Vbet Online Cassino Brasil

O Vbet Brasil é um dos sites de apostas mais procurados da América do Sul. Totalmente hospedado pelo respeitado arcoirisdh.com, o Vbet Brasil se dedica a fornecer aos seus membros experiências de jogo seguras e protegidas. A Vbet Brasil apresenta algumas das melhores e mais recentes máquinas caça-níqueis e jogos de mesa para os jogadores, dando-lhes a oportunidade de experimentar uma atmosfera de cassino da vida real em sua própria casa. A Vbet Brasil também vem com um forte sistema de bônus, permitindo aos jogadores desbloquear bônus e recompensas especiais que podem ser usados para ganhos em potencial. Em suma, a Vbet Brasil tem muito a oferecer a quem procura ação emocionante em um cassino online!

  • ’’جو بھیجو گے وہی ملے گا‘‘

    قدرت کا اصول ہے اور انسانی تجربہ بھی ہے کہ انسان کو مستقبل میں وہی کچھ حاصل ہوتا ہے جو اس نے ’’حال ‘‘ میں کیا ہے، کرتا ہے یا کرنے کی کوشش کرتا ہے ، اب انسان نے ’’حال ‘‘ میں جیسا کیا ہوگا اس کا ’’مستقبل‘‘ اس کے سامنے وہی سب پیش کرے گا، اس اصول کا تعلق دنیا سے بھی ہے اور آخرت سے بھی ، چند مثالوں سے اس بات کو واضح کرنے کی کوشش کرتے ہیں:
    ۱۔ والدین کا مقام و مرتبہ مسلّم ہے اور اولاد کو والدین کے ساتھ حسن سلوک کا حکم دیا گیا ہے ان کی حیات میں بھی اور حیات کے بعد بھی،اب اولاد اپنے والدین سے جس طرح کا سلوک کرتی ہے ویسا ہی سلوک اس کی اولاد بھی اس کے ساتھ کرتی ہے یا کرے گی، مشاہدہ بتاتا ہے کہ جس نے اپنے والدین کو ستایا ہو، انہیں زد و کوب کیا ہو، ان کی ضروریات کا خیال نہ رکھا ہو اور نہ ہی ان کے حقوق کو ادا کرنے کی کوشش کی ہو اور بنا معافی تلافی کے اس کے والدین اس دنیا سے چلے گئے ہوں اس حال میں کہ اپنی اولاد سے ناراض تھے تو آگے چل کر اس شخص کی اولاد بھی اس کے ساتھ ویسا ہی برتاؤ کرتی ہے، اب یہ توبہت مشکل امر ہے نا کہ آپ نے تو اپنے والدین کو اذیتیں اور تکلیفیں دی ہوں اور آپ کی اولاد آپ کو سر آنکھوں پر بٹھائے۔کیا خیال ہے آپ کا؟
    ۲۔ تعلیم انسان کے لئے ضروری ہے اوراس راستے پر چل کر انسان اپنی قوم کا سردار بن جاتا ہے ، تعلیم ہی سے انسان انسان ہے، بغیر اس کے وہ حیوان کی صف تک پہنچ جاتا ہے، ایک بچہ اپنے تعلیمی سفر کا آغاز کرتا ہے اور اس کی تمنا بھی ہے کہ وہ جانکار بن جائے لیکن اس سفر کی صعوبتیں برداشت نہیں کرتا ہے، تعلیم کے حقوق اور اس کے لوازمات کی تکمیل نہیں کرتا ہے تو یہ کیسے ممکن ہے کہ وہ جوان ہو کر عالم، ڈاکٹر، انجینئر یا فلاسفر بن جائے ، اس لئے کہ علم صرف تمناؤں سے حاصل نہیں کیا جا سکتا ، مگر وہیں ایک ایسا بچہ ہے جو تعلیم کے سفر پر نکلتا ہے اور اس کے حصول میں مسلسل لگا رہتا ہے، اپنے ’’کل ‘‘کو بنانے اور سنوارنے کے لئے ’’آج ‘‘خوب محنت کرتا ہے، دن و رات اپنے مشن کی تکمیل میں منہمک رہتا ہے تو ایک دن اس کی محنت ضرور رنگ لاتی ہے اور وہ اس مقام کو حاصل کر لیتا ہے جس کی اس نے تمنا اور آرزو کی تھی ۔ معلوم یہ ہوا کہ انسان جیسا کرے گا ویسا اسے ملے گا۔
    ۳۔ سفر ایک انسانی ضرورت ہے ، انسان اپنے مختلف کاموں کے لئے مختلف مقامات اور علاقوں کا سفر کرتا ہے، اب اگر اسے بغرض ضرورت اپنے شہر سے کسی اور شہر یا علاقے کا سفر کرنا ہو لیکن اُس نے اُس شہر یا علاقے کی طرف جانے والے راستے یا ذریعے کو چھوڑ کر کسی دوسرے گاؤں یا بستی کی طرف جانے والے راستے کا انتخاب کر لیا تو ظاہر ہے وہ اپنے مطلوبہ شہر یا علاقہ یا اپنی منزل تک کبھی نہیں پہنچ سکے گا کیونکہ ابتداء ہی میں اس نے غلط راستے کا انتخاب کر لیا تھا، اگر اس نے اپنا پہلا قدم صحیح سمت میں اٹھایا ہوتا تو کسی دوسری جگہ یا علاقہ میں پہنچنے کے بجائے وہ اپنی منزل پر ہوتا، یہاں وہ شخص اپنے سوا کسی دوسرے کو مجرم قرار نہیں دے سکتا کیونکہ اسے وہی ملا جو اس نے پہلے کیا تھا،آپ کا انتخاب اگر غلط ہوتو اس کا نتیجہ غلطی کی صورت میں ہی آئے گا نا ؟
    ۴۔ بیماری سے ہر شخص بچنا چاہتا ہے، کوئی بھی بیماری یا عارضہ پسند نہیں کرتا اور اسی لئے اللہ نے انسانی فطرت کا خیال کرتے ہوئے انسان کے لئے ان تمام چیزوں اور اسباب کا اختیار کرنا حرام کر دیا ہے جن کے استعمال سے انسانی سماج میں بیماریاں پیدا ہونے کے خطرات بڑھ جاتے ہیں لیکن جب انسان حرام کو حرام نہیں سمجھتا بلکہ ان چیزوں کو بغیر کسی کراہت کے اپنی زندگی کا حصہ بنا لیتا ہے تو اس کی زندگی بیماریوں کا شکار ہو جاتی ہے(بطور مثال آپ فی الوقت دنیا میں پھیلی ہوئی ’’کرونا وائرس‘‘ نامی بیماری کو لے سکتے ہیں کہ ماہرین اطباء کے مطابق جس کا سبب سانپ، چمگادڑ، خنزیر ، چوہا اور کتے کے حرام گوشت کا استعمال ہے) پھربیماری آ جانے کے بعد انسان چیختا چلاتا ہے، واویلا کرتا ہے کہ میرے ساتھ ایسا اور ایسا ہو گیا جبکہ حقیقت یہ ہے کہ بیماری کو خود اس نے دعوت دی تھی ، اب ظاہر ہے کہ آپ اپنے پیر پر خود ہی کلہاڑی ماریں گے تو تکلیف کا تو سامنا کرنا ہی پڑے گا نا۔
    قصہ مختصر یہ کہ ’’جیسی کرنی ویسی بھرنی‘‘ ، ’’جیسے کو تیسا‘‘ ، ’’جو کرو گے وہی بھرو گے ‘‘ اور’’وَمَا تُقَدِّمُوا لِأَنفُسِكُم مِّن خَيرٍ تَجِدُوهُ عِندَ اللّٰه ‘‘ جیسے جملے انسان کو یہی بتاتے ہیں کہ آج جیسا آپ اپنے لئے یا دوسروں کے لئے کریں گے تو کل آپ کو وہی اور ویسا ہی ملے گا اور دوسرے آپ کے ساتھ ویسا ہی سلوک کریں گے ، اب اس کا فیصلہ آپ پر ہے کہ آپ اپنے لئے یا دوسروں کے لئے کس کا انتخاب کرتے ہیں، ’’اچھائی‘‘ کا یا ’’برائی ‘‘ کا، بس اس یاد کے ساتھ کہ ’’جو بھیجو گے وہی ملے گا‘‘۔
    ٭٭٭

مصنفین

Website Design By: Decode Wings