیں اور سب ثقہ ہیں‘‘
    [المعرفۃ والتاریخ بتحقیق اکرم ضیاء العمری:۳؍۵۵]
    برقانی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے امام دارقطنی رحمہ اللہ سے عبد الحکیم کی بابت پوچھا تو آپ نے کہا:
    ’’شَيْخٌ، مُقِلٌّ، مَدَنِيٌّ، يُعْتَبَرُ بِهِ إذا حدث عنه غير الواقدي‘‘
    ’’عبد الحکیم شیخ، قلیل الحدیث اور مدنی ہیں۔ جب اِن سے واقدی کے علاوہ کوئی روایت کرے تو اِن کا اعتبار کیا جائے گا‘‘
    [سوالات البرقانی للدارقطنی روایۃ الکرجی عنہ بتحقیق القشقری :ص:۴۶، ت:۳۱۱وفیہ:إذا حدث عن غیر الواقدی، وہو خطأ]
    امام دارقطنی رحمہ اللہ کے قول کی شرح:
    محققین فرماتے ہیں کہ اما م دارقطنی رحمہ اللہ کے زیر بحث قول’’ولہ ثلاثۃ إخوۃ ‘‘سے امام دار قطنی رحمہ اللہ کی مراد اسحاق بن ابو فروہ المدنی کے درج ذیل تین بھائی ہیں:
    (۱) صالح بن عبد اللہ بن ابو فروہ رحمہ اللہ (۲) عبد الحکیم بن عبد اللہ بن ابو فروہ رحمہ اللہ (۳) عبد الاعلیٰ بن عبد اللہ بن ابو فروہ رحمہ اللہ
    محققین کے نام مع حوالہ پیش خدمت ہیں:
    (۱) دکتور موفق بن عبد اللہ حفظہ اللہ [الضعفاء والمتروکون للدارقطنی:ت:۹۴]
    (۲) دکتور محمد مہدی المسلمی حفظہ اللہ (۳) فضیلۃ الشیخ اشرف منصور عبد الرحمن حفظہ اللہ (۴) فضیلۃ الشیخ عصام عبد الہادی حفظہ اللہ (۵) فضیلۃ الشیخ احمد عبد الرزاق حفظہ اللہ (۶) فضیلۃ الشیخ ایمن ابراہیم الزاملی حفظہ اللہ (۷) فضیلۃ الشیخ محمود محمد خلیل حفظہ اللہ۔
    مذکورہ تمام علمائے کرام نے مل کر’’ موسوعۃ اقوال الدارقطنی‘‘ کے نام سے ایک کتاب تیار کی ہے اور اُس میں اسحاق بن ابو فروہ کے مذکورہ تینوں بھائیوں کے ترجمہ میں امام دار قطنی رحمہ اللہ کے زیر بحث قول کو نقل کیا ہے۔
    دیکھیں: [موسوعۃ اقوال الدارقطنی:۱؍۳۲۴، ت:۱۶۵۸،و۲؍۳۸۵، ت:۲۰۱۳:و:۲؍۳۸۸، ت:۲۰۳۲]
    اِن کے علاوہ اور بھی کئی علمائے کرام ہیں۔
    دیکھیں : [سوالات السلمی للدارقطنی بتحقیق فریق من الباحثین : ص:۱۲۹، ت:۹۸،والجامع فی الجرح والتعدیل :۱؍۳۹۰، ت:۱۸۶۲و۲؍۴۷،ت:۲۳۹۲و۲؍۵۲، ت:۲۴۱۰]
    عظیم فائدہ :
    اما م دارقطنی رحمہ اللہ نے کہا کہ اسحاق بن ابو فروہ کے تین بھائی ہیں۔
    راقم کہتا ہے کہ اسحاق بن ابو فروہ سمیت یہ کل پندرہ بھائی ہیں ۔
    امام خطیب بغدادی رحمہ اللہ (المتوفی۴۶۳ھ)نے چودہ بھائیوں کا تذکرہ کیا ہے اُن کے نام درج ذیل ہیں:
    (۱) عبد الحکیم بن عبد اللہ بن ابو فروہ رحمہ اللہ (۲) عبد الاعلیٰ بن عبد اللہ بن ابو فروہ رحمہ اللہ (۳) صالح بن عبد اللہ بن ابو فروہ رحمہ اللہ (۴) اسحاق بن عبد اللہ بن ابو فروہ رحمہ اللہ (۵) یونس بن عبد اللہ بن ابو فروہ رحمہ اللہ (۶) یحییٰ بن عبد اللہ بن ابو فروہ رحمہ اللہ (۷) ابراہیم بن عبد اللہ بن ابو فروہ رحمہ اللہ (۸) عبد العزیز بن عبد اللہ بن ابو فروہ رحمہ اللہ (۹) عبد الملک بن عبد اللہ بن ابو فروہ رحمہ اللہ (۱۰) علی بن عبد اللہ بن ابو فروہ رحمہ اللہ (۱۱) داؤد بن عبد اللہ بن ابو فروہ رحمہ اللہ (۱۲) عیسیٰ بن عبد اللہ بن ابو فروہ رحمہ اللہ (۱۳) عمر بن عبد اللہ بن ابو فروہ رحمہ اللہ (۱۴) عمار بن عبد اللہ بن ابو فروہ رحمہ اللہ۔
    دیکھیں : [تلخیص المتشابہ فی الرسم بتحقیق سُکینۃ الشہابی:۱؍۱۶۹]
    امام ابن قطلوبغا الحنفی رحمہ اللہ (المتوفی۸۷۹ھ)نے چھ بھائیوں کا تذکرہ کیا ہے جن میں سے ایک نام اسماعیل بن عبد اللہ بن ابو فروہ رحمہ اللہ بتایاہے۔
    دیکھیں: [الثقات ممن لم یقع فی الکتب الستۃ بتحقیق شادی:۶؍۱۹۳، ت:۶۳۸۷]
    تنبیہ: راقم کہتا ہے کہ خود امام دارقطنی رحمہ اللہ کی توثیق اور ائمہ کرام کی ایک جماعت کی توثیق کی وجہ سے آپ رحمہ اللہ کا مذکورہ قول ناقابل التفات ہے۔ (واللّٰہ اعلم)
    (راوی نمبر:۸)
    ٭ عبد اللہ بن محمد القرشی رحمہ اللہ
    نام و نسب: ابو محمد عبد اللہ بن محمد بن عمر بن علی بن ابو طالب القرشی الہاشمی رحمہ اللہ
    اساتذہ: آپ رحمہ اللہ کے چند اساتذہ کے نام درج ذیل ہیں:
    (۱) محمد بن علی بن حسین المدنی رحمہ اللہ (۲) اپنے والد محمد بن عمر المدنی رحمہ اللہ (۳) عاصم بن عبید اللہ المدنی رحمہ اللہ۔
    شاگرد: آپ رحمہ اللہ کے چند شاگردوں کے نام درج ذیل ہیں:
    (۱) امام حماد بن اسامہ الکوفی رحمہ اللہ (۲) امام عبد اللہ بن مبارک المروزی رحمہ اللہ (۳) محمد بن اسماعیل ابن ابو فدیک المدنی رحمہ اللہ۔
    امام دارقطنی رحمہ اللہ موصوف کے پوتے احمد بن عیسیٰ بن عبد اللہ کے ترجمے میں فرماتے ہیں:
    ’’وجدہ عبد اللّٰہ، صالح‘‘ ’’احمد بن عیسیٰ کے دادا عبد اللہ صالح الحدیث ہیں‘‘
    [الضعفاء والمتروکون بتحقیق موفق بن عبد اللّٰہ:ص:۱۲۰، ت:۵۳]
    راقم کہتا ہے کہ عبد اللہ بن محمد المدنی رحمہ اللہ کا ترجمہ’’ الکمال للمقدسی‘‘ اور’’ تہذیب الکمال للمزی‘‘ میں موجود ہے لیکن امام مقدسی اور امام مزی رحمہما اللہ نے امام دارقطنی رحمہ اللہ کی توثیق کا ذکر نہیں کیا ہے اور نہ ہی امام ابن حجر رحمہ اللہ نے ’’تہذیب التہذیب ‘‘میں کیا ہے۔
    آپ رحمہ اللہ سنن ابو داؤد ، صحیح ابن حبان اور السنن الکبریٰ للنسائی وغیرہ کے راوی ہیں۔
    دیکھیں : [الکمال للمقدسی بتحقیق شادی بن محمد:۶؍۳۰۰، ت:۳۷۴۲،وتہذیب الکمال للمزی بتحقیق بشار عواد:۱۶؍۹۳، ت:۳۵۴۶،و تہذیب التہذیب:۶؍۱۸، ت:۲۲، الناشر:مطبعۃ دائرۃ المعارف النظامیۃ، الہند و صحیح ابن حبان بتحقیق شعیب:۸؍۳۸۱، ح:۳۶۱۶و۸؍۴۰۷، ح:۳۶۴۶،و السنن الکبریٰ بتحقیق حسن عبد المنعم:۲؍۲۲۴، ح:۱۵۸۴]
    ٭ عبد اللہ بن محمد المدنی رحمہ اللہ کی بابت چند ائمہ کرام کی توثیق :
    امام ابو حاتم محمد بن حبان البستی ،المعروف بابن حبان رحمہ اللہ (المتوفی۳۵۴ھ)
    آپ رحمہ اللہ نے موصوف کو اپنی کتاب الثقات میں ذکر کر کے فرمایا:
    ’’یخطأ ویخالف‘‘’’عبد اللہ المدنی خطاء کرتے تھے اور مخالفت کرتے تھے‘‘[الثقات بتحقیق مجموعۃ من العلماء:۱؍۷، ت:۸۷۴۸]
    نیز آپ نے اپنی صحیح میں اِن کی ایک منفرد حدیث کو احتجاجاً جگہ دی ہے۔
    دیکھیں:[صحیح ابن حبان بتحقیق شعیب :۸؍۳۸۱، ح:۳۶۱۶و۸؍۴۰۷، ح:۳۶۴۶]
    امام ابو عبد اللہ محمد بن اسماعیل الاندلسی ،المعروف بابن خلفون رحمہ اللہ (المتوفی:۶۳۶ھ)
    آپ رحمہ اللہ نے موصوف کو اپنی کتاب ’’الثقات‘‘ میں ذکر کیا ہے۔
    [إکمال تہذیب الکمال لمغلطای بتحقیق عادل واسامۃ:۸؍۱۸۵، ت:۳۱۸۵]
    امام شمس الدین محمد بن احمد الذہبی رحمہ اللہ (المتوفی:۷۴۸ھ)
    ’’ثقۃ‘‘’’عبد اللہ المدنی رحمہ اللہ ثقہ ہیں‘‘[الکاشف بتحقیق محمد عوامۃ:۱؍۵۹۵، ت:۲۹۶۴]
    ٭ فائدہ : حافظ احمد البرقانی رحمہ اللہ نے امام دارقطنی رحمہ اللہ سے کہا :
    ’’الحسين بن زيد بن على بن الحسين، عن عبد اللّٰه بن محمد بن عمر بن علي، عن ابيه، عن جده ،عن علي‘‘
    تو آپ رحمہ اللہ نے فرمایا:
    ’’کلہم ثقات‘‘’’یہ سب ثقہ ہیں‘‘
    [سؤالات البرقانی بتحقیق القشقری : ص:۲۲، ت:۸۵]
    ٭ تنبیہ : حافظ ابن حجر رحمہ اللہ عبد اللہ المدنی کی بابت فرماتے ہیں:
    ’’مقبول‘‘’’متابعت کے وقت مقبول ہیں، ورنہ لین الحدیث ہیں‘‘[تقریب التہذیب بتحقیق محمد عوامۃ : ص:۳۲۱، ت:۳۵۹۵]
    راقم کہتا ہے کہ صاحب تحریر نے اِس قول کا تعاقب کرتے ہوئے عبد اللہ المدنی کو صدوق قرار دیا ہے ۔
    دیکھیں :[تحریر تقریب التہذیب:۲؍۲۶۵، ت:۳۵۹۵]
    (راوی نمبر:۹)
    زبیر بن عدی الہمدانی الکوفی رحمہ اللہ
    نام و نسب: ابو عدی زبیر بن عدی الہمدانی الکوفی الیامی رحمہ اللہ۔
    اساتذہ : آپ رحمہ اللہ کے چند اساتذہ کے نام درج ذیل ہیں:
    (۱) امام ابراہیم بن یزید النخعی رحمہ اللہ (۲) امام انس بن مالک المدنی رحمہ اللہ (۳) امام عطا ء بن ابو رباح المکی رحمہ اللہ۔
    شاگرد: آپ رحمہ اللہ کے چند شاگردوں کے نام درج ذیل ہیں:
    (۱) اسماعیل بن ابو خالد الکوفی رحمہ اللہ (۲) امام سفیان بن سعید الثوری رحمہ اللہ (۳) امام مسعر بن کدام الکوفی رحمہ اللہ۔
    وفات : ۱۳۱ھ۔
    امام دارقطنی رحمہ اللہ بشر بن حسین الاصبہانی کے ترجمے میں فرماتے ہیں:
    ’’والزبیر ثقۃ‘‘’’زبیر ثقہ ہیں‘‘
    [الضعفاء والمتروکون بتحقیق موفق بن عبد اللّٰہ: ص:۱۶۰، ت:۱۲۶]
    راقم کہتا ہے کہ زبیر بن عدی الکوفی رحمہ اللہ کا ترجمہ’’ الکمال للمقدسی‘‘ اور’’ تہذیب الکمال للمزی‘‘ میں موجود ہے لیکن امام مقدسی اور امام مزی رحمہما اللہ نے امام دارقطنی رحمہ اللہ کی توثیق کا ذکر نہیں کیا ہے لیکن امام ابن حجر رحمہ اللہ نے’’ تہذیب التہذیب ‘‘میں کیا ہے۔ (والحمد للہ)
    آپ رحمہ اللہ صحیح بخاری، صحیح مسلم اور سنن ابو داؤد وغیرہ کے راوی ہیں۔
    دیکھیں : [الکمال للمقدسی بتحقیق شادی بن محمد:۵؍۱۹، ت:۲۶۵۱،وتہذیب الکمال للمزی بتحقیق بشار عواد:۹؍۳۱۵، ت:۱۹۶۹،و تہذیب التہذیب:۳؍۳۱۷، ت:۵۹۰، الناشر:مطبعۃ دائرۃ المعارف النظامیۃ، الہند]
    ٭ زبیر بن عدی الکوفی رحمہ اللہ کی بابت چند ائمہ کرام کے اقوال :
    امام ابو عبد اللہ احمد بن حنبل الشیبانی رحمہ اللہ (المتوفی۲۴۱ھ)
    ’’ثقۃ صالح الحدیث، مقارب الحدیث‘‘ آپ ثقہ، صالح الحدیث اور مقارب الحدیث ہیں‘‘[الجرح والتعدیل لابن ابی حاتم بتحقیق المعلمی:۳؍۵۸۰، ت:۲۶۳۲]
    امام ابو حاتم محمد بن حبان البستی ،المعروف بابن حبان رحمہ اللہ (المتوفی۳۵۴ھ)
    ’’سمع انس بن مالك، وكان من العباد والمتقنين من الزهاد، مات سنة إحدي وثلاثين و مائة،وكل ما فى اخباره من المناكير فهي من جهة بشر بن الحسين الاصبهاني‘‘
    ’’آپ نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا ہے اور آپ عبادت گزار اور متقن لوگوں میں سے تھے، نیز زاہد بھی تھے۔ آپ کی وفات ۱۳۱ھ میں ہوئی اور آپ کی احادیث میں جو بھی منکر احادیث ہیں وہ سب بشر بن حسین الاصبہانی کی جانب سے ہیں‘‘
    [مشاہیر علماء الامصار بتحقیق مرزوق علی :ص:۲۰۴، ت:۹۹۲]
    امام شمس الدین محمد بن احمد الذہبی رحمہ اللہ (المتوفی۷۴۸ھ)
    ’’ثقۃ فقیہ‘‘’’آپ ثقہ فقیہ ہیں‘‘[الکاشف بتحقیق محمد عوامۃ وغیرہ:۱؍۴۰۲، ت:۱۶۲۴]
    مزید اقوال کے لیے دیکھیں :[تہذیب الکمال للمزی بتحقیق بشار عواد:۹؍۳۱۵، ت:۱۹۶۹]
    (راوی نمبر۱۰)
    ٭ سعید بن علاقہ الہاشمی الکوفی رحمہ اللہ
    نام و نسب: ابو فاختہ سعید بن علاقہ الہاشمی الکوفی رحمہ اللہ، مولی أم ہانی بنت ابو طالب الہاشمی رضی اللہ عنہا
    اساتذہ : آپ رحمہ اللہ کے چند اساتذہ کے نام درج ذیل ہیں:
    (۱) عبد اللہ بن عباس الہاشمی رضی اللہ عنہ (۲) عبد اللہ بن مسعود الہذلی رضی اللہ عنہ (۳) علی بن ابو طالب الہاشمی رضی اللہ عنہ
    شاگرد: آپ رحمہ اللہ کے چند شاگردوں کے نام درج ذیل ہیں:
    (۱)برد بن ابو زیاد الہاشمی رحمہ اللہ (۲) سعید بن ابو سعید المقبری رحمہ اللہ (۳) عون بن عبد اللہ الہذلی رحمہ اللہ
    وفات : ۹۰ھ تقریباً یا اُس کے بہت بعد۔
    امام دارقطنی رحمہ اللہ موصوف کے بیٹے ثویر بن ابو فاختہ کے ترجمے میں فرماتے ہیں:
    ’’واسم ابيه سعيد بن علاقة كوفي ثقة‘‘
    ’’ثور کے والد کا نام سعید بن ابو علاقہ ہے اور یہ کوفی ہیں اور ثقہ ہیں‘‘
    [الضعفاء والمتروکون بتحقیق موفق بن عبد اللّٰہ، ص:۱۶۷، ت:۱۴۰]
    راقم کہتا ہے کہ سعید بن علاقہ الکوفی رحمہ اللہ کا ترجمہ ’’الکمال للمقدسی‘‘ اور’’ تہذیب الکمال للمزی‘‘ میں موجود ہے اور امام مقدسی اور امام مزی رحمہما اللہ نے امام دارقطنی رحمہ اللہ کی توثیق کا ذکر کیا ہے۔ (والحمد للہ)
    آپ رحمہ اللہ سنن ترمذی، سنن ابن ماجہ اور مسند احمد وغیرہ کے راوی ہیں۔
    دیکھیں :[الکمال للمقدسی بتحقیق شادی بن محمد:۵؍۱۷۰، ت:۲۹۰۳وتہذیب الکمال للمزی بتحقیق بشار عواد:۱۱؍۲۸، ت:۲۳۳۸و مسند احمد بتحقیق شعیب ورفقائہ:۲؍۱۴۲، ت:۷۴۲]
    ٭ سعید بن علاقہ الکوفی رحمہ اللہ کی بابت چند ائمہ کرام کے اقوال :
    اما م ابو الحسن احمد بن عبد اللہ العجلی رحمہ اللہ(المتوفی۲۶۱ھ)
    ’’اَبُو فَاخِتَۃ کوفی ثِقَۃ‘‘ ’’ابو فاختہ کوفی ہیں اور ثقہ ہیں‘‘[معرفۃ الثقات بتحقیق عبد العلیم البستوی:۲؍۴۲۰، ت:۲۲۲۴]
    امام ابو عبد اللہ محمد بن اسماعیل الاندلسی ،المعروف بابن خلفون رحمہ اللہ (المتوفی:۶۳۶ھ)
    آپ رحمہ اللہ نے موصوف کو اپنی کتاب ’’الثقات‘‘ میں ذکر کیا ہے۔[إکمال تہذیب الکمال لمغلطای بتحقیق عادل واسامۃ:۵؍۳۳۷، ت:۲۰۲۳]
    امام حافظ ابن حجر العسقلانی رحمہ اللہ (المتوفی۸۵۲ھ)
    ’’مشہور بکنیتہ ثقۃ‘‘ ’’آپ اپنی کنیت کے ساتھ مشہور ہیں اور ثقہ ہیں‘‘[تقریب التہذیب بتحقیق محمد عوامۃ :ص:۲۴۰، ت:۲۳۷۶]
    مزید اقوال کے لیے دیکھیں :[تہذیب الکمال للمزی بتحقیق بشار عواد:۹؍۳۱۵، ت:۱۹۶۹]
    (راوی نمبر:۱۱)
    ٭ موسیٰ بن عبد اللہ القرشی الطلحی رحمہ اللہ
    نام و نسب: موسیٰ بن عبد اللہ بن اسحاق بن طلحہ بن عبید اللہ القرشی التیمی الطلحی المدنی رحمہ اللہ۔
    اساتذہ : آپ کے چند اساتذہ کے نام درج ذیل ہیں:
    (۱) اسحاق بن عبد اللہ بن ابی طلحہ المدنی رحمہ اللہ (۲) موسیٰ بن طلحہ بن عبید اللہ القرشی المدنی رحمہ اللہ (۳) سعید بن جبیر الاسدی الکوفی رحمہ اللہ۔
    تلامذہ: آپ کے چند شاگردوں کے نام درج ذیل ہیں:
    (۱) وکیع بن جراح الکوفی رحمہ اللہ (۲) حماد بن اسامہ ابو اسامہ الکوفی رحمہ اللہ
    امام دارقطنی رحمہ اللہ موصوف کے بیٹے صالح بن موسیٰ کے ترجمے میں فرماتے ہیں:
    ’’أبوہ ثقۃ‘‘’’صالح کے والد موسیٰ ثقہ ہیں‘‘[الضعفاء والمتروکون بتحقیق موفق بن عبد اللہ: ص:۲۴۸، ت:۲۹۱]
    راقم کہتا ہے کہ موسیٰ بن عبد اللہ القرشی رحمہ اللہ کا ترجمہ’’ تہذیب الکمال للمزی ‘‘میں موجود ہے لیکن آپ نے امام دارقطنی رحمہ اللہ کی توثیق کا ذکر نہیں کیا ہے اور ’’الکمال للمقدسی‘‘ میں آپ کا ترجمہ موجود نہیں ہے۔ رہی بات امام ابن حجر العسقلانی رحمہ اللہ کی تو آپ نے بھی امام دار قطنی رحمہ اللہ کی توثیق کا ذکر نہیں کیا ہے۔ (واللہ اعلم)
    آپ رحمہ اللہ ’’الأدب المفرد للبخاری‘‘ اور ’’مصنف ابن ٔبی شیبہ ‘‘وغیرہ کے راوی ہیں ۔
    دیکھیں: [تہذیب الکمال للمزی بتحقیق بشار:۲۹؍۹۲، ت:۶۲۷۲و تہذیب التہذیب:۱۰؍۳۵۳، ت:۶۲۸، الناشر:مطبعۃ دائرۃ المعارف النظامیۃ، الہند ومصنف ابن ابی شیبۃ بتحقیق کمال یوسف الحوت:۲؍۱۷۱، ح : ۷۷۶۷]
    ٭ موسیٰ بن عبد اللہ الطلحی رحمہ اللہ کی بابت دیگر ائمہ کرام کی توثیق :
    امام ابو حاتم محمد بن حبان البستی ،المعروف بابن حبان رحمہ اللہ (المتوفی:۳۵۴ھ)
    آپ رحمہ اللہ نے موصوف کو کتاب ’’الثقات‘‘ میں ذکر کیا ہے۔
    دیکھیں: [الثقات بتحقیق مجموعۃ من العلماء:۷؍۴۴۹، ت:۱۰۸۶۸]
    اِس کے علاوہ کوئی اور توثیق نہیں مل سکی۔ (واللہ اعلم)
    ٭ تنبیہ : حافظ ابن حجر رحمہ اللہ عبد اللہ الطلحی کی بابت فرماتے ہیں:
    ’’مقبول‘‘’’متابعت کے وقت مقبول ہیں، ورنہ لین الحدیث ہیں‘‘[تقریب التہذیب بتحقیق محمد عوامۃ: ص:۵۵۲، ت:۶۹۸۱]
    اِس قول کو ذکر کرنے کے بعد فضیلۃ الشیخ محمد بن علی الازہری حفظہ اللہ فرماتے ہیں:
    ’’ولو اطلع علٰي قول الدارقطني هنا لوثقه‘‘
    ’’اگر حافظ رحمہ اللہ یہاں امام دارقطنی رحمہ اللہ کے اِس قول پر مطلع ہوتے تو آپ موسیٰ بن عبد اللہ الطلحی رحمہ اللہ کی توثیق کرتے‘‘
    [فی تحقیق الضعفاء والمتروکین للدارقطنی: ص:۱۳۳، ت:۲۹۱]
    راقم کہتا ہے کہ شیخ حفظہ اللہ نے بالکل صحیح کہا ، اللہ شیخ کے علم و عمل میں برکت دے اور حافظ رحمہ اللہ کی قبر کو نور سے بھر دے۔(آمین)
    رہی بات دکتور بشار عواد حفظہ اللہ اور علامہ شعیب الارنوؤط رحمہ اللہ کی تو شیخین حافظ رحمہ اللہ کا تعاقب کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
    ’’بل:مجهول الحال، فقد روي عنه اثنان فقط، وذكره ابن حبان وحده فى الثقات‘‘
    ’’بلکہ موسیٰ بن عبد اللہ مجہول الحال ہیں ۔ اِن سے صرف دو لوگوں نے روایت کیا ہے اور صرف امام ابن حبان رحمہ اللہ نے آپ کو اپنی کتاب ’’الثقات ‘‘میں ذکر کیا ہے‘‘
    [تحریر تقریب التہذیب :۳؍۴۳۴، ت:۶۹۸۱]
    راقم کہتا ہے کہ موسیٰ بن عبد اللہ المدنی رحمہ اللہ ثقہ ہیں نہ کہ مجہول الحال ۔(واللہ اعلم)
    تفصیل کے لیے دیکھیں، راقم کا مضمون :’’موسیٰ بن عبد اللہ الطلحی المدنی رحمہ اللہ، جرح و تعدیل کے میزان پر‘‘۔
    جاری……

مصنفین

Website Design By: Decode Wings