Vbet Online Cassino Brasil

O Vbet Brasil é um dos sites de apostas mais procurados da América do Sul. Totalmente hospedado pelo respeitado arcoirisdh.com, o Vbet Brasil se dedica a fornecer aos seus membros experiências de jogo seguras e protegidas. A Vbet Brasil apresenta algumas das melhores e mais recentes máquinas caça-níqueis e jogos de mesa para os jogadores, dando-lhes a oportunidade de experimentar uma atmosfera de cassino da vida real em sua própria casa. A Vbet Brasil também vem com um forte sistema de bônus, permitindo aos jogadores desbloquear bônus e recompensas especiais que podem ser usados para ganhos em potencial. Em suma, a Vbet Brasil tem muito a oferecer a quem procura ação emocionante em um cassino online!

  • زکاۃ میں غریبوں کاحق

    موجودہ لوک ڈاؤن میں دین کے نام پر جہاں بہت سارے مظالم اور دھاندھلی بازی کی شکلیں دیکھنے کوملی ہیں انہی میں سے ایک عجیب وغریب صورت حال یہ بھی سامنے آئی ہے کہ بہت سارے لوگوں نے فرض زکاۃ کی رقم وصول کرکے اسے غریبوں کے مد میں اس طرح سے پہنچایا کہ غریبوں کو مال ورقم دینے کے بجائے اس مال سے غلہ وراشن خرید کر غریبوں میں بانٹ دیا ۔
    جن حضرات نے یہ کام کیاہے ان کو اصل مسئلہ کا علم ہے یا نہیں یہ اللہ ہی بہتر جانتا ہے ،لیکن ہم ان سے کچھ نہ کہتے ہوئے زکاۃ دینے والے بالخصوص عوام کو اس بات سے آگاہ کردینا ضروری سمجھتے ہیں کہ اگرکسی نے بذات خود یا کسی ادارہ کے توسط سے اپنی فرض زکاۃ کو فقراء کے مد میں اس طرح دیا کہ ان تک مال پہنچنے کے بجائے اس کا سامان پہنچا تو ایسا کرنا ناجائز اورحرام ہے اور اس طریقہ پردی گئی زکاۃ قطعاً ادا نہ ہوگی ،اورزکاۃ ادا نہ کرنے کا گناہ باقی رہے گا۔
    دراصل یہ بات متفق علیہ ہے کہ اگرفرض زکاۃ غریبوں کو دی جائے تو یہ لازم ہوگا کہ ان کو مال ہی دیاجائے ،زکاۃ دینے والا اس میں تصرف کرتے ہوئے اس مال سے کوئی چیز خرید کر غریب کو نہیں دے سکتا بلکہ یہ غریب کاحق ہے کہ وہی اپنی مرضی سے جہاں چاہے گا وہاں اس مال کو صرف کرے گا۔
    شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ سے پوچھا گیا:
    ’’کیا زکاۃ کی رقم کو راشن وغیرہ کی شکل میں فقراء کو دینا جائز ہے؟‘‘
    تو انہوں نے جواب دیا:
    ’’ایسا کرنا جائز نہیں ہے، اس لیے زکاۃ اس صورت میں نقدی کی شکل میں ہی دی جائے گی‘‘انتہی [اللقاء الشہری :۱۲؍ ۴۱]
    اسی طرح انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ:
    ’’نقدی کی زکاۃ نقدی کی شکل میں ہونا لازمی ہے، اور راشن وغیرہ کی شکل میں اسی وقت دیا جا سکتا ہے جب غریبوں کی طرف سے اس چیز کا مطالبہ کیا جائے، اور وہ کہیں کہ:اگر آپ کے پاس پیسے ہوں تو میرے لیے فلاں فلاں چیزیں خرید لینا تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔۔۔‘‘انتہی[مجموع فتاویٰ ورسائل ابن عثیمین:۱۸؍۳۰۳]
    لہٰذا زکاۃ دینے والے حضرات سے گزارش ہے کہ اگر اپنی فرض زکاۃ غریب کو دے رہے ہیں تواسے مال ہی کی شکل میں زکاۃ دیں خواہ اپنے ہاتھوں سے دے رہے ہوں یا کسی ادارہ کے توسط سے دے رہے ہوں ، اس کے برخلاف اگر آپ نے زکاۃ کے مال سے کچھ خرید کر غریب کو دیا تو یہ ناجائز اور حرام کام ہوگا جو باعث ِگناہ ہوگا، اورآپ کی زکاۃ بھی ادا نہ ہوگی ۔اللہ ہم سب کو ہدایت سے ، آمین۔

نیا شمارہ

مصنفین

Website Design By: Decode Wings