-
عوسجۃ بن الرماح الکوفی رحمہ اللہ جرح وتعدیل کے میزان پر الحمد للّٰہ وحدہ، والصلاۃ والسلام علٰی من لا نبی بعدہ، اما بعد:
٭ نام و نسب: عوسجہ بن الرماح الکوفی رحمہ اللہ
٭ استاذ : عبد اللہ بن ابی ہذیل الکوفی رحمہ اللہ
٭ شاگرد: عاصم بن سلیمان الاحول البصری رحمہ اللہ
آپ رحمہ اللہ صحیح ابن خزیمہ ، صحیح ابن حبان ، مسند احمد اور عمل الیوم و اللیلۃ للنسائی وغیرہ کے راوی ہیں ۔
آپ کی بابت ائمہ جرح و تعدیل کے اقوال پیش خدمت ہیں :
٭ معدلین :
٭ امام ابو زکریا یحییٰ بن معین رحمہ اللہ (المتوفی:۲۳۳ھ)
’’ ثقۃ‘‘ ’’آپ ثقہ ہیں‘‘[الجرح والتعدیل لابن ابی حاتم بتحقیق المعلمی:۷؍۲۴،ت:۱۳۱،واسنادہ صحیح]
٭ امام ابو حاتم محمد بن حبان البستی ،المعروف بابن حبان رحمہ اللہ (المتوفی:۳۵۴ھ)نے موصوف کو کتاب الثقات میں ذکر کیا ہے ۔[الثقات بتحقیق مجموعۃ من العلماء :۷؍۲۹۸، ت:۱۰۱۵۷]
نیز اپنی صحیح میں اِن سے روایت بھی لی ہے۔
دیکھیں :[صحیح ابن حبان بتحقیق الارنوؤط:۳؍۲۳۹، ح: ۹۵۹و ۵؍۳۴۲،ح:۲۰۰۲]
٭ امام ابو الحسن علی بن ابو بکر الہیثمی رحمہ اللہ(المتوفی:۸۰۷ھ)
’’وہو ثقۃ‘‘
’’آپ ثقہ ہیں‘‘[مجمع الزوائد ومنبع الفوائد بتحقیق حسام الدین القدسی: ۱۰؍ ۱۷۳، ح: ۱۷۳۶۳]
٭ اما م ابو بکر محمد بن اسحاق السلمی ، المعروف بابن خزیمہ رحمہ اللہ (المتوفی:۳۱۱ھ)نے اپنی صحیح میں اِن سے احتجاجاً روایت لی ہے۔
دیکھیں :[صحیح ابن خزیمۃ بتحقیق الاعظمی :۱؍۳۶۲،ح:۷۳۶]
٭ جارحین:
میرے علم کی حد تک ائمہ جرح و تعدیل کے کسی بھی امام نے موصوف رحمہ اللہ پر کسی بھی قسم کی کوئی جرح نہیں کی ہے سوائے درج ذیل دوائمہ کرام کے:
(۱) امام ابو الحسن علی بن عمر البغدادی الدارقطنی رحمہ اللہ (المتوفی:۳۸۵ھ)
’’شبہ مجھول ،لا یروی عنہ غیر عاصم، لا یحتج بہ لکن یعتبر بہ‘‘
’’یہ مجہول کے مشابہ ہیں، اِن سے عاصم بن سلیمان الاحول کے علاوہ کسی نے روایت نہیں کیا ہے،اِن سے احتجاج نہیں کیا جائے گالیکن اِن کا اعتبار کیا جائے گا‘‘ (یعنی اِن سے متابعۃً روایت لی جا ئے گی)۔[سوالات ابی بکر البرقانی للدارقطنی فی الجرح والتعدیل بتحقیق الدکتور عبد الرحیم :ص:۵۷،ت(۳۹۴)]
اِس قول کا تعاقب کرتے ہوئے :
٭ تحریر تقریب التہذیب کے مؤلفین فرماتے ہیں:
’’اما قول الدارقطنی: شبہ مجھول ،لا یروی عنہ غیر عاصم (الاحول)،لا یحتج بہ ولکن یعتبر بہ فمدفوع بتوثیق یحیی بن معین لہ‘‘
’’ر ہی بات امام دارقطنی رحمہ اللہ کے اِس قول کی کہ یہ مجہول کے مشابہ ہیں، اِن سے عاصم بن سلیمان الاحول کے علاوہ کسی نے روایت نہیں کیا ہے،اِن سے احتجاج نہیں کیا جائے گالیکن اِن کا اعتبار کیا جائے گا تو یہ امام ابن معین رحمہ اللہ کی توثیق کی وجہ سے مردود ہے ‘‘[تحریر تقریب التہذیب:۳؍۱۲۵،ت(۵۲۱۳)]
٭ دکتور سمیر بن سلیمان حفظہ اللہ فرماتے ہیں:
’’ولا یوثر قول الدارقطنی فیہ: شبہ المجہول، لا یروی عنہ غیر عاصم، لا یحتج بہ، لکن یعتبر بہ، إذ ان الدارقطنی لم یذکر علۃ فی جرحہ غیر عدم روایۃ اکثر من واحد عنہ، وہذہ موثرۃ فی الراوی إذا لم یوثق، اما وانہ قد وثق فلا حجۃ لمن جرحہ‘‘
امام دارقطنی رحمہ اللہ کا یہ قول:’’یہ مجہول کے مشابہ ہیں، اِن سے عاصم بن سلیمان الاحول کے علاوہ کسی نے روایت نہیں کیا ہے،اِن سے احتجاج نہیں کیا جائے گالیکن اِن کا اعتبار کیا جائے گا عوسجہ رحمہ اللہ کی بابت مؤثر نہیں ہے کیونکہ امام دارقطنی رحمہ اللہ نے اپنی جرح کی علت صرف یہ بتائی ہے کہ اِن سے صرف ایک راوی نے روایت کیا ہے اور یہ اُس راوی کے سلسلے میں مؤثر ہے جس کی توثیق نہ کی گئی ہو اور عوسجہ رحمہ اللہ کی توثیق کی گئی ہے لہٰذا اِن پر جرح کرنے والے شخص کا قول حجت نہیں ہے‘‘[المطَالبُ العَالیَۃُ بِزَوَائِدِ المسَانید الثّمَانِیَۃِ بتحقیق سمیر :۱۱؍۴۹۹، تحت الحدیث(۲۵۹۳)]
(۲) حافظ ابن حجر العسقلانی رحمہ اللہ (المتوفی:۸۵۲ھ):
’’مقبول‘‘
’’متابعت کے وقت مقبول ہیں ، ورنہ لین الحدیث ہیں‘‘[تقریب التہذیب بتحقیق ابی الاشبال الباکستانی : ص: ۷۵۷،ت:(۵۲۴۸)]
اِس قول کا تعاقب کرتے ہوئے :
٭ تحریر تقریب التہذیب کے مؤلفین فرماتے ہیں :
’’بل ثقۃ ، وثقہ ابن معین وذکرہ ابن حبان فی الثقات‘‘
’’بلکہ ثقہ ہیں ، امام ابن معین رحمہ اللہ نے اِن کی توثیق کی ہے اور امام ابن حبان رحمہ اللہ نے انہیں کتاب الثقات میں نقل کیا ہے‘‘[تحریر تقریب التہذیب:۳؍۱۲۵،ت:(۵۲۱۳)]
٭ دکتور سمیر بن سلیمان حفظہ اللہ فرماتے ہیں:
’’قال فی التقریب (ص:۴۳۳)مقبول، مع انہ نقل فی التہذیب(۸؍۱۴۷)توثیق ابن معین لہ، فعلیہ یکون ثقۃ‘‘
امام ابن حجر رحمہ اللہ نے تقریب میں مقبول کہا ہے باوجود اِس کے کہ آپ نے تہذیب میں عوسجہ بن الرماح کی بابت امام ابن معین رحمہ اللہ کی توثیق نقل کی ہے لہٰذا آپ ثقہ ہیں۔ [المطَالبُ العَالیَۃُ بِزَوَائِدِ المسَانید الثّمَانِیَۃِ بتحقیق سمیر:۱۱؍۴۹۹، تحت الحدیث(۲۵۹۳)]
٭ اب چند باتیں بطور تنبیہ پیش خدمت ہیں:
(تنبیہ نمبر:۱) امام ابن حبان البستی رحمہ اللہ (المتوفی:۳۵۴ھ)فرماتے ہیں :
’’عَوْسَجَة بْن الرماح من اهل الْكُوفَة، يَرْوِي عَن عَبْد اللّٰهِ بن اَبي الْهُذيْل عَن ابْن مَسْعُود ، روي عَنهُ عَاصِم بْن بَهْدَلَة‘‘
’’عوسجۃ بن الرماح اہل کوفہ میں سے ہیں ۔ انہوں نے عبد اللہ بن ابی ہذیل سے، ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے طریق سے روایت کیا ہے اور اُن سے عاصم بن بہدلہ رحمہ اللہ نے روایت کیا ہے‘‘[الثقات بتحقیق مجموعۃ من العلماء :۷؍۲۹۸، ت:(۱۰۱۵۷)]
راقم عرض کرتا ہے کہ عوسجۃ بن الرماح الکوفی رحمہ اللہ سے عاصم بن سلیمان الاحول نے روایت کیا ہے،نہ کہ عاصم بن بہدلہ نے جیسا کہ صحیح ابن حبان (بتحقیق الارنوؤط:۵؍۳۴۲،ح:۲۰۰۲)وغیرہ میں صراحت ہے اور ائمہ کرام و محققین حضرات نے بھی یہی بات کہی ہے لہٰذا امام ابن حبان رحمہ اللہ کا روی عَنہُ عَاصِم بْن بَہْدَلَۃ کہنا صحیح نہیں ہے۔
(تنبیہ نمبر :۲) علامہ البانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’ولذالک لم یوثقہ الحافظ فی التقریب، بل قال فیہ: مقبول‘‘
’’اور امام دارقطنی رحمہ اللہ کے قول کی وجہ سے حافظ ابن حجر العسقلانی رحمہ اللہ نے تقریب میں عوسجہ بن الرماح الکوفی رحمہ اللہ کی توثیق نہیں کی ہے بلکہ اُس میں اِن کو مقبول کہا ہے‘‘[إرواء الغلیل فی تخریج احادیث منار السبیل: ۱؍ ۱۱۶، تحت الحدیث:۷۴]
راقم کہتا ہے کہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے تہذیب التہذیب میں عوسجہ رحمہ اللہ کے ترجمے میں امام ابن معین رحمہ اللہ کی توثیق کا ذکر کیاہے اور اِسی توثیق کی وجہ سے آپ نے اپنی ایک دوسری کتاب میں امام دارقطنی رحمہ اللہ کے قول کا تعاقب بھی کیا ہے۔آپ رحمہ اللہ رقمطراز ہیں:
’’قال الدارقطنی:مجہول۔قلت:وثقہ ابن مَعِین‘‘
’’امام دارقطنی رحمہ اللہ نے عوسجہ رحمہ اللہ کو مجہول کہا ہے ۔ میں کہتا ہوں کہ امام ابن معین رحمہ اللہ نے اِن کو ثقہ کہا ہے‘‘[لسان المیزان بتحقیق ابی غدۃ:۹؍۳۸۸، ت:(۲۱۴۵)]
لہٰذا علامہ البانی رحمہ اللہ کی بات محل نظر ہے اور حافظ رحمہ اللہ نے عوسجہ الکوفی کو مقبول کیوں کہا؟ اِس کی وجہ مجھے معلوم نہیں ہو سکی۔واللہ اعلم
(خلاصۃ التحقیق) عوسجۃ بن الرماح الکوفی رحمہ اللہ ثقہ صحیح الحدیث راوی ہیں ۔ والحمد للہ علیٰ ذالک
(فائدہ) کسی ثقہ راوی کے لیے یہ بات مضر نہیں ہے کہ اُس سے فقط ایک راوی روایت کرے جیساکہ امام ابن القطان الفاسی رحمہ اللہ نے کہا ہے۔ نیز دیگر ائمہ کرام کے اقوال اور اُن کے تعامل سے بھی آپ رحمہ اللہ کے قول کی تائید ہوتی ہے۔
(دیکھیں راقم کا مضمون ہشام بن عمرو الفزاری رحمہ اللہ جرح و تعدیل کے میزان پر )۔