Vbet Online Cassino Brasil

O Vbet Brasil é um dos sites de apostas mais procurados da América do Sul. Totalmente hospedado pelo respeitado arcoirisdh.com, o Vbet Brasil se dedica a fornecer aos seus membros experiências de jogo seguras e protegidas. A Vbet Brasil apresenta algumas das melhores e mais recentes máquinas caça-níqueis e jogos de mesa para os jogadores, dando-lhes a oportunidade de experimentar uma atmosfera de cassino da vida real em sua própria casa. A Vbet Brasil também vem com um forte sistema de bônus, permitindo aos jogadores desbloquear bônus e recompensas especiais que podem ser usados para ganhos em potencial. Em suma, a Vbet Brasil tem muito a oferecer a quem procura ação emocionante em um cassino online!

  • ماہ محرم سے متعلق دس بنیادی باتیں قرآن وسنت اور اقوال سلف کی روشنی میں

    محرم الحرام نہایت ہی عظمت وبرکت اور حرمت والا مہینہ ہے، یہ ہجری سال کا پہلا مہینہ ہے نیز ان حرمت والے مہینوں میں سے ایک ہے جن کے بارے میں اللہ رب العالمین نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا ہے:
    {إِنَّ عِدَّةَ الشُّهُورِ عِندَ اللّٰهِ اثْنَا عَشَرَ شَهْراً فِي كِتَـٰبِ اللّٰهِ يَوْمَ خَلَقَ السَّمَـٰوَ ٰتِ وَالْأَرْضَ مِنْهَآ أَرْبَعَةٌ حُرُم ذَا ٰلِكَ الدِّينُ الْقَيِّمُ فَلَا تَظْلِمُوا فِيهِنَّ أَنفُسَكُمْ}
    [التوبۃ:۳۶]
    ’’مہینوں کی گنتی اللہ کے نزدیک کتاب اللہ میں بارہ کی ہے، اسی دن سے جب سے آسمان و زمین کو پیدا کیا ہے، ان میں سے چار حرمت و ادب کے ہیں، یہی درست دین ہے، چنانچہ تم ان مہینوں میں اپنی جانوں پر ظلم نہ کرو‘‘۔
    چار حرمت والے مہینے’’ذو القعدۃ،ذو الحجہ،محرم اوررجب‘‘ہیں، ان مہینوں میں نیکی و برائی کا بدلہ دوسرے مہینوں کے بہ نسبت زیادہ ہے، فی الحال ایک عظیم الشان و حرمت والا مہینہ محرم الحرام ہم پر سایہ فگن ہے۔
    چنانچہ ماہ محرم الحرام سے متعلق مختصر دس بنیادی باتیں قرآن وسنت اور اقوال سلف کی روشنی میں پیش خدمت ہیں :
    (۱) ماہِ محرم اللہ کا مہینہ ہے : اللہ رب العالمین نے محرم الحرام کی تعظیم و تکریم کرتے ہوئے اسے اپنی ذات کی طرف منسوب کیا ہے، اور اس بات کی طرف اشارہ کیا ہے کہ اس نے بذات خود اس مہینے کو حرام قرار دیا ہے، چنانچہ کسی کے لیے بھی اسے حلال کرنا جائز نہیں۔
    امام ابن رجب رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ: ’’نبیﷺنے محرم کو اللہ کا مہینہ کہا ہے، اور اس کی اللہ رب العزت کی طرف نسبت اس کے شرف وفضیلت کی دلیل ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ اپنی اضافت صرف اپنے خاص وعظیم مخلوقات کی طرف ہی کرتا ہے‘‘۔
    [لطائف المعارف :ص: ۹۰۔۹۱]
    (۲) عظمتِ محرم الحرام: اللہ رب العالمین نے محرم کی عظمت کو قرآن مجید میں بھی ذکر کیا ہے، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
    {إِنَّ عِدَّةَ الشُّهُورِ عِندَ اللّٰهِ اثْنَا عَشَرَ شَهْرا فِي كِتَـٰبِ اللّٰهِ يَوْمَ خَلَقَ السَّمٰـواتِ واَلْأَرْضَ مِنْهَآ أَرْبَعَةٌ حُرُم ذَالِكَ الدِّينُ الْقَيِّمُ فَلَا تَظْلِمُوا فِيهِنَّ أَنفُسَكُمْ}
    [التوبۃ :۳۶]
    ’’مہینوں کی گنتی اللہ کے نزدیک کتاب اللہ میں بارہ کی ہے، اسی دن سے جب سے آسمان و زمین کو پیدا کیا ہے، ان میں سے چار حرمت و ادب کے ہیں یہی درست دین ہے، تم ان مہینوں میں اپنی جانوں پر ظلم نہ کرو‘‘۔
    نیز آپﷺنے بھی اپنی سنت مطہرہ میں اس کی عظمت و اہمیت بیان کرتے ہوئے فرمایا:
    ’’إنَّ الزَّمانَ قد استدار كهيئتِه يومَ خَلَق اللّٰهُ السَّمواتِ والأرضَ، السَّنةُ اثنا عَشَرَ شَهرًا، منها أربعةٌ حُرُمٌ، ثلاثٌ متوالياتٌ: ذو القَعْدةِ، وذو الحِجَّةِ، والمحَرَّمُ، ورَجَبُ مُضَرَ الذى بين جُمادي وشَعبانَ‘‘۔
    [متفق علیہ]
    ’’دیکھو زمانہ پھر اپنی پہلی اسی ہیئت پر آگیا ہے جس پر اللہ تعالیٰ نے آسمان و زمین کو پیدا کیا تھا، سال بارہ مہینے کا ہوتا ہے، ان میں سے چار حرمت والے مہینے ہیں، تین تو لگاتار یعنی ذی قعدہ، ذی الحجہ اور محرم اور چوتھا رجب ہے جو جمادی الاخریٰ اور شعبان کے درمیان میں پڑتا ہے‘‘۔
    علماء کی ایک جماعت نے محرم کو حرمت والے مہینوں میں سے سب سے افضل مہینہ قرار دیا ہے۔
    [لطائف المعارف ص:۷۰]
    شیخ ابو سفیان النھدی سلف رحمہم اللہ کے متعلق فرماتے ہیں کہ:
    ’’سلف صالحین تین عشرات کی بڑی تعظیم کرتے تھے، اور وہ ہیں: (۱) رمضان کا آخری عشرہ (۲) ذی الحجہ کا پہلا عشرہ (۳) اور محرم الحرام کا پہلا عشرہ۔
    [لطائف المعارف: ص: ۷۵۷]
    (۳) حرمت والے مہینوں میں دوسرے مہینوں کے بہ نسبت ظلم و زیادتی سے سختی سے منع کیا گیا ہے:
    شیخ سعدی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ:
    {فَلَا تَظْلِمُوا فِيهِنَّ أَنفُسَكُم}
    [التوبۃ:۳۶]
    ’’تم ان مہینوں میں اپنی جانوں پر ظلم نہ کرو‘‘۔
    اس آیت میں اس بات کا احتمال ہے کہ ’’هُنَّ‘‘کی ضمیر بارہ مہینوں کی طرف لوٹ رہی ہو، یا پھر وہ چار حرمت والے مہینوں کی طرف لوٹ رہی ہوگی، کیونکہ ان مہینوں میں ظلم و زیادتی کی حرمت دوسرے مہینوں کے مقابلے میں زیادہ اور سخت ہے۔
    (تفسیر السعدی، مذکورہ آیت کی تفسیر)
    (۴) محرم الحرام کو اس نام سے موسوم کرنے کی وجہ: کہا جاتا ہے کہ ماہ محرم میں قتل و قتال کے حرام ہونے کی بناء پر اس کا نام محرم رکھا گیا، حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ:
    حرمت والے مہینوں میں قتل و قتال کی ابتداء کرنے کی حرمت کے سلسلے میں علماء کے درمیان دو اقوال کی بناء پر اختلاف ہے کہ آیا وہ حکم منسوخ ہے یا محکم؟
    پہلا قول: مشہور یہی ہے کہ قتال کی ابتداء والا حکم منسوخ ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے یہاں فرمایا: {فَلَا تَظْلِمُوا فِيهِنَّ أَنفُسَكُم} [التوبۃ:۳۶] ’’تم ان مہینوں میں اپنی جانوں پر ظلم نہ کرو‘‘۔
    اور مشرکوں سے قتال کا حکم دیا۔
    دوسرا قول: یہ ہے کہ ان مہینوں میں قتل و قتال کی شروعات حرام ہے، اور شھر الحرام کی حرمت منسوخ نہیں کی گئی ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
    {أَلشَّهْرُا لْحَرَامُ بِالشَّهْرِ الْحَرَامِ وَالْحُرُمٰـتُ قِصَاصٌ فَمَنِ اعْتَدَيٰ عَلَيْكُمْ فَاعْتَدُوا عَلَيْهِ بِمِثْلِ مَا اعْتَديٰ عَلَيْكُمْ}
    [البقرۃ:۱۹۴]
    ’’حرمت والے مہینے حرمت والے مہینوں کے بدلے ہیں اور حرمتیں ادلے بدلے کی ہیں، جو تم پر زیادتی کرے تم بھی اسی سے اسی کے مثل بدلہ لو جتنا تم پر ظلم ہوا ہے‘‘۔ نیز فرمایا:
    {فَإِذَا نْسَلَخَ الْأَشْهُرُا لْحُرُمُ فَاقْتُلُوا لْمُشْرِكِينَ}
    [التوبۃ:۵]
    ’’پھر حرمت والے مہینوں کے گزرتے ہی مشرکوں کو جہاں پاؤ قتل کرو‘‘۔
    [تفسیر ابن کثیر:۲؍۴۶۸]
    (۵) محرم الحرام کے روزے رکھنا مسنون ہے:
    حدیث میں ماہ محرم کے روزوں کی فضیلت کے بارے میں آیا ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا:
    ’’أَفْضَلُ الصِّيامِ بَعْدَ رَمَضانَ شَهْرُ اللّٰهِ المُحَرَّمُ‘‘۔
    [صحیح مسلم:۱۱۶۳]
    ’’رمضان کے بعد سب سے افضل روزے اللہ کے مہینے یعنی محرم کے ہیں‘‘۔
    علماء کے درمیان دو اقوال کی بناء پر اختلاف ہے کہ کیا محرم الحرام کا پورا مہینہ روزہ رکھا جائے یا اس مہینے زیادہ تر روزے رکھے جائیں؟
    ۱۔ حدیث کی ظاہری عبارت محرم الحرام کے مکمل روزوں کی فضیلت پر دلالت کرتی ہے۔
    ۲۔ جبکہ بعض علماء اسے محرم الحرام میں زیادہ سے زیادہ روزے رکھنے کی رغبت دلانے کی طرف محمول کرتے ہیں نہ کہ اس کے مکمل مہینہ روزہ رکھنے کی طرف، جیسا کہ صحیحین میں عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ:
    ’’ما رأَيتُ رسولَ اللّٰهِ صلَّي اللّٰهُ عليه وسلَّمَ استكمَلَ صيامَ شهرٍ قطُّ إلَّا رَمَضانَ، وما رأيتُه فى شهرٍ أكثرَ صيامًا منه فى شعبانَ‘‘۔
    [متفق علیہ]
    ’’میں نے رمضان کو چھوڑ کر رسول اللہ ﷺکو کبھی پورے مہینے کا نفلی روزہ رکھتے نہیں دیکھا، اور جتنے روزے آپ شعبان میں رکھتے میں نے کسی مہینہ میں اس سے زیادہ روزے رکھتے آپ کو نہیں دیکھا‘‘۔
    (۶) نبی کریم ﷺکا محرم الحرام کے علاوہ شعبان میں کثرت سے روزے رکھنے کی وجہ:
    امام نووی رحمہ اللہ نے اس سلسلے میں فرمایا: ’’شاید آپﷺکو محرم الحرام کی فضیلت کا علم اپنے آخری عمر میں ہوا کہ جب ان کے پاس اس کے روزے کو مکمل کرنے کی طاقت نہیں تھی، یا پھر اس مہینے میں سفر اور مرض کی بناء کثرت صوم سے عاجز رہے ہوں‘‘۔[شرح صحیح مسلم: ۸؍۳۷]
    (۷) محرم کے مہینے میں روزے رکھنے کے لیے بہترین دن عاشوراء کا دن ہے:
    عاشوراء کے دن سے مراد ماہ محرم کا دسواں دن، اس دن کا روزہ پچھلے ایک سال کے گناہوں کا کفارہ ہے، جیسا کہ صحیح مسلم میں ہے کہ جب آپ ﷺسے عاشورہ کے روزے کے متعلق پوچھا گیا تو آپ ﷺنے فرمایا:
    ’’أحْتَسِبُ عَلَي اللّٰهِ أنْ يُكَفِّرَ السَّنَةَ الَّتِيْ قَبْلَهُ‘‘۔
    [صحیح مسلم:۱۱۶۲]
    ’’میں اللہ سے امید رکھتا ہوں کہ (یوم عاشورہ کا روزہ) پچھلے سال کے گناہوں کا کفارہ بن جائے گا‘‘۔
    اگر مسلمان صرف عاشوراء کے دن کا روزہ رکھے تو بھی اسے یہ فضیلت حاصل ہوگی، اور صحیح یہی ہے کہ صرف یوم عاشوراء کا روزہ رکھنے میں کوئی کراہت نہیں۔
    [الاختیارات الفقہیۃ لابن تیمیۃ: ص(۱۱۰)، فتاوی اللجنۃ الدائمۃ:۱۰؍۴۰۱]
    (۸) عاشوراء کے روزے کی حکمت:
    صحیحین میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث میں یوم عاشوراء کے روزے کی حکمت آئی ہے وہ یہ کہ:
    ’’أنَّ النَّبيَّ صلَّي اللّٰهُ عليه وسلَّمَ لَمَّا قَدِمَ المَدِينَةَ، وجَدَهُمْ يَصُومُونَ يَوْمًا، يَعْنِي عَاشُورَاء َ، فَقالوا: هٰذا يَوْمٌ عَظِيمٌ، وَهُوَ يَوْمٌ نَجَّي اللّٰهُ فِيْهِ مُوسَي، وأَغْرَقَ آلَ فِرْعَوْنَ، فَصَامَ مُوسَي شُكْرًا لِلّٰهِ، فَقالَ: أَنَا أَوْلَي بمُوسَي منهمْ۔ فَصَامَهُ، وأَمَرَ بصِيَامِه‘‘۔
    [متفق علیہ]
    ’’جب نبی کریمﷺمدینہ تشریف لائے تو وہاں کے (یہودی) لوگ ایک دن یعنی عاشورا کے دن روزہ رکھتے تھے۔ ان لوگوں (یہودیوں) نے بتایا کہ یہ بڑی عظمت والا دن ہے، اسی دن اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام کو نجات دی تھی اور آل فرعون کو غرق کیا تھا، اس کے شکر میں موسیٰ علیہ السلام نے اس دن کا روزہ رکھا تھا، نبی کریم ﷺنے فرمایا کہ میں موسیٰ علیہ السلام کا ان سے زیادہ قریبی ہوں، چنانچہ آپ ﷺ نے خود بھی اس دن کا روزہ رکھنا شروع کیا اور صحابہ کو بھی اس کا حکم فرمایا‘‘۔
    (۹) عاشوراء سے ایک دن پہلے روزہ رکھنا سنت اور یہودیوں کی مخالفت ہے:
    عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ:
     ’’حِينَ صَامَ رَسولُ اللّٰهِ صَلَّي اللّٰهُ عليه وسلَّمَ يَومَ عَاشُورَاء َ وَأَمَرَ بصِيَامِهِ قالوا: يا رَسولَ اللّٰهِ، إنَّه يَوْمٌ تُعَظِّمُهُ اليَهُودُ وَالنَّصَارَي، فَقَالَ رَسوْلُ اللّٰهِ صَلَّي اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَإِذَا كانَ العَامُ المُقْبِلُ -إنْ شَائَ اللّٰهُ- صُمْنَا اليومَ التَّاسِعَ، قالَ: فَلَمْ يَأْتِ العَامُ المُقْبِلُ حتَّي تُوُفِّيَ رَسولُ اللّٰهِ صَلَّي اللّٰهُ عليه وسلَّمَ‘‘۔
    [صحیح مسلم:۱۱۳۴]
    ’’جس وقت رسول اللہ ﷺنے عاشورہ کے دن روزہ رکھا اور اس کے روزے کا حکم فرمایا، تو انہوں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسولﷺ!اس دن تو یہودی ونصاریٰ تعظیم کرتے ہیں، تو رسول اللہ ﷺنے فرمایا:’’کہ جب آئندہ سال آئے گا تو ہم نویں تاریخ کا بھی روزہ رکھیں گے‘‘۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں:’’کہ ابھی آئندہ سال نہیں آیا تھا کہ رسول ﷺوفات پاگئے‘‘۔
    اور جو یوم عاشوراء سے ایک دن پہلے اور بعد، یا اس کے ایک دن پہلے یا بعد میں روزہ رکھنے کی روایت وارد ہے وہ آپ ﷺ سے صحیح سند سے ثابت نہیں، لہٰذا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت صحیح ہے کہ جو شخص یوم عاشوراء کا روزہ رکھے اس کے لیے عاشوراء کے ایک دن پہلے اور بعد کا روزہ رکھنا ضروری نہیں، بلکہ یوم عاشوراء اور اس سے پہلے نویں محرم کا روزہ اس کے لیے کافی ہوگا یہودیوں کی مخالفت کرتے ہوئے۔
    (۱۰) صیام عاشوراء کے لیے دن میں کی گئی نیت کا حکم:
    عاشوراء اور تاسوعاء (عاشوراء سے ایک دن پہلے کا روزہ) کے روزے دن میں کی گئی نیت سے رکھنا جائز ہے، لیکن افضل یہی ہے کہ رات سے ہی روزے کی نیت کی جائے۔[شرح صحیح مسلم للنووی (۸؍۲۷۶)، الشرح الممتع للشیخ ابن عثیمین (۶؍۳۵۹)]
    اور جس پر رمضان کے روزوں کی قضاء ہو اس کے لیے عاشوراء کا روزہ رکھنا جائز ہے، کیونکہ قضاء کا وقت موسع ہے۔[ مجموع فتاوی ورسائل شیخنا ابن عثیمین رحمہ اللہ:۲۰؍۴۸]
    خلاصۂ کلام: ماہِ محرم اللہ تعالیٰ کے نزدیک نہایت عظمت و برکت والا مہینہ ہے، جس میں نیکیوں کا ثواب بڑھا دیا جاتا ہے اور گناہوں پر سخت مواخذہ کیا جاتا ہے، اس مہینے کی فضیلت قرآن و حدیث اور سلف صالحین کے اقوال سے ثابت ہے، خصوصاً یومِ عاشوراء کے روزے کی بڑی اہمیت ہے، جو گزشتہ ایک سال کے صغیرہ گناہوں کا کفارہ بن جاتا ہے، ہمیں چاہیے کہ اس مہینے کی حرمت کا لحاظ رکھیں، زیادہ سے زیادہ عبادت کریں، روزے رکھیں اور ہر قسم کے گناہوں سے بچیں، نیز یومِ عاشوراء کے موقع پر یہودیوں کی مخالفت کرتے ہوئے ۹اور۱۰محرم کے روزے رکھیں تاکہ سنت نبوی ﷺ پر عمل ہوسکے۔
    ٭٭ ٭

نیا شمارہ

مصنفین

Website Design By: Decode Wings