Vbet Online Cassino Brasil

O Vbet Brasil é um dos sites de apostas mais procurados da América do Sul. Totalmente hospedado pelo respeitado arcoirisdh.com, o Vbet Brasil se dedica a fornecer aos seus membros experiências de jogo seguras e protegidas. A Vbet Brasil apresenta algumas das melhores e mais recentes máquinas caça-níqueis e jogos de mesa para os jogadores, dando-lhes a oportunidade de experimentar uma atmosfera de cassino da vida real em sua própria casa. A Vbet Brasil também vem com um forte sistema de bônus, permitindo aos jogadores desbloquear bônus e recompensas especiais que podem ser usados para ganhos em potencial. Em suma, a Vbet Brasil tem muito a oferecer a quem procura ação emocionante em um cassino online!

  • عورت اسلام کے سایۂ رحمت میں

    محترم قارئین!
    دنیا کے تمام مذاہب وادیان میں اسلام سے بڑھ کر عورتوں کا خیرخواہ اور محسن کوئی دین نہیں ہے۔اسلام خواتین کو ایک کامل باعزت زندگی عطا کرتا ہے۔ اسلام کی نظر میں خواتین معاشرے کا ایک اٹوٹ اور اہم ترین حصہ ہیں، عورت اور مرد دراصل ایک ہی سکے کے دورُخ ہیں، مرد بھی آدھا ادھورا ہے اور عورت بھی ،تاآنکہ دونوں مل کر سماج اور انسانیت کو مکمل کردیں۔اس دنیا کی آبادکاری اور معاشرے کی تعمیر وترقی میں مردوعورت دونوں برابر کے شریک ہیں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
    {يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالًا كَثِيرًا وَنِسَائً وَاتَّقُوا اللّٰهَ الَّذِي تَسَاءَ لُونَ بِهِ وَالْأَرْحَامَ إِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا}
    ’’اے لوگو! اپنے پروردگار سے ڈرو، جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا اور اسی سے اس کی بیوی کو پیدا کرکے ان دونوں سے بہت سے مرد اور عورتیں پھیلا دیں، اس اللہ سے ڈرو جس کے نام پر ایک دوسرے سے مانگتے ہو اور رشتے ناطے توڑنے سے بھی بچو بے شک اللہ تعالیٰ تم پر نگہبان ہے‘‘[النساء:۱]
    یہی نہیں بلکہ ایمان واعمال صالحہ کی انجام دہی اور نتائج کے حصول میں بھی مردوعورت دونوں برابر ہیں، ان کے جنس کا عمل وکامیابی میں کوئی دخل نہیں ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
    {مَنْ عَمِلَ صَالِحًا مِنْ ذَكَرٍ أَوْ أُنْثَي وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَلَنُحْيِيَنَّهُ حَيَاةً طَيِّبَةً وَلَنَجْزِيَنَّهُمْ أَجْرَهُمْ بِأَحْسَنِ مَا كَانُوا يَعْمَلُون}
    ’’جو شخص نیک عمل کرے مرد ہو یا عورت، لیکن باایمان ہو تو ہم اسے یقیناً نہایت بہتر زندگی عطا فرمائیں گے۔ اور ان کے نیک اعمال کا بہتر بدلہ بھی انہیں ضرور دیں گے‘‘[النحل:۹۷]
    اسلام نے عورتوں کے عزت وآبرو کی حفاظت کی،اس کی جان کو تحفظ بخشا،اسلام ہی نے عورت کو ذلت ونحوست سے اٹھا کر عزت وپاکیزگی کے اعلیٰ ترین مقام پر بٹھا یا ہے۔رسول اللہ ﷺ نے خوشبو جیسی لطیف اور فرحت بخش چیز کے ساتھ عورت کا ذکر کرکے اپنی محبت کا اظہار فرمایا:
    ’’حُبِّبَ إِلَيَّ مِنَ الدُّنْيَا النِّسَاء ُوَالطِّيب‘‘
    ’’دنیا کی چیزوں میں سے عورتیں اور خوشبو میرے لیے محبوب بنا دی گئی ہیں‘‘[سنن نسائی:۳۹۳۹،حسن صحیح]
    تاکہ اہل دنیا کو پتہ چلے کہ عورت خوشبو کی طرح لطیف اور روح افزاء ہے،اور یہ وہ عظیم مخلوق ہے جو نبی ﷺ کی محبوبہ بننے کی صلاحیت رکھتی ہے،یہ لائق تکریم،قابل محبت،رفیق حیات ہے،عورت کی توہین اور اس سے نفرت اور بیوفائی کسی بھی طور پر جائز نہیں ہے۔نبی ﷺ نے اپنی کسی بھی بیوی یا خادم کو کبھی نہیں مارا۔[صحیح مسلم:۶۰۵۰]
    بلکہ جو مسلمان اپنی بیوی کو مارتے ہیں،تکلیف پہنچاتے ہیں، آپ نے فرمایا وہ اچھے مسلمان نہیں ہیں۔[سنن أبی داؤد:۲۱۴۶،صحیح]
    ان تعلیمات سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ اس دنیا میں مسلم خاتون سے بڑھ کر کوئی عورت خوش نصیب نہیں،اس سے زیادہ آبرومند کوئی نہیں ،اس سے بڑھ کر پاکدامن کوئی نہیں ہے،اس سے بڑھ کرباعزت اور کامیاب کوئی نہیں، بشرطیکہ وہ اسلامی تعلیمات کو سمجھے اور اس پر عمل پیراہو،ایک عورت کے لیے اسلام سے بہتر کچھ بھی نہیں ہے،اس سے انحراف اور بغاوت ذلت ورسوائی کا سبب ہے،انسانی اور شیطانی بھیڑئے عورت پر نگاہیں جمائے ہوئے ہیں،اور حصار اسلام سے باہر کرنے کیلئے خوش نما،دلکش،پرفریب اسلوب میں دعوت خروج دے رہے ہیں تاکہ اس کے سرمایۂ حیات یعنی عزت وآبرو،دین وایمان،عفت وعصمت کے ساتھ کھلواڑ کر سکیں،اللہ کے رسول ﷺنے فرمایا:
    ’’اَلْمَرْأَةُ عَوْرَةٌ فَإِذَا خَرَجَتِ اسْتَشْرَفَهَا الشَّيْطَانُ‘‘
    ’’عورت(سراپا)پردہ ہے، جب وہ باہر نکلتی ہے تو شیطان اس کو تاکتا ہے‘‘
    [سنن ترمذی:۱۱۷۳،صححہ الألبانی]
    گھروں میں ٹھہری رہنے کا حکم،نکلتے وقت حجاب کا حکم،تمام اجنبی مردوں سے دوری کا فرمان،اختلاط کی ممانعت، نگاہیں نیچی رکھنے کی تعلیم،معاشی ذمہ داریوں سے کامل آزادی،جمعہ و جماعت میں خصوصی رعایت، ماں، بہن، بیٹی، بیوی کی تمام دنیاوی ودینی ضروریات کی تکمیل کا پورا بوجھ مرد پر ڈالنے کا فرمان ربانی ایک عورت کی حفاظت کیلئے ہی ہے، نازک طبیعت،شرم وحیا،فطری تقاضوں کی تکمیل کیلئے ہی یہ سارے الہٰی احکام نازل فرمائے گئے تاکہ عورت کی نزاکت،فطرت،ناز وادا،دلکشی اور رعنائی پوری طرح محفوظ رہے،اس کے ظاہر وباطن کی خوشبوئے سدا بہارسے گھر اور نسل معطر رہے،اور بیمار دل لوگوں کے خبیث نگاہوں اور برے عزائم کے شروروفتن سے پاک رہے،بے داغ مائیں نسلوں کو کوثر وتسنیم سے دھل کر پاکیزہ بنادیتی ہے،اور عزت وآبرو،شرم وحیا،عفت وعصمت سے محروم مائیں گھر اور نسل کو ضائع کردیتی ہیں۔اسی لیے پیارے حبیب ﷺ نے فرمایا ہے:
    ’’فَاظْفَرْ بِذَاتِ الدِّينِ تَرِبَتْ يَدَاكَ‘‘
    ’’ دیندار عورت سے نکاح کرکے کامیابی حاصل کرو تمہارے ہاتھ خاک آلود ہوجائیں ‘‘[بخاری:۵۰۹۰]
    آج گھروں اور اولاد کی بربادی اس لیے ہے کیونکہ ہمارے گھروں میں دیندار وتقویٰ شعار مائیں نہیں ہیں،اور باپ کے پاس معاشی ضروریات کی وجہ سے وقت بہت کم ہے اور بچے تقریباً پورا وقت ماؤں کے پاس ہی گزارتے ہیں،لیکن افسوس مسلم خاتون نے اللہ ورسول ﷺ کے فرامین کو نظر انداز کردیا،دین سے جہالت،اپنے شرعی حقوق سے لاعلمی،اسلام کی عدل پر مبنی تعلیمات سے بے رغبتی،دنیا کی شدید محبت،فیشن سے دیوانگی کی حد تک چاہت،بازار کی زینت بننے کا شوق،آخرت سے بے فکری نے عورتوں کو راہ راست سے دور کردیا ہے،اور وہ انسان نما جانوروں اور مکاروں کے بچھائے ہوئے خوشنما،پرفریب،دل رُبا جالوں میں پھنس کر اسلام سے بیزار ہو رہی ہیں،بے حجابی کو ترقی ، آوارگی کو آزادی سمجھ کراللہ کے پسندیدہ دین، اسلام سے دور ہورہی ہیں، اللہ ان کو دین کی محبت اور سمجھ عطا کرے۔
    محترم خواتین!
    اللہ سے ڈریں،اسلام میں پورے پورے داخل ہوجائیں ،اللہ سے توبہ کریں،آئیں اور دیکھیں،پڑھیں سمجھیں کہ پیارے رسول ﷺ عورتوں کو کیسا مقام عظیم عطا کر رہے ہیں،ایک عورت کو صحیح ترین مقام ومرتبہ اور کامل خیر خواہی اور دنیا وآخرت کی کامیابی کی ضمانت اللہ ورسولﷺ کے علاوہ کوئی نہیں دے سکتا ہے۔اور اسلام سے بہتر کوئی جائے پناہ نہیں ہے۔
    اسلام نے عورتوں کے مقام کو بلند کرتے ہوئے قرآن میں ایک سورہ ہی’’النساء‘‘کے نام سے نازل فرمائی ہے۔
    اللہ کے رسول ﷺ نے ایک مسلمان کے بہترین ہونے کو عورت کے ساتھ جوڑتے ہوئے فرمایا:
    ’’خَيْرُكُمْ خَيْرُكُمْ لِأَهْلِهِ، وَأَنَا خَيْرُكُمْ لِأَهْلِي‘‘
    ’’تم میں سے بہتر وہ ہے جو اپنے گھر والوں کے لیے بہتر ہو اور میں اپنے گھر والوں کے لیے سب سے بہتر ہوں‘‘ [سنن ابن ماجہ:۱۹۷۷،صحیح ] سبحان اللہ
    بیوی کے ساتھ حسن سلوک اور حسن اخلاق کو معیار خیر وصلاح قرار دیا گیا۔بلکہ عورت کی نازکی کا پورا پورا خیال رکھا گیا ہے،آپ ﷺ نے انہیں ’’قواریر‘‘یعنی آبگینے،شیشے قرار دے کر ان کے ساتھ نرم خوئی اور لطف وکرم کی تلقین فرمائی ہے۔[بخاری:۶۲۰۹]
    بلکہ نیک عورت کو ہر رنگ وروپ میں مرد کے لیے باعث خیرو برکت اور رحمت قرار دیا گیا ہے۔ایک عورت جب ماں کے مقام پر فائز ہوتی ہے تو باپ سے تین گنا زیادہ حسن سلوک کی مستحق قرار پاتی ہے۔[بخاری:۵۹۷۱]
    اور جنت اس کے قدموں تلے رکھ دی گئی ہے۔[سنن نسائی:۳۱۰۶،حسن صحیح ]
    ماں کی عظمت انسانی فطرت میں موجود ہے اسلام نے اسے مزید نکھارا،سنوارا،اور اس کی عظمت کو مزید پختگی عطا فرمائی۔اور اگر یہی صنف نازک بیٹی ہو تو اس کی تربیت وتعلیم کرنا،پیار ومحبت کے ساتھ پرورش کرنا،حسن سلوک کرنا نار جہنم سے نجات کا ذریعہ قرار دیا گیا۔ رسول ﷺ نے فرمایا:
    ’’مَنْ يَلِي مِنْ هَذِهِ الْبَنَاتِ شَيْئًا فَأَحْسَنَ إِلَيْهِنَّ كُنَّ لَهُ سِتْرًا مِنَ النَّارِ‘‘[صحیح بخاری :۵۹۹۵]
    ’’جو شخص بھی اس طرح کی لڑکیوں کی پرورش کرے گا اور ان کے ساتھ اچھا معاملہ کرے گا تو یہ اس کے لیے جہنم سے پردہ بن جائیں گی‘‘۔ سبحان اللہ!
    اولاد کی تربیت والدین کی ذمہ درای ہے لیکن اسلام نے بیٹی کی پرورش اور تعلیم وتربیت پر خصوصی بشارت اور آگ سے نجات کا ذریعہ قرار دے عورت کو ضائع ہونے سے بچالیا،اب بیٹی اپنے والدین پر بوجھ نہیں ہے بلکہ والدین کے لیے پروانۂ نجات ہے،آخرت پر ایمان رکھنے والے والدین کے لیے نعمت ہے مصیبت نہیں،آنکھوں کا سرور اور دل کا سکون ہے،اور نیک عورت کو کائنات کا سب سے بہترین متاع کہہ کر اس کے مقام ومرتبہ کو اجاگرفرمایا گیا :
    ’’الدُّنْيَا مَتَاعٌ، وَخَيْرُ مَتَاعِ الدُّنْيَا:الْمَرْأَةُ الصَّالِحَةُ ‘‘
    ’’دنیا فائدہ اٹھانے کی چیز ہے اور دنیا کی سب سے بہترین متاع نیک عورت ہے‘‘[صحیح مسلم:۳۶۴۹]
    جی ہاں،اسلام عورت کو سرآنکھوں پہ بٹھاتا ہے،ان کی نازکی کا خیال کرتاہے،ان کے ساتھ بار بار’’وَعَاشِرُوهُنَّ بِالْمَعْرُوف‘‘ ’’اور ان کے(عورتوں کے)ساتھ اچھے طریقے سے رہو‘‘ اور’’وَاسْتَوْصُوا بِالنِّسَائِ خَيْرًا‘‘ ’’عورتوں کے بارے میں بھلائی کی وصیت قبول کرو‘‘کی تلقین کرتا ہے۔ بلکہ عورت ناپسند ہو پھر بھی قرآن صبر کرنے کی تلقین اور اس پر خیر کثیر کا وعدہ فرماتا ہے۔[سورۃ النساء :۱۹]
    اسلام کی بنیادی تعلیم یہی ہے کہ وہ عورتوں کے ساتھ بہترین معاملہ کرنے کی تلقین کرتا ہے،اور عورتوں کے ساتھ ہونے والے ہر قسم کے ظلم کو حرام قرار دیتا ہے:
    {يَا أَيُّهَاالَّذِينَ ء َامَنُوا لَا يَحِلُّ لَكُمْ أَنْ تَرِثُوا النِّسَائَ كَرْهًا وَلَا تَعْضُلُوهُنَّ لِتَذْهَبُوا بِبَعْضِ مَاء َاتَيْتُمُوهُنَّ إِلَّا أَنْ يَأْتِينَ بِفَاحِشَةٍ مُبَيِّنَةٍ وَعَاشِرُوهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ فَإِنْ كَرِهْتُمُوهُنَّ فَعَسَي أَنْ تَكْرَهُوا شَيْئًا وَيَجْعَلَ اللّٰهُ فِيهِ خَيْرًا كَثِيرًا}
    ’’ایمان والو! تمہیں حلال نہیں کہ زبردستی عورتوں کے وارث بن بیٹھو ،انہیں اس لیے روک نہ رکھو کہ جو تم نے انہیں دے رکھا ہے، اس میں سے کچھ لے لو ہاں یہ اور بات ہے کہ وہ کوئی کھلی برائی اور بے حیائی کریں ،اوران کے ساتھ اچھے طریقے سے بودوباش رکھو، گو تم انہیں ناپسند کرو لیکن بہت ممکن ہے کہ تم کسی چیز کو برا جانو، اور اللہ تعالیٰ اس میں بہت ہی بھلائی کر دے‘‘[النساء:۱۹]
    اسلام عورتوں کی خطاؤں کو درگزر کرنے معاف کرنے کی وصیت فرماتا ہے:
    ’’لَا يَفْرَكْ مُؤْمِنٌ مُؤْمِنَةً إِنْ كَرِهَ مِنْهَا خُلُقًا رَضِيَ مِنْهَا آخَرَ ‘‘
    ’’دشمنی نہ رکھے کوئی مومن مرد کسی مؤمن عورت سے، اگر اس میں ایک عادت ناپسند ہو گی تو دوسری پسند بھی ہو گی‘‘ [صحیح مسلم :۳۶۴۵]
    نبی کریم ﷺ نے اس فرمان کے ذریعہ بیوی کے ساتھ صاف دلی، کشادہ قلبی،حسن اخلاق،سچی محبت کی دعوت دی ہے۔بلکہ نیک بیوی کو ایک بیش قیمت خزانہ قرار دیا ہے،صحابہء کرام رضی اللہ عنہم نے سوال کیا کہ ہم کیسا مال اکٹھا کریں ؟ تو آپ نے فرمایا:
    ’’لِيَتَّخِذْ أَحَدُكُمْ قَلْبًا شَاكِرًا، وَلِسَانًا ذَاكِرًا، وَزَوْجَةً مُؤْمِنَةً تُعِينُ أَحَدَكُمْ عَلٰي أَمْرِ الْآخِرَةِ‘‘
    ’’تم میں ہر کوئی شکر کرنے والا دل، ذکر کرنے والی زبان، اور ایمان والی بیوی رکھے جو اس کی آخرت کے کاموں میں مدد کرے‘‘[سنن إبن ماجۃ:۱۶۵۶،صححہ الألبانی]
    سچی بات تو یہ ہے اسلام کے دیئے ہوئے حقوق اور احسانات کو اگر ایک مسلمان عورت قلب ونگاہ سے،دل کی گہرائیوں سے جان لے،محسوس کرلے، تو پھر ہمارا سماج بڑی حد تک صراط مستقیم پرآجائے گا،کیوں کہ نسلیں ماؤں کے پاس ہی پرورش اور تعلیم تربیت کے اہم ترین اور قیمتی اوقات گزارتی ہیں۔جب ماں صالح اور اسلام سے محبت کرنے والی ہوگی تو پھر ہمارے بچے بھی اسلام پرفدا ہوں گے اور یوں دھیرے دھیرے پورا سماج اسلام کے سایۂ رحمت میں آجائے گا۔ جیسا کہ شاعر کہتا ہے:
    الأُمُّ مَدرَسَةٌ إِذا أَعدَدتَها
    أَعدَدتَ شَعباً طَيِّبَ الأَعراقِ
    ’’ماں ایک(عظیم)مدرسہ ہے،جب آپ نے ایک ماں تیار کردیا تو آپ نے ایک پاکیزہ نسل وقوم تیار کردیا‘‘
    محترم قارئین!
    اسلام کی نظر میں صالح عورت ایک عظیم نعمت ہے۔ایک بے مثل اور کثیر المنافع خزانہ ہے۔زندگی کی یہ ہنگامہ آرائی،گہما گہمی،گھر وسماج اور نسل کا رنگ ونور اسی حواء کی بیٹی سے قائم ودائم ہے،عورت کو اسلام وہ سارے قوانین واحکام دیتا ہے جس سے اس کی زندگی بہتر ہوسکے،آداب زندگی سکھاتا ہے،تاکہ باعزت زندگی گزار سکے،ایمان وعقیدہ کی تعلیم دیتا ہے تاکہ پختہ اور مستحکم بنیادوں پر توہمات وخرافات سے آزاد زندگی گزار سکے،گھریلو زندگی کو یقینی بناتا ہے،دنیا وآخرت کی سعادت کی ضمانت دیتا ہے، خوش نصیب ہے وہ عورت جسے اسلام کی سمجھ ہے،دین اسلام سے محبت ہے،اور اپنے ظاہر وباطن کو اسلام کے آفاقی تعلیمات سے تزکیہ کرنے کی توفیق ملی ہوئی ہے۔
    خوش نصیب ہے وہ مسلمان جسے نیک بیوی ملی ہو، آئیے دیکھیے کہ’’نیک عورت‘‘کیسی ہوتی ہے۔اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
    {فَالصَّالِحَاتُ قَانِتَاتٌ حَافِظَاتٌ لِلْغَيْبِ بِمَا حَفِظَ اللّٰهُ}
    ’’پس نیک فرمانبردار عورتیں خاوند کی عدم موجودگی میں بہ حفاظت الٰہی نگہداشت رکھنے والیاں ہیں‘‘[النساء:۳۴]
    نیک بیوی کی پہلی خوبی: صالح عورت اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی فرمانبردار ہوتی ہے،اور اپنے شوہر کی بھی فرمانبردار ہوتی ہے۔اللہ ورسول کی اطاعت واتباع اوراحکام الہٰی کے سامنے سرتسلیم خم کردینا،اسی طرح اپنے سرتاج، محبوب شوہر کے تمام جائز احکام پر عمل کرنا، اس کی خوشی کیلئے اس کی فرمانبرداری کرنا۔ یہ ایک خوبی کئی خوبیوں کا منبع و مصدر ہے۔ جذبۂ اطاعت انسان کو متواضع اور خاکسار بناتا ہے۔
    دوسری خوبی امانت کی حفاظت: اللہ نے جن چیزوں کی حفاظت کا حکم دیا ہے مثلا ًفرائض الٰہی،حلال وحرام،شوہر کے مال واولاد کی حفاظت، اپنے عزت وآبرو کی حفاظت ان تمام چیزوں کی حفاظت شوہر کی موجودگی میں بھی کرتی ہیںاور غائبانہ بھی۔
    اسلام کا احسان یہ ہے کہ وہ ایک عورت کو اپنی تعلیمات کے ذریعہ صالح بناتا ہے،اور پھر نیک عورت کو دنیا وآخرت میں بشارت سناتا ہے، پیارے رسول ﷺ نے بہترین عورت کی تعریف کرتے ہوئے فرمایا:
    ’’اَلَّتِي تَسُرُّهُ إِذَا نَظَرَ، وَتُطِيعُهُ إِذَا أَمَرَ، وَلَا تُخَالِفُهُ فِي نَفْسِهَا، وَمَالِهَا، بِمَا يَكْرَهُ‘‘
    ’’وہ عورت جو اپنے شوہر کو جب وہ اسے دیکھے خوش کر دے، جب وہ کسی کام کا اسے حکم دے تو (خوش اسلوبی سے) اسے بجا لائے، اپنی ذات اور اپنے مال کے سلسلے میں شوہر کی مخالفت نہ کرے کہ اسے برا لگے‘‘[سنن نسائی: ۳۲۳۳، حسن صحیح ]
    اسلام عورتوں کی کچھ طبعی کمزوریوں سے بھی آگاہ کرتا ہے تاکہ وہ اپنی اصلاح کر سکیں،ان میں سے دو چیزوں کا میں ذکر کرتا ہوں،ایسا نہیں ہے کہ یہ اخلاقی کمی عورتوں کے ساتھ خاص ہے بلکہ اس کا شکار مرد بھی ہیں لیکن یہ کمی عورتوں میں زیادہ ہوتی ہے اس لیے اس کا خصوصی ذکر فرمایا گیا۔
    پہلی کمزوری: زبان کا غلط استعمال کرتے ہوئے کثرت سے لعن طعن کرنا،گالی گلوچ کرنا،بددعا دینا،برابھلا کہنا، زبان سے تکلیف دہ باتیں کرنا،یہ ایسی خرابی ہے جس میں زیادہ تر عورتیں مبتلا ہیں لہٰذا ایک مسلم عورت کو نبی ﷺ نے تنبیہ فرمائی ہے کہ وہ اپنے زبان کو سب وشتم اور لعن طعن سے محفوظ رکھے اور ساتھ ہی ساتھ صدقہ بھی دیتی رہے اور اللہ سے معافی مانگتی رہے تاکہ اللہ کے عذاب سے محفوظ رہے۔
    دوسری کمزوری: شوہر کی نافرمانی اور ناشکری،آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا:
    ’’يَا مَعْشَرَ النِّسَائِ تَصَدَّقْنَ، وَأَكْثِرْنَ الِاسْتِغْفَارَ، فَإِنِّي رَأَيْتُكُنَّ أَكْثَرَ أَهْلِ النَّارِ، فَقَالَتِ امْرَأَةٌ مِنْهُنَّ جَزْلَةٌ: وَمَا لَنَا يَا رَسُولَ اللّٰهِ أَكْثَرَ أَهْلِ النَّارِ؟ قَالَ: تُكْثِرْنَ اللَّعْنَ، وَتَكْفُرْنَ الْعَشِيرَ‘‘
    ’’اے عورتوں کی جماعت! تم صدقہ دو اور استغفار کرو کیونکہ میں نے دیکھا جہنم میں اکثر عورتیں ہیں۔ ایک عقلمند عورت بولی: یا رسول اللہ!کیا سبب ہے؟ عورتیں کیوں زیادہ ہیں جہنم میں؟ آپ ﷺ نے فرمایا:وہ لعنت بہت کرتی ہیں اور خاوند کی ناشکری کرتی ہیں‘‘[مسلم:۷۹]
    اسلام نے شوہر کو قوّام یعنی نگراں و ذمہ دار بنایا ہے،اور بیوی کو اس کے زیر فرمان کیا ہے بلکہ شوہر کی خدمت اور اس کا ادب واحترام اور شکرگزاری واطاعت کوواجب قرار دیا ہے،شوہر اپنی بیوی کیلئے جنت وجہنم کا پروانہ ہے،بیوی اس کی اطاعت ورضا مندی سے جنت میں داخل ہوجائے گی،اور نافرمانی وناشکرگزاری سے جہنم کی سزا ہوسکتی ہے اور اکثر خواتین اپنے شوہروں کی ناشکری کرتی ہیں۔الا من رحم ربی
    بلکہ زندگی بھر کا احسان لمحہ بھر میں بھول جاتی ہیں اور سارے احسانات کا انکار کردیتی ہے نبی رحمت ﷺ نے عورتوں کی اس کمزوری کو بیان کرکے ایک مسلم عورت پر احسان کیا ہے تاکہ وہ اس احسان فراموشی کی بری عادت سے اپنے آپ کو محفوظ رکھے۔ آپﷺنے فرمایا:
    ’’وَرَأَيْتُ النَّارَ فَلَمْ أَرَ كَالْيَوْمِ مَنْظَرًا قَطُّ، وَرَأَيْتُ أَكْثَرَ أَهْلِهَا النِّسَاء َ ‘‘، قَالُوا:بِمَ يَا رَسُولَ اللّٰهِ؟ قَالَ:’’بِكُفْرِهِنَّ ‘‘۔قِيلَ أَيَكْفُرْنَ بِاللّٰهِ؟ قَالَ:’’بِكُفْرِ الْعَشِيرِ، وَبِكُفْرِ الْإِحْسَانِ، لَوْ أَحْسَنْتَ إِلَي إِحْدَاهُنَّ الدَّهْرَ، ثُمَّ رَأَتْ مِنْكَ شَيْئًا، قَالَتْ: مَا رَأَيْتُ مِنْكَ خَيْرًا قَطُّ‘‘
    ’’اور میں نے دوزخ کو دیکھا۔ سو آج کی طرح میں نے اس کو کبھی نہیں دیکھا میں نے اس میں اکثر عورتوں کو دیکھا‘‘ لوگوں نے عرض کیا: یہ کیوں اے اللہ کے رسول!آپ ﷺ نے فرمایا:’’ان کی ناشکری کی وجہ سے‘‘لوگوں نے عرض کیا:کیا وہ اللہ کی ناشکری کرتی ہیں؟۔ آپ ﷺ نے فرمایا:’’شوہر کی ناشکری کرتی ہیں اور احسان نہیں مانتیں۔ اگر ساری دنیا کا کوئی ان پر احسان کرے پھر وہ عورت اس کی طرف سے کوئی بات خلاف مرضی دیکھے تو کہنے لگے گی کہ میں نے تم سے کبھی کوئی بھلائی نہیں دیکھی‘‘[مسلم:۲۱۰۹]
    محترم قارئین! اللہ ہم سب کو اسلام کی آفاقی تعلیمات کی سمجھ اور عمل صالح کی توفیق بخشے اور مسلم خواتین کو اپنی عظمت واہمیت اور وقار کو سمجھ کر راسخ
    عقیدہ،پاکیزہ اعمال وکردار کے ساتھ زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین

نیا شمارہ

مصنفین

Website Design By: Decode Wings