Vbet Online Cassino Brasil

O Vbet Brasil é um dos sites de apostas mais procurados da América do Sul. Totalmente hospedado pelo respeitado arcoirisdh.com, o Vbet Brasil se dedica a fornecer aos seus membros experiências de jogo seguras e protegidas. A Vbet Brasil apresenta algumas das melhores e mais recentes máquinas caça-níqueis e jogos de mesa para os jogadores, dando-lhes a oportunidade de experimentar uma atmosfera de cassino da vida real em sua própria casa. A Vbet Brasil também vem com um forte sistema de bônus, permitindo aos jogadores desbloquear bônus e recompensas especiais que podem ser usados para ganhos em potencial. Em suma, a Vbet Brasil tem muito a oferecer a quem procura ação emocionante em um cassino online!

  • ماہ صفر کی حقیقت: اور اس سے متعلق چند بدعقیدگیوں کا رد

    قارئین کرام! ماہ صفر اسلامی و ہجری سال کادوسرا مہینہ ہے ،جو محرم الحرام کے بعد اور ربیع الاول سے پہلے آتا ہے ، قرآن و سنت میں اس مہینہ کی کوئی خاص اہمیت و فضیلت بیان نہیں کی گئی ہے ، البتہ جاہلیت کے زمانے میں بہت سے لوگ اس سے متعلق چند باطل عقیدے رکھتے تھے جن کی وضاحت ہادیٔ عالم ،رسول عربی محمد ﷺ نے اپنی احادیث میں بیان فرمادی ہیں ،جس کا علم ہر مسلمان مرد وعورت کو حاصل کرناضروری ہے تاکہ ان سے بچ سکیں، میں نے اپنے اس مضمون میں ماہ صفر کی وجہ تسمیہ، اس کا معنی و مفہوم، اور اس سے متعلق چند بدعات و خرافات اور بدعقیدگیوں کی وضاحت کرتے ہوئے، قرآن و سنت کی روشنی میں ان کا پوسٹ مارٹم کرنے کی کوشش کی ہے ۔
    صفر کا لغوی معنی:
    عربی زبان میں صفر کے کل چھ معانی بیان کئے گئے ہیں :
    ۱ ۔زرد رنگ ۲۔ خالی چیز ۳۔زمین کی ایک دھات، مراد پیتل ہے ۴۔آواز ۵۔ زمانہ (ایک اسلامی مہینہ کا نام ہے) ۶۔ ایک پودے کا نام ہے ۔[ مقاییس اللغۃ:ج۳،ص۲۹۴]
    صفر کا اصطلاحی معنی: صفر قمری سال کا دوسرا مہینہ ہے ،جو محرم کے بعدآتا ہے ، اس کے بعد ربیع الاول کا مہینہ آتا ہے، اس مہینے میں(۲۹)یا (۳۰)دن ہوتے ہیں۔ [معجم الغنی :ج:۱، ص:۱۶۴۴۷]
    ماہ صفر کی وجہ تسمیہ: صفر اسلامی سال کا دوسرا مہینہ ہے،اور حرمت والے مہینے چار ہیں۔ذیقعدہ، ذی الحجۃ،محرم،رجب ۔ ان چار حرمت والے مہینوں میں عرب والے جنگ نہیں کرتے تھے،لوٹ مار سے رک جاتے اور تلواروں کو بند کر کے اپنے گھروں میں آرام کرتے تھے، اور جیسے ہی یہ چار حرمت والے مہینے ختم ہوتے اور صفر کا مہینہ شروع ہوتا عرب والے لڑائی جھگڑے کے لئے پھرسے سفر کو روانہ ہوجاتے اور گھروں کو بالکل خالی چھوڑ دیتے ،اسی مناسبت سے اس کو ماہ صفر کہا جانے لگا،عرب والے کہتے ہیں’’ صفر المکان ‘‘’’مکان خالی ہوگیا‘‘[ تفسیر ابن کثیر :ج: ۲، ص: ۴۳۱]
    ماہ صفر سے متعلق چند بدعی عقائدومنکرات:
    حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، اَخْبَرَنِي اَبُو الزُّبَيْرِ ، اَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللّٰهِ ، يَقُولُ:سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّي اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:’’لَا عَدْوَي وَلَا صَفَرَ وَلَا غُولَ ‘‘
    سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ کہتے تھے میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا،آپ ﷺ فرماتے تھے:’’بیماری کا لگنا کچھ نہیں، صفر کچھ نہیں، غول کچھ نہیں‘‘۔[صحیح مسلم:۷۹۵۷]
    حدیث مذکور کے اندر محل استشہاد لفظ صفر ہے ، صفر سے متعلق جاہلیت کے چند عقا ئد حسب ذیل ہیں:
    ۱ ۔صفر پیٹ کی بیماری کے ایک کیڑے کانام ہے۔جاہلیت کے زمانہ میں عربوں کا یہ عقیدہ تھا کہ صفر پیٹ میں پیدا ہوجانے والے بیماری کے ایک کیڑے کا نام تھا جو بھوک کے وقت پیٹ میں جوش مارتا تھا۔[فتح رب العبید فی الرد علٰی مختصر شرح الطحاویۃ:ص:۷۳]
    ۲۔اہل جاہلیت ماہ محرم کے بدلے ماہ صفر کو حرام کر لیتے تھے: ماہ صفر جو محرم الحرام کے بعد آتا ہے لیکن اہل جاہلیت حرمت والے مہینے محرم کو حلال کر کے اس کی جگہ صفر کو حرام کر لیتے تھے تو نبی ﷺ نے اس عمل سے اہل اسلام کو منع فرما دیا۔[فتح رب العبید فی الرد علٰی مختصر شرح الطحاویۃ:ص:۷۳]
    ۳۔ ماہ صفر کو منحوس سمجھنا : اہل عرب زمانہء جاہلیت میں ماہ صفر سے بد شگونی لیتے تھے اور اسے منحوس سمجھتے تھے نہ ماہ صفر میں سفر کرتے نہ شادی وغیرہ کرتے تھے۔[شرح فتح المجید للغنیمان :ج: ۷۹،ص :۱۹]
    دورحاضر میں بھی بعض لوگ ماہ صفر میں شادی بیاہ ، اور دیگر پر مسرت تقریبات منعقد کرنے سے اجتناب کرتے ہیں اور یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ ماہ صفر میں کی ہوئی شادی صفر(ناکام)ہوگی اس لئے وہ لوگ صفر کا مہینہ گزرنے کا انتظار کرتے ہیں ، پھر ربیع الاول کا مہینہ شروع ہونے کے بعد اپنی شادیوں اور تقریبات کا آغاز کرتے ہیں ،اس توہم پرستی کا دین اسلام سے کوئی بھی واسطہ نہیں ۔
    ۴۔ماہ صفر میں بلاؤں کے نازل ہونے کا عقیدہ رکھنا: خصوصاً ماہ صفر میں بلاؤں اور مصیبتوں کے آسمان سے دنیا میں نازل ہونے کا عقیدہ سراسر باطل ہے ،رسول اکرم ﷺ نے’’ لاصفر‘‘ کہہ کر ماہ صفر سے متعلق جاہلیت میں پائے جانے والے ہر طرح کے غلط رسوم وعقائد اور خرافات کا رد فرمادیا ہے ، مگر اس کے باوجود موجودہ دور کے کچھ لوگوں کا عقیدہ ہے کہ :پورے سال میں آسمان سے دس لاکھ اسی ہزار(۱۰۸۰۰۰۰)بلائیں نازل ہوتی ہیں،جن میں سے نولاکھ بیس ہزار (۰۰۰۰ ۹۲)بلائیں بالخصوص ماہ صفر میں نازل ہوتی ہیں ۔(ماہ صفر اور جاہلانہ خیالات :ص:۷)
    ۵۔تیرہ تیزی کا عقیدہ رکھنا: بعض لوگ ماہ صفر کی یکم تاریخ سے۱۳؍تاریخ تک کے ایام کو بالخصوص بہت منحوس سمجھتے اور برا جانتے ہیں ، ۱۳؍تاریخ کو کچھ لوگ گھوگھنیاں وغیرہ پکاکر تقسیم کرتے ہیں ،اور رات میں سوتے وقت سرہانے انڈے ، دال ، کیلے وغیرہ رکھتے ہیں اور صبح کو اسے تقسیم کرتے ہیں اور اسے تیرہ تیزی کا نام دیتے ہیں اور یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ ایسا کرنے سے ہم ہر طرح کی بلاؤں اور مصیبتوں سے محفوظ رہیں گے۔یہ عقیدہ بھی اسلامی عقائد کے بالکل خلاف ہے ، قرآن و سنت میں اس کی کوئی دلیل موجود نہیں ۔
    ۶۔ماہ صفر کے آخری بدھ کو خوشی منانا: ماہ صفر سے متعلق لوگوں میں جو غلط عقائد مشہور اور رائج ہیں انہی میں سے ماہ صفر کے آخری بدھ کے بارے میں یہ غلط عقیدہ بھی ہے کہ اسی بدھ کو رسول اللہ ﷺ کو بیماری سے شفا ملی تھی ، اور اسی دن آپ نے غسل صحت فرمایا تھا،لہٰذا اس خوشی میں کچھ لوگ مٹھائیاں بانٹتے ہیں شیرینی تقسیم کرتے ہیں ، اس دن مزدور اور کاریگر کام نہیں کرتے اور اپنے مالک سے مٹھائی اور عیدی کا مطالبہ کرتے ہیں ، ہر مزدور کو مٹھائی اورعیدی دی جاتی ہے ، بعض لوگ اس دن چھٹی کرنے کو باعث اجرو ثواب سمجھتے ہیں ،بعض لوگ اس دن اگر گھروں میں مٹی کے برتن ہوں تو ان کو توڑدیتے ہیں ، اور بعض لوگ اس دن چاندی کے چھلے اور تعویذات بنواکر ماہ صفر کی نحوستوں اور بیماریوں کی غرض سے پہنا کرتے ہیںیہ خالص وہم پرستی ہے جس کو ترک کرنا واجب ہے۔ (ماہ صفر اور جاہلانہ خیالات : ص: ۸)
    ۷۔ماہ صفر کے آخری بدھ کو سیرو سیاحت کے لئے نکلنا: بعض لوگ یہ بھی کہتے ہیںکہ رسول اکرم ﷺ نے جب ماہ صفر کے آخری بدھ کو غسل صحت فرمایا تو سیر و سیاحت کے لئے شہر سے باہر تشریف لے گئے تھے، اس لئے ایسا عقیدہ رکھنے والے لوگ اسے سنت نبوی ﷺ سمجھتے ہوئے صفر کے آخری بدھ کوکاروبار بند کر کے خوبصورت کپڑے پہن کر سیرو سیاحت کے لئے نکل جاتے ہیں ،پارکوں اور کھیتوں میں سیرو سیاحت کے بعد واپس لوٹتے ہیں تو شیرینی ، حلوہ پوریاں یا گندم ابال کر بچوں اور غرباء میں تقسیم کرتے ہیں اور اسے کار ثواب سمجھتے ہیں ، اور اپنے تئیں اسے محبت رسول سمجھتے ہیں ، حالانکہ یہ ساری باتیں من گھڑت اور جھوٹ کے سوا کچھ بھی نہیں ۔(اسلامی مہینے اور بدعات مروجہ: ص: ۴۲، ۴۳)
    ۸۔ماہ صفر کے آخری بدھ کی نماز بدعت ہے: بعض لوگ ماہ صفر کے آخری بدھ کو چاشت کے وقت دو رکعت نماز ادا کرتے ہیںجس کی ترتیب یوں ہوتی ہے کہ: پہلی رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد{قُلِ اللَّهُمَّ مَالِكَ الْمُلْكِ تُوْتِي الْمُلْكَ مَنْ تَشَاء ُ وَتَنْزِعُ الْمُلْكَ مِمَّنْ تَشَاء ُ وَتُعِزُّ مَنْ تَشَاء ُ وَتُذِلُّ مَنْ تَشَاء ُ بِيَدِكَ الْخَيْرُ إِنَّكَ عَلٰي كُلِّ شَيْئٍ قَدِيرٌ۔ تُولِجُ اللَّيْلَ فِي النَّهَارِ وَتُولِجُ النَّهَارَ فِي اللَّيْلِ وَتُخْرِجُ الْحَيَّ مِنَ الْمَيِّتِ وَتُخْرِجُ الْمَيِّتَ مِنَ الْحَيِّ وَتَرْزُقُ مَنْ تَشَاء ُ بِغَيْرِ حِسَابٍ}[سورة آل عمران:۲۶۔۲۷]تک ایک مرتبہ اور دوسری رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد {قُلِ ادْعُوا اللّٰهَ اَوِ ادْعُوا الرَّحْمٰنَ اَيًّا مَا تَدْعُوا فَلَهُ الْاَسْمَاء ُ الْحُسْنَي وَلَا تَجْهَرْ بِصَلَاتِكَ وَلَا تُخَافِتْ بِهَا وَابْتَغِ بَيْنَ ذَالِكَ سَبِيلًا۔ وَقُلِ الْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِي لَمْ يَتَّخِذْ وَلَدًا وَلَمْ يَكُنْ لَهُ شَرِيكٌ فِي الْمُلْكِ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ وَلِيٌّ مِنَ الذُّلِّ وَكَبِّرْهُ تَكْبِيرًا}[ سورة الاسراء:۱۱۰]کی تلاوت کرتے ہیں ، اور سلام پہیرنے کے بعد نبی پر درود بہیجتے ہیں ، پہر یہ دعا پڑہتے ہیں : ’’اَللَّهُمَّ اصرف عني شَرّ هَذَا الْيَوْم واعصمني شومه واجعله عَليّ رَحْمَة وبركة واجنبني عَمَّا اَخَاف فِيهِ من نحوساته وكرباته بِفَضْلِك يَا دَافع الشرور وَيَا مَالك النشور يَا ارْحم الرَّاحِمِينَ‘‘ترجمہ:’’اے اللہ مجھ سے آج کے دن کے شر اور اس کی نحوست کو پھیر دے اور آج کے دن کو میرے اوپر رحمت و برکت کا سبب بنا ، اور مجھے بچالے اس دن کی نحوستوں اور اس کی پریشانیوں سے اپنے فضل سے اے برائیوں کے ہٹانے والے اوراے قیامت کے دن کے مالک اے تمام رحم کرنے والوں میں سب سے زیادہ رحم کرنے والے ‘‘ [الآثار المرفوعۃ فی الاخبار الموضوعۃ:ج :۱،ص:۱۱۱]
    یہ مذکورہ نماز بدعت ہے کیونکہ قرآن وسنت میں اس کی کوئی بھی دلیل موجود نہیں،اور جس روایت میں اس نماز کا تذکرہ ہے اس روایت کو عبد الحئی لکھنوی رحمہ اللہ نے موضوع کہا ہے ۔[الآثار المرفوعۃ فی الاخبار الموضوعۃ:ج :۱،ص:۱۱۱]
    ۹۔ماہ صفر کے ختم ہونے کی بشارت دینا بدعت ہے: کیونکہ اس سے متعلق بھی کتاب وسنت میں کوئی دلیل موجود نہیں البتہ ایک روایت اس سے تعلق سے بہت مشہور ہے جسے محدثین نے موضوع و من گھڑت قراردیاہے، روایت اس طرح ہے:’’من بشرني بِخُرُوج صفر بَشرته بِالْجنَّةِ‘‘ترجمہ:’’جو شخص مجھے ماہ صفر کے ختم ہونے کی بشارت دے گا میں اسے جنت کی بشارت دوں گا‘‘[اللولو المرصوع فیما لا اصل لہ او باصلہ موضوع:ج:۱، ص:۷۷۱۔الموضوعات للامام صغانی:ج:۲،ص:۶۱،تذکرۃ الموضوعات لامام الفَتَّنِی :ج: ۱،ص:۱۱۵،الاسرار المرفوعۃ فی الاخبار الموضوعۃ۔للہروی:ج:۱ص:۲۳۷]
    آخر میں اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ وہ ہمیں باطل عقائد ونظریات سے بچ کر خالص کتاب وسنت کی روشنی میں زندگی گزارنے کی توفیق دے اور ایمان کے ساتھ موت نصیب فرمائے ۔آمین

نیا شمارہ

مصنفین

Website Design By: Decode Wings