-
ہربیماری کا علاج ہے صرف اسلام ہی وہ مذہب ہے جس نے دو ٹوک میں یہ بات کہہ دی ہے کہ ہر بیماری کا علاج ہے ، اللہ کے نبی ﷺ کا فرمان ہے:
’’مَا أَنْزَلَ اللّٰهُ دَائً إِلَّا أَنْزَلَ لَهُ شِفَائً ‘‘
’’اللہ تعالیٰ نے جس بیماری کو بھی نازل کیا ہے، اس کی شفاء کو بھی نازل کیا ہے‘‘ [صحیح بخاری :۔کتاب الطب،رقم:۵۶۷۸]
ایک دوسری روایت میں اس کے بعد یہ بھی الفاظ ہیں کہ:
’’عَلِمَهُ مَنْ عَلِمَهُ، وَجَهِلَهُ مَنْ جَهِلَهُ‘‘
’’اس علاج کو جس نے جان لیا اس نے جان لیا ، اور جو لاعلم رہا ،وہ لاعلم رہا ‘‘[ مسند أحمد ط الرسالۃ،رقم:۳۵۷۸، وحسنہ المعلقون علیہ]
اللہ کے نبی ﷺ کے ان ارشادات کی روشنی میں مسلمانوں کو نہ صرف یہ کہ کسی بھی بیماری کواصلاً لاعلاج نہیں سمجھنا چاہئے، بلکہ ہر بیماری کے علاج کی جستجو میں سب سے پہلے مسلمانوں ہی کو پیش قدمی کرنی چاہے۔کیونکہ ان کے پاس اس بات کا قطعی یقین ہے کہ کوئی بھی بیماری لاعلاج نہیں ہے ۔
لیکن بے حد افسوس کی بات ہے کہ آج مسلمان دنیائے طب میں لوگوں کی قیادت کرنے کے بجائے دوسروں سے امید لگائے بیٹھے ہیں کہ وہ اس بیماری کا علاج دریافت کریں گے اور ہم ان سے استفادہ کریں گے ۔
اور قیادت کرنا تو دور کی بات کتنے کج فہم تو ایسے ہیں کہ علم طب سے متعلق مسلم نوجوانوں کی حوصلہ شکنی کرتے ہیں اور یہ باورکراتے ہیں کہ یہ صرف دنیاوی علم ہے ۔لیکن انہیں کون سمجھائے کہ گرچہ یہ دنیاوی علم ہے ،مگر اس علم سے دین کی بھی بہت بڑی خدمت ہوتی ہے ،بلکہ دین کے بہت سے احکامات پر اس کے بغیر عمل ممکن ہی نظر نہیں آتا۔
اسلام نے پردے کے معاملے میں بڑی سختی کی ہے ، لیکن علم طب سے مسلمانوں کی دوری کا نتیجہ یہ ہے کہ بہت سے اسپتالوں میں مسلم عورتوں کے پردے کا کوئی امکان ہی نہیں ہے ۔
قرآن نے ایک زندگی بچانے کو پوری انسانیت کی زندگی بچانے سے تعبیر کیا ہے ، ایک مسلمان ایک ڈاکٹر بن کر بہت سے مریضوں کی زندگی بچانے میں اپناکردار نبھاسکتا ہے ،بلکہ اس قرآنی فرمان پرعمل کے لئے علم طب سے بہتر کوئی اور چیز ہے ہی نہیں ۔
علم طب میں مسلمانوں کی گرفت نہ ہونے کے سبب آج کتنے لوگ ایسے ہیں جو علاج کے نام پر غریبوں کو لوٹتے ہیں بلکہ کتنے بدمذہب لوگ ایسے ہیں جو علاج اور بیماری کے نام پرمسلمان مریضوں کو غلط عقائد اور باطل نظریات کاحامل بناتے جا رہے ہیں۔
مسلمان علم طب میں ترقی کرکے نہ صرف یہ کہ خدمت خلق اور رفاہی کام انجام دے سکتے ہیں ، بلکہ اس راہ سے بھی اپنے دین وعقیدہ کی اشاعت اور اسلامی احکام پر عمل کی راہ ہموار کرسکتے ہیں ۔رب العالمین توفیق دے آمین!