Vbet Online Cassino Brasil

O Vbet Brasil é um dos sites de apostas mais procurados da América do Sul. Totalmente hospedado pelo respeitado arcoirisdh.com, o Vbet Brasil se dedica a fornecer aos seus membros experiências de jogo seguras e protegidas. A Vbet Brasil apresenta algumas das melhores e mais recentes máquinas caça-níqueis e jogos de mesa para os jogadores, dando-lhes a oportunidade de experimentar uma atmosfera de cassino da vida real em sua própria casa. A Vbet Brasil também vem com um forte sistema de bônus, permitindo aos jogadores desbloquear bônus e recompensas especiais que podem ser usados para ganhos em potencial. Em suma, a Vbet Brasil tem muito a oferecer a quem procura ação emocionante em um cassino online!

  • حسینی اور یزیدی تقسیم

    حسین رضی اللہ عنہ نہ صرف صحابیٔ رسول بلکہ رسول اکرم ﷺکے نواسے بھی ہیں ، آپ کی فضیلت میں کئی صحیح احادیث وارد ہیں ، آج کوئی بھی مسلمان ایسا نہیں ہے جو حسین رضی اللہ عنہ سے بغض و نفرت کا اظہار کرتاہو، بلکہ تمام مسلمان ان سے حد درجہ محبت کرتے اور والہانہ عقیدت رکھتے ہیں ۔
    جہاں تک یزید بن معاویہ کا معاملہ ہے تو آج اہل سنت میں کوئی بھی اسے نہ تو صحابی شمار کرتا ہے اور نہ ہی اولیاء اللہ اور بزرگ ترین لوگوں میں شمار کرتا ہے ، چونکہ روافض اسے نہ صرف شرابی و زانی اور حددرجہ فاسق وفاجر بلکہ کافر ومرتد اور دین اسلام کا دشمن قراردیتے ہیں ۔ اور پھر اسی کے سہارے معاویہ رضی اللہ عنہ اور دیگر صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کی کردار کشی کرتے ہیں، اس لیے اہل سنت کے افراد اس پہلو سے اس کا دفاع کرتے ہیں۔
    اس دفاع کا مقصد صرف اور صرف یزید پر لگائے گئے بے بنیاد الزامات کی تردید ہے ، تاکہ اسے زینہ بناکر روافض صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی کردار کشی نہ کرسکیں۔
    اس دفاع کا مقصد یہ ہرگز نہیں ہوتا کہ یزید کو حسین رضی اللہ عنہ سے معاذ اللہ بہتر قرار دیا جارہاہے یا یزید کو حسین رضی اللہ عنہ کے مقابلے میں کھڑا کیا جارہا ہے ، بھلا حسین رضی اللہ عنہ کا یزید سے کیا مقابلہ !
    لیکن روافض اور اہل تشیع یہی تاثر دیتے ہیں کہ کسی بھی معنیٰ میں یزید کا دفاع حسین رضی اللہ عنہ کی مخالفت اور ان سے بغض و نفرت کی علامت اور ناصبیت ہے ۔ پھر یہ لوگ حسینی اور یزیدی کے نام سے گروہ بندی کرتے ہیں۔ اور اب ان لوگوں نے اس بات پر پوری قوت صرف کردی ہے کہ اہل سنت کو حسینی اور یزیدی گروہ بندی میں تقسیم کردیا جائے ۔
    لیکن اہل سنت کی تاریخ گواہ ہے کہ ان کے بیچ کبھی بھی یہ تقسیم نہیں رہی ہے ، اہل سنت کے بعض علماء نے یزید کا حد درجہ دفاع کیاہے جیسے امام عبدالمغیث رحمہ اللہ اور بعض نے یزید کی حد درجہ مذمت کی ہے جیسے امام ابن الجوزی رحمہ اللہ ، اس کے باوجود بھی ان دونوں علماء میں کسی نے اپنے مخالف کو حسینی یا یزیدی نہیں کہا اور نہ امت کے دیگرعلماء نے ان دونوں میں سے کسی کو حسینی اور یزیدی کہا ۔
    دراصل شخصیت کے نام پر عصبیت کو ہوا دے کر اس طرح کی گروہ بندی کی شرعاً کوئی گنجائش ہی نہیں ہے ، اللہ کے نبی ﷺ نے فضل وشرف میں نمایاں کرنے کے لیے بعض صحابۂ کرام کو انصار کا لقب دیا اور بعض کو مہاجرین کا ، لیکن ایک موقعہ سے جب ان دونوں گروہوں میں سے بعض نے یہ نام استعمال کرکے عصبیت کا اظہار کیا تو اللہ کے نبی ﷺ سخت ناراض ہوئے اور اسے جاہلیت کی پکار سے تعبیر کیا ۔
    حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَأَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ وَاللَّفْظُ لِابْنِ أَبِي شَيْبَةَ، قَالَ ابْنُ عَبْدَةَ:أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرُونَ:حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، قَالَ:سَمِعَ عَمْرٌو جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللّٰهِ ، يَقُولُ:’’كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّي اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزَاةٍ، فَكَسَعَ رَجُلٌ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ، فَقَالَ الْأَنْصَارِيّ:يَا لَلْأَنْصَارِ، وَقَالَ الْمُهَاجِرِيُّ:يَا لَلْمُهَاجِرِينَ، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّي اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:مَا بَالُ دَعْوَي الْجَاهِلِيَّةِ؟ قَالُوا:يَا رَسُولَ اللّٰهِ، كَسَعَ رَجُلٌ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ، فَقَالَ:دَعُوهَا فَإِنَّهَا مُنْتِنَةٌ‘‘
    سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:’’ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ جہاد میں تھے تو ایک مہاجر نے ایک انصاری کی سرین پر مارا (ہاتھ سے یا تلوار سے) انصاری نے آواز دی: اے انصار!دوڑو۔ اور مہاجر نے آواز دی، اے مہاجرین!دوڑو۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:یہ تو جاہلیت کا سا پکارنا ہے۔ لوگوں نے عرض کیا:یا رسول اللہ!ایک مہاجر نے ایک انصاری کی سرین پر مارا، آپ ﷺ نے فرمایا:چھوڑو اس بات کو یہ گندی بات ہے۔
    [صحیح مسلم :۲۵۸۴]
    عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں کہ ایک دفعہ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے ان سے دریافت کیا کہ کیا آپ علی رضی اللہ عنہ کی ملت پر ہیں ؟ تو ابن عباس رضی اللہ عنہ نے جواب دیا:میں نہ علی رضی اللہ عنہ کی ملت پر ہوں ، نہ عثمان رضی اللہ عنہ کی ملت پر ہوں بلکہ میں تو اللہ کے نبی ﷺکی ملت پر ہوں۔
    [مصنف عبدالرزاق: ۹؍۲۵۶بسند صحیح]
    ان روایات سے صاف ظاہر ہے کہ کسی بھی شخصیت کے نام پر عصبیت کو ہوا دینا اور امت مسلمہ میں گروہ بندی کرنا یہ قطعاً جائز نہیں ہے ، جب عثمان اورعلی رضی اللہ عنہما کے نام پر گروہ بندی نہیں کی جاسکتی تو حسین رضی اللہ عنہ اور یزید بن معاویہ کے نام پر گروہ بندی کی گنجائش کیونکر ہوسکتی ہے۔ لہٰذا اہل سنت کو چاہیے کہ روافض کے جال میں نہ پھنسیں اور اہل سنت کے بابین حسینی اور یزیدی تقسیم کی بدعت قطعاً نہ پنپنے دیں ۔ یہی اسلام کی تعلیم ہے ، یہی سلف کا منہج ہے اور اسی میں امت مسلمہ کی بھلائی ہے ۔
    اللہ تعالیٰ ہم سب کو کتاب و سنت پر چلائے اور ہر طرح کی بدعات و خرافات سے محفوظ رکھے آمین۔

نیا شمارہ

مصنفین

Website Design By: Decode Wings