-
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی کتابوں کا تعارفی سلسلہ قسط :(۱۲) الکیلانیة کاتعارف پیش خدمت ہے۔
کتاب کانام اور وجہ تسمیہ:
اس کتاب کانام “الرسالة الكيلانية “ہے ۔ اس رسالہ کی نسبت کیلان کی طرف ہے ۔طبرستان کے پیچھے واقع کئی شہروں کے مجموعے کا نام ہے (معجم البلدان:2/ 201)۔ عمومی مطلب یہی ہے کہ یہ ایسے علاقے کانام ہے جو طبرستان کے پیچھے واقع ہے، اور ان متعدد علاقوں کے لیے ایک مشترک نام استعمال ہو رہا ہے۔( اس وقت یہ شہرایران میں ہے)۔ سائل کاتعلق کیلان شہر سے تھا ،اس وجہ سے اس کتاب کی نسبت بھی اس شہر کی جانب کردی گئ ہے ،جیسا کہ شیخ الاسلام کی کئ ایک کتابوں کی نسبت سائل کےشہر کی جانب ہے ، مثلا الواسطیہ ، الحمویہ ،التدمریہ وغیرہ۔
کتاب کی نسبت ابن تیمیہ کی جانب:
شیخ الاسلام ابن تیمیہ کے شاگرد ابن عبد الھادی ،ابن رشیق وغیرہم نے اس کتاب کی نسبت ابن تیمیہ کی جانب کی ہے۔ دیکھیں۔(العقود الدریة ص 35، الجامع لسیرة شیخ الاسلام ص 296)
کتاب کا موضوع:
دراصل یہ شیخ الاسلام کا ایک فتوی ہے جس میں شیخ الاسلام نےفتنہ خلق قرآن کے مسئلہ کو واضح کیاہے۔
تاریخ تالیف :
ملک سعود میں جو نسخہ اس کتاب کاموجود ہے اس میں 704ھ درج ہے ۔( الرسالة الكيلانية لشيخ الإسلام ابن تيمية دراسة وتحقيق،الباحث عبد العزيز عبد الله القرني۔ص :33)
کتاب کی علمی افادیت:
وَله فِي مَسْأَلَة الْقُرْآن مؤلفات كَثِيرَة وقواعد وأجوبة وَغير ذَلِك إِذا اجْتمعت بلغت مجلدات كَثِيرَة مِنْهَا مَا بيض وَمِنْهَا مَا لم يبيض فَمن مؤلفاته فِي ذَلِك الكيلانية والبغدادية والقادرية والأزهرية والبعلبكية والمصرية۔
(العقود الدرية من مناقب شيخ الإسلام أحمد بن تيمية (ص: 52)
ابن عبد الھادی کہتے ہیں “قرآن کے مسئلہ پر ان کی کئ ایک تالیفات ،قواعد اور جوابات ہیں ،اگر انہیں جمع کیاجائے توکئ مجلدات تیار ہوجائیں ،ان میں سے بعض کی تبییض کی گئ ہے اور بعض کی نہیں ،انہیں مؤلفات میں سے کیلانیہ ، بغدادیہ ،قادریہ ،ازہریہ بعلبکیہ اور مصریہ وغیرہ ہیں ۔
قال ابن رشيق- الكيلانية، وهو جواب في مسألة القرآن. في مجلد لطيف.
(الجامع لسيرة شيخ الإسلام ابن تيمية خلال سبعة قرون (ص: 296)
ابن رشیق رحمہ اللہ کہتے ہیں “کیلانیہ ،مسئلہ خلق قرآن کے حوالہ سے یہ ایک مفید کتاب ہے ۔
اس کتاب کی چند نمایاں خوبیاں:
1-ہر ہر مسئلہ کو علیحدہ علیحدہ پوری تفصیل کے ساتھ بغیر کسی جرح کے شیخ الاسلام نے بیان کیاہے ، اور یہی مصلحین اور لوگوں کو راہ ہدایت دکھانے والوں کی عادت رہی ہے۔
2- شیخ الاسلام نے مختلف اسلوب اختیارکرکے کتاب وسنت کے دلائل اور سلف کے اقوال اورعقلی ولغوی مناقشہ کے ذریعہ جواب دیا ہے ۔
3-وسعت معلومات کی بنیاد پر اور تقلید سے دور رہ کرکے شیخ الاسلام نے گفتگو کیا ہے۔
اس کتاب کے بنیادی موضوعات
1-اللہ کے کلام اور لوگوں کے کلام کے درمیان فرق ۔
2-کلام اللہ کے سلسلہ میں اہل سنت والجماعت کا موقف اور ان کے مخالفین کاموقف۔
3-سب سے پہلے کےکس نے صفات کاانکار کیا۔
4-امام احمد بن حنبل اور عام اہل سنت والجماعت کا جہمیہ کی تکفیرکرنا۔
5-امام احمد بن حنبل اور اہل الحدیث کا مقام ومرتبہ۔
فوائد علمیہ:
1-بعض گمراہ لوگوںکا عقیدہ ہےکہ انسانوں کا کلام اور ان کے الفاظ غیر مخلوق ہیں ،علماء اہل سنت نے ا س غلط عقیدہ کی تردید کی ہے ،چنانچہ صحابہ کے دور اخیر میں جب یہ فتنہ رونما ہوا تو صحابہ میں سے ابن عمر ،ابن عباس ،واثلہ بن الاسقع وغیرہم نے رد کیاہے۔ائمہ کرام نے صاف طور پر بیان کیاکہ بندوں کے افعال کو اللہ کا مخلوق نہ ماننے کامطلب ہے کہ اللہ کی دیگر تخلیقات کا بھی انکا رکرنا ہے۔جیسے آسمان و زمین وغیرہ۔حالانکہ وہ دنیا کی ایک ایک چیز کا تخلیق کار ہے۔ شیخ الا سلام نے اس حوالہ سے کئ سارے نصوص ذکر کئے ہیں۔
2-بعض نبیوں پر ایمان لانے والا اوربعض نبیوں کا انکار کرنے والا کافر ہے۔جیسا کہ اللہ رب العالمین کا فرمان ہے۔“إِنَّ الَّذِينَ يَكْفُرُونَ بِاللَّهِ وَرُسُلِهِ وَيُرِيدُونَ أَن يُفَرِّقُوا بَيْنَ اللَّهِ وَرُسُلِهِ وَيَقُولُونَ نُؤْمِنُ بِبَعْضٍ وَنَكْفُرُ بِبَعْضٍ وَيُرِيدُونَ أَن يَتَّخِذُوا بَيْنَ ذَٰلِكَ سَبِيلًا۔أُولَٰئِكَ هُمُ الْكَافِرُونَ حَقًّا۔۔۔۔۔ (النساء: 150-151) جو لوگ اللہ کے ساتھ اور اس کے پیغمبروں کے ساتھ کفر کرتے ہیں اور جو لوگ یہ چاہتے ہیں کہ اللہ اور اس کے رسولوں کے درمیان فرق رکھیں اور جو لوگ کہتے ہیں کہ بعض نبیوں پر تو ہمارا ایمان ہے اور بعض پر نہیں اور چاہتے ہیں کہ اس کے درمیان راہ نکالیں۔ یقین مانو کہ سب لوگ اصلی کافر ہیں۔
3-جہمیہ اللہ کی صفات کا انکار کرتے ہیں اور دراصل یہ صابئین کے پیروکار ہیں ،امام احمد بن حنبل نے جہمیہ کے رد میں ایک کتاب لکھی ہے” الرد علی الجهمیة “۔
4-اس بات میں امت کے مابین کوئ اختلاف نہیں ہےکہ سب سے پہلے جس نے کہاکہ قرآن مخلوق ہے وہ جعد بن درہم پھر جہم بن صفوان ہے اور ان دونوں کو مسلمانوں نے ہی قتل کیاہے ، انہیں جن ائمہ نے قتل کرنے کافتوی کیاتھا ، ان میں مالک بن انس ،محمد بن عبد الرحمن بن ابی لیلی ،سفیان بن عیینہ ، ابو جعفر المنصور الخلیفہ ،یحی بن سعید القطان ،عبد الرحمن بن مہدی وغیرہم ہیں ۔
5-فقہاء وضو ء اور غسل کو مجزئ اور کامل میں تقسیم کرتے ہیں ، کامل جس میں فرائض اور سنن کی پابندی کی جائے اور مجزئ وہ ہے جس میں صرف واجبات کی رعایت کی جائے ۔
6-تکفیر عام اور تکفیر معین کا بھی مسئلہ اس کتاب میں کسی قدر موجود ہے۔
7-لغات توقیفی ہیں یا اصطلاحی اس کا بھی ذکر اس کتاب میں موجود ہے ۔
8-جہمیہ یہ وہ فرقہ ہے جو اللہ کی صفات کا منکر ہے ۔
9-بعض لوگوں نے امام بخاری کے حوالہ سے یہ بات مشہور کردی کہ یہ بھی لفظ بالقرآن کے مخلوق ہونے کےقائل ہیں ، یہاں تک کہ محمد بن یحیی الذہلی ، ابو زرعہ ،ابو حاتم اور امام بخاری کے بیچ باتیں بھی ہوئیں ،پھر امام بخاری نے کتاب خلق افعال العباد تالیف فرمائ۔
10-قرآن کریم غیر مخلوق ہے ،اس کا کیا معنی و مفہوم ہے۔اس مسئلہ پر بھی بحث موجودہے ۔
تحقیقات ،شروحات ،مختصرات و حواشی
1-مختصر الكيلانية،أبو أحمد على الكندي :الصفحات: 38
2-الرسالة الكيلانية لشيخ الإسلام ابن تيمية: دراسة وتحقيق المؤلف: عبدالعزيزبن عبدالله القرن
الناشر: جامعةأمالقرى: عدد الأجزاء: 1: الصفحات: 280:ماجستير