-
قرآن میں تبدیلی ممکن نہیں ٭قرآن میں اضافہ ممکن نہیں :
قرآن میں یہ بات بہت واضح طور پر بتادی گئی ہے کہ یہ قرآن اللہ کی طرف سے بذریعہ وحی نازل کیا گیا ہے ،اس میں ایک حرف بھی کسی انسان کا کلام نہیں ہے۔
{ لَا يَأْتِيهِ الْبَاطِلُ مِنْ بَيْنِ يَدَيْهِ وَلَا مِنْ خَلْفِهِ تَنْزِيلٌ مِنْ حَكِيمٍ حَمِيدٍ}
’’جس میں باطل نہ آگے سے راہ پاسکتا ہے اور نہ پیچھے سے ،یہ حکمت والے اور لائق ستائش اللہ کی طرف سے نازل ہوا ہے‘‘[فصلت:۴۲]
خود رسول اکرم ﷺ کے بارے میں بھی قرآن نے صراحت کردی ہے کہ وہ بھی اپنی طرف سے کوئی بات قرآن میں شامل نہیں کرسکتے ۔اللہ کا ارشاد ہے:
{تَنْزِيلٌ مِنْ رَبِّ الْعَالَمِينَ ۔وَلَوْ تَقَوَّلَ عَلَيْنَا بَعْضَ الْأَقَاوِيلِ۔لَأَخَذْنَا مِنْهُ بِالْيَمِينِ۔ثُمَّ لَقَطَعْنَا مِنْهُ الْوَتِين}
’’یہ تو رب العالمین کی طرف سے نازل شدہ ہے۔اگر وہ رسول خود کوئی بات گھڑ کر ہمارے ذمہ لگا دیتا ۔تو ہم اس کا دایاں ہاتھ پکڑ لیتے ۔پھر اس کی رگ گردن کاٹ ڈالتے‘‘۔[الحاقۃ۴۳ تا ۴۶]
غور کریں کہ جب نبی ﷺ کے لئے بھی یہ ممکن نہیں ہے ، کہ قرآن میں اپنی طرف سے کچھ اضافہ کرسکیں تو بھلاکسی اور انسان کے لئے یہ کیسے ممکن ہوسکتا ہے؟
لہٰذا اگر کوئی شخص یہ کہتا ہے کہ قرآن مجید میں کسی انسان کی طرف سے کچھ اضافہ کردیا گیا ہے،جو اصل قرآن کے ساتھ شامل ہوگیا ، اسے یہ بات معلوم ہونی چاہئے کہ خود قرآن کا یہ چیلنج ہے کہ قرآن جیسی ایک آیت بھی کوئی نہیں بنا سکتا، اللہ کا ارشاد ہے:
{قُلْ لَئِنِ اجْتَمَعَتِ الْإِنْسُ وَالْجِنُّ عَلَي أَنْ يَأْتُوا بِمِثْلِ هَذَا الْقُرْآنِ لَا يَأْتُونَ بِمِثْلِهِ وَلَوْ كَانَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ ظَهِيرًا }
’’کہہ دیجئے کہ اگر تمام انسان اور کل جنات مل کر اس قرآن کے مثل لانا چاہیں تو ان سب سے اس کے مثل لانا ناممکن ہے گو وہ آپس میں ایک دوسرے کے مددگار بھی بن جائیں‘‘[الإسراء:۸۸]
بلکہ اللہ نے اسی بات کو قرآن کی حقانیت کی دلیل بتایا ہے ، کہ یہ کسی انسان کی طرف سے نہیں ہے ، اگر کسی کو ایسالگتا ہے ، تو وہ پوری دنیا کو ساتھ لے کر اس جیسی آیات پیش کرے ۔ اللہ کا ارشاد ہے:
{وَإِنْ كُنْتُمْ فِي رَيْبٍ مِمَّا نَزَّلْنَا عَلَي عَبْدِنَا فَأْتُوا بِسُورَةٍ مِنْ مِثْلِهِ وَادْعُوا شُهَدَائَ كُمْ مِنْ دُونِ اللّٰهِ إِنْ كُنْتُمْ صَادِقِينَ }
’’ہم نے جو کچھ اپنے بندے پر اتارا ہے اس میں اگر تمہیں شک ہو اور تم سچے ہو تو اس جیسی ایک سورت تو بنا لاؤ، تمہیں اختیار ہے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا اپنے مددگاروں کو بھی بلا لو‘‘[البقرۃ:۲۳]
ایک دوسری جگہ ارشاد فرمایا:
{أَمْ يَقُولُونَ افْتَرَاهُ قُلْ فَأْتُوا بِعَشْرِ سُوَرٍ مِثْلِهِ مُفْتَرَيَاتٍ وَادْعُوا مَنِ اسْتَطَعْتُمْ مِنْ دُونِ اللّٰهِ إِنْ كُنْتُمْ صَادِقِينَ}
’’کیا یہ کہتے ہیں کہ اس قرآن کو اسی نے گھڑا ہے۔ جواب دیجئے کہ پھر تم بھی اسی کی مثل دس سورتیں گھڑی ہوئی لے آؤ اور اللہ کے سوا جسے چاہو اپنے ساتھ بلا بھی لو اگر تم سچے ہو‘‘[ہود:۱۳]
ملاحظہ فرمائیں کہ قرآن کا چیلنج ہی اسی بات پر ہے کہ اس جیسی آیات بنانا انسان یا جن یا کسی بھی مخلوق کے بس میں نہیں ہے ،اور تاریخ گواہ ہے کہ چودہ سو سالہ دور میں کوئی بھی اس چیلنج کو قبول نہیں کرسکا۔
ایسے میں اگر آج کوئی شخص یہ کہتا ہے کہ فلاں فلاں نے قرآن میں اس جیسی آیات شامل کردی ہیں ، تواس کی ذمہ داری ہے کہ پہلے قرآن کے چیلنج کاسامنا کرتے ہوئے یہ ثابت کرے کہ قرآن جیسی آیات بناناکسی انسان کے لئے ممکن ہے ۔بلکہ جیساکہ قرآن نے کہا ہے کہ وہ پوری دنیا کے انسانوں بلکہ جنوں کو بھی ساتھ لے لے اورقرآن جیسی چند آیات بناکر دکھائے ۔ اگر وہ ایسا نہیں کرسکتا تو اس کا یہ کہنا پاگل پن ہے ، قرآن میں کسی نے اضافہ کردیا ہے۔
قرآن میں حذف وترمیم بھی ممکن نہیں:
جس طرح یہ ممکن نہیں ہے کہ کوئی انسان یا جن قرآن جیسی آیات بنالے ، اسی طرح یہ بھی ممکن نہیں ہے کہ اللہ نے جو آیات نازل کی ہیں ، کوئی انہیں قرآن سے الگ کردے۔اس لئے کہ قرآن کی حفاظت کی ذمہ داری خود اللہ تعالیٰ نے لی ، ارشاد ہے:
{إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَإِنَّا لَهُ لَحَافِظُونَ }
’’ہم نے ہی قرآن کو نازل کیا ہے اور ہم ہی اس کی حفاظت کرنے والے ہیں‘‘[الحجر:۹]
چودہ سوسالہ اسلامی تاریخ گواہ ہے کہ عہد رسالت سے لے کر آج تک قرآن اسی شکل میں موجود ہے ، جس طرح اللہ کی طرف سے آسمان سے نازل ہواتھا، اورتاقیامت یہ اسی حال میں باقی رہے گا، دنیا کی کوئی طاقت اس میں تبدیلی نہیں کرسکتی ، اس لئے کسی شخص کا یہ مطالبہ کرنا کہ قرآن میں ترمیم کردی جائے ، یہ ایک لایعنی مطالبہ ہے اور ایک ملک کیا پوری دنیا کے ممالک متحد ہوجائیں تو بھی قرآن میں حذف وترمیم نہیں کرسکتے ۔
قرآن میں تبدیلی کا مطالبہ کفار کا کام ہے:
قرآن میں تبدیلی کا مطالبہ کوئی نیا نہیں ہے ، بلکہ خود عہد رسالت میں بھی کفار کی طرف سے مطالبہ کیا گیا ،چنانچہ اللہ کا ارشاد ہے:
{وَإِذَا تُتْلَي عَلَيْهِمْ آيَاتُنَا بَيِّنَاتٍ قَالَ الَّذِينَ لَا يَرْجُونَ لِقَائَ نَا ائْتِ بِقُرْآنٍ غَيْرِ هَذَا أَوْ بَدِّلْهُ قُلْ مَا يَكُونُ لِي أَنْ أُبَدِّلَهُ مِنْ تِلْقَائِ نَفْسِي إِنْ أَتَّبِعُ إِلَّا مَا يُوحَي إِلَيَّ إِنِّي أَخَافُ إِنْ عَصَيْتُ رَبِّي عَذَابَ يَوْمٍ عَظِيمٍ}
’’اور جب ان کے سامنے ہماری آیتیں پڑھی جاتی ہیں جو بالکل صاف صاف ہیں ،تو یہ لوگ جن کو ہمارے پاس آنے کی امید نہیں ، یوں کہتے ہیں کہ اس کے سوا،کوئی دوسرا قرآن لائیے یا اس میں کچھ ترمیم کر دیجئے آپ یوں کہہ دیجئے کہ مجھے یہ حق نہیں کہ میں اپنی طرف سے اس میں ترمیم کردوں ،بس میں تو اس کی پیروی کروں گا جو میرے پاس وحی کے ذریعے پہنچا ہے اگر میں اپنے رب کی نافرمانی کروں تو میں ایک بڑے دن کے عذاب کا اندیشہ رکھتا ہوں‘‘ [یونس:۱۵]
ان کفار نے یہ مطالبہ اس بنیاد پر نہیں کیا تھا کہ یہ انسان کی طرف سے اضافہ شدہ ہیں ، یہ کہنے کہ جرأت ان کو نہ تھی ، کیونکہ قرآن کا چیلنج ان کے سامنے تھا ، جس کے وزن کو وہ سمجھتے تھے اور اس کے جواب سے عاجز تھے ، اس لئے مطالبہ کیا کہ قرآن میں تبدیلی کردی جائے ، لیکن اللہ کے نبی ﷺ نے جواب دیا کہ یہ میرے لئے ممکن ہی نہیںہے۔
افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ آج خود کو مسلمان سمجھنے والا شخص کفار کی اسی بات کو دہرا رہا ہے ،اور کفارسے دو قدم آگے بڑھ کریہ دعویٰ کررہا ہے کہ قرآن میں کچھ اضافہ کردیا گیا ہے۔دراصل اضافہ والی بات محض ایک بہانا ہے ، اور حقیقت یہ ہے کہ یہ شخص اسلام دشمنوں کے ہاتھوں بکا ہوا ہے ،اور ایسے لوگوں کو اصل اللہ کے پیغام قرآن ہی سے دشمنی ہوتی ہے ،اس لئے وہ اس میںتبدیلی چاہتے ہیں جیساکہ کفار کے بارے میں قرآن نے خود ذکر کردیا ہے۔
لیکن ایسے لوگ کبھی بھی کامیاب نہیں ہوسکتے اور قرآن کی حقانیت پر ذرا بھی اثر نہیں ڈال سکتے ، کیونکہ قرآن ایک ایسا کلام ہے جو نہ صرف سچا ہے ،بلکہ اپنے سچے ہونے کی دلیل ایک ایک لفظ میں لئے ہوئے ہے۔
اگرکسی کو اسے جھٹلانا ہے تو بس اتنا کرے کہ اس جیسی ایک آیت ہی بناکر پیش کردے اور اس کے لئے پوری دنیا کے ماہرین کی مدد بھی لے لے، یہ چیلنج خود قرآن کا ہے ، اور چودہ سو سال سے پوری دنیا اس چیلنج کوقبول کرنے سے عاجز ہے ، یہ بات خود قرآن کی سچائی کی بہت بڑی دلیل ہے ، بلکہ کسی بھی عقلمند انسان کے مسلمان ہونے کے لئے بس یہی ایک بات کافی ہے ۔
مسلمانوں کی ذمہ داری ہے کہ قرآن کے پیغام کو اور تیزی سے عام کریں اور دنیا کے کونے کونے تک اسے پہنچائیں ، تاکہ پوری دنیا اس سے مستفید ہو ،اور پوری انسانیت کے لئے امن وامان میسرہو ، رب العالمین توفیق دے ، آمین!