Vbet Online Cassino Brasil

O Vbet Brasil é um dos sites de apostas mais procurados da América do Sul. Totalmente hospedado pelo respeitado arcoirisdh.com, o Vbet Brasil se dedica a fornecer aos seus membros experiências de jogo seguras e protegidas. A Vbet Brasil apresenta algumas das melhores e mais recentes máquinas caça-níqueis e jogos de mesa para os jogadores, dando-lhes a oportunidade de experimentar uma atmosfera de cassino da vida real em sua própria casa. A Vbet Brasil também vem com um forte sistema de bônus, permitindo aos jogadores desbloquear bônus e recompensas especiais que podem ser usados para ganhos em potencial. Em suma, a Vbet Brasil tem muito a oferecer a quem procura ação emocionante em um cassino online!

  • عقائد و احکام میں خبر واحد کی حجیت (دوسری و آخری قسط)
    عبدالمالک محی الدین رحمانی

    متعلم جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ

    گزشتہ مضمون میں آپ نے قرآن مجید کی آیات اور مفسرین کے اقوال کی روشنی میں عقائد میں خبر واحد کی حجیت دیکھی یہاں – ان شاء اللہ – ہم سنت رسول ﷺ یعنی احادیث نبویہ کی روشنی میں عقائد و احکام میں خبر واحد کی حجیت دیکھیں گے ۔
    قارئین کرام!
    اولاً ہم احادیث اور موجودہ مسئلہ میں وارد نصوص کو دو حصوں میں تقسیم کرتے ہیں :
    ۱۔ نصوص مباشر یعنی صریح نص جو عقائد کے باب میں خبر واحد کی حجیت پر ڈائریکٹ دلالت کرتی ہے اور اسے کسی استدلال کی حاجت نہیں ہوتی ہے۔
    ۲۔ نصوص غیر مباشر یعنی وہ نصوص جوبالکل صریح تو نہیں ہیں البتہ ان سے عقائد کے باب میں خبر واحد کی حجیت پر استدلال کیا گیا ہے ۔
    اب آئیے تفصیل سے ان نصوص پر بات کرتے ہیں ۔
    ۱۔ نصوص مباشر میں وہ تمام دلائل شامل ہیں جن میں یہ ذکر ہے کہ نبی ﷺ نے بعض صحابہ کرام کو بادشاہوں، ملوک و سلاطین اور بعض علاقوں میں ان کے سرداروں کے پاس دعوتی خطوط دے کر بھیجا تھا اور اس راستے سے ان کو اسلام کی دعوت دی تھی جن میں سب سے اہم دعوت دعوت توحید اور عقیدہ تھی جیسا کہ ابو عبیدہ عامر بن الجراح کو اہل نجران کی طرف (صحیح بخاری:۴۳۸۱)دحیہ کلبی کو عظیم بصریٰ قیصر کے پاس (صحیح البخاری:۲۹۴۰)اور بطور خاص معاذ بن جبل رضی اللہ عنہم اجمعین کو یمن کی طرف ۔جب ان کو یمن بھیجا تو ساتھ ہی چند نصیحتیں بھی کیں جن کا جاننا اور ان کو ضبط کرنا ایک داعی اور مبلغ کے لیے بہت اہم ہوتا ہے۔ نبی علیہ الصلاۃ والسلام نے کہا:
    ’’إِنَّكَ تَقْدَمُ عَلٰي قَوْمٍ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ، فَلْيَكُنْ أَوَّلَ مَا تَدْعُوهُمْ إِلَي أَنْ يُوَحِّدُوا اللّٰهَ تَعَالٰي، فَإِذَا عَرَفُوا ذَالِكَ، فَأَخْبِرْهُمْ أَنَّ اللّٰهَ فَرَضَ عَلَيْهِمْ خَمْسَ صَلَوَاتٍ فِي يَوْمِهِمْ وَلَيْلَتِهِمْ، فَإِذَا صَلَّوْا، فَأَخْبِرْهُمْ أَنَّ اللّٰهَ افْتَرَضَ عَلَيْهِمْ زَكَاةً فِي أَمْوَالِهِمْ، تُؤْخَذُ مِنْ غَنِيِّهِمْ فَتُرَدُّ عَلٰي فَقِيرِهِمْ، فَإِذَا أَقَرُّوا بِذَالِكَ، فَخُذْ مِنْهُمْ، وَتَوَقَّ كَرَائِمَ أَمْوَالِ النَّاسِ‘‘
    [صحیح البخاری:۷۳۷۲]
    کہ معاذ تم جانتے ہو جہاں جا رہے ہو وہ اہل کتاب کی سرزمین ہے اس لیے اپنی دعوت کا آغاز توحید سے کرنا اور سب سے پہلے انہیں اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کی تعلیم دینا اور ان سے شہادت لینا اور میرے رسول ہونے کی بھی شہادت لینا پھر باقی آگے بتدریج شریعت کے دیگر احکام بتانا جیسے نماز روزہ وغیرہ۔
    اگر ان نصوص میں غور کریں تو واضح ہوگا کہ یہ سارے نصوص اپنے باب میں صریح ہیں کہ جہاں بھی آپ نے دعوتی خطوط دے کر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو روانہ کیا وہاں سب سے اہم دعوت توحید اور عقیدہ کی تھی اور بالخصوص حضرت معاذ رضی اللہ عنہ کو نصیحت اور دعوت توحید کو اولیت دینے کا حکم جہاں یہ بتلاتا ہے کہ دین کی دعوت میں دعوت توحید اور عقائد کے مسائل کو مقدم رکھا جائے گا وہیں خبر واحد کی حجیت پر بھی یہ سارے نصوص دلائل ہیں کیوں کہ ان سب کو فرداً فرداً آپ نے ان علاقوں کی طرف بھیجا تھا۔
    اگر خبر واحد عقائد کے باب میں حجت نہیں ہوتی تو اولاً ان کی ذات پر اعتراضات ہوتے اور پھر ان کی باتوں پر عدم اطمینان کا اظہار لیکن ایسا نہیں ہے ،نبی علیہ الصلاۃ والسلام نے ان کو تنہا بھیج کر بھی اتمام حجت کر دیا اور کسی نے اعتراض تک نہیں کیا جو اس بات پر دال ہے کہ اس طرح کی تفریق کے وہ قائل ہی نہیں تھے۔
    ۲۔ اب اگر ان نصوص کی بات کریں جو ڈائریکٹ تو عقائد کے باب میں خبر واحد کی حجیت پر دلیل نہیں لیکن ان کے عموم سے اس پر استدلال کیا جاسکتا ہے تو اس میں وہ تمام نصوص شامل ہیں جن میں مطلق خبر واحد کے قبول کرنے کے آثار ملتے ہیں اور انہی میںسے ایک حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا یہ واقعہ ہے ،لمبی روایت ہے، جس میں ہمارے موضوع سے متعلق یہ ٹکڑا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ:
    ’’وَكَانَ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ إِذَا غَابَ عَنْ رَسُولِ اللّٰهِ صَلَّي اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَشَهِدْتُهُ، أَتَيْتُهُ بِمَا يَكُونُ، وَإِذَا غِبْتُ عَنْ رَسُولِ اللّٰهِ صَلَّي اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَشَهِدَ، أَتَانِي بِمَا يَكُونُ مِنْ رَسُولِ اللّٰهِ صَلَّي اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ…‘‘
    ’’حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا ایک انصاری ساتھی تھا دونوں نے نبی علیہ الصلاۃ والسلام کی مجلس میں حاضری کی باری لگا رکھی تھی جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ مجلس میں شریک نہیں ہو پاتے تو وہ انصاری ساتھی نبی ﷺ کے ساتھ رہتا اور جو کچھ واقع ہوتا یا جو بھی احکام رسول اللہ ﷺ سے ملتے وہ جا کر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو بتاتے اور جب یہ انصاری ساتھی نہیں ہوتے تو حضرت عمر ساتھ رہتے اور جو کچھ ہوتا بعد میں ان کو جا کر بتا دیتے جس میں احکام، معاملات اور عقائد سب شامل ہیں‘‘
    [صحیح البخاری:۵۸۴۳]
    اسی طرح تحویل قبلہ کا معاملہ دیکھ لیں حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں :
    ’’ بَيْنَا النَّاسُ بِقُبَائٍ فِي صَلَاةِ الصُّبْحِ ، إِذْ جَاءَهُمْ آتٍ، فَقَالَ:إِنَّ رَسُولَ اللّٰهِ صَلَّي اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أُنْزِلَ عَلَيْهِ اللَّيْلَةَ قُرْآنٌ، وَقَدْ أُمِرَ أَنْ يَسْتَقْبِلَ الْكَعْبَةَ فَاسْتَقْبِلُوهَا۔وَكَانَتْ وُجُوهُهُمْ إِلَي الشَّأْمِ فَاسْتَدَارُوا إِلَي الْكَعْبَةِ‘‘
    ’’لوگ قباء میں فجر کی نماز میں تھے کہ ایک گزرنے والا کہتا ہے :سنو!رات میں نبی ﷺ پر قرآن یعنی آیت نازل ہوئی ہے اور آپ علیہ السلام کو کعبہ کی طرف رخ کرکے نماز پڑھنے کا حکم دیا گیا ہے (یہ سننا تھا کہ)سب نے اپنا قبلہ بدل لیا ابھی تک ان کے چہرے شام کی طرف تھے اب ان کی پیٹھ شام کی طرف ہو گئی اور وہ کعبہ کی طرف گھوم گئے‘‘
    [صحیح البخاری:۷۲۵۱]
    یہ اور اس طرح کے دیگر واقعات اس بات پر دال ہیں کہ اخبار آحاد خواہ ان کا تعلق احکام سے یا عقائد سے ہووہ حجت ہیں اور اس مسئلے پر صحابہ کرام میں کوئی اختلاف نہیں اور اس سے قبل کے موضوعات میں جو واقعات صحابہ کرام سے عدم قبولیت کے تھے ان پر تفصیلی گفتگو گزر چکی ہے کہ ان کا توقف اس لیے نہیں تھاکہ وہ اخبار آحاد ہیں کیونکہ اس طرح کی تفریق یا یہ اصطلاح ان کے زمانے میں نہیں تھی بلکہ کسی امر خارجی کی وجہ سے تھا جس کی طرف رجوع کیا جا سکتا ہے۔
    مزید تفصیلات کے لیے رجوع کریں مراجع کی طرف ،جو نیچے دیے جا رہے ہیں۔
    اللہ تعالیٰ ہمیں اتباع سنت، اقتداء سلف صالحین اور منہج سلف کی پیروی اور درست فہم اور حسن عمل کی توفیق عطا فرمائے آمین۔
    مراجع و مصادر:
    ۱۔ السنۃ ومکانتہا فی التشریع الإسلامی مصطفی السباعی:۸۲۔۸۹
    ۲۔ الحدیث حجۃ بنفسہ فی العقائد والأحکام للشیخ الألبانی:۴۹۔۷۰
    ۳۔ خبر الواحد و حجیتہ أحمد بن محمود عبد الوہاب الشنقیطی:۲۳۴۔۲۴۲
    ۴۔ الرسالۃ للشافعی …۳۶۹
    ۵۔ مکانۃ السنۃ فی التشریع الإسلامی و دحض مزاحم المنکرین والملحدین :۱۵۳۔۱۶۷
    ٭٭٭

مصنفین

Website Design By: Decode Wings