-
پانی میں دم کرنے سے متعلق عائشہ رضی اللہ عنہا کے ایک اثر کی تحقیق الحمد للّٰه وحده، والصلاة والسلام علٰي من لا نبي بعده، اما بعد:
محترم قارئین! ایک بھائی نے درج ذیل اثر کے تعلق سے سوال کرتے ہوئے پوچھا کہ یہ اثر ثابت ہے یا نہیں؟ رہنمائی فرمائیں۔
مصنف ابن ابی شیبہ میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پانی پر دم کرنا صحیح سند سے ثابت ہے۔
عَنْ عَائِشَةَ:’’اَنَّهَا كَانَتْ لَا تَرَي بَاْسًا اَنْ يُعَوَّذَ فِي الْمَائِ ثُمَّ يُصَبَّ عَلَي الْمَرِيضِ‘‘
ترجمہ : حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ:’’ ان کے یہاں اس میں کوئی حرج نہیں ہے کہ پانی میں دم کیا جائے پھر اسے مریض پر بہایا جائے‘‘
[مصنف ابن ابی شیبۃ:کتاب الطب :حدیث:۲۲۸۹۵]
جواباً عرض ہے کہ یہ اثر ثابت نہیں ہے۔
٭ تفصیل پیش خدمت ہے، ملاحظہ فرمائیں:
امام ابو بکر عبد اللہ بن محمد بن ابی شیبہ الکوفی رحمہ اللہ (المتوفی ۲۳۵ھ) فرماتے ہیں:
حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنْ اَبِي مَعْشَرٍ، عَنْ عَائِشَةَ:’’اَنَّهَا كَانَتْ لَا تَرَي بَاْسًا اَنْ يُعَوَّذَ فِي الْمَاء ِ، ثُمَّ يُصَبَّ عَلَي الْمَرِيْضِ‘‘
(ترجمہ) ابو معشر زیاد بن کلیب الکوفی رحمہ اللہ، عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ:’’آپ رضی اللہ عنہا اِس بات میں کوئی حرج نہیں سمجھتی تھیں کہ پانی پر دم کیا جائے پھر اسے مریض پر بہایا جائے‘‘
(تخریج) [مصنف ابن ابی شیبۃ بتحقیق کمال یوسف الحوت:۵؍۴۰، ح:۲۳۵۰۹]
(حکم اثر) یہ اثر منقطع اور ضعیف ہے۔
(سبب) اِس سند میں ابو معشر زیاد بن کلیب الکوفی ہیں جن کی بابت حافظ ابن حجر العسقلانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’ثقۃ، من السادسۃ‘‘
’’آپ ثقہ ہیں اور چھٹے طبقے میں سے ہیں‘‘[تقریب التہذیب بتحقیق محمد عوامۃ :ص:۲۲۰، ت:۲۰۹۶]
اور چھٹے طبقے کی بابت آپ رحمہ اللہ تقریب کے مقدمے میں فرماتے ہیں :
السادسۃ : طبقۃ عاصروا الخامسۃ لکن لم یثبت لہم لقاء احد من الصحابۃ کإبن جریج۔
چھٹا طبقہ : یہ ایسا طبقہ ہے جس کے لوگ پانچویں طبقے کے معاصر ہیں لیکن اِن میں سے کسی بھی شخص کا بھی کسی بھی صحابی سے لقاء ثابت نہیں ہے جیسے امام ابن جریج رحمہ اللہ۔
اِس سے یہ بات معلوم ہوئی کہ زیر بحث سند منقطع ہے کیونکہ زیاد بن کلیب رحمہ اللہ نے ڈائریکٹ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے۔
اِس پر مزید یہ کہ مغیرہ بن مقسم الکوفی اور ہشیم بن بشیر الواسطی رحمہما اللہ دونوں تیسرے طبقے کے مدلس ہیں جیساکہ حافظ رحمہ اللہ نے کہا ہے۔
دیکھیں:[طبقات المدلسین لابن حجر بتحقیق عاصم بن عبداللہ القریوتی :ص:۴۶، ت:۱۰۷وص:۴۷ ت: ۱۱۱]
اور مذکورہ سند میں دونوں ائمہ کرام نے سماع کی صراحت نہیں کی ہے۔
زیر بحث اثر مصنف ابن ابی شیبہ کے علاوہ کسی اور کتاب میں نہیں مل سکا۔ اگر کسی کو مل جائے تو برائے مہربانی با خبر کریں۔ واللہ ولی التوفیق۔
٭ اب چند باتیں بطور فائدہ پیش خدمت ہیں:
(فائدہ نمبر:۱) ابو معشر زیاد بن کلیب الکوفی رحمہ اللہ کی ایک روایت جس کو انہوں نے صحابیٔ رسول اشعث بن قیس الکندی رضی اللہ عنہ سے روایت کیا تھا، اُس کی بابت حافظ ابن حجر العسقلانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’وَرِوَایَتہ عَن الْاَشْعَث بن قیس مُرْسلَۃ‘‘
’’زیاد بن کلیب رحمہ اللہ کی اشعث بن قیس رضی اللہ عنہ سے روایت مرسل ہے‘‘[تعجیل المنفعۃ بزوائد رجال الائمۃ الاربعۃ بتحقیق الدکتور اکرام اللہ :۲؍۵۴۴، ت:۱۴۰۰]
(فائدہ نمبر:۲) جو اقتباس مجھے بھیجا گیا ہے، وہ ایک مضمون کا حصہ ہے ، پانی پر دم کرنے کے تعلق سے میں نے کئی مضامین کو دیکھا، اُن سب میں عائشہ رضی اللہ عنہا کا یہ اثر موجود ہے اور سب میں یہ بات لکھی ہوئی ہے کہ اِس اثر کی سند صحیح ہے، پتہ نہیں کیسے اُن احباب نے اِس اثر کو صحیح کہہ دیا ہے ؟ اللہ ہی بہتر جانتا ہے۔
(خلاصۃ التحقیق) پانی پر دم کرنے سے متعلق عائشہ رضی اللہ عنہا کا اثر ثابت نہیں ہے ۔ واللہ اعلم بالصواب۔
٭٭٭