Vbet Online Cassino Brasil

O Vbet Brasil é um dos sites de apostas mais procurados da América do Sul. Totalmente hospedado pelo respeitado arcoirisdh.com, o Vbet Brasil se dedica a fornecer aos seus membros experiências de jogo seguras e protegidas. A Vbet Brasil apresenta algumas das melhores e mais recentes máquinas caça-níqueis e jogos de mesa para os jogadores, dando-lhes a oportunidade de experimentar uma atmosfera de cassino da vida real em sua própria casa. A Vbet Brasil também vem com um forte sistema de bônus, permitindo aos jogadores desbloquear bônus e recompensas especiais que podem ser usados para ganhos em potencial. Em suma, a Vbet Brasil tem muito a oferecer a quem procura ação emocionante em um cassino online!

  • شیخ الاسلام ابن تیمیہ اور ان کی کتابوں کا تعارفی سلسلہ قسط نمبر(۳)

    عقیدہ ہی کے باب میں لکھی گئ شیخ الاسلام کی ایک دوسری کتاب بنام “التدمرية” کا تعارف پیش خدمت ہے۔
    کتاب کا نام مختلف مخطوطات میں
    1-الرسالة التدمرية
    2-عقيدة التدمرية
    3-العقيدة التدمرية
    4-تحقيق الإثبات للأسماءو الصفات و حقيقة الجمع بين القدر و الشرع وتعرف هذه الرسالة بالقواعد التدمرية
    5-المسائل التدمرية.
    دیکھیں( التدمرية بتحقيق د. محمد بن عودة السعوي.شیخ کا اس پر 43 صفحات کا مقدمہ ہے ۔ص 2-3)
    سبب تالیف:
    تدمر شہر کے بعض لوگوں کےصفات اور قدر سے متعلق استفسار پر یہ رسالہ شیخ الاسلام نے ترتیب دیا تھا ،اسی وجہ سے اس رسالہ کے نام کو بھی سائل کے شہر کی طرف منسوب کردیا گیا ۔ جیسا کہ دیگر رسائل کی بھی نسبت ایسے ہی ہے مثلا واسطیہ کی نسبت واسط کی جانب اور حمویہ کی نسبت حماة کی جانب۔)شرح التدمرية – الخميس:ص35)
    نوٹ: تدمر شام کا ایک شہر ہے ،۔دیکھیں( معجم البلدان، ياقوت الحموي (2/ 17)
    کتاب کے اساسی موضوعات اور تعارف
    اس کتاب کے اساسی موضوعات دو ہیں
    1-توحید و صفات کا مسئلہ، پھراس پورے مسئلہ کی وضاحت کے لئے شیخ الاسلام نے بالکل اخیر میں سات قواعد بھی ذکر کئے ہیں ،ان قواعد کی اہمیت کے پیش نظر علماء نے ان کی الگ شرح کیاہے۔
    2-شرع اور تقدیر کا مسئلہ
    دونوں اساسی موضوعات کی وضاحت یہ ہے کہ اس کتاب کا پہلا حصہ جو توحید اور صفات پر مشتمل ہے ،یہاں پر توحید سے مراد توحید ربوبیت ہے ،گویا کہ کتاب کا پہلاحصہ توحید ربوبیت اور اسماء و صفات سے تعلق رکھتا ہے ۔
    کتاب کے دوسرے حصہ کی وضاحت یہ ہے کہ شرع سے مراد توحید الوہیت ہے یعنی کہ دوسرا حصہ توحید الوہیت اور قدر کے مسئلہ پر مشتمل ہے۔
    ان کے علاوہ جزوی کئ موضاعات اس کتاب میں بن سکتے ہیں ۔  مثلا روح کے سلسلہ میں لوگوں کے مختلف مذاہب کا ذکر ، غیر منصوص صفات میںمختلف لوگوں کے آراء  ،جیسے جسم ،جہہ اور متحیزوغیرہ،تاویل اور متشابہ کے مختلف معانی اور ان کے مابین فرق، صفت علو اور صفت استواء کا ذکر،ایمان بالشرع و القدر میں توحید العبادہ بھی شامل ہے،تمام رسولوں کادین اسلام ہی تھا،ہر کسی کو ایمان کی ضرورت ہے،شرع اور قدر پر ایمان کے آثار میں سے ہے ،اللہ کی عبادت کرنااور اسی سے مدد طلب کرنا۔
    شرح العقيدة التدمرية – البراك (عبد الرحمن بن ناصر البراك)
    فوائد علمیہ:
    1-کتاب کے ان دونوں اساسی موضوعات کا ذکر سورہ کا فرون اور سورہ اخلاص میں موجود ہے ،ان دونوں سورتوں کو حدیث میں سورہ اخلاص کے نام سے بھی یاد کیا گیا ہے(صحيح وضعيف سنن الترمذي:ح:869)۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان دونوں سورتوں کی تلاوت فجر کی سنت میں(صحیح مسلم:ح:726) اور طواف کی نماز میں کیا کرتے تھے ۔(صحیح مسلم:ح:1218)(اسی طرح اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ان دونوں سورتوں کی تلاوت وترمیں اور مغرب کے بعد کی سنت میں بھی کیاکرتے تھے)
    2-توحید اسماء وصفات کے باب میں اصل یہ ہے ہم اللہ کے لئے وہی صفات ثابت کریں جو کتاب وسنت سے ثابت ہوں ،اور ان تمام کی نفی کریں جن کی نفی کتاب وسنت سے ثابت ہے،یہی سلف کا منھج بھی ہے ۔مثلا “ لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْءٌ ۖ وَهُوَ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ (الشوری:11) اس آیت میں اثبات اور نفی دونوں ہے ۔
    3-اسماء وصفات کے باب میں تکییف ،تمثیل ،تحریف اور تعطیل چارو جائزنہیں ہیں ۔
    4-شیخ الاسلام نےبطور مثال کے سات ان طوائف کا ذکر کیاہے جنہوں نے اسماء وصفات کےباب میں رسول کی مخالفت کی ہے۔ان سات طوائف کے نام یہ ہیں ،کفار ،مشرکین ،صابئین ،اہل فلسفہ ،قرامطہ ،جہمیہ اور باطنیہ ۔
    5-نام یا صفت کے اتفاق سے مسمی میں تماثل لازم نہیں آتاہے،جیسے اللہ نے خود کو حی کہا ہے: { اللَّهُ لا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ } [البقرة:٢٥٥] اور اپنے بعض بندوں کو بھی حی { يُخْرِجُ الْحَيَّ مِنَ الْمَيِّتِ } [الروم:١٩] کہا ہے ،تو کیا دونوں برابر ہیں ،ہرگز نہیں ۔اور اگر کوئ برابری کاعقیدہ رکھتا ہے تو وہ باطل عقیدہ ہے۔
    6-اسماء و صفات میں اثبات و نفی کے حوالہ سے سلف کا مذہب ہی درست ہے ۔
    7-اگر کوئ شخص اللہ کے کسی صفت کی کیفیت پوچھتا ہے تو ہم اسے وہی جواب دیں گے جو جواب ربیعہ الرأی اورامام مالک رحمہما اللہ نے دیا ہے ،وہ جواب ہےالاستواء معلوم والكيف مجهول والإيمان به واجب والسؤال عن الكيفية بدعة ” لأنه سؤال عما لا يعلمه البشر، ولا يمكنهم الإجابة عنه.
    استوا معلوم ہے ،کیفیت مجہول ہے ،اس پر ایمان لانا واجب ہے اور کیفیت کے بارے میں سوال کرنا بدعت ہے ،کیونکہ وہ ایسا سوال ہے جس کا علم کسی بھی انسان کونہیں اور نہ ہی اس کا جواب دینا اس سے ممکن ہے۔
    8-تقدیر پر ایمان لاناواجب ہے ،اور اس کے چار مراتب ہیں۔
    1-العلم 2-الکتابة 3-المشيئة 4-الخلق
    9-اس بات پر ایمان لاناواجب ہے کہ اللہ نے لوگوں کو صرف اپنی عبادت کا حکم دیا ہے، اور اس کی وضاحت و تفصیل کے لئے آسمان سے کتاب اور مختلف اوقات میں انبیاء کو بھیجے ہیں۔
    10-تمام انبیاء کا دین ایک ہی ہے ، انبیاءآپس میں علاتی بھائ ہیں ،ہاں ان کی شریعتیں مختلف تھیں ۔جیسا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ کا فرمان ہے
    “عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:” أَنَا أَوْلَى النَّاسِ بِعِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَالْأَنْبِيَاءُ إِخْوَةٌ لِعَلَّاتٍ أُمَّهَاتُهُمْ شَتَّى وَدِينُهُمْ وَاحِدٌ”۔
    (بخاری:3443)
    ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”میں عیسیٰ بن مریم علیہما السلام سے اور لوگوں کی بہ نسبت زیادہ قریب ہوں، دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی اور انبیاء علیہم السلام علاتی بھائیوں (کی طرح) ہیں۔ ان کے مسائل میں اگرچہ اختلاف ہے لیکن دین سب کا ایک ہی ہے۔
    11-اللہ کے نزدیک دین اسلام کے علاوہ کوئ بھی دین قابل قبول نہیں ہے اور تما م انبیاء نے دین اسلام ہی کی دعوت دی ہے۔اس حوالہ سے کئ دلیلیں شیخ الاسلام نے پیش کی ہیں۔
    12-بعض رسولوں پر ایمان لاکر اور بعض کا انکا رکرکے کوئ بھی مسلمان نہیں ہوسکتاہے ،بلکہ تما م رسولوں پر ایمان واجب ہے۔کسی ایک رسول کے انکا ر سے دیگر کا بھی انکا ر لاز م آتاہے۔
    13-اللہ نے قرآن میں شرک کی کئ ایک شکلوں کا ذکر کیاہے ،جیسے شرک بالملائکہ ،شرک بالانبیاء ،شرک بالکواکب ،شرک بالاصنام وغیرہ۔
    14-مشرکین مکہ توحید ربوبیت کا اقرار کیا کرتے تھے ،قرآن میں کئ مقامات پر اللہ نے اس بات کا ذکر کیاہے ۔مثلا”قُلْ مَن رَّبُّ السَّمَاوَاتِ السَّبْعِ وَرَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ،سَيَقُولُونَ لِلَّهِ ۚ قُلْ أَفَلَا تَتَّقُونَ (المؤمنون :86-87)ایسے ہی سورہ زمر آیت نمبر 38دیکھیں۔
    15-الہ کا معنی وہ نہیں ہے جو متکلمین بیان کرتے ہیں یعنی جو کسی بھی چیز کے اختراع پر قدرت رکھتاہو ، اس معنی کا اقرار مشرکین عرب بھی تو کرتے تھے پھر بھی وہ مشرک کہلائے،بلکہ الہ کا صحیح معنی ہے وہ ذات جو حقیقی طور پر عبادت کا متسحق ہے۔یعنی اللہ سبحانہ وتعالی ۔
    16-تقدیر کے باب میں گمراہ ہونے والےبڑے فرقے عموما تین قسموں میں منقسم ہوتے ہیں ۔
    1-مجوسویة 2-مشرکیة 3-إبليسية
    17-ہر رسول نے اپنے بعد آنے والے رسول کی خوشخبری دی ہے اور ہررسول نے اپنے سے پہلے رسول کی تصدیق بھی کی ہے۔
    مختصرات ،شروحات ،تحقیقات
    1 ـ التحفة المهدية شرح الرسالة التدمرية تأليف الشيخ فالح بن مهدي آل مهدي، طبعت بتعليق وعناية الشيخ الدكتور عبد الرحمن بن صالح المحمود.
    2 ـ تقريب التدمرية، تأليف سماحة الشيخ محمد بن صالح العثيمين ـ رحمه الله تعالى ـ.
    3 ـ الأجوبة المرضية في تقريب التدمرية لأبي مصعب الجزائري.
    4-الأسئلة المئوية على التدمرية د خالد الغامدي۔اس کتاب میں 700 سوالات ہیں۔اس کے اندر ان تمام مصطلحات کو الگ سے سمجھایا گیا ہے ،جو شیخ الاسلام نے اپنی اس کتاب میں استعمال کیاہے۔
    5-التدمرية: تحقيق الإثبات للأسماء والصفات وحقيقة الجمع بين القدر والشرعالمحقق: د. محمد بن عودة السعوي
    6-شرح العقيدة التدمرية الشارح: عبد الرحمن بن ناصر البراك
    7-شرح التَّدمرية لشيخ الإسلام ابن تيمية رحمه الله الشارح :المؤلف: محمد بن خليفة التميمي
    8- توضيح مقاصد المصطلحات العلمية في الرسالة التدمريةالمؤلف: محمد بن عبد الرحمن الخميس
    9-شرح الرسالة التدمريةالمؤلف: محمد بن عبد الرحمن الخميس
    10-شرح العقيدة التدمريةالمؤلف: ناصر بن عبد الكريم العلي العقل
    11-شرح القواعد السبع من التدمريةالمؤلف: يوسف بن محمد علي الغفيص
    12-التوضيحات الأثرية لمتن الرسالة التدمرية ،مؤلف:فخر الدين بن الزبير علي المحسي،تقديم: محمد بن عبد الرحمن الخميس
    اس شرح کی کئ ایک خصوصیات ہیں ۔اختصار کے ساتھ بعض خصوصیات پیش کی جارہی ہیں۔
    1-بعض مشکل مباحث کو سمجھانے کےلئے جدول کا بھی استعمال کیا گیاہے۔
    2-قرآنی آیتوں کی نسبت ،احادیث اور آثار سلف کی تخریج موجود ہے ،اسی طرح اگر متن میں یا شرح میں کوئ نام آتاہے تو اس پر بھی ہلکی سی گفتگو کرتے ہیں۔مثلا اسماعیلی ،آجری اور ابن عبد البر اسحاق بن راہویہ وغیرہم ۔
    3-اخیر میں قرآنی آیات ،احادیث اور مصطلحات کی فہرست موجود ہے ۔
    4-تشجیر کی شکل میں پوری کتاب کے رئیسی مباحث کو ایک صفحہ میں اور ذرا تفصیل سے اگلےدو صفحہ میں پیش کیا گیا ہے ۔
    5- شرح کتاب کے وقت سب سے پہلے متن ذکر کرتے ہیں ،پھر توضیح کے عنوان سے شرح کرتے ہیں ،پھر جدول کی شکل میں اور بغیر جدول (دونوں کے ساتھ)اس پوری بحث کا خلاصہ ذکر کرتے ہیں ،اخیر میں مناقشہ کے نام سے سوال بھی دیا ہوا ہے ۔
    6-جہاں سے نئے بات کی شروعات ہوتی ہے ،وہاں ایک عنوان قائم کرتے ہیں ۔ہر نئ بات کے آغاذ میں عنوان قائم کرنے کا فائدہ یہ ہوتاہے کہ مسئلہ کو سمجھنے میں آسانی ہوتی ہے۔
    7-کتاب میں موجود مصطلحات کی بھی وضاحت موجود ہے ۔جیسے معدوم ،وجود وغیرہ۔

نیا شمارہ

مصنفین

Website Design By: Decode Wings