Vbet Online Cassino Brasil

O Vbet Brasil é um dos sites de apostas mais procurados da América do Sul. Totalmente hospedado pelo respeitado arcoirisdh.com, o Vbet Brasil se dedica a fornecer aos seus membros experiências de jogo seguras e protegidas. A Vbet Brasil apresenta algumas das melhores e mais recentes máquinas caça-níqueis e jogos de mesa para os jogadores, dando-lhes a oportunidade de experimentar uma atmosfera de cassino da vida real em sua própria casa. A Vbet Brasil também vem com um forte sistema de bônus, permitindo aos jogadores desbloquear bônus e recompensas especiais que podem ser usados para ganhos em potencial. Em suma, a Vbet Brasil tem muito a oferecer a quem procura ação emocionante em um cassino online!

  • کیا ہماری روحوں کوبھی موت آئے گی ؟

    لوگ گھبرا کے یہ کہتے ہیں کہ مرجائیں گے
    مر کے بھی چین نہ پایا تو کدھرجائیں گے ؟
    دین اسلام کے چھ بنیادی عقائد میںسے ایک اہم عقیدہ ، عقیدئہ آخرت بھی ہے، عقیدئہ آخرت ایساحساس اور غیر معمولی اثر انگیز عقیدہ ہے کہ اگر جملہ اسلامی عقائد کے ساتھ کسی شخص کا عقیدئہ آخرت بھی مضبوط اور مستحکم ہے ، اور اسے اس بات کا پورا اور پکا یقین ہے کہ ایک نہ ایک دن یہ روح میرے جسم سے نکل کر برزخی زندگی میں چلی جائے گی جوکہ موت سے قیامت تک کے مرحلے کا نام ہے ، جہاں ہماری روح کو دنیا میں انجام دیئے گئے اچھے یابرے اعما ل کے حساب سے جزاوسزا ہوگی اور پھر قیامت کے دن حساب وکتاب کے بعد جنت یاجہنم کی ہمیشگی کی زندگی ہوگی ، تو ایسا شخص ان لوگوں کی بہ نسبت جن کا عقیدئہ آخرت انتہائی کمزور اور متزلزل ہوتا ایمان اور عمل کے اعتبار سے بہت اچھا ہوتا ہے ۔
    میں نے اپنے اس مضمون میں عقیدئہ آخرت سے متعلق ایک اہم جزء روح کے حوالے سے یہ خلاصہ پیش کیا ہے کہ کیا ہماری روحوں پر بھی کبھی موت طاری ہوگی ؟کیاہماری روحیں بھی کبھی مکمل طور پر فنا ہوجائیں گی ؟یا ہماری روحیں کبھی فنا نہیں ہوں گی بلکہ صرف ایک بار موت کا ذائقہ چکھ کر دنیا سے برزخ ، برخ سے قیامت، اور قیامت سے جنت یا جہنم کی طرف سفر کرتی رہیں گی، اور جنت یاجہنم میں پہنچنے کے بعد ان پر پھر کبھی بھی موت طاری نہیں ہوگی۔
    روح کی اصل حقیقت اللہ کے سوا کوئی بھی نہیں جانتا۔
    عَنْ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ مَسْعُوْدٍ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا قَال: بَيْنَا اَنَا اَمْشِي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّي اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي خَرِبِ الْمَدِينَةِ وَهُوَ يَتَوَكَّاُ عَلٰي عَسِيبٍ مَعَهُ، فَمَرَّ بِنَفَرٍ مِنْ الْيَهُودِ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ: سَلُوهُ عَنِ الرُّوحِ، وَقَالَ بَعْضُهُم: لَا تَسْاَلُوهُ، لَا يَجِيئُ فِيْهِ بِشَيْئٍ تَكْرَهُونَهُ، فَقَالَ بَعْضُهُم: لَنَسْاَلَنَّهُ، فَقَامَ رَجُلٌ مِنْهُمْ، فَقَال: يَا اَبَا الْقَاسِمِ، مَا الرُّوحُ؟ فَسَكَتَ، فَقُلْتُ: إِنَّهُ يُوحَي إِلَيْهِ، فَقُمْتُ، فَلَمَّا انْجَلَي عَنْهُ، قَال: وَيَسْاَلُوْنَكَ عَنِ الرُّوحِ قُلِ الرُّوحُ مِنْ اَمْرِ رَبِّي وَمَا اُوتِيتُمْ مِنَ الْعِلْمِ إِلّا قَلِيْلًا۔
    [سورۃ الإسراء: آیۃ:۸۵]
    ترجمہ : عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے بیان کیا کہ:(ایک مرتبہ) میں رسول اللہﷺ کے ساتھ مدینہ کے کھنڈرات میں چل رہا تھا اور آپ کھجور کی چھڑی پر سہارا دے کر چل رہے تھے، تو کچھ یہودیوں کا (ادھر سے)گزر ہوا، ان میں سے ایک نے دوسرے سے کہا کہ آپ سے روح کے بارے میں کچھ پوچھو، ان میں سے کسی نے کہا مت پوچھو، ایسا نہ ہو کہ وہ کوئی ایسی بات کہہ دیں جو تمہیں ناگوار ہو (مگر)ان میں سے بعض نے کہا کہ ہم ضرور پوچھیں گے، پھر ایک شخص نے کھڑے ہو کر کہا، اے ابوالقاسم!روح کیا چیز ہے؟ آپ ﷺ نے خاموشی اختیار فرمائی، میں نے (دل میں)کہا کہ آپ پر وحی آ رہی ہے۔ اس لیے میں کھڑا ہو گیا۔ جب آپ ﷺ سے (وہ کیفیت) دور ہو گئی تو آپ ﷺ نے قرآن کی یہ آیت : {وََيَسْاَلُوْنَكَ عَنِ الرُّوْحِ قُلِ الرُّوْحُ مِنْ اَمْرِ رَبِّيْ وَمَا اُوتِيتُمْ مِنَ الْعِلْمِ إِلَّا قَلِيلًا} جو اس وقت نازل ہوئی تھی تلاوت فرمائی۔
    ترجمہ: ’’(اے نبی ﷺ) تم سے یہ لوگ روح کے بارے میں پوچھ رہے ہیں۔ کہہ دو کہ روح میرے رب کے حکم سے ہے۔ اور تمہیں علم کا بہت تھوڑا حصہ دیا گیا ہے۔(اس لیے تم روح کی حقیقت نہیں سمجھ سکتے)[صحیح بخاری ،کتاب العلم ، بَابُ قَوْلِ اللَّہِ تَعَالَی: (وَمَا اُوتِيتُمْ مِنَ الْعِلْمِ إِلَّا قَلِيلًا:ح:۱۲۵]
    پہلاقول: روحوں کو بھی موت آئے گی { كُلُّ مَنْ عَلَيْهَا فَان }جب فرشتوں کو موت آجائے گی تو روحوں کو بدرجہ اولیٰ آئے گی ۔
    دوسرا قول: روحوں کو اللہ نے ہمیشہ کے لیے پیدا کیا ہے ان کو موت نہیں آئے گی (موت صرف جسموں کو آتی ہے اس کی دلیل وہ احادیث صحیحہ ہیں جن میںیہ تذکرہ موجود ہے کہ انسان کو مرنے کے بعد برزخی زندگی میں قبر کے عذاب وثواب کااحساس ہوتا ہے )، یہی دوسرا قول ہی دلیل کے اعتبار سے راجح ہے ۔
    تشریح : روحوں کی موت سے صرف یہ مراد ہے کہ روحیں جسم سے الگ ہوکر دوسری دنیا (برزخ )کی طرف منتقل ہوجاتی ہیں ۔ اور اگر روحوں کی موت کایہ معنیٰ مراد لیا جائے تو ’’كل نفس ذائْقه الموت‘‘ کا معنی یہ ہوگا کہ روحیں صرف جسم سے جدا ہوتے وقت موت کا کڑوا ذائقہ چکھتی ہیں مرتی نہیں ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ روحوں کے جسموں سے جدا ہونے کے بعد بھی برزخی زندگی میں ان پر قیامت تک عذاب یاثواب کا سلسلہ جاری رہے گا۔جیساکہ اللہ تعالیٰ جنتی روحوں کے بارے میں فرماتا ہے :{لَا يَذُوقُوْنَ فِيهَا الْمَوْتَ إِلَّا الْمَوْتَةَ الاُولٰي} [الدخان:۵۶]اس آیت کریمہ میں وہی دنیا میں واقع ہونے والی موت (جسم سے روح کا جدا ہوجانا ہی مراد ہے )۔ اور شہیدوں کی روحیں جسموں سے جدا ہونے کے بعد سبز پرندوں کے خول میں ڈال دی جاتی ہیں اور جنت میں جہاں چاہتی ہیں چگتی اور اڑتی رہتی ہیں پھر عرش سے معلق قندیلوں کی طرف لوٹ آتی ہیں ۔
    حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا:’’ہم نے بھی شہیدوں کے بارے میں رسول اللہﷺ سے دریافت کیا تھا، آپ نے فرمایا:’’ان کی روحیں سبز پرندوں کے اندر رہتی ہیں، ان کے لیے عرش الٰہی کے ساتھ قندیلیں لٹکی ہوئی ہیں، وہ روحیں جنت میں جہاں چاہیں کھاتی پیتی ہیں، پھر ان قندیلوں کی طرف لوٹ آتی ہیں۔[صحیح مسلم ۔بَابُ بَيَانِ اَنَّ اَرْوَاحَ الشُّهَدَاء ِ فِي الْجَنَّةِ، وَاَنَّهُمْ اَحْيَاء ٌ عِنْدَ رَبِّهِمْ يُرْزَقُونَ ۔کِتَابُ الْإِمَارَۃِ۔حدیث :۱۸۸۷]
    شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :’’الارواح مخلوقلة بلاشك، وهى لا تعدم ولا تفني، ولكن موتها بمفارقة الابدان، وعند النفخة الثانية تعاد الارواح إلى الابدان‘‘۔’’بیشک روحیں بھی مخلوق ہیں لیکن وہ نہ کبھی مٹیں گی نہ فنا ہوں گی ان کی موت صرف جسموں سے جدا ہونا ہے اور جب اللہ تعالیٰ کے حکم سے فرشتہ دوسری بار صور میں پھونک مارے گا اس وقت تمام روحیں اپنے اپنے جسموں سے ملادی جائیں گی‘‘۔
    [مجموع الفتاویٰ: ج:۴،ص:۲۷۹]
    ہم سب یہ بات اچھی طرح جانتے ہیں ہیں اور ہمارا ایمان بھی ہے کہ جب جنتی جنت میں چلے جائیں گے اور جہنمی جہنم میں چلے جائیں گے تو پھر اللہ کے حکم سے موت کو بھی ذبح کردیا جائے گا تاکہ اس کے بعد کسی کو بھی موت لاحق نہ ہوسکے، جنتی ہمیشہ جنت میں اور جہنمی ہمیشہ جہنم میں رہیں گے سوائے اہل توحید جہنمیوں کے جو گناہوں کی سزا بھگتنے کے بعد جہنم سے نکال کر ہمیشہ کے لئے جنت میں ڈال دیئے جائیں گے ۔
    عَنْ عِمْرَانِ بْنِ حُصَيْنٍ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّي اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَال:’’ يَخْرُجُ قَوْمٌ مِنَ النَّارِ بِشَفَاعَةِ مُحَمَّدٍ صَلَّي اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَدْخُلُونَ الجَنَّةَ، يُسَمَّوْنَ الجَهَنَّمِيِّين‘‘۔
    ترجمہ : عمران بن حصین رضی اللہ عنہماسے روایت ہے، انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا :’’ایک جماعت جہنم سے محمد (ﷺ)کی شفاعت کی وجہ سے نکلے گی اور جنت میں داخل ہو گی جن کو’’ جہنمیین‘‘ کے نام سے پکارا جائے گا‘‘۔
    [صحیح بخاری:۵۶۶۶]
    جب جنتی جنت میں اور جہنمی جہنم میں ڈال دیئے جائیں گے تو موت کو بھی ذبح کردیاجائے گا۔
    عَنْ اَبِيْ سَعِيْدٍ الخُدْرِيِّ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُ، قَال: قَالَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّي اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم:’’يُؤْتَي بِالْمَوْتِ كَهَيْئَةِ كَبْشٍ اَمْلَحَ، فَيُنَادِي مُنَادٍ:يَا اَهْلَ الجَنَّةِ، فَيَشْرَئِبُّونَ وَيَنْظُرُونَ، فَيَقُولُ: هَلْ تَعْرِفُونَ هٰذَا؟ فَيَقُوْلُوْنَ: نَعَمْ، هٰذَا المَوْتُ، وَكُلُّهُمْ قَدْ رَآهُ، ثُمَّ يُنَادِيْ: يَا اَهْلَ النَّارِ، فَيَشْرَئِبُّونَ وَيَنْظُرُونَ، فَيَقُولُ: وهَلْ تَعْرِفُوْنَ هٰذَا؟ فَيَقُولُونَ: نَعَمْ، هٰذَا المَوْتُ، وَكُلُّهُمْ قَدْ رَآهُ، فَيُذْبَحُ ثُمَّ يَقُولُ:يَا اَهْلَ الجَنَّةِ خُلُودٌ فَلاَ مَوْتَ، وَيَا اَهْلَ النَّارِ خُلُودٌ فَلَا مَوْتَ، ثُمَّ قَرَا:{وَاَنْذِرْهُمْ يَوْمَ الحَسْرَةِ إِذْ قُضِيَ الاَمْرُ وَهُمْ فِي غَفْلَةٍ}
    [مریم:۳۹]،
     وَهٰؤُلَائِ فِيْ غَفْلَةٍ اَهْلُ الدُّنْيَا (وَهُمْ لاَ يُؤْمِنُوْنَ)
    [مریم:۳۹]
    ترجمہ: ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’کہ قیامت کے دن موت ایک چتکبرے مینڈھے کی شکل میں لائی جائے گی۔ ایک آواز دینے والا فرشتہ آواز دے گا کہ اے جنت والو!تمام جنتی گردن اٹھا اٹھا کر دیکھیں گے، آواز دینے والا فرشتہ پوچھے گا۔ تم اس مینڈھے کو بھی پہچانتے ہو؟ وہ بولیں گے کہ ہاں، یہ موت ہے اور ان میں سے ہر شخص اس کا ذائقہ چکھ چکا ہو گا۔پھرپکارا جائے گا کہ اے جہنمیو!تو وہ سب جہنمی گردن اٹھا اٹھا کر دیکھیں گے، آواز دینے والا فرشتہ پوچھے گا۔ تم اس کو پہچانتے ہو؟ وہ بولیں گے کہ ہاں، یہ موت ہے اور ان میں سے ہر شخص اس کا ذائقہ چکھ چکا ہو گا۔ پھر اسے ذبح کر دیا جائے گا اور آواز دینے والا جنتیوں سے کہے گا کہ اب تمہارے لیے ہمیشگی ہے، موت تم پر کبھی نہ آئے گی ۔اور اے جہنم والو! تمہیں بھی ہمیشہ اسی طرح رہنا ہے، تم پر بھی موت کبھی نہیں آئے گی۔ پھر آپ ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی:
    { وَاَنْذِرْهُمْ يَوْمَ الحَسْرَةِ إِذْ قُضِيَ الاَمْرُ وَهُمْ فِي غَفْلَةٍ } الخ ۔’’اور انہیں حسرت کے دن سے ڈرا دو۔ جبکہ اخیر فیصلہ کر دیا جائے گا اور یہ لوگ غفلت میں پڑے ہوئے ہیں (یعنی دنیادار لوگ)اور ایمان نہیں لاتے۔‘‘
    [صحیح بخاری۔بَابُ قَوْلِہِ:(وَاَنْذِرْهُمْ يَوْمَ الحَسْرَةِ، سورہ مریم : ۳۹،کتاب تفسیر القرآن ۔ حدیث :۴۷۳۰]
    امام نووی رحمہ اللہ نے اپنی شرح میں قاضی عیاض رحمہ اللہ کا یہ قول نقل فرمایا ہے:
    ’’إن الارواح باقية لا تفني ، فينعم المحسن ، ويُعلذَّب المسيء ، وقد جاء به القرآن والآثار وهو مذهب اهل السنة‘‘۔
    ’’بیشک روحیں کبھی فنا نہیں ہوںگی نیک لوگ نعمتوں میں ہوں گے اور برے لوگ عذاب میں ہوں گے قرآن وسنت سے یہی ثابت ہے اور اہل سنت والجماعت کا بھی یہی مذہب ہے‘‘۔
    [شرح النووی علیٰ مسلم : ج:۱۳، ص:۳۱]
    ٭٭٭

نیا شمارہ

مصنفین

Website Design By: Decode Wings