Vbet Online Cassino Brasil

O Vbet Brasil é um dos sites de apostas mais procurados da América do Sul. Totalmente hospedado pelo respeitado arcoirisdh.com, o Vbet Brasil se dedica a fornecer aos seus membros experiências de jogo seguras e protegidas. A Vbet Brasil apresenta algumas das melhores e mais recentes máquinas caça-níqueis e jogos de mesa para os jogadores, dando-lhes a oportunidade de experimentar uma atmosfera de cassino da vida real em sua própria casa. A Vbet Brasil também vem com um forte sistema de bônus, permitindo aos jogadores desbloquear bônus e recompensas especiais que podem ser usados para ganhos em potencial. Em suma, a Vbet Brasil tem muito a oferecer a quem procura ação emocionante em um cassino online!

  • موسیقی کی طرف نوجوانوں کا بڑھتا ہوا رجحان

    اس وقت جب ہماری نگاہ عصر حاضر کے مسلمانوں پر پڑتی ہے تو بڑا دردناک ماحول ہمارے سامنے نظر آتا ہے، آج موجودہ معاشرے میں اور خصوصاً مسلم معاشرے میں انحراف و بگاڑکے بہت سارے ذرائع پیدا ہوگئے ہیں مثلاً فلم، ٹیلی ویژن، انٹرنیٹ، اسمارٹ فون، غرض کہ وہ تمام ذرائع جن سے گانے وغیرہ نشر ہوتے ہیں آج بکثرت رائج ہوگئے ہیں جس سے نوجوانوں کا رجحان روز بروز اس طرف بڑھتا جارہا ہے اور بڑی ہی تیزی سے احوال ناگفتہ بہ ہوتے جارہے ہیں جس سے شیطان رجیم کو بھرپور خوشی کا موقع مل رہا ہے، اس لیے کہ موسیقی شیطان کا سب سے بڑا ہتھیار ہے جس کے ذریعہ وہ لوگوں کو گمراہ کرتا ہے، اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:{وَمِنَ النَّاسِ مَن يَشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيْثِ لِيُضِلَّ عَن سَبِيْلِ اللّٰهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ}’’بعض لوگ ایسے ہیں جو لغو باتوں کو خریدتے ہیں کہ بے علمی کے ساتھ لوگوں کو اللہ کی راہ سے بہکائیں‘‘۔ [سورہ لقمان:۶]
    اس آیت میں’’ لھو الحدیث ‘‘سے مراد موسیقی ہے اور اس آیت سے واضح ہوتا ہے کہ لہو و لعب کے آلات جیسے گانا سننا گمراہ ہونے اور دوسروں کو گمراہ کرنے کا سبب ہے۔یہ موسیقی جس کو آج نوجوانوں نے اپنی زندگی کا جزء بنالیا ہے یہ کوئی نئی چیز نہیں ہے بلکہ اس کے متعلق اللہ کے نبیﷺ نے پیش گوئی فرمائی ہے کہ:’’میری امت میں ایک وقت ایسا آئے گا کہ لوگ زنا، شراب، ریشم اور موسیقی کو حلال کرلیں گے، پھر بیان کیا کہ ان میں سے کچھ لوگوں پر رات میں اللہ کی طرف سے ہلاکت ہوگی اور بعض لوگوں کو مسخ کر کے سور اور بندر بنادیا جائے گا‘‘۔[صحیح بخاری:۵۵۹۰]
    جب ہم سماج و معاشرے پر نظر ڈالتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ زندگی کا کوئی شعبہ و مرحلہ ایسا نہیں ہے جہاں موسیقی نہیں ہر چیز میں گانا بجانا عام ہوگیا ہے حتیٰ کی اگر کوئی شخص کسی مجلس میں ہو اور اس کو بوریت محسوس ہو تو فورا کوئی گانا لگا کر سننے لگتا ہے، آج موسیقی اس قدر عام ہوگئی ہے کہ لوگوں کے ذہن سے اس کا تصور ہی ختم ہو گیا ہے کہ یہ حرام ہے اور لوگ اسے حلال سمجھنے لگے ہیں۔
    افسوس آج ہر شخص آلات موسیقی کے پیچھے پڑا ہوا ہے اور حد تو یہ ہے کہ ہمارے وہ نوجوان جن کو خیر امت کے لقب سے ملقب کیا گیا ہے اور جن کے اوپر اشاعت دین کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے انہوں نے بھی نبی ﷺ اور صحابہ کی تعلیمات کو پس پشت ڈال دیا ہے اور زندگی کے ہر موڑ پر اہل مغرب کی مشابہت کو اپنا لائحہ عمل تصور کرلیا ہے یہاں تک کہ ان کی زبان پر اللہ کے ذکر کے بجائے فلمی نغمے ہوتے ہیں۔
    نوجوانوں کا رجحان موسیقی کی طرف اتنی تیزی سے کیوں ہو رہا ہے؟ اس کے کئی اسباب ہیں جو مندرجہ ذیل ہیں:
    ۱۔ موسیقی کی طرف نوجوانوں کے رجحان کا پہلا اور اہم سبب ہے اللہ کے ذکر سے غفلت :
    آج کے نوجوانوں کی یہ حالت ہوگئی ہے کہ وہ اللہ کے ذکر سے دور ہوگئے ہیں اور شیطان نے انہیں گانے بجانے میں لگا کر اللہ کے ذکر سے غافل کردیا ہے، گانا بجانا شیطان کا ہتھکنڈہ ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کے اس قول میں ہے کہ جب اس نے شیطان سے کہا : {وَاسْتَفْزِزْ مَنِ اسْتَطَعْتَ مِنْهُمْ بِصَوْتِكَ }’اور ان میں سے جس کو چاہے اپنی آواز سے بہکالے‘‘۔
    [الاسراء:۶۴]
    آج مسلم نوجوان دیر تک گانا سنتے رہتے ہیں لیکن جب نماز کی باری آتی ہے تو نماز کو کوّے کی طرح چونچ مار کر ادا کر لیتے ہیں انہیں نہ تو قرآن سے محبت ہے نہ اسے پڑھنے کا کوئی ذوق وشوق، اور نہ ہی اسے سن کر انہیں کوئی لذت محسوس ہوتی ہے، ان کے اعضاء کی یہ حالت ہوتی ہے کہ قرآن سنتے وقت وہ سکڑ جایا کرتے ہیں اور موسیقی سنتے وقت طاقتور بن جاتے ہیں۔
    ۲۔ موسیقی کی طرف رحجان کا دوسرا سبب ہے برے دوستوں کی صحبت :
    اللہ کے رسولﷺکا فرمان ہے کہ:’’آدمی اپنے دوست کے دین پر ہوتا ہے لہٰذا تم میں سے ہر شخص کو یہ دیکھنا چاہیے کہ وہ کس سے دوستی کر رہا ہے‘‘۔
    [سنن ابی داؤد:۴۸۳۳، حسن]
    اگر نوجوانوں کے اندر عقیدے کی کمزوری ہو اور اخلاق عمدہ نہ ہو تو بہت جلد برے اور غلط قسم کے دوستوں کی صحبت سے متاثر ہوجاتے ہیں اور ان کے غلط اخلاق کو قبول کرلیتے ہیں بلکہ تیزی کے ساتھ غلط راستے اور موسیقی کی طرف مائل ہوجاتے ہیں ،ان کی عادت خراب ہو جاتی ہے پھر ان کو سیدھے راستے پر لانا مشکل ہو جاتا ہے۔
    ۳۔ موسیقی کی طرف نوجوانوں کے رجحان کے اسباب میں سے ایک سبب ہے والدین کی عدم توجہی اور خود اپنی اصلاح سے غفلت:
    آج اکثر والدین خود اپنی ذات کی اصلاح پر کوئی توجہ نہیں دیتے اور بچوں کی تربیت سے بھی بے نیازی برتتے ہیں اس لیے کہ والدین اپنے قیمتی اوقات ٹی وی دیکھنے اور موبائل پر گانا سننے دیکھنے میں ضائع کر دیتے ہیں اور اپنے بچوں کی تربیت ہی گانے بجانے سے کرتے ہیں، اور پھر جب یہی بچے بڑے ہوتے ہیں تو خود والدین سے آلات موسیقی کا مطالبہ کرتے ہیں اس لیے کہ بچپن کا عمل اور بچپن کی تعلیم و تربیت دل و دماغ پر گہرے نقوش چھوڑ جاتی ہے۔
    ایسی صورت میں والدین، اساتذہ ،مربی کی تمام تر نصیحتوں پر پانی پھر جاتا ہے اور ساری محنت بیکار ہوجاتی ہے۔
    قارئین کرام! آج سے چند سال پہلے لوگ مسلم اور غیر مسلم محلے کی پہچان ہی اسی موسیقی کے ذریعے کیا کرتے تھے، یعنی مسلم محلوں سے قرآن کی آواز آتی تھی تو غیر مسلم محلوں سے موسیقی کی، لیکن افسوس صد افسوس ہم نے اپنی اس تاریخ کو بدل دیا ہے اور ہماری حالت اس کے برعکس ہوگئی ہے کہ اگر کوئی اللہ کا بندہ موسیقی کو حرام کہہ دے تو لوگ اس کو حیرت کی نگاہوں سے دیکھنے لگتے ہیں، لہٰذا آج کے مسلم نوجوانوں کو چاہیے کہ کلمۂ توحید کے اقرار کے ساتھ حلال وحرام کے مابین جو تمیز ہے اس کو سمجھنے کی کوشش کریں اور اللہ کی اطاعت پر عمل پیرا ہوں، اپنے اندر اللہ کا خوف پیدا کریں اللہ نے جس چیز سے منع کیا ہے اس کی طرف کبھی نہ دیکھیں اور جس چیز کا حکم دیا ہے اس سے کبھی غفلت و کوتاہی نہ برتیں۔
    اللہ سے دعا ہے کہ ہمیں موسیقی اور ان جیسی تمام حرام کردہ چیزوں سے اجتناب کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین

نیا شمارہ

مصنفین

Website Design By: Decode Wings