Vbet Online Cassino Brasil

O Vbet Brasil é um dos sites de apostas mais procurados da América do Sul. Totalmente hospedado pelo respeitado arcoirisdh.com, o Vbet Brasil se dedica a fornecer aos seus membros experiências de jogo seguras e protegidas. A Vbet Brasil apresenta algumas das melhores e mais recentes máquinas caça-níqueis e jogos de mesa para os jogadores, dando-lhes a oportunidade de experimentar uma atmosfera de cassino da vida real em sua própria casa. A Vbet Brasil também vem com um forte sistema de bônus, permitindo aos jogadores desbloquear bônus e recompensas especiais que podem ser usados para ganhos em potencial. Em suma, a Vbet Brasil tem muito a oferecer a quem procura ação emocionante em um cassino online!

  • اللّٰہ کا رمضان اور بندوں کا رمضان

    اپریل کا شمارہ آپ کے دست مبارک میں ہوگا اور آپ ماہ رمضان کے خوبصورت اور نشاط انگیز لمحوں سے لطف اندوز ہورہے ہونگے،آپ ہونگے اور رمضان ہوگا،لمحہ بہ لمحہ چڑھتا فضائل کا دریا ہوگا،رفتہ رفتہ امڈتی سرور کی موجیں ہونگیں،بل کھاتی رنگ ونور کی لہریں ہونگیں،رمضان تک پہنچنے کا مطلب نصیبہ ایک بار پھر رنگ لایا ہے اور قدرت ایک بار پھر مہربان ہوئی ہے،آمدرمضان کا سن کر دل مومنانہ جذبات سے لبریز ہوجاتے ہیں،گلستان ایمان پر بہار آجاتی ہے،شوق عبادت دوآتشہ سے سہ آتشہ ہوجاتا ہے، بدنصیب ہیں وہ جو رمضان کی آمد پر سوگوار ہوجاتے ہیں،ان کی زندگی میں صف ماتم بچھ جاتی ہے،چہرے لٹک جاتے ہیں،یہی لوگ ہیں جو وقت سے پہلے عید کے چاند کے متلاشی ہوتے ہیں،رمضان شروع ہونے سے پہلے اس کے اختتام کے منتظر ہوتے ہیں، ایک ایک روزہ گن گن کر گزارتے ہیں،دینداروں کو کوستے ہیں جو رمضان کی آمد پر بہت زیادہ خوش ہوتے ہیں۔
    رمضان صرف خالی خولی عبادات کی گہما گہمی اور مخصوص حالات کی ہماہمی کا نام نہیں ہے،یہ ایک عظیم مقصد اور غیر معمولی ہدف کا حامل ہے،یہی مقصد اور ہدف در اصل رمضان کا نشان امتیاز ہے،وہ مقصد روزہ داروں میں تقویٰ وخدا ترسی کی تخم ریزی ہے،اخلاص وللہیت کا فروغ ہے ،رمضان اس مقصد عظیم کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے،ایک مومن بھوک اور پیاس کی شدتوں سے گزرتا ہے اور اس کے دل و ضمیر میں صبر کا جذبہ طاقتور ہوتا جاتا ہے،وہ نمازوں کا اہتمام کرتا ہے، وہ رجوع الی اللہ کا خوگر ہوجاتا ہے،اس کی روح قرآن کے بحر ناپیدا کنار میں غوطے لگاتی ہے اور تعلق باللہ کا سرا اس کے ہاتھ میں آجاتا ہے،وہ تراویح کی روح پرور صداؤں سے سرشار ہوتا ہے اور اس کے وجود کا ایک ایک ریشہ ایمان و توحید سے منسلک ہوجاتا ہے،وہ صدقہ و خیرات کے ذریعہ غرباء ومساکین کی اشک شوئی کرتا ہے اور اس کے دل ودماغ انسانیت کا درد آشنا بن جاتے ہیں،بے شک تاثیر میں اکسیر سے بڑھ کر ہے یہ رمضان…لیکن افسوس کا مقام یہ ہے کہ رمضان کو یہ موقع ہم نے دیا نہیں کہ یہ ہم پر اپنا تجربہ آزمائے،ہمارے وجود کو نئی تبدیلیوں سے روشناس کرے،ہمارے دل و دماغ کا قلب ماہیت کرے،دراصل رمضان کے ہم تابع نہیں بلکہ رمضان ہمارے تابع ہوکر رہ گیا ہے،ہم نے اس رمضان کے متوازی ایک دوسرا رمضان دریافت کرلیا ہے،جس میں ہماری اپنی خواہشات کا دخل ہے،جس میں ہماری ترجیحات چلن ہے،یہ رمضان ہمارے لیے سہولیات رکھتا ہے،یہ ہماری طبعیتوں کا خیال کرتا ہے،ذرا غور سے رمضان کی لائف سٹائل پر غور کریں،کیا یہ سچ نہیں کہ رمضان کھانے اور سونے کا مہینہ بنا لیا گیا ہے،سحری اور فجر کے بعد روزہ دار ایک پوری رات کی نیند لیتا ہے،کتنے ہیں جو ظہر تک نرم گداز بستروں میں اپنا روزہ گزار رہے ہوتے ہیں،کتنے ہیں جو ظہر کی نماز کے بعد بھی قیلولہ کے نام پر روزے میں ایک اور نیند کا اضافہ کرلیتے ہیں،پھر عصر کے بعد پرتکلف افطار کے لیے سرگرمی شروع ہوجاتی ہے،دسترخوان کو انواع و اقسام کی نعمتوں سے بار کردیا جاتا ہے،کوشش کی جاتی ہے کہ مارکیٹ کی کسی بھی شئی سے دسترخوان کا طول وعرض خالی نہ ہو،لذت کام و دہن کا سلسلہ افطار پر اکتفا نہیں کرتا ہے بلکہ تراویح کے بعد بھی ذائقوں کی تلاش جاری رہتی ہے،کبھی کبھار تو اولو العزمان دانشمند مختلف ڈشوں کا مزہ لینے کے لیے سفر بھی کرتے ہیں،اس سفر میں کھانے کے ساتھ سیر وتفریح کا بھی پروگرام ہوتاہے،رات تو اپنی ہوتی ہے،نیند کے ہرجانے کی کسر دن میں سود سمیت وصول کرلی جاتی ہے، خواتین نے بھی الگ طرح کی مصروفیات میں خود کو الجھا لیا ہوتا ہے،کچن میدان جنگ میں تبدیل ہوجاتا ہے،ظہر کے بعد سے ہی ہلچل شروع ہوجاتی ہے،نئی نئی پکوان کے تجربے کئے جاتے ہیں،کتابوں اور ٹی وی چینلز سے مدد لی جاتی ہے،مشکلات کی صورت میں ماہر خواتین سے رابطہ بھی کیا جاتا ہے،پھر کیا ہے؟فون چالو کرکے ہدایات وصول کی جاتی ہیں،ہار بالکل نہیں مانی جاتی ہے،جیسے تیسے مطلوبہ ڈش تیار کرلی جاتی ہے،بعض خواتین کے ہاتھوں پر رمضانی مصروفیات نشانات بھی چھوڑجاتے ہیں۔
    وہ آخری عشرہ جس میں رمضان کی برکتیں عروج پر ہوتی ہیں،وہ عید کی خریداری کی نذر ہوجاتا ہے،ایک دن میں شاپنگ کا عمل پایۂ تکمیل کو نہیں پہنچتا ہے،ہم نے تکلفات اتنے بڑھالئے ہیں کہ شاپنگ کئی دنوں تک طول کھینچتی ہے،معیار کو منٹین کرنے کے لیے سب گوارہ کرلیا جاتا ہے،ایک سیٹ جوڑے کے لیے کئی بار مارکیٹ جانا اور کئی دکانوں کے چکر لگانامعمول بن چکا ہے،ہم خریداری کے گہماگہمی میں مصروف ہوتے ہیں اور آخری عشرہ ہم پر ہنس رہا ہوتا ہے،لیلۃ القدر بھی عبادت کم انٹرٹینمنٹ زیادہ ہوگئی ہے،عبادت وبندگی کا جذبہ لمبی نیند سورہا ہوتا ہے اور بازار کے شور میں ہمارے ضمیر کی آواز کہیں دور سے آتی ہوئی محسوس ہوتی ہے،شب قدر بھی مومنوں کی سرد مہری پر ماتم کناں ہوتی ہے،صرف جاگنے اور نہ سونے کو لیلۃ القدر سمجھ لیا گیا ہے،چند ثانیے مسجد میں گزارنے کے بعد سیر وتفریح اور لذت کامودہن کا دور شروع ہوتا ہے،ہوٹلوں اور ڈھابوں کے احاطے میں خلق کثیر جمع ہوچکی ہوتی ہے،نوکروں اور ورکروں کی سروس رمضانی مومنوں کے ڈیمانڈ کے سامنے سست پڑجاتی ہے،ساحل سمندر کی خنک ہوائوں سے ایمان تازہ کرنے کی کوشش کی جاتی ہے،رمضان انہی شب وروز میں اختتام پذیر ہوجاتا ہے،ہلال عید کے ساتھ نیکیوں کا بہتا دریا تھم سا جاتا ہے اور زندگی رمضانی تکلفات کی تمام بیڑیوں سے خود کو آزاد کرلیتی ہے،ایک بار پھر انسانی وجود پر جمود وتعطل اور غفلت کی کہر چھاجاتی ہے،یہی ہرسال رمضان کی کہانی ہے کیونکہ ہم اللہ کے نازل کردہ رمضان نہیں اپنے خود ساختہ رمضان کی پیروی کررہے ہوتے ہیں،اپنے ایجاد کردہ روزے رکھ رہے ہوتے ہیں،اپنے طریقے سے عمل وعبادت انجام دے رہے ہوتے ہیں،اس لئے رمضان کی بے پایاں برکات وثمرات سے محروم رہتے ہیں،صالح انقلاب ہمارے دروازے پر دستک دے کر رخصت ہوجاتا ہے،رمضان بھی ایک موسمی چکر کی طرح پابندی سے آتا اور جاتا رہتا ہے لیکن زندگی پر چھائی ہوئی خزاں دور نہیں ہوتی،روح پر اٹی ہوئی گرد صاف نہیں ہوتی،کمھلایا ہوا تقویٰ زور آور نہیں ہوتا،ہماری لائف سٹائل آگے نکل جاتی ہے اور‘‘ لعلکم تتقون ‘‘کا خواب تشنہ تکمیل رہ جاتا ہے۔

نیا شمارہ

مصنفین

Website Design By: Decode Wings