-
بے بنیاد روایات کچھ روایات ایسی ہوتی ہیں کہ کسی سندوالی کتاب میں ان کاوجود ہوتا ہے،پھریاتواس کی سندصحیح ہوتی ہے یاضعیف یاموضوع ومن گھڑت جبکہ کچھ بہت ہی مشہورومعروف روایات ایسی ہوتی ہیں کہ وہ کسی سندوالی کتاب میں نہیں ملتی ہیں، محدثین ایسی روایات کو ’’لااصل لہ‘‘ کہتے ہیں،یعنی ان روایات کی کوئی بنیادہی نہیں ہے۔
ذیل میںایسی چندروایات پیش کی جارہی ہیں جوکسی بھی سندوالی کتاب میںنہیں ملتی ہیں ۔
امت کااختلاف رحمت:
٭ اختلاف امتي رحمة ۔
’’یعنی میری امت کا اختلاف رحمت ہے۔‘‘
دنیاکی کسی بھی کتاب میں اس کی کوئی سند نہیں ملتی ،امام مناوی امام سبکی سے نقل کرتے ہیں:
’’وليس بمعروف عند المحدثين ولم أقف له على سند صحيح ولا ضعيف ولا موضوع‘‘
’’یعنی یہ حدیث معروف نہیں ہے مجھے اس کی کوئی بھی سند نہیں ملی ،نہ صحیح نہ ضعیف اورنہ ہی موضوع‘‘
[فیض القدیر: ۱؍۲۰۹]
بت لے کر نماز پڑھنا:
٭ عہدِنبوت میں منافقین بت لے کرنماز پڑھنے آتے تھے ،اسی لیے اللہ کے نبی ﷺ نے شروع شروع میں صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو رفع الیدین کرنے کاحکم دیاتھا بعد میں اس سے روک دیا۔
یہ بات بھی دنیا کی کسی بھی سندوالی کتاب میں نہیں ملتی۔
گٹھری والی عورت اوراللّٰہ کے رسولﷺ:
٭ ایک عورت مکہ کے اندرخریداری کے لیے آئی تو اس سے کہاگیا یہاں ایک شخص ہے اس کی بات نہ سنناوہ جادوگرہے،شاعرہے اس عورت نے گٹھری اٹھائی اورمکہ سے باہرنکل کربیٹھ گئی ،چنانچہ نبی ﷺ کاگزرادھرسے ہوا، آپ ﷺنے پوچھاکہ آپ کہاں جاناچاہتی ہیں،تواس نے بتایافلاں جگہ پر،یہ سن کرآپﷺنے اس کاسامان اٹھایااوراس عورت کو وہاں پہنچادیا،تووہ عورت کہنے لگی تم اچھے آدمی معلوم ہوتے ہو،تمہیں نصیحت ہے کہ یہاں ایک شخص نبی ہونے کادعویٰ کرتاہے،وہ جادوگرہے اس سے بچ کررہنا،اس کی باتیں سن کرنبی ﷺ نے فرمایا:وہ شخص میں ہی ہوں ،وہ عورت کہنے لگی آپ پھرغلط نہیں ہوسکتے ،چنانچہ اس عورت نے اسلام قبول کرلیا۔
کوڑا پھینکنے والی عورت اوراللّٰہ کے رسولﷺ:
٭ ’’ایک بوڑھی عورت ہر روز آپﷺ پر کوڑا کرکٹ پھینکا کرتی تھی ،ایک دن حضور ا س کے مکان کے پاس سے حسبِ معمول گزرے تو آپ پر کسی نے کوڑا نہ پھینکاتو آپ نے محلہ والوں سے دریافت کیا کہ فلاں مائی خیریت سے تو ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ وہ تو بیمار ہے، آپ یہ سنتے ہی صحابہ رضی اللہ عنہ کو ساتھ لے کر اس بڑھیا کی تیمار داری کے لیے اس کے گھر چلے گئے، مائی نے دیکھا یہ وہی شخص ہے جس پر میں روزانہ کوڑا پھینکا کرتی تھی مگر وہ برا ماننے اور کچھ کہنے کے بجائے خاموشی اور شرافت سے برداشت کرکے چلاجاتا تھا اور آج وہی میری تیمارداری کے لیے آگیا ہے، یہ دیکھ کروہ بہت متأثر ہوئی اور یہ سوچنے پر مجبور ہوگئی کہ یہ عام انسان نہیں واقعی خدا کا پیغمبر ہے، اسے اپنی غلطی کا احساس ہوگیا،اس نے حضور سے معافی مانگی اور آپ پر ایمان لے آئی‘‘۔
مؤخرالذکردنوں قصے بے بنیاد ہیں حدیث کی کسی بھی کتاب میں ان کے نام ونشان نہیںملتے ، لہٰذا یہ قصہ گو مقررین کی بنائی ہوئی ہیں۔