-
غیبت اور پیشاب کے چھینٹوں سے نہ بچناعذاب قبر کا باعث ہے عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَال:’’مَرَّ النَّبِيُّ ﷺ بِقَبْرَيْنِ، فَقَال: اِنَّهُمَا لَيُعَذَّبَانِ، وَمَا يُعَذَّبَانِ فِيْ كَبِيرٍ، اَمَّا اَحَدُهُمَا فَكَانَ لَا يَسْتَتِرُ مِنَ البَوْلِ، وَاَمَّا الآخَرُ فَكَانَ يَمْشِي بِالنَّمِيْمَةِ ثُمَّ اَخَذَ جَرِيْدَةً رَطْبَةً، فَشَقَّهَا نِصْفَيْنِ، فَغَرَزَ فِيْ كُلِّ قَبْرٍ وَاحِدَة، قَالُوْا:يَا رَسُوْلَ اللّٰهِ، لِمَ فَعَلْتَ هٰذَا؟ قَالَ:َعَلَّهُ يُخَفِّفُ عَنْهُمَا مَا لَمْ يَيْبَسَا‘‘۔
[صحیح البخاری:۲۱۸]
ترجمہ: ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ:’’ رسول اللہ ﷺ کا گزر دو قبروں پر ہوا۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ ان دونوں کے مُردوں پر عذاب ہو رہا ہے اور یہ بھی نہیں کہ کسی بڑی اہم بات پر ہو رہا ہے۔پھر آپﷺ نے فرمایا کہ ہاں! ان میں ایک شخص تو چغل خوری کیا کرتا تھا اور دوسرا پیشاب سے بچنے کے لیے احتیاط نہیں کرتاتھا۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ پھر آپ ﷺ نے ایک ہری ٹہنی لی اور اس کے دو ٹکڑے کر کے دونوں کی قبروں پر گاڑ دیا اور فرمایا کہ شاید جب تک یہ خشک نہ ہوں ان کا عذاب کم ہو جائے۔
حدیث سے مستنبط فوائد:
(۱) غیبت اور پیشاب کے چھینٹوں سے نہ بچنا گنا ہ کبیرہ ہے۔ ( ۲) نبوت کی علامت کے لیے اللہ نے بعض غیبی امورکو رسول اللہ ﷺ کے لیے ظاہر کردیاتھا ۔جیسے ان دونوںکی قبروں میںعذاب کا معاملہ۔ (۳) آپﷺ نے دو ہری ٹہنیوںکو جو دونوںقبروںپر گاڑا تھا ،یہ صرف آپ ﷺ کے لیے خاص تھا ،کیونکہ اللہ نے ان دونوںکے احوال سے آپ کو مطلع کردیاتھا ، اب کسی دوسرے کے لیے جائز نہیںہے کہ اس پر قیاس کرکے کسی کی قبر میں یا اس کے اوپر کوئی ہری ٹہنی رکھے ، جائز اس وجہ سے نہیںہے کیونکہ یہ صرف آپ ﷺ کے لیے خاص تھا ،دوسرے یہ کہ کوئی بھی قبر کے اندر موجود شخص کے احوال سے واقف بھی نہیںہوسکتا ہے۔ (۴) عذاب قبر بر حق ہے جیسا کہ ا س حدیث سے معلوم ہوتا ہے، اس کے علاوہ کئی ایک قرآنی آیات او راحادیث عذاب قبر کے برحق ہونے پر موجود ہیں۔بطور مثال اللہ کا فرمان ہے:{ اَلنَّارُ يُعْرَضُونَ عَلَيْهَا غُدُوًّا وَعَشِيًّا وَيَوْمَ تَقُوْمُ السَّاعَةُ اَدْخِلُوْا آلَ فِرْعَوْنَ اَشَدَّ الْعَذَابِ} ’’آگ ہے جس کے سامنے یہ ہر صبح شام لائے جاتے ہیں اور جس دن قیامت قائم ہوگی (فرمان ہوگا کہ) فرعونیوں کو سخت ترین عذاب میں ڈالو‘‘۔[سورہ الغافر:۴۶] (۵) آخرت کے جزا کا بھی اثبات اس حدیث سے ہوتا ہے، اور قبر آخرت کے مراحل میں سب سے پہلا مرحلہ ہے ، عمل کے اعتبار سے یہ ریاض الجنہ اور حفرۃ النا رکوئی بھی ہوسکتاہے۔ (۶) پیشاب کے چھینٹوںسے بچنا یہ واجب ہے۔ (۷) انسانی پیشاب نجس ہے اور اس پر اجماع بھی ہے۔