Vbet Online Cassino Brasil

O Vbet Brasil é um dos sites de apostas mais procurados da América do Sul. Totalmente hospedado pelo respeitado arcoirisdh.com, o Vbet Brasil se dedica a fornecer aos seus membros experiências de jogo seguras e protegidas. A Vbet Brasil apresenta algumas das melhores e mais recentes máquinas caça-níqueis e jogos de mesa para os jogadores, dando-lhes a oportunidade de experimentar uma atmosfera de cassino da vida real em sua própria casa. A Vbet Brasil também vem com um forte sistema de bônus, permitindo aos jogadores desbloquear bônus e recompensas especiais que podem ser usados para ganhos em potencial. Em suma, a Vbet Brasil tem muito a oferecer a quem procura ação emocionante em um cassino online!

  • حجاب پہنو اے میری بہنو!

    موجودہ دور میں پرانی تہذیب، اخلاقی اقدار اورعمدہ افکار و نظریات کے برعکس مغربی تہذیب، غلط عادات و اطوار ، اور مادی نقطۂ نظر پروان چڑھتا جارہا ہے ،اس تہذیب کی جھوٹی اور نمائشی چمک دمک نے جہاں زندگی کے ہر شعبے میں بگاڑ وفساد پیدا کیا ہے وہیں عورت کی متاع شرم وحیا بھی لوٹ لی اور اسے تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ، ان کے اندر مشرقی آداب سے نفرت کا بیج بودیا ، چراغ خانہ بننے کے بجائے شمع محفل اور معاشرے کی ملکہ بننے کا جذبہ ابھارا،اور نت نئے سنگار کرکے گھر سے بے پرواہ لوگوں کی نگاہوں کامرکزبننے کا شوق پیدا کیا ، آج عورتیں ہر چیز میں فیشن اور ہرکام میں اپنی نزاکت کا مظاہرہ کرتی ہیں ، عورت کا لباس آج ستر پوشی کے بجائے زینت کے لئے ہے ،حالانکہ اسلام نے زینت سے زیادہ شرم وحیا و ستر پوشی کو اہمیت دی ہے ۔
    شیطان انسان کا ازلی دشمن ہے اس نے کمال ڈھٹائی سے کہا تھا :’’ اے اللہ تیرے عزت کی قسم ! میں ان سب کو ضرور گمراہ کروں گا ‘‘[سورۃ ص:۸۲]
    شیطان نے کمال مکروفریب کے ساتھ چال چلی کہ وہ ہمارے والدین کو بے ستر کرنے میں کامیاب ہوگیا ، اب چونکہ ان کی اولاد کو بھی بلا ستر کے ہی دیکھنا چاہتا ہے اس لیے ہمارے رب نے کمال شفقت فرماتے ہوئے اس کی خفیہ سازش فاش کردی اور ہمیں اس کے مکروفریب سے آگاہ فرمادیا ۔فرمان باری تعالیٰ ہے :
    {يَابَنِي آدَمَ لَا يَفْتِنَنَّكُمُ الشَّيْطَانُ كَمَا أَخْرَجَ أَبَوَيْكُمْ مِنَ الْجَنَّةِ يَنْزِعُ عَنْهُمَا لِبَاسَهُمَا لِيُرِيَهُمَا سَوْآتِهِمَا إِنَّهُ يَرَاكُمْ هُوَ وَقَبِيلُهُ مِنْ حَيْثُ لَا تَرَوْنَهُمْ }
    ’’اے اولاد آدم! شیطان تم کو کسی خرابی میں نہ ڈال دے جیسا کہ اس نے تمہارے ماں باپ کو جنت سے باہر کروادیا ایسی حالت میں کہ ان کا لباس بھی اتروادیا تاکہ وہ ان کو ان کی شرم گاہیں دکھائے وہ اور اس کا لشکر تم کو ایسے طور پر دیکھتاہے کہ تم ان کو نہیں دیکھ سکتے ‘‘[الاعراف:۲۷]
    اللہ اکبر کبیرا!
    ان صراحتوں اور وضاحتوں کے باوجود بھی انسان انہی شیطانی فتنوں میں پڑا ہے بلکہ الجھا ہوانظر آرہا ہے ۔
    پردہ عورت کے لئے اسلامی شریعت کا ایک واضح حکم ہے اور اس کا مقصد بھی بالکل واضح ہے ، اسلام نے فطرت کے عین مطابق یہ فیصلہ کیا ہے کہ عورت اور مرد کے تعلقات پاکیزگی و صفائی اور ذمہ داری کی بنیا د پر استوار ہوں اور اس میں کوئی خلل نہ آنے پائے کیونکہ اسلام ایک باوقار زندگی گزارنے کا درس دیتا ہے جن کے تحفظ کے لئے تعزیری قوانین نا فذ کئے گئے تاکہ عزت نفس مجروح کرنے والوں کا محاسبہ ہوتا رہے۔
    اللہ تبارک و تعالیٰ نے عورت کی عزت و تکریم کے لیے مردوں میں غیرت کا جذبہ پیداکیا اور نبی کریم ﷺ نے ان مردوں کو دیوث کہا ہے جو اپنی بہن ،بیٹیوں کو نیم عریاں لباس پہنا کر بازاروں اور محفلوں کی زینت بناتے ہیں اور انہیں اس بات سے بھی کوئی فرق نہیں پڑتا کہ ان کی عورتیں کیسے ماحول میں آتی جاتی ہیں ، کیسے لوگوں سے ان کا ملنا جلنا ہے ۔
    پردہ کی مخالفت کے اسباب و مقاصد وہی کچھ ہیں جو بنی قینقاع کے یہودیوں کے یہاں تھے، آج بھی اس معا ملہ میں پیش پیش یہود ہی ہیں اور دنیا میں تمام فتنوں کی نظریہ سازی بھی وہی کررہے ہیں ، اس موقع پر ایک مرد ہونے کے ناطے آپ کا فرض بنتا ہے کہ عورت کی عفت و ناموس کی خاطر آپ کو اگر جان بھی دینی پڑی تو شہادت کے رتبہ پر فائز ہونے میں دیر نہ کریں ۔
    پردہ کا شرعی حکم معاشرہ کو متوازن کرنے میں اہم کردار اداکرتا ہے، مرد کی تمام تر جنسی کمزوریوں کا کافی و شافی علاج پردہ ہے اور خود عورتوں کے لئے پردہ ایک بیش قیمت تحفہ ہے کہ اس کی وجہ سے مردوں کی بدنگاہی اور اذیت رسانی سے محفوظ رہیں، اس لئے دختران اسلام کو پردہ کے سلسلے میں معذرت خواہانہ انداز اختیار کرنے کے بجائے فخریہ انداز میں اس حکم شرعی کو قبول کرتے ہوئے اسے خوب خوب عام بھی کرنا چاہیے تاکہ پوری دنیا کی خواتین اس کی برکات سے مستفید ہو سکیں ۔
    غرضیکہ ہر مسلمان کو معلوم ہونا چاہیے کہ غیر محرم مردوں سے عورت کا پردہ کرنا منہ ڈھانپنا فرض ہے، اس کی فرضیت کے دلائل رب العزت کی کتاب عظیم اور نبی رحمت ﷺ کی سنت مطہرہ میں موجود ہیں ۔ چند دلائل پیش خدمت ہیں :
    ۱۔ {وَقُلْ لِلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ وَيَحْفَظْنَ فُرُوجَهُنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلَي جُيُوبِهِنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا لِبُعُولَتِهِنَّ أَوْ آبَائِهِنَّ أَوْ آبَائِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ أَبْنَائِهِنَّ أَوْ أَبْنَائِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي أَخَوَاتِهِنَّ أَوْ نِسَائِهِنَّ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُنَّ أَوِ التَّابِعِينَ غَيْرِ أُولِي الْإِرْبَةِ مِنَ الرِّجَالِ أَوِ الطِّفْلِ الَّذِينَ لَمْ يَظْهَرُوا عَلٰي عَوْرَاتِ النِّسَائِ وَلَا يَضْرِبْنَ بِأَرْجُلِهِنَّ لِيُعْلَمَ مَا يُخْفِينَ مِنْ زِينَتِهِنَّ وَتُوبُوا إِلَي اللّٰهِ جَمِيعًا أَيُّهَ الْمُؤْمِنُونَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ}
    ’’اے پیغمبر ﷺ ! مومنہ عورتوں سے کہہ دو کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھا کریں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں اور اپنا بناؤ سنگھار کسی پر ظاہر نہ کریں ، سوائے اس کے جو اَزخود کھلا رہتا ہے اور اپنے سینوں پر اوڑھنیاں اوڑھے رہا کریں ۔ اپنے خاوند، سسر ،بیٹوں، بھائیوں ،بھتیجوں ،بھانجوں، اپنی ہی قسم کی عورتوں اور اپنے غلاموں کے سوا، نیز ان خدام سے جو عورتوں کی خواہش نہ رکھتے ہوں یا ایسے بچوں سے جو عورتوں کے پردے کی چیزوں سے واقف نہ ہوں اور اپنے پاؤں نہ ماریں کہ ان کا پوشیدہ زیور معلوم ہوجائے۔ اور مومنو!سب اللہ کے آگے توبہ کرو تاکہ تم فلاح پاؤ‘‘[النور:۳۱]
    ۲۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے :
    {يَاأَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِأَزْوَاجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَائِ الْمُؤْمِنِينَ يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِنْ جَلَابِيبِهِنَّ ذَالِكَ أَدْنَي أَنْ يُعْرَفْنَ فَلَا يُؤْذَيْنَ وَكَانَ اللّٰهُ غَفُورًا رَحِيمًا}
    ’’اے پیغمبرﷺ! اپنی بیویوں ،بیٹیوں اور مسلمانوں کی عورتوں سے کہہ دیجئے کہ وہ اپنے اوپراپنی چادریں لٹکالیا کریں اس سے بہت جلد ان کی شناخت ہوجائے گی، پھر یہ ستائی نہیں جائیں گی اور اللہ تعالیٰ بخشنے والا مہربان ہے‘‘ [الاحزاب:۵۹]
    ۳۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے : {وَإِذَا سَأَلْتُمُوهُنَّ مَتَاعًا فَاسْأَلُوهُنَّ مِنْ وَرَائِ حِجَابٍ}
    ’’اور جب تم نبی کی بیویوں سے کوئی چیز طلب کرو تو پردے کے پیچھے سے مانگا کرو‘‘[الاحزاب:۵۳]
    اللہ تعالیٰ نے مومنہ عورتوں کو اپنی عصمت کی حفاظت کا حکم دیا ہے اور عصمت کی حفاظت کے حکم کا تقاضا یہ ہے کہ وہ تمام وسائل و ذرائع اختیار کیے جائیں جو اس مقصد کے حصول میں مددگار ہوسکتے ہیں اور عقل مند آدمی جانتا ہے کہ چہرے کا پردہ عصمت کی حفاظت کے منجملہ وسائل میں سے ہے ۔ چونکہ چہرہ حسن و قباحت کا اصل معیاراور اس پر ابھرنے والے تاثرات دلی جذبات و احساسات کی ترجمانی کرتے ہیں اور چونکہ نگاہ پیغامِ رسانی کا کام انجام دیتی ہے بلکہ خفیہ جذبات و احساسات کو ابھارتی بھی ہے، اس لیے پردے کے حکم کا اولین ہدف یہ ہے کہ چہرہ نگاہوں سے اوجھل رہے اور نگاہ نگاہ سے نہ ٹکرانے پائے، ان احکامات میں تساہل برتنے سے بات میل ملاپ بلکہ ناجائز تعلقات تک جا پہنچتی ہے ۔
    سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہافرماتی ہیں: ’’اللہ تعالیٰ پہلی مہاجرین پر رحم فرمائے جب یہ آیت ناز ل فرمائی: {وَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلٰي جُيُوبِهِنَّ} تو انہوں نے اپنا تہبند پھاڑ کر دوپٹہ بنالئے اور اس کے ساتھ جسم کو ڈھانپ لیا ۔[صحیح بخاری:۴۷۵۸]
    سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا پر الزام لگنے والی روایت میں ہے :’’جب میں قافلے سے پیچھے رہ گئی تھی تو اسی جگہ بیٹھی بیٹھی سو گئی ۔ جب سیدنا صفوان بن معطل رضی اللہ عنہ نے مجھے دیکھا تو ان کے إِنَّا لِلّٰہِ وَإِنَّا إِلَیْہِ رَاجِعُونَ پڑ ھنے سے میں جاگ اٹھی اور فوراً اپنی چادر سے اپنا چہرہ ڈھانپ لیا ‘‘ [صحیح بخاری :۴۱۴۱]
    عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’جس نے تکبر سے اپنے کپڑے (تہبند وغیرہ) کو زمین پر گھسیٹا قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کی طرف نہیں دیکھے گا ، ام سلمہ رضی اللہ عنہا فرمانے لگیں تو پھر عورتیں اپنے تہبند کا کیا کریں؟ فرمایا :ایک بالشت لٹکا لیں۔ ام سلمہ رضی اللہ عنہا فرمانے لگیں پھر تو ان کے پاؤں ننگے ہوجائیں گے ،فرمایا پھر ایک ہاتھ لمبا لٹکا لیں ، اس سے زیادہ نہ کریں ‘‘[سنن ترمذی:۱۷۳۱، صحیح]
    نبی کریم ﷺ نے فرمایا :’’عورتوں پر داخل ہونے سے بچو! ایک انصاری نے کہا : اے اللہ کے رسول ﷺ! دیور کا کیا حکم ہے ؟ آپ نے فرمایا:دیور موت ہے ‘‘[صحیح بخاری:۵۲۳۲]
    نبی کریم ﷺ نے فرمایا :’’عورت پردے کی چیز ہے وہ جب نکلتی ہے تو شیطان اسے گردن اٹھا کر دیکھتا ہے اور وہ اللہ کے اس سے زیادہ قریب بھی نہیں ہوتی جس قدر وہ اپنے گھر کے اندر (رہ کر قریب) ہوتی ہے ‘‘[سلسلۃ الاحادیث الصحیحۃ:۲۶۸۸]
    لہٰذا مومنہ عورتوں پر فرض ہے کہ وہ اللہ کے حجاب کے حکم پر لبیک کہیں ،اللہ اور اس کے رسولﷺ کی اطاعت کرتے ہوئے آج کے پرفتن جدید فیشن کے حجاب و پردہ اورنقاب و جلباب سے بچتے ہوئے امہات المومنین کی سیرت پر عمل کریں اور پردے کا ایسا التزام کریں کہ سرسے پاؤں تک سارا بدن ڈھکا ہواہو۔
    مشہور تابعی اور مفتی مکہ عطاء ابن رباح رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ ایک دن سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے مجھ سے کہا : ’’کیا میں تم کو اہل جنت میں سے ایک خاتون کی زیارت نہ کراؤں؟میں نے کہا : کیوں نہیں ۔انہوں نے فرمایا : یہ کالی عورت نبی کریم ﷺ کے پاس آئی اور بولی : مجھ پر مرگی کے دورے پڑتے ہیں اور میرے جسم کا حصہ کھل جاتا ہے ،آپ میرے لئے دعا فرمادیجئے ۔ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا :تم چاہو تو صبر کرو اور تمہارے لئے (اس پر) جنت ہے اور تم چاہوتو میں اللہ تعالیٰ سے دعا کروں کہ وہ تم کو اس سے عافیت عطا فرمائے ۔اس خاتون نے کہا:میں صبرکروں گی۔ پھر اس نے عرض کیا : میرا بدن کھل جاتا ہے ، آپ اللہ تعالیٰ سے دعا فرمادیجیے کہ میرا بدن نہ کھلے ۔ آپ ﷺ نے اس کے لیے دعا فرمادی ‘‘[صحیح بخاری :۵۶۵۲]
    یہ پرہیز گار مومنہ اس مصیبت کو خوشی خوشی قبول کرتی رہی جو اس کی اس فانی زندگی سے لگی ہوئی تھی کیونکہ اس مصیبت پر اس کو جنت ملنے کی توقع تھی ۔ اس نے اس تجارت میں خوب نفع حاصل کیا اور جنت کی مستحق قرار پائی ۔لیکن یہ عظیم مومنہ صحابیۂ رسول یہ نہیں چاہتی تھیں کہ ان کا جسم کسی کے سامنے کھل جائے اور لوگ ان کے جسم کے کسی حصہ کو دیکھ لیں خواہ بیماری کی حالت میں ہی کیوں نہ ہو! کسی بھی نیک ، تقویٰ شعار اور پردہ نشین باوقار مومنہ عورت کے لیے مناسب نہیں کہ اس کے جسم کے کسی حصہ کو کسی غیر محرم کی نظر پڑ جائے ۔۔۔
    ہم ان خواتین کو کیا کہیں گے جو ایسا لباس زیب تن کرتی ہیں کہ لباس کا پردہ کرتے ہوئے بھی بے پردہ ہی نظر آتی ہیں ، اپنے جسمانی حسن کو تمام لوگوں کے سامنے عیاں کرنا چاہتی ہیں ، اپنے حسن کی دادتمام لوگوں سے وصول کرنا فرض عین سمجھتی ہیں ، شرم و حیا کے پردے کو ہٹا کر بے حجابی و بے حیائی اختیار کرنے میں پیش پیش رہتی ہیں ؟
    نبی کریم ﷺ نے فرمایا :’’وہ عورتیں جو کپڑے پہننے کے باوجود ننگی ہوتی ہیں ، مردوں کی طرف مائل ہوجانے والی اور ان کو اپنی طرف مائل کرنے والی ہوں،وہ نہ جنت میں داخل ہوں گی اور نا ہی اس کی خوشبو پائیں گی حالانکہ جنت کی خوشبو پانچ سو برس کی مسافت سے آتی ہے ‘‘[مؤطا امام مالک :کتاب الجامع :۲۶۵۲]
    آج کے فیشن زدہ دور میں اگر نظر دوڑائیں تو تاحد نگاہ بازار چمک دمک رنگا رنگی میں ڈوبا ہے ، نت نئے فیشن کے ایسے ایسے حجاب ،چادر اور برقعہ نظر آئیں گے کہ ۔۔۔۔اللہ کی پنا ہ!!
    اگر آپ کسی حجاب کلیکشن میں چلے جائیں تو حقیقی اسلامی حجاب کہ جس سے حقیقی پردہ کیا جا سکتا ہے نادر ہی ملیں گے اس کے برعکس فیشن کے حجاب جو درحقیقت حجاب کہے جانے کے لائق بھی نہیں سارے بازار میں بھرے پڑے ہیں اور افسوس تو اس بات کا ہے کہ ہماری مائیں اور بہنیں بھی وہی چمک دمک اور ڈیزائن سے بھرپور حجاب کو خریدنا اور پہننا پسند کرتی ہیں ، گویا یہ کوئی پردہ کرنے کے لیے حجاب نہیں، کوئی برقعہ نہیں ،چادر نہیں بلکہ کسی خاص وقت میں پہننے کے لیے کوئی خاص قیمتی لباس ہو! جب عورتیں ایسا پردہ کرکے گھر سے نکلتی ہیں تو صرف شیطان ہی ان کو نہیں دیکھتا بلکہ کئی شیطان صفت انسان بھی ان کے پیچھے ہولیتے ہیں اور پھر ایسے خوبصورت چست حجاب میں ملبوس با پردہ عورت پردے میں رہتے ہوئے حجاب پہنے ہوئے بھی غیروں کی چبھتی نگاہوں،اور برے القاب و الفاظ سے بچ نہیں سکتی۔
    تمہاری تہذیب اپنے خنجر سے آپ ہی خود کشی کرے گی
    جو شاخ نازک یہ آشیانہ بنے گا نا پائیدار ہوگا
    علامہ ابن عثیمین رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
    ’’شرعی پردہ کی پابندی پر صبر کرو، اجر کی امید رکھواور ثابت قدم رہو، آپ کو لوگوں کے اس طرح کے جملے کچھ نقصان نہیں پہنچا سکتے کہ تم کٹر مذہبی ہو یا متشدد ہو ، ہم اللہ عزوجل سے حق کی معرفت اور اس کی اتباع کا سوال کرتے ہیں ‘‘ [فتاویٰ نور علی الدرب:۱۱؍۱۲۲]
    میری اسلامی بہنو! یہ بات ہمیشہ ذہن میں رکھنا کہ جب پردے کا حکم اللہ رب العزت نے دیا تو دنیا کی بہترین عورتوں نے دنیا کے بہترین مردوں سے پردہ کیا ،آپ کا حجاب آڑ ہے ، پردہ ہے ، روکنے والی چیز ہے ،یہ جبر نہیں بلکہ آزادی ہے ،آزادی ہے ان نظروں سے جن میں حیا نہیں ، جو بری نیت سے آپ کی طرف اٹھتی ہیں ، یہ آپ کا حق ہے ، عورت کے لیے رب العزت کی پسند ہے، عنایت ہے اسی کو قبول کرکے ایک مومنہ عورت دنیامیں پر سکون زندگی گزار سکتی ہے ۔ یہ محض ایک کپڑا نہیں ہے جس سے عورت خود کو چھپاتی ہے ،یہ رب کا انعام ہے جو عورت کے لئے بیش قیمت تحفہ ہے ،ہر قیمتی چیز کو چھپایا جاتاہے ، اسی طرح رب العزت نے عورت کو دنیا کا بہترین متاع بتاتے ہوئے اسے خوبصورتی سے ڈھانپ رکھنے کا حکم دیا ہے ۔
    میری اسلامی بہنو! جب آپ اسلامی تعلیمات کا بغور مطالعہ کریں گی تو یہ بات واضح ہوجائے گی کہ ایک مومنہ اور ایک کافرہ کے درمیان عظیم فرق ہے ۔ کیا اس کی بھی وہی فضیلت و حیثیت ہے رب کی نظر میں جو ایک پردہ نشین مومنہ کی ہوتی ہے ؟ اپنی فضیلت اپنا مقام جاننے کے لئے ضروری ہے کہ امہات المومنین و صحابیات رضی اللہ عنہن کے اسوۂ حسنہ کو جانا جائے، ان کے طرز زندگی کو سیکھا جائے ۔
    میری پردہ نشین بہنو! ایک مسلمان عورت اپنے گھر میں مومنہ ، صادقہ ، روزہ دار، نماز قائم کرنے والی، رب کے فیصلوں کو ترجیح دینے والی، اپنی اولاد پر بے حد مہربان ، اللہ تعالیٰ کے اجرِ عظیم پر مبارکباد کی مستحق ، مطمئن اورپر سکون آزادانہ زندگی گزارتی ہے ۔
    اس کے برعکس ایک کافرہ عورت جو نمودو نمائش کی دلدادہ ،جاہلیت نواز، ہر جگہ خود کو پیش کرنے والی ہو تو اس کی کوئی قدر وقیمت نہیں اور نا ہی اس کے لیے کوئی شرف وفضیلت ہے نہ ہی عزت و ناموس نام کی کوئی چیز!
    محترم بہنو! خلاصۂ کلام یہ ہے کہ ہمارے لئے ضروری ہے کہ ہم پردہ کو لازم پکڑلیں ،مغربیت اور جدیدیث کے فریب میں نہ آئیں اور کسی بھی طرح دور حاضر کے ماحول میں اپنے آپ کو نہ ڈھالیں تاکہ ہماری زندگی خراب نہ ہو، ہماری عزت و عظمت اور عصمت محفوظ رہے ، ذلت و رسوائی سے بچ جائیں ،ہمیں معاشرے میں عزت کا مقام حاصل ہوجائے، ہماری آغوش میں جو اولاد پرورش پائے وہ بھی شرم وحیا کا پیکر بنے اور اسلامی تہذیب و اسلامی تمدن میں ڈھل جائے، بیشک عورت کی اصلاح سے معاشرے کی اصلاح ہوتی ہے ۔
    اللہ تعالیٰ سے دعاہے کہ ہمیں حق سمجھنے اور اس کی پیروی کرنے کی توفیق دے۔ آمین

نیا شمارہ

مصنفین

Website Design By: Decode Wings