Vbet Online Cassino Brasil

O Vbet Brasil é um dos sites de apostas mais procurados da América do Sul. Totalmente hospedado pelo respeitado arcoirisdh.com, o Vbet Brasil se dedica a fornecer aos seus membros experiências de jogo seguras e protegidas. A Vbet Brasil apresenta algumas das melhores e mais recentes máquinas caça-níqueis e jogos de mesa para os jogadores, dando-lhes a oportunidade de experimentar uma atmosfera de cassino da vida real em sua própria casa. A Vbet Brasil também vem com um forte sistema de bônus, permitindo aos jogadores desbloquear bônus e recompensas especiais que podem ser usados para ganhos em potencial. Em suma, a Vbet Brasil tem muito a oferecer a quem procura ação emocionante em um cassino online!

  • ظلم کے خلاف امن پسندوں کے ساتھ اتحاد

    جس طرح ظالم اور مظلوم کا کوئی مذہب نہیں ہوتا ،اسی طرح امن پسندوں کاوجود بھی کسی مذہب کے ساتھ خاص نہیں ہے ، ہرسماج میں جس طرح ظالم ومظلوم پائے جاتے ہیں ٹھیک اسی طرح امن کے رکھوالوں سے بھی کوئی سماج خالی نہیں ہے۔ظلم وہ پاپ ہے جس سے ہرکوئی پناہ مانگتا ہے اور امن وعافیت وہ نعمت ہے جوہرایک کی ضرورت ہے۔

    لہٰذاجب بات ظلم کے خلاف آواز اٹھانے اور امن وامان کے قیام کی ہو تو بلاتفریق مذہب وملت ہرسماج کے امن پسندوں کو چاہئے کہ ایک دوسرے کے ساتھ ہاتھ سے ہاتھ اور کندھے سے کندھا ملاکر ظالموں کے خلاف صف آراہوجائیں۔

    اور ظلم کا چہر ہ کتنا ہی خوفناک کیوںنہ ہو،ظالموں کی طاقت اور ان کی تعدادکتنی ہی کثرت میں ہو،حالات کتنے ہی ناسازگار ہوں ، بہرصورت امن کے لئے کوشش کرنی چاہئے اورمایوسی نام کی کوئی چیز بھی ہماری ڈکشنری میں نہیں ہونی چاہئے۔

    اسلام سے پہلے کا جو دور گزرا ہے اسلام اسے جاہلیت کا دور کہتا ہے ، اس دور میں ہر طرح کی برائیاںعام تھیں ، جھوٹ ، لوٹ کھسوٹ ،شراب نوشی ، زناکاری ، بدعملی،بدعقیدگی ،غرض ہرطرح کی برائیوںنے پورے سماج کو اپنے لپیٹ میں لے لیا تھا   لیکن ان حالات میں بھی بعض زندہ دل طبیعتوں نے مایوسی کی راہ نہیں دیکھی بلکہ ہرجگہ کے امن پسندلوگوںکواکٹھا کرکے قیام امن کے لئے ایک متحدہ طاقت تیار کی پھر ظالموںکا مقابلہ کیا اور مظلوموں کو ان کا حق دلایا،تاریخ میں امن پسندوں کی یہ کمیٹی ’’حلف الفضول ‘‘ کے نام سے جانی جاتی ہے ۔

    اللہ کے نبی ﷺ بھی ظلم کے خلاف اس متحدہ کمیٹی میں شریک تھے اس وقت آپ ﷺ کی عمر بیس سال تھی ، یعنی ابھی آپ ﷺ نبی نہیں بنائے گئے تھے اور اسلام کی دعوت کاآغازنہیں ہواتھا ، لیکن اللہ کے نبی ﷺ نے نبی بننے کے بعد بلکہ اسلام کی دعوت عام کرنے کے بعد بھی ایک موقع پر واقعہ ’’حلف الفضول‘‘ کاذکر کیااوریہ خواہش ظاہر کی کہ آج بھی اگر کہیں ظلم کے خلاف ایسی کوشش ہو اور لوگ مجھے اس میں شرکت کے لئے بلائیں تو میں ایسے لوگوں کا ساتھ دینے کے لئے تیار ہوں۔

    صحابی رسول عبدالرحمن بن ابی بکر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ اللہ کے نبی ﷺنے فرمایا:

    ’’ لَقَدْ شَهِدْتُ فِي دَارِ ابْنِ جُدْعَانَ حِلْفًا، لَوْ دُعِيتُ إِلَيْهِ فِي الْإِسْلَامِ لَأَجَبْتُ، تَحَالَفُوا أَنْ تُرَدَّ الْفُضُولُ عَلٰي أَهْلِهَا، وَأَلَّا يَعُزَّ ظَالِمٌ، مَظْلُومًا‘‘

    ’’ میں نے ابن جدعان کے گھر میں ہونے والے معاہدہ امن(حلف الفضول )میں شرکت کی تھی ،اورآج اسلام آنے کے بعد بھی مجھے اگر کسی ایسے معاہدہ کی طرف بلایاجائے تو میں اس میں شرکت کے لئے تیارہوں،ابن جدعان کے گھر میں اس بات پر عہد ہوا تھا کہ جس شخص کا بھی کوئی حق غصب کیا گیا اسے وہ حق دلایا جائے گا اور کسی بھی ظالم کو کسی مظلوم پر ظلم ڈھانے نہیں دیاجائے گا‘‘ [الدلائل فی غریب الحدیث:رقم۲۶۵،وإسنادہ صحیح]

    ایک دوسری روایت میں اللہ کے نبی ﷺ نے اس عہد پرڈٹے رہنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا:

    ’’فَمَا أُحِبُّ أَنَّ لِي حُمْرَ النَّعَمِ ، وَأَنِّي أَنْكُثُهُ‘‘ ،’’مجھے یہ قطعاً گوارہ نہیں کہ میں اس معاہدہ کو توڑدوں خواہ اس کے بدلے مجھے سرخ اونٹوں سے مال مال کردیا جائے‘‘[مسند أحمد ط المیمنیۃ:۱/۱۹۰، رقم۶۵۵وإسنادہ صحیح]

    اللہ کے نبیﷺ کے ان ارشادات میں ہمارے لئے سیکھنے کی کئی باتیں ہیں لیکن تین باتیں بطور خاص نوٹ کرنے کی ہیں:

    ٭پہلی بات یہ کہ گنہگارا ور بگڑے ہوئے معاشرے میں بھی ظلم کی روک تھام اور امن کی کوشش ترک نہیں کرنی چاہئے ، افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ آج ہمارے معاشر ے میں انفرادی یا اجتماعی سطح پر کہیں بھی ظلم ہوتا ہے تو بہت سارے لوگ مظلوم یا مظلوموں کی مدد کرنے کے بجائے ان پر ڈھائے گئے ظلم کو عذاب الہٰی بتاکر یہ کہتے ہوئے خاموش ہوجاتے ہیں کہ یہ اللہ کی طرف سے گناہوں اور پاپوں کی سزاہے،یعنی نمازاور روزہ کی تلقین کے علاوہ اور کچھ نہیں کیا جاسکتا ۔ایسے لوگوں کو سوچنا چاہئے کہ زمانہ جاہلیت کے مظلومین صوم وصلاۃ کے پابند اورتہجد گزار نہیں تھے لیکن پھر بھی ان کی مددکے لئے کوششیں کی گئیں۔

    ٭دوسری بات یہ کہ ظلم کے خلاف اور امن کے قیام کے لئے جب آپ کھڑے ہوجائیں توایسی استقامت کا ثبوت دیں کہ کوئی بھی شخص آپ کو روپیوں اور پیسوں سے خرید نہ سکے ، آپ ﷺنے اسی بات کادرس دینے ہوئے حلف الفضول کے معاہدہ سے متعلق کہا کہ اگرمجھے سرخ اونٹوں سے بھی مالامال کردیاجائے تو بھی میں اس معاہدہ کو نہیں توڑسکتا۔

    ٭تیسری بات یہ کہ اس راہ میں میں ہرمذہب اور ہر قوم کے امن پسندوں کی قدر کریں ان کا ساتھ حاصل کریں اور ان پر اعتماد کریں اور یہ مت بھولیں کہ بہت سے افراد آپ کے مذہب پر نہ ہونے کے باوجود بھی ظلم کے خلاف آپ کا بھرپور ساتھ دے سکتے ہیں ، ابوطالب آپ ﷺ کے دین پر نہیں تھے ، لیکن انہوں نے آپ ﷺ کی جومددکی ہے وہ مخفی نہیں ، بلکہ ہجرت کے موقع پر آپ ﷺ اور ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے جس شخص کو اپنی سواریاں دے کر یہ طے کیا کہ تم تین دن بعد غار ثور پر ملو اوروہاں سے مدینہ تک الگ راستے سے ہمیں پہنچادو ، وہ شخص کوئی مسلمان نہیں تھا بلکہ’’وهو علٰي دين كفار قريش ‘‘ (وہ کفارقریش کے دین پرتھا )[صحیح بخاری:رقم ۲۲۶۳]

    غورکریں کہ ہجرت جیسے مقدس اور انتہائی خطرناک مشن میں آپ ﷺ نے ایک غیرمسلم پر اعتماد کیا اور اس غیر مسلم نے بھی پوری طرح وفاداری کا ثبوت دیا ، باوجود اس کے مکہ والوں نے نبی ﷺکا پتہ بتانے والے کے لئے بہت بڑے انعام کا وعدہ کیا تھا ۔

    غرض یہ کہ آپ ﷺ کی سیرت کے ان پہلؤوں میں ہمارے لئے سبق ہے کہ ہمیں کسی بھی حالت میں امن کی کوشش

    ترک نہیں کرنی چاہئے اور اس کے لئے ہر سماج کے امن پسند وں کے ساتھ مل کر ظالموں کے خلاف پوری قوت اور استقامت کے ساتھ ڈٹ جاناچاہئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ابوالفوزان السنابلی

نیا شمارہ

مصنفین

Website Design By: Decode Wings