Vbet Online Cassino Brasil

O Vbet Brasil é um dos sites de apostas mais procurados da América do Sul. Totalmente hospedado pelo respeitado arcoirisdh.com, o Vbet Brasil se dedica a fornecer aos seus membros experiências de jogo seguras e protegidas. A Vbet Brasil apresenta algumas das melhores e mais recentes máquinas caça-níqueis e jogos de mesa para os jogadores, dando-lhes a oportunidade de experimentar uma atmosfera de cassino da vida real em sua própria casa. A Vbet Brasil também vem com um forte sistema de bônus, permitindo aos jogadores desbloquear bônus e recompensas especiais que podem ser usados para ganhos em potencial. Em suma, a Vbet Brasil tem muito a oferecer a quem procura ação emocionante em um cassino online!

  • (اُن ثقہ رواۃ کا تذکرہ جن کی توثیق امام دار قطنی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب ’’الضعفاء‘‘ میں کی ہے) ( قسط سادس)

    (راوی نمبر۱۸) : محمد بن معاویہ الانماطی رحمہ اللہ
    نام ونسب : ابو جعفر محمد بن معاویہ بن یزید الانماطی البغدادی، المعروف بابن مالج رحمہ اللہ
    اساتذہ : آپ کے چند اساتذہ کے نام درج ذیل ہیں :
    (۱)ابراہیم بن سعد المدنی رحمہ اللہ (۲)اسماعیل بن جعفر المدنی رحمہ اللہ (۳)امام سفیان بن عیینہ الکوفی رحمہ اللہ
    تلامذہ: آپ کے چند شاگردوں کے نام درج ذیل ہیں :
    (۱) امام احمد بن شعیب النسائی رحمہ اللہ (۲) امام محمد بن جریر الطبری رحمہ اللہ (۳) امام یحییٰ بن محمد بن صاعد البغدادی رحمہ اللہ
    امام دارقطنی رحمہ اللہ محمد بن معاویہ النیساپوری کے ترجمے میں فرماتے ہیں:
    ’’وليس هو ابن مالج، ابن مالج ثقة ‘‘ ’’یہ ابن مالج نہیں ہیں۔ ابن مالج ثقہ ہیں‘‘[الضعفاء والمتروکون بتحقیق موفق بن عبد اللہ:ص۳۴۵، ت:۴۷۱]
    راقم کہتا ہے کہ ابن مالج الانماطی رحمہ اللہ کا ترجمہ ’’الکمال للمقدسی‘‘ اور’’ تہذیب الکمال للمزی‘‘ میں موجود ہے لیکن امام مقدسی اور امام مزی رحمہما اللہ نے امام دارقطنی رحمہ اللہ کی توثیق کا ذکر نہیں کیا ہے اور نا ہی امام ابن حجر رحمہ اللہ نے ’’تہذیب التہذیب‘‘ میں کیا ہے۔
    آپ رحمہ اللہ ’’السنن الکبریٰ للنسائی‘‘، ’’سنن الدارقطنی‘‘ اور ’’شرح مشکل الآثار للطحاوی‘‘ وغیرہ کے راوی ہیں ۔
    دیکھیں:[الکمال للمقدسی بتحقیق شادی:۲؍۴۱۱، ت:۱۱۹۸،وتہذیب الکمال للمزی بتحقیق بشار:۲۶؍۴۷۶، ت:۵۶۱۷،وتہذیب التہذیب:۹؍۴۶۳، ت:۷۵۰، الناشر:مطبعۃ دائرۃ المعارف النظامیۃ الہند و سنن الدارقطنی بتحقیق شعیب ورفقائہ:۱؍۲۵۱، ح:۴۹۵،و شرح مشکل الآثار للطحاوی بتحقیق شعیب الارنوؤط:۶؍۲۶۹، ح:۲۴۷۴]
    محمد بن معاویہ الانماطی رحمہ اللہ کی بابت چند ائمہ کرام کے اقوال :
    امام ابو بکر احمد بن عمرو العتکی ، المعروف بالبزار رحمہ اللہ (المتوفی:۲۹۲ھ)
    ’’ ثقۃ‘‘’’آپ ثقہ ہیں‘‘[مسند البزار بتحقیق عادل بن سعد:۱۳؍۹۳، ح:۶۴۵۲]
    امام ابو عبد الرحمن احمد بن شعیب النسائی رحمہ اللہ (المتوفی۳۰۳ھ)
    ’’لا باس بہ‘‘’’آپ میں کوئی حرج نہیں ہے‘‘[مشیخۃ النسائی بتحقیق حاتم بن عارف العونی :ص:۵۳، ت:۳۵]
    امام شمس الدین محمد بن احمد الذہبی رحمہ اللہ (المتوفی۷۴۸ھ)
    (۱) ’’ ثقۃ‘‘’’آپ ثقہ ہیں‘‘[الکاشف بتحقیق محمد عوامۃ:۲؍۲۲۳، ت:۵۱۶۰]
    (۲) ’’شیخ صدوق‘‘’’آپ صدوق شیخ ہیں‘‘[میزان الاعتدال بتحقیق البجاوی:۴؍۴۵، ت:۸۱۸۹]
    مزید اقوال کے لیے دیکھیں :[تہذیب الکمال للمزی بتحقیق بشار عواد:۲۶؍۴۷۶، ت:۵۶۱۷]
    (راوی نمبر:۱۹) موسیٰ بن عمیر العنبری رحمہ اللہ
    نام ونسب: ابو ہارون موسی بن عمیر التیمی العنبری الکوفی رحمہ اللہ
    اساتذہ : آپ کے چند اساتذہ کے نام درج ذیل ہیں :
    (۱) علقمہ بن وائل الکوفی رحمہ اللہ (۲) عامر بن شراحیل الکوفی رحمہ اللہ (۳) حکم بن عتیبہ الکندی رحمہ اللہ
    تلامذہ: آپ کے چند شاگردوں کے نام درج ذیل ہیں :
    (۱) امام عبد اللہ بن المبارک المروزی رحمہ اللہ (۲) امام فضل بن دکین الکوفی رحمہ اللہ (۳) امام وکیع بن جراح الکوفی رحمہ اللہ
    امام دارقطنی رحمہ اللہ موسی بن عمیر کے ترجمے میں فرماتے ہیں:
    ’’ثقۃ‘‘’’موسیٰ ثقہ ہیں‘‘[الضعفاء والمتروکون بتحقیق موفق بن عبد اللہ: ص:۳۶۶، ت:۵۱۶]
    راقم کہتا ہے کہ موسیٰ بن عمیر العمبری رحمہ اللہ کا ترجمہ’’الکمال للمقدسی‘‘ اور’’ تہذیب الکمال للمزی‘‘ میں موجود ہے لیکن امام مقدسی اور امام مزی رحمہما اللہ نے امام دارقطنی رحمہ اللہ کی توثیق کا ذکر نہیں کیا ہے اور نا ہی امام ابن حجر رحمہ اللہ نے تہذیب التہذیب میں کیا ہے۔
    آپ رحمہ اللہ سنن نسائی، مسند احمد اور سنن الدارقطنی وغیرہ کے راوی ہیں ۔
    دیکھیں : [الکمال للمقدسی بتحقیق شادی:۹؍۶۹، ت:۵۶۰۰،وتہذیب الکمال للمزی بتحقیق بشار:۲۹؍۱۲۶، ت:۶۲۸۶،وتہذیب التہذیب:۱۰؍۳۶۴، ت:۶۴۳، الناشر:مطبعۃ دائرۃ المعارف النظامیۃ الہند و مسند الإمام احمد بتحقیق شعیب الارنوؤط ورفقائہ:۳۱؍۱۴۰، ح:۱۸۸۴۶،وسنن الدارقطنی بتحقیق شعیب ورفقائہ :۲؍۳۴، ح:۱۱۰۱]
    موسیٰ بن عمیر العنبری رحمہ اللہ کی بابت چند ائمہ کرام کے اقوال :
    امام ابو زکریا یحییٰ بن معین البغدادی رحمہ اللہ (المتوفی ۲۳۳ھ)
    ’’مُوسَی بن عُمَیْر یروی عَنه وَکِیع، وَهو ثقة ‘‘’’موسی بن عمیر جن سے امام وکیع رحمہ اللہ نے روایت کیا ہے، وہ ثقہ ہیں‘‘ [تاریخ ابن معین (روایۃ الدوری) بتحقیق احمد محمد:۴؍۱۲، ت:۲۸۸۵]
    اما م ابو حاتم محمدبن ادریس الرازی رحمہ اللہ(المتوفی۲۷۷ھ)
    ’’ ثِقَۃٌ‘‘’’آپ ثقہ ہیں‘‘[الجرح والتعدیل لابن ابی حاتم بتحقیق المعلمی:۸؍۱۵۵، ت:۶۹۵]
    امام یعقوب بن سفیان الفسوی رحمہ اللہ (المتوفی۲۷۷ھ)
    ’’کُوفِیٌّ ثِقَۃٌ‘‘’’ آپ کوفی ہیں،ثقہ ہیں‘‘[المعرفۃ والتاریخ بتحقیق اکرم ضیاء العمری:۳؍۱۲۱]
    مزید اقوال کے لیے دیکھیں :[تہذیب الکمال للمزی بتحقیق بشار عواد:۲۹؍۱۲۶، ت:۶۲۸۶]
    (راوی نمبر:۲۰) عبد اللہ بن عبیدہ الربذی رحمہ اللہ
    نام ونسب: عبد اللہ بن عبیدہ بن نشیط الربذی ، مولی بنو عامر رحمہ اللہ
    اساتذہ : آپ کے چند اساتذہ کے نام درج ذیل ہیں :
    (۱) سہل بن سعد الساعدی رضی اللہ عنہ (۲) عقبہ بن عامر الجہنی رضی اللہ عنہ (۳) حصین بن عوف المدنی رضی اللہ عنہ
    تلامذہ: آپ کے چند شاگردوں کے نام درج ذیل ہیں :
    (۱) صالح بن کیسان المدنی رحمہ اللہ (۲) اِن کے بھائی موسی بن عبیدہ الربذی رحمہ اللہ (۳) عمر بن عبد اللہ بن ابو الابیض رحمہ اللہ
    امام دارقطنی رحمہ اللہ موسیٰ بن عبیدہ کے ترجمے میں فرماتے ہیں:
    ’’واخوہ عبد اللّٰہ صالح‘‘ ’’موسیٰ بن عبیدہ کے بھائی عبد اللہ بن عبیدہ صالح ہیں‘‘[الضعفاء والمتروکون بتحقیق موفق بن عبد اللہ: ص:۳۶۶، ت:۵۱۷]
    جب امام حاکم رحمہ اللہ نے آپ رحمہ اللہ سے عبد اللہ بن عبیدہ کی بابت سوال کیا تو آپ نے جواباً عرض کیا کہ :
    ’’ثقۃ‘‘’’آپ ثقہ ہیں‘‘[سوالات الحاکم النیسابوری للدارقطنی بتحقیق موفق بن عبد اللہ: ص:۲۳۲، ت:۳۷۵]
    راقم کہتا ہے کہ عبد اللہ بن عبیدہ الربذی رحمہ اللہ کا ترجمہ ’’الکمال للمقدسی‘‘ اور’’ تہذیب الکمال للمزی‘‘ میں موجود ہے لیکن امام مقدسی اور امام مزی رحمہما اللہ نے امام دارقطنی رحمہ اللہ کی توثیق کا ذکر نہیں کیا ہے اور نا ہی امام ابن حجر رحمہ اللہ نے تہذیب التہذیب میں کیا ہے۔
    آپ رحمہ اللہ صحیح البخاری، سنن سعید بن منصوراور المعجم الکبیر للطبرانی وغیرہ کے راوی ہیں ۔
    دیکھیں :[الکمال للمقدسی بتحقیق شادی:۶؍۲۲۹، ت:۳۶۴۴،وتہذیب الکمال للمزی بتحقیق بشار:۱۵؍۲۶۳، ت:۳۴۰۹،وتہذیب التہذیب:۵؍۳۰۹، ت:۵۲۸، الناشر:مطبعۃ دائرۃ المعارف النظامیۃ الہند و سنن سعید بن منصور بتحقیق حبیب الرحمن الاعظمی:۲؍۱۸۱، ح:۲۳۸۳،و المعجم الکبیر للطبرانی بتحقیق حمدی السلفی:۴؍۲۶، ح:۳۵۵۰]
    عبد اللہ بن عبیدہ الربذی رحمہ اللہ کی بابت چند ائمہ کرام کے اقوال:
    امام محمد بن عبد اللہ بن عبد الرحیم ، المعروف بابن البرقی رحمہ اللہ (المتوفی۲۴۹ھ)
    ’’لیس بہ باس‘‘’’عبد اللہ میں کوئی حرج نہیں ہے‘‘ [تمییز ثقات المحدثین وضعفائہم واسمائہم وکناہم بتحقیق الدکتور عامر حسن صبری:ص:۴۳، ت:۱۸]
    امام شمس الدین محمد بن احمد الذہبی رحمہ اللہ (المتوفی:۷۴۸ھ)
    ’’صدوق، فیہ شیء‘‘ ’’آپ صدوق ہیں اور اِن میں کچھ کمی ہے‘‘[الکاشف بتحقیق محمد عوامۃ:۱؍۵۷۲، ت:۲۸۴۲]
    امام حافظ ابن حجر العسقلانی رحمہ اللہ (المتوفی:۸۵۲ھ)
    ’’ثقۃ‘‘’’آپ ثقہ ہیں‘‘ [تقریب التہذیب بتحقیق محمد عوامۃ ،ص:۳۱۳، ت:۳۴۵۸]
    صاحب تحریر اس کا تعاقب کرتے ہوئے فرماتے ہیں :
    ’’صدوقٌ حسن الحدیث فی احسن احواله…‘‘
    ’’آپ کی سب سے اچھی حالت یہ ہے کہ آپ صدوق حسن الحدیث ہیں‘‘[تحریر تقریب التہذیب:۲؍۲۳۷، ت:۳۴۵۸]
    جاری ہے ………

نیا شمارہ

مصنفین

Website Design By: Decode Wings