Vbet Online Cassino Brasil

O Vbet Brasil é um dos sites de apostas mais procurados da América do Sul. Totalmente hospedado pelo respeitado arcoirisdh.com, o Vbet Brasil se dedica a fornecer aos seus membros experiências de jogo seguras e protegidas. A Vbet Brasil apresenta algumas das melhores e mais recentes máquinas caça-níqueis e jogos de mesa para os jogadores, dando-lhes a oportunidade de experimentar uma atmosfera de cassino da vida real em sua própria casa. A Vbet Brasil também vem com um forte sistema de bônus, permitindo aos jogadores desbloquear bônus e recompensas especiais que podem ser usados para ganhos em potencial. Em suma, a Vbet Brasil tem muito a oferecer a quem procura ação emocionante em um cassino online!

  • تین طلاق اور صحیح مسلم کی حدیث ابن عباس رضی اللّٰہ عنہ (تیسری قسط )

     امام طاؤس رحمه الله پرشذوذ کا اعتراض :
    بعض لوگوں کا یہ اعتراض ہے کہ ابن عباس رضی اللہ عنہ سے اس روایت کو اس طرح صرف طاؤس نے بیان کیاہے ، جبکہ ابن عباس رضی اللہ عنہ کے دیگر کئی شاگردوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے یہ روایت کیا ہے کہ انہوں نے تین طلاق کے ایک ہونے کا فتویٰ دیا ہے لہٰذا طاؤس کی روایت شاذ ہے ۔ حافظ ابن حجررحمه الله نے یہ اعتراض امام بیہقی رحمه الله کی طرف منسوب کیا ہے۔[فتح الباری لابن حجر، ط المعرفۃ:۹؍۳۶۳]
    ٭امام بیہقی رحمه الله (المتوفی۴۵۸)فرماتے ہیں:
    ’’وهذا الحديث أحد ما اختلف فيه البخاري ومسلم فأخرجه مسلم وتركه البخاري وأظنه إنما تركه لمخالفته سائر الروايات عن ابن عباس‘‘
    ’’یہ ان احادیث میں سے ہے جس کو روایت کرنے میں بخاری ومسلم نے اختلاف کیا ہے ، مسلم نے اسے روایت کیا اور بخاری نے اس کی روایت ترک کردی ہے اور میراگمان ہے کہ بخاری نے اس کی روایت اس لیے ترک کی کہ یہ ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی دیگرروایات کے خلاف ہے‘‘
    [السنن الکبریٰ للبیہقی، ط الہند:۷؍۳۳۶]
    عرض ہے کہ:
    امام بخاری رحمه الله نے روایت نہیں کیا ہے لیکن امام مسلم وغیرہ نے تو روایت کیا ہے ، اور جہاں تک امام بخاری کا اسے روایت نہ کرنا ہے تو اس بات کی کوئی دلیل نہیں ہے کہ امام بخاری رحمه الله نے اسے شاذ سمجھ کر روایت نہیں کیا ہے اور امام بیہقی رحمه الله نے محض اپناگمان ذکرکیا اس پر کوئی دلیل نہیں دیا ہے ۔
    یادرہے کہ احادیث کا ایک بہت بڑا ذخیرہ ہے جسے امام بخاری رحمه الله نے روایت نہیں کیا ہے لیکن اس کا یہ مطلب قطعاً نہیں ہے کہ امام بخاری رحمه الله کی نظر میں یہ احادیث شاذ یا ضعیف ہیں ۔
    امام ابن عدی رحمه الله (المتوفی۳۶۵)نے کہا:
    ’’سمعت الحسن بن الحسين البخاري يقول:سمعت إبراهيم بن معقل يقول:سمعت محمد بن إسماعيل البخاري يقول:ما أدخلت في كتاب الجامع إلا ما صح وتركت من الصحاح لحال الطول‘‘
    ’’امام ابراہیم بن معقلرحمه الله کہتے ہیں میں نے امام بخاری رحمه الله کو فرماتے ہوئے سنا:میں نے اپنی کتاب جامع (صحیح بخاری)صرف صحیح احادیث ہی درج کی ہیں ، اور بہت سی صحیح احادیث کو طوالت کے خوف سے ترک کردیا ہے۔‘‘
    [الکامل لابن عدی طبعۃ الرشد:۱؍۳۱۷،وإسنادہ صحیح ومن طریق ابن عدی أخرجہ الخطیب فی تاریخ بغداد :۲؍۳۲۷،وأبو یعلی الفراء فی طبقات الحنابلۃ:۱؍۲۷۵،والخلیلی فی الإرشاد :۳؍۳۹۶۲وغیرہم]
    امام بخاری رحمه الله کا یہ اعلان واضح دلیل ہے کہ جن احادیث کی روایت کو امام بخاری نے ترک کردیا ہے ان میں بہت سی احادیث نہ صرف صحیح ہیں بلکہ خود امام بخاری رحمه الله کی نظر میں بھی صحیح ہیں ۔
    امام ابو بکر الاسماعیلی(المتوفی۳۷۱)رحمه الله نے بھی امام بخاری کا یہ قول روایت کیا ہے اور اس کے بعد کہا:
    ’’فإخراجه ما أخرج صحيح محكوم بصحته وليس ترك ما ترك حكما منه بإبطاله ‘‘
    ’’امام بخاری رحمه الله نے جس حدیث کو (صحیح بخاری میں)روایت کردیا تو اس کی صحت کا فیصلہ کردیا ، اور جن احادیث کی روایت کو ترک کردیا تو ان احادیث کے باطل ہونے کا انہوں نے فیصلہ نہیں کیا ہے‘‘
    [تغلیق التعلیق لابن حجر:۵؍۴۲۶،نقلا عن المدخل إلی المستخرج للإسماعیلی]
    معلوم ہوا کہ امام بخاری رحمه الله نے جن احادیث کی روایت ترک کی ہے ان کے بارے میں بغیرکسی دلیل کے امام بخاری رحمه الله کی طرف یہ منسوب کرنا کہ انہوں نے ان احادیث کو ضعیف مانا ہے ، بالکل غلط بات ہے ۔
    ٭رہا امام بیہقی رحمه الله کا یہ کہنا کہ صحیح مسلم کی یہ حدیث ، ابن عباس سے مروی دیگر احادیث کے خلاف ہے تو اسی طرح کا اعتراض امام ابن عبد البر (المتوفی۴۶۳)امام ابن رشد(المتوفی ۵۹۵)وغیرہم رحمہم اللہ نے پیش بھی کیاہے۔
    عرض ہے کہ:
    امام بیہقی رحمه الله ہی نے قرأت خلف الامام کے مسئلہ میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ایک حدیث پر یہ اعتراض کیا کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ہی سے موقوفاً مروی حدیث اس کے خلاف ہے تو یہ اعتراض نقل کرکے اس کا جواب دیتے ہوئے مولانا سرفرازصفدر صاحب لکھتے ہیں:
    اعتراض :- بیہقی رحمہ اللہ ا س پر یہ اعتراض کرتے ہیں کہ اصل روایت میں ’’لاصلاۃ خلف الامام ‘‘ کا جملہ نہیں ہے، جیساکہ علاء بن عبدالرحمن رحمہ اللہ نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہکا موقوف اثر نقل کیا ہے اور اس میں یہ جملہ مذکور نہیں ہے…الخ
    جواب:-یہ اعتراض چنداں وقعت نہیں رکھتا۔ اولاً:اس لیے کہ مرفوع حدیث کو موقوف اثر کے تابع بناکر مطلب لینا خلافِ اصول ہے ۔ وثانیاً :اس کی بحث اپنے مقام پر آئے گی کہ اعتبار راوی کی مرفوع حدیث کا ہوتا ہے ،اس کی اپنی ذاتی رائے کااعتبار نہیں ہوتا۔[احسن الکلام :۱؍۲۹۸]
    مولانا سرفرازصفدر نے ایک دوسرے مقام پر لکھا:
    ’’روایت کے مقابلے میں راوی کی رائے کا کوئی اعتبار نہیں ہوتا ۔‘‘[احسن الکلام:۲؍۱۱۸]
    اس کے بعد آیئے یہ مخالف روایات بھی دیکھ لیتے ہیں پھر اس کے مزید جوابات پیش کرتے ہیں ، ہماری نظر میں اس بابت ابن عباس رضی اللہ عنہ کے صرف چھ شاگردوں کی روایات ثابت ہیں ، ملاحظہ ہوں:
    روایت مجاہد:
    حدثنا حميد بن مسعدة، حدثنا إسماعيل، أخبرنا أيوب، عن عبد اللّٰه بن كثير، عن مجاهد قال:’’كنت عند ابن عباس فجاء ه رجل، فقال:إنه طلق امرأته ثلاثا، قال:فسكت حتي ظننت أنه رادها إليه، ثم قال:ينطلق أحدكم، فيركب الحموقة ثم يقول يا ابن عباس، يا ابن عباس، وإن اللّٰه قال:(ومن يتق اللّٰه يجعل له مخرجا)، وإنك لم تتق اللّٰه فلم أجد لك مخرجا، عصيت ربك، وبانت منك امرأتك ‘‘
    مجاہد کہتے ہیں :
    ’’کہ میں ابن عباس رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھا ہوا تھا تو ان کے پاس ایک شخص آیا اور کہا کہ اس نے اپنی بیوی کو تین طلاق دے دی ہے ، اس پر ابن عباس رضی اللہ عنہ خاموش رہے یہاں تک کہ مجھے ایسا لگا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہ اس کی بیوی کو اس کی طرف لوٹا دیں گے ۔ پھر ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا:تم لوگوں میں کوئی حماقت کرتا ہے پھر اے ابن عباس! اے ابن عباس ! کہتا ہے ، اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:جو اللہ سے ڈرتا ہے اللہ اس کے لیے مشکل سے نکلنے کوئی راستہ پیدا کردیتا ہے ، اور تم اللہ سے نہیں ڈرے اس لیے میں تمہارے لئے مشکل سے نکلنے کوئی راہ نہیں پاتا ، تم نے اپنے رب کی نافرمانی کی تمہاری بیوی تم سے جدا ہوگئی ہے‘‘
    [سنن أبی داؤد :۲؍۲۶۰،رقم :۲۱۹۷وإسنادہ صحیح ]
    روایت عمر بن دینار:
    حدثنا إسماعيل بن إبراهيم، عن أيوب، عن عمرو:’’ سئل ابن عباس عن رجل طلق امرأته عدد النجوم؟ فقال:يكفيه من ذلك رأس الجوزاء‘‘
    عمربن دینار کہتے ہیں :’’کہ ابن عباس رضی اللہ عنہ سے ایک شخص کے بارے میں پوچھا گیا جس نے اپنی بیوی کو ستاروں کی تعداد کے برابر طلاق دے دی ، تو ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا:ان میں رأس الجوزاء نامی تین ستاروں کی تعداد کافی ہوجائے گی (یعنی اس سے بیوی پر تین طلاق پڑ جائے گی) ‘‘
    [مصنف ابن أبی شیبۃ، ط الفاروق :۶؍۳۳۴ وإسنادہ صحیح]
    روایت محمد بن ایاس بن البکیر:
    ’’عن ابن شهاب، عن محمد بن عبد الرحمٰن بن ثوبان، عن محمد بن إياس بن البكير، أنه قال:’’طلق رجل امرأته ثلاثا قبل أن يدخل بها، ثم بدا له أن ينكحها، فجاء يستفتي، فذهبت معه أسأل له، فسأل عبد اللّٰه بن عباس وأبا هريرة عن ذلك فقالا:لا نري أن تنكحها حتي تنكح زوجا غيرك، قال:فإنما طلاقي إياها واحدة، قال ابن عباس:إنك أرسلت من يدك ما كان لك من فضل‘‘
    ’’محمدبن ایاس بن بکیر کہتے ہیں :
    ’’کہ ایک شخص نے اپنی بیوی کو دخول سے پہلے تین طلاق دے دیا ، پھر وہ اسی سے دوبارہ نکاح کرنا چاہا تو فتویٰ پوچھنے کے لیے آیا ، میں بھی اس کے ساتھ اس کے لیے فتویٰ پوچھنے چلاگیا ، تو اس نے ابن عباس اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہما سے اس بارے میں سوال کیا :تو دونوں نے جواب دیا:ہم یہ نہیں سمجھتے کہ تم اس سے شادی کرسکتے ہو جب تک کہ وہ دوسرے شوہر سے شادی نہ کرلے ، تو اس نے کہا:میں نے ایک ہی جملے میں طلاق دی تھی ، تو ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا:تمہارے ہاتھ میں جو بھی اضافی طلاقیں تھیں تم نے سب ایک ساتھ دے ڈالیں ‘‘
    [موطأ مالک ت عبد الباقی: ۲؍۵۷۰رقم :۳۷وإسنادہ صحیح ]
    روایت عمران بن الحارث السلمی:
    نا هشيم، قال:أنا الأعمش، عن عمران بن الحارث السلمي، قال:’’جاء رجل إلي ابن عباس، فقال:إن عمه طلق ثلاثا، فندم۔فقال:عمك عصي اللّٰه فأندمه، وأطاع الشيطان فلم يجعل له مخرجا۔قال: أرأيت إن أنا تزوجتها عن غير علم منه، أترجع إليه؟ فقال: من يخادع اللّٰه عز وجل يخدعه اللّٰه ‘‘
    عمران بن الحارث السلمی بیان کرتے ہیں :’’کہ ایک شخص ابن عباس رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور کہا کہ ان کے چچا نے تین طلاق دے دی اب وہ نادم ہیں ، تو ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا:تمہارے چچا نے اللہ کی نافرمانی کی تو اللہ نے انہیں شرمندہ کیا اور شیطان کی اطاعت کی اس لیے ان کی خاطرکوئی راستہ پیدا نہیں کیا ۔ تو اس شخص نے کہا:آپ کا کیا خیال ہے اگر میں ان کے علم کے بغیر اس عورت سے شادی کرلوں (پھر طلاق دے دوں )تو اس کے بعد وہ میرے چچا کے پاس لوٹ (کردوبارہ شادی کر)سکتی ہے؟ ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا:جو اللہ کو دھوکہ دے گا اللہ اسے دھوکہ میں ڈال دے گا‘‘
    [سنن سعید بن منصور، ت الأعظمی: ۱؍۳۰۰،رقم:۱۰۶۵،وإسنادہ صحیح ، ومن طریق سعید بن منصور أخرجہ ابن بطۃ فی إبطال الحیل :ص:۴۸،وقد صرح الأعمش عندہ بالسماع ]
    روایتِ سعید بن جبیر:
    عن الثوري، عن عمرو بن مرة، عن سعيد بن جبير قال:’’جاء ابن عباس رجل فقال:طلقت امرأتي ألفا، فقال ابن عباس:ثلاث تحرمها عليك، وبقيتها عليك وزرا۔اتخذت آيات اللّٰه هزوا‘‘
    سعید بن جبیر کہتے ہیں :’’کہ ایک شخص ابن عباس رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور کہا:میں نے اپنی بیوی کو ہزار طلاق دے دی ، تو ابن عباس رضی اللہ عنہ کہا: تین طلاق نے تیری بیوی کو تجھ پر حرام کردیا اور بقیہ کا تجھ پر گناہ ہے، تو نے اللہ کی آیات کو مذاق بنایا‘‘
    [مصنف عبد الرزاق، ت الأعظمی:۶؍۳۹۷،وإسنادہ صحیح ]
    روایتِ عنترۃ بن عبد الرحمن:
    حدثنا عباد بن العوام، عن هارون بن عنترة، عن أبيه، قال:’’كنت جالسا عند ابن عباس فأتاه رجل فقال:يا ابن عباس، إنه طلق امرأته مئة مرة، وإنما قلتها مرة واحدة فتبين مني بثلاث، هي واحدة؟ فقال:بانت منك بثلاث، وعليك وزر سبعة وتسعين‘‘
    عنترۃ بن عبد الرحمن کہتے ہیں:’’ کہ میں ابن عباس رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ ان کے پاس ایک شخص آیا اور کہا:اے ابن عباس !بندے نے اپنی بیوی کو سو طلاق دے دی ہے اور میں نے ایک ہی مرتبہ میں کہا ہے تو کیا ان تین طلاق سے بیوی جدا ہوجائے گی جب کہ میں نے ایک ہی بار کہا ہے؟ تو ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا:تین طلاق سے تمہاری بیوی جدا ہوجائے گی اور باقی ستانوے کا تم پر گناہ ہوگا ‘‘
    [مصنف ابن أبی شیبۃ، ط الفاروق:۶؍۳۳۲وإسنادہ صحیح]
    اب اس پر ہمارے جوابات ملاحظہ فرمائیں:
    جاری ہے ………

نیا شمارہ

مصنفین

Website Design By: Decode Wings