Vbet Online Cassino Brasil

O Vbet Brasil é um dos sites de apostas mais procurados da América do Sul. Totalmente hospedado pelo respeitado arcoirisdh.com, o Vbet Brasil se dedica a fornecer aos seus membros experiências de jogo seguras e protegidas. A Vbet Brasil apresenta algumas das melhores e mais recentes máquinas caça-níqueis e jogos de mesa para os jogadores, dando-lhes a oportunidade de experimentar uma atmosfera de cassino da vida real em sua própria casa. A Vbet Brasil também vem com um forte sistema de bônus, permitindo aos jogadores desbloquear bônus e recompensas especiais que podem ser usados para ganhos em potencial. Em suma, a Vbet Brasil tem muito a oferecer a quem procura ação emocionante em um cassino online!

  • روشنی لائی ہے منزل سے بہت دور مجھے

    دنیا ترقی کے اوجِ بلند پر پہنچ چکی ہے،ستاروں پر کمندیں ڈال رہی ہے،زمین سے خزانے نکال رہی ہے،سمندر کی اتھاہ گہرائیوں میں اتر رہی ہے،فطرت کے رازہائے سربستہ کو بے نقاب کررہی ہے،سورج کی شعاعوں کو گرفتار کررہی ہے،خلا میں اسٹیشن بنارہی ہے،فلک بوس عمارتیں بنارہی ہے،سچ کہوں تو جدید ترقیات نے دنیا کا نقشہ تبدیل کردیا ہے،انسان کا طرز زندگی حیرت انگیز طریقے پر بدل گیا ہے،دنیا ایجادات و اختراعات میں گھر گئی ہے،زندگی کے ہر شعبہ پر سائنس کی حکمرانی ہے اورایجادات و اختراعات کے بغیر انسانی وجود ادھورا نظر آتا ہے۔
    اس ترقی کا ایک تاریک پہلو یہ ہے کہ انسان بے شمار مسائل میں گرفتار ہے،نت نئے الجھنوں کا شکار ہے،کلفتوں کا ایک خار زار ہے جہاں انسانیت کے قدم لہو لہو ہیں،نامرادی کی ایک دھند ہے جہاں زندگی کی نبض ڈوب رہی ہے،ظاہری تبدیلیاں باطنی اور اخلاقی تبدیلیوں کا محرک ثابت ہورہی ہیں،مادی ترقی روحانی تنزلی کی راہ ہموار کررہی ہے،کبھی کبھار ترقی زندگی کو ایسے موڑ پر لے آتی ہے کہ انسان دلبرداشتہ ہوکر کہہ اٹھتا ہے۔
    اس چھاؤں سے اچھی تو اس دھوپ کی گرمی تھی
    یہ روح جلاتی ہے وہ جسم جلاتی تھی
    جی ہاں اب ترقی سے دل اکتانے لگا ہے،اب پیش قدمیوں سے اندیشے گہرانے لگے ہیں،ایک موہوم وحشت ہے جو روح پر کچو کے لگا رہی ہے،ایک تشنہ کام جذبہ ہے جو پرانی قدروں کی تلاش میں مارا مارا پھر رہا ہے،انسان فضاؤں میں ضرور اڑرہا ہے لیکن کیا اسے زمین پر چلنے کا سلیقہ آیا ہے؟انسان چاند پر ضرور پہنچ چکا ہے لیکن کیا وہ اپنی فطرتِ توحید کے شعور تک پہنچ سکا ہے؟طب و میڈیکل میں انسان کی پیش قدمیاں حیرت انگیز ہیں لیکن کیا امراضِ خبیثہ کی روک تھام میں وہ کامیاب ہوگیا ہے؟ٹیسٹ ٹیوب بی کی ایجاد نے انسانی زندگی میں انقلاب برپا کردیا ہے لیکن اولاد کی نافرمانیوں کے درد کا علاج کیا دریافت کیا گیا ہے؟کیا آپ نہیں دیکھتے کہ اس کے ایجاد کردہ مہلک ہتھیار مظلوموں اور معصوموں پر اپنی خطرناکی آزما رہے ہیں،سفر کی سہولتوں کے لیے تیز رفتار گاڑیاں ایجاد کرلی گئی ہیں لیکن حادثات کے روک تھام کے لیے سائنس کیا کرسکی ہے؟بلند و بالا عمارتیں تو وجود میں آگئی ہیں لیکن ان کے مکینوں کے درمیان اجنبیت کی دیواریں کون منہدم کرے گا؟مشینوں اور کارخانوں کا پوری دنیا میں جال بچھا دیا گیا ہے لیکن ان سے نکلنے والی کثافتوں سے انسانیت کا تحفظ کون کرے گا؟درختوں کو کاٹ کر عمارتیں بنانا اور پُل اور باندھ کی تعمیر کرنا تو جاری رہے گا لیکن آئے دن سیلاب اور سماوی آفات سے دنیا کو تحفظ کیسے ملے گا؟سڑکوں پر دن رات گاڑیاں تو دوڑا دی ہیں لیکن دنیا کو’’گلوبل وارمنگ‘‘کے خطرے سے نجات کیسے ملے گی؟جدید ترقی سے دولت کی ریل پیل ہے لیکن امیری اور غریبی کے درمیان بڑھتے فاصلے کون مٹائے گا؟سچ کہا ہے اقبال نے:
    ڈھُونڈنے والا ستاروں کی گزرگاہوں کا
    اپنے افکار کی دُنیا میں سفر کر نہ سکا
    اپنی حِکمت کے خم و پیچ میں اُلجھا ایسا
    آج تک فیصلۂ نفع و ضرر کر نہ سکا
    جس نے سورج کی شُعاعوں کو گرفتار کیا
    زندگی کی شبِ تاریک سحر کر نہ سکا!
    مشینیں چلاتے چلاتے انسان خود بیجان مشین بن چکا ہے،اس کے اندر سے احساس،درد،مروت،رحم اور شعور مرچکا ہے،اس کے وجود میں انسانیت اور اخلاق کا سوتا خشک ہوچکا ہے،یہ دنیا میں جنگ چھیڑ کر ہزاروں انسانوں کو موت کے گھاٹ اس لیے اتار دیتا ہے تاکہ دنیا کو اپنے دور مار ہتھیار کا مشاہدہ کراسکے اور اس کی تجارت کرسکے،یہ غریب کو اناج کی بوری اس لیے دیتا ہے تاکہ سیلفی لے کر اپنی سخاوت کا ڈنکا بجا سکے،یہ سڑک حادثے پر خاک وخون میں تڑپتے شخص کو اسپتال پہنچانے کی بجائے اس کی ویڈیو اس لیے بناتا ہے تاکہ سوشل میڈیا پر لائک اور کمنٹ بٹور سکے،یہ کھانے پینے کی چیزوں میں کیمیکل ملاکر لوگوں کی زندگیاں خطرے میں اس لیے ڈالتا ہے تاکہ اندھا دھند دولت جمع کرسکے،امیروں کے دسترخوان کا بچا ہوا کھانا کچڑے کے ڈبے میں جاتا ہے اور وہاں سے غریبوں کے دسترخوان پر پہنچتا ہے،تہذیب کی یہ ’’رجعت قہقری‘‘انسانیت کو سوٹ بھی کرتی ہے،یہ موبائل کی ایجاد سے دنیا جہان کو ایک رشتے میں منسلک کررہا ہے لیکن اس کے اپنے گھروالے اس سے دور ہورہے ہیں،اس کا خیال نہیں ہے،گھر کو عیش و تنعم کے تمام سامانوں سے بھر لیا ہے لیکن گھر سکون کے سائے کو ترس رہا ہے،دولت میں اضافے کے ساتھ ڈپریشن کے مرض میں بھی اضافہ ہورہاہے،یہ اس دور میں ہورہا ہے جب انسان ترقی اور روشن خیالی کے بلند بانگ دعوے کررہا ہے،سوال یہ ہے کہ اگر یہ ترقی ہے تو تنزلی کسے کہتے ہیں؟سچ کہا ہے۔
    وہ اندھیرا ہی بھلا تھا جو قدم راہ پہ تھے
    روشنی لائی ہے منزل سے بہت دور مجھے
    یہ دراصل اس بے خدا سائنس کی دین ہے جو مسلمانوں کے ہاتھوں سے پھسل کر یورپ کے ہاتھوں میں پہنچ گئی تھی،طویل داستان ہے،سائنس کا مذہب سے بیزار ہونا انسان کو اخلاقی تنزلی کے راستے پر لے کر چل رہا ہے،سائنس کی دوسری قوموں کی طرف منتقلی دنیا میں الحاد کے فروغ کا ذریعہ بھی بنی ہے،جدید سائنس انسان کو جسمانی سہولیات ضرور بہم پہنچا رہی ہے لیکن عمل،اخلاق،پاکیزگی اورروحانیت سے عاری کرنے کا سبب بھی بن رہی ہے،موجودہ دور میں اس کی نظیر احوال وظروف کی شکل میں ہمارے سامنے ہے،دنیا میں انسانی و اخلاقی قدروں کی بحالی کے لیے سائنس کو مشرف بہ اسلام کرنے کی ضرورت ہے اور یہ کام عصری اداروں میں سائنس پڑھنے پڑھانے والوں کا ہے،اللہ کرے ہمارے عصری اداروں میں اس رخ پر توجہ مبذول ہو اور دیرسے سہی لیکن دنیا کے علمی افق پر ایک نئی صبح کی پو پھٹے۔

نیا شمارہ

مصنفین

Website Design By: Decode Wings