-
سودی بیت المال سود کھانا اورکھلانا اسلام میں حرام وناجائز ہے ،اس میں کوئی شک وشبہ نہیں ہے، اس سلسلے میں قرآنی آیات واحادیث بہت صریح ہیں بلکہ حرمت کی صراحت کے ساتھ ساتھ اس میں مبتلا ہونے والوں کے لیے سخت وعید بھی وارد ہے ۔
لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ آج امت مسلمہ میں سود کھانے اور کھلانے کا رجحان تیزی سے بڑھتا جارہا ہے ،بات صرف ان لوگوں کی نہیں ہے جو براہ راست بینکوں سے سود کھارہے ہیں ، بلکہ ایسے لوگوں کی بھی کمی نہیں ہے جو کسی نہ کسی بہانے سے سود کھانے اور کھلانے میں سرگرم ہیں ۔
آج ایک مسلمان قرض میں پھنس گیا ، یا معمولی بیماری میں مبتلا ہوگیا ، یا اس کا بزنس تباہ ہوگیا تو بجائے اس کے کہ مسلم قوم زکاۃ ووعطیات سے اس کی مدد کرے ،اس کے لیے سود کی گردان شروع ہوجاتی ہے ، اہل ثروت کا حال یہ ہے کہ بینکوں میں اچھی خاصی دولت جمع ہے لیکن ایسے موقع پر یہ کہتے ہوئے سنائی دیتے ہیں کہ ہمارے پاس سود کی رقم موجود ہے ، ہم اسے دے سکتے ہیں ، اور پریشان حال شخص کو بھی احساس ہے کہ زکاۃ و عطیات سے تو کوئی اس کی مدد کرنے والا نہیں ہے ، اس لیے وہ بے چارہ ابتداء میں سود ہی کا طلبگار ہوتا ہے ۔
سخت حیرت کی بات ہے کہ جس قوم کو اللہ نے فرض زکاۃ کا نظام دیا ہو ، ساتھ ہی نفلی صدقات وعطیات پر بے حساب اجر کاوعدہ کیا ہو اس کے غرباء ومساکین وپریشان حال لوگوں کے مسائل سود ہی سے حل ہوتے ہیں ،اور اب تو صورت حال یہ ہوگئی ہے کہ کچھ لوگ سود کھانے وکھلانے کے لیے اپنی خدمات پیش کررہے ہیں اور زکاۃ وصدقات طلب کرنے والوں کی طرح اب سود بھی طلب کرتے نظرآتے ہیں کہ ہمیں سود دیجئے، ہم اس سے لوگوں کی بھلائیوں کے لیے کام کریں گے ۔اب وہ دن دور نہیں جب ایسی ذہنیت رکھنے والے ’’سودی بیت المال‘‘ بھی قائم کربیٹھیں گے۔
یہ حضرات یہ کیوں نہیں سوچتے کہ اگر اللہ رب العالمین نے انہیں سود کھانے اور کھلانے سے دور رکھا تھا تو دور ہی رہتے ، خواہ مخواہ بیچ میں آکر اپنا دامن بھی سود سے کیوں آلود ہ کرلیا ؟اللہ کے نبی ﷺ نے سود سے جڑنے والے ہرشخص کے لیے بددعا دیتے ہوئے کہا: ’’اللہ کی لعنت ہو سود کھانے والے ، کھلانے والے ، اس پر گواہ بننے والے ،اوراسے لکھنے والے پر ‘‘[سنن النسائی :۔رقم۵۱۰۴ وصححہ الالبانی]
اگربعض علماء نے جان بچانے کی خاطر سود ی رقم کے استعمال کی اجازت دی تو بعض علماء نے جان بچانے کے لیے سور کاگوشت بھی کھانے کی اجازت دی ہے تو کیا سور پالنے کا کام شروع کردیا جائے اور بھوک سے مرنے والوں تک سورکے گوشت کی سپلائی شروع کردی جائے ؟
بہتریہ ہے کہ جن لوگوں کا دامن سود سے پاک ہے وہ اپنے دامن کو پاک ہی رہنے دیں ،اورخدمت خلق کے جذبہ کی تسکین کے لیے زکاۃ وخیرات اور صدقات وعطیات کی راہ اپنائیں ، سود کی حرمت کا مقصودیہی ہے:
{ يَمْحَقُ اللّٰهُ الرِّبَا وَيُرْبِي الصَّدَقَاتِ}’’اللہ تعالیٰ سود کو مٹاتا ہے اور صدقہ کو بڑھاتا ہے‘‘[البقرۃ:۲۷۶]
ابوالفوزان سنابلی