-
ظالموں کی مدد مظلوموں کی مدد سب جانتے ہیں لیکن ظالموں کی مددبھی ہونی چاہئے اس سے بہت کم لوگ آشنا ہیں،اسلام نے مظلوموں کی مددپربہت ابھاراہے لیکن اس سے کہیں زیادہ اس بات پر زوردیا ہے کہ ظالموں کی مددکی جائے ۔
صحیح بخاری کی مشہورحدیث ہے،صحابی رسول انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں کہ:اللہ کے رسول ﷺنے فرمایا:’’انْصُرْ أَخَاكَ ظَالِمًا أَوْ مَظْلُومًا قَالُوا:يَا رَسُولَ اللّٰهِ، هٰذَا نَنْصُرُهُ مَظْلُومًا، فَكَيْفَ نَنْصُرُهُ ظَالِمًا؟ قَالَ: تَأْخُذُ فَوْقَ يَدَيْهِ‘‘’’ اپنے بھائی کی مدد کرو خواہ وہ ظالم ہو یا مظلوم۔ صحابہ نے عرض کیا، یا رسول اللہ!ہم مظلوم کی تو مدد کر سکتے ہیں۔ لیکن ظالم کی مدد کس طرح کریں؟ آپ ﷺنے فرمایا کہ ظلم سے اس کا ہاتھ پکڑ لو (یہی اس کی مدد ہے)‘‘[صحیح البخاری: ۲۴۴۴]
اس حدیث میں ظالموں کی مدد کا مفہوم یہ بتایاگیا کہ ظالم کو ظلم سے روک دیا جائے،یہ ظالم کی مدد ہے،دراصل ظلم کی زدمیں صرف مظلوم ہی نہیں بلکہ ظالم بھی آتاہے،اور کوئی بھی ظالم اپنے ظلم کی سزاپائے بغیراس دنیاسے جانہیں سکتا ، جن گناہوں کی سزااللہ رب العالمین لازمی طورپر اسی دنیا میں دیتا ہے ان میں ایک ظلم بھی ہے ۔[سنن ابی داود، رقم۴۹۰۲والحدیث صحیح]
اورظلم کا وبال صرف ظالموں پر ہی نہیں آتابلکہ خاموش تماشائی بھی اس کی لپیٹ میں آجاتے ہیں ،خلیفہ اول ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ نے اپنے ایک خطاب میں فرمایاکہ میں نے اللہ کے نبی ﷺکو فرماتے ہوئے سنا:
’’إِنَّ النَّاسَ إِذَا رَأَوْا الظَّالِمَ فَلَمْ یَأْخُذُوا عَلٰی یَدَیْہِ أَوْشَکَ أَنْ یَعُمَّہُمُ اللّٰہُ بِعِقَابٍ مِنْہُ ‘‘’’جب لوگ ظالم کو دیکھ کر اس کا ہاتھ نہ پکڑیں (یعنی ظلم نہ روک دیں)تو قریب ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کا عذاب لوگوں پر عام کر دے ‘‘[سنن الترمذی:رقم: ۲۱۶۸،والحدیث صحیح]
معلوم ہوا کہ ظلم کی آگ لگتی ہے تو صرف مظلوم کا گھرنہیں جلتا بلکہ ظالموںکا گھرپر بھی اس کی زد میں آجاتاہے بلکہ ظلم کو دیکھ رہے خاموش تماشائیوں کے گھر بھی اس کی لپیٹ میں آجاتے ہیں ،راحت اندوری صاحب نے کیاخوب کہاہے:
لگے گی آگ تو آئیں گے گھر کئی زد میں یہاں پر صرف ہمارامکان تھوڑی ہے
اس لئے مظلوم کی مددسے پہلے ظالم کی مددہونی چاہئے ،کیونکہ ظالم کی مددخود مظلوم کی بھی پیشگی مدد ہے ،اور ساتھ ساتھ ظالم بلکہ پورے سماج وقوم کے لئے امن و تحفظ کا ضامن ہے۔۔۔ابوالفوزان سنابلی